1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بدلتے موسم میں موڈ بہتر بنانے کا نسخہ ۔۔۔۔ ڈاکٹر سید فیصل عثمان

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏6 اکتوبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    بدلتے موسم میں موڈ بہتر بنانے کا نسخہ ۔۔۔۔ ڈاکٹر سید فیصل عثمان

    موسم بدل رہا ہے، دن چھوٹے ہونے اوردھوپ نہ ملنے سے ہر کسی کے موڈ پر بھی فرق پڑ سکتا ہے۔ طبی ماہرین جانتے ہیں کہ دن بھر میں ملنے والی روشنی کی کم مقدار اور نسبتاََ کم دھوپ بھی شخصیت کو متاثر کرنے کے لئے کافی ہے۔اس موسم میں اداسی بھی چھا سکتی ہے،فرد خود کو مایوس، کمزور یا اندر سے ٹوٹا ہوا محسوس کرتا ہے۔ یہ سوچ موسمی اثرات کا نتیجہ ہوتی ہے ،حقیقت سے ا س کا قطعاََ کوئی تعلق واسطہ نہیں ہوتا۔ایک عالمی تحقیق کے مطابق موسم کے بدلنے سے ہرتین میں سے ایک مردکی شخصیت ضرور متاثر ہوتی ہے۔یہ تبدیلی مردوں کی بہ نسبت خواتین پر زیادہ اثرات انداز ہوتی ہے۔ متاثر ہ خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ طبی زبان میں ان اثرات کو ''Seasonal Affective Disoreder‘‘ کہا جا تا ہے۔یہ کیفیت ملک کے کسی بھی حصے میں رہنے والوں میں پیدا ہو سکتی ہے۔
    پریشانی کی کوئی ضرورت نہیں، موسم کے اثرات سے بچائو کی تدابیر موجود ہیں۔ حال ہی میں تحقیق کی گئی ہے کہ '' لائف سٹائل میں تبدیلی لا کر موسم کی پیدا کردہ اداسی ، قنوطیت یا مایوسی کو کم کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟‘‘ ۔سائنس دانوں نے خوشخبری سنائی ہے کہ ایسا ممکن ہے۔دن بھر کی مصروفیات میں رد و بدل کرنے سے بوجھل طبیعت بحال ہو سکتی ہے۔یہ تدابیر لاک ڈائون والے علاقوں میں بھی اختیار کی جا سکتی ہیں۔
    سب سے پہلے سوچ بدلیے :۔
    انسانی رویوں کی ماہر ڈاکٹر ہنی لنگکاسٹر جیمز کا کہنا ہے کہ ''اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ دن جلدی کیوں ختم ہو رہا ہے، اندھیرا کیوں پھیل رہا ہے ،یا مجھے اندھیرا ہونے سے پہلے کام ختم کر کے گھر پہنچ جانا چاہئے ،توسب سے پہلے یہ سوچ ترک کیجئے۔ یہ بلا جواز ہے، اگر کوئی فرد ایسی باتیں سوچتا رہے گا تو اس کی طبیعت مزید بوجھل ہو سکتی ہے۔
    روشنی میں کمی:۔
    سردیوں میں دن چھوٹا ہونے ،اندھیرا جلدی پھیلنے سے سے کام ادھورہ جانے کی فکر لاحق ہوتی ہے۔ کام کی رفتار اور مقدار ، دونوں میں کمی آنے سے دل کی کیفیت پر مزید اثر پڑتا ہے۔ گھبرائیے نہیں۔ اپنے خیالات کو مجتمع کیجئے، اور سب سے ضروری کاموں کو پہلے ختم کرکے اپنے اہداف حاصل کیجئے، وہ کام جو گھر پر بھی کئے جا سکتے ہیں انہیں دوسری فہرست میں شامل کیجئے۔ کام کا نفسیاتی دبائو کم ہونے سے طبیعت بہتر ہو جائے گی ۔ ورزش کو معمول بنائیے،یہ بھی زندگی کے معمولات کا لازمی حصہ ہونا چاہئے۔
    سورج سے حیاتین حاصل کرنا نہ بھولیے:۔
    دن چھوٹا ہونے سے بعض لوگ دفاتر میں کام مکمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کچھ لوگ گھر پر۔یہ ٹھیک ہے ،لیکن حیاتین بھی ضروری ہیں۔ مت بھولئے، اسی موسم میں حیاتین ڈی کی کمی ہوسکتی ہے۔ ہمیں حیاتین ڈی کی مقدار ہر صورت میں سے پوری رکھنا چاہئے لہٰذا باغ یا لان میں ضرور جائیے ۔ورنہ موڈ مزید خراب ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حیاتین ڈی کی کمی سے بھی موڈ پر برا اثر پڑتا ہے۔ڈاکٹر ڈیوڈ وائنر کے بقول حیاتین ڈی کی کمی سکون کی بجائے مایوسی کا باعث بنتی ہے۔ کیونکہ سورج کی دھوپ سے جلد میں پیدا ہونے والی حیاتین ڈی چربی کو ہضم کرنے میں معاون بنتی ہے۔ سردیوں میں حیاتین ڈی کی مقدار کم ہونے سے ہڈیوں کامرض لاحق ہوسکتاہے۔ کانوں میں رس گھولتی پرندوں کی چہچہاہٹ اور درختوں اور پودوں کے درمیان شائیں شائیں کرتی ہوا، یہ منظرصحت نہایت فرحت بخش اور سکون آور ہوتا ہے، کچھ وقت انہیں بھی دیجئے۔
    خوراک پر بھی دھیان دیجئے:۔
    پروٹین والی خوراک نیورو ٹرانسمیٹرز کے ذریعے دماغ کو سکون کے سگنلز جاری کرنے میں معاون بنتی ہے، لہٰذا ان سرد شاموں میں گری دار میوے انجوائے کیجئے، صحت بھی قائم رہے گی اور موسمی تبدیلی کی پیدا کردہ پریشانی یا گھبراہٹ بھی باقی نہیں رہے گی۔ مچھلی، گوشت، پنیر اور بینز کھائیے اور سکون سے رہئے۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں