1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

باپ اور بیٹے میں فرق

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از المسافر الغربي, ‏29 مئی 2011۔

  1. المسافر الغربي
    آف لائن

    المسافر الغربي ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    باپ اور بیٹے میں فرق



    ایک 85 سالہ عمر رسیدہ باپ اپنے 45 سالہ بیٹے کے ساتھ گھر کے ھال کمرے میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک کوّے نے کھڑکی کے قریب آ کر شور مچایا۔
    ...
    باپ کو نجانے کیا سوجھی، اُٹھ کر بیٹے کے پاس آیا اور اُس سے پوچھا، بیٹے یہ کیا چیز ہے؟


    بیٹے نے جواب دیا؛ یہ کوّا ہے۔ یہ سُن کر باپ اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ گیا۔


    کُچھ دیر کے بعد وہ پھر اُٹھ کر اپنے بیٹے کے پاس کر آیا اور دوبارہ اُس سے پوچھا، بیٹے؛ یہ کیا ہے؟


    بیٹے نے حیرت کے ساتھ باپ کی طرف دیکھا ور پھر اپنا جواب دُہرایا: یہ کوّا ہے۔


    کُچھ دیر کے بعد باپ پھر اُٹھ کر آیا اور تیسری بار پوچھا: بیٹے یہ کیا ہے؟


    بیٹے نے اپنی آواز کو اونچا کرتے ہوئے کہا؛ ابا جی یہ کوّا ہے، یہ کوّا ہے۔


    تھوڑی دیر کے بعد باپ پھر اُٹھ کر آیا ور چوتھی بار بیٹے سے مُخاطب ہو کر پوچھا؛ بیٹے یہ کیا ہے؟


    اس بار بیٹے کا صبر جواب دے چُکا تھا، نہایت ہی اُکتاہٹ اور ناگواری سے اپنی آواز کو مزید بُلند کرتے ہوئے باپ سے کہا؛ کیا بات ہے، آج آپکو سُنائی نہیں دے رہا کیا؟ ایک ہی سوال کو بار بار دُہرائے جا رہے ہو۔ میں کتنی بار بتا چُکا ہوں کہ یہ کوّا ہے، یہ کوّا ہے۔ کیا میں کسی مُشکل زبان میں آپکو یہ سب کُچھ بتا رہا ہوں جو اتنا سادہ سا جواب بھی نہ تو آپ کو سُنائی دے رہا ہے اور نہ ہی سمجھ آرہا ہے!


    اس مرتبہ باپ یہ سب کُچھ سننے کے بعد اپنے کمرے کی طرف چلا گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد واپس باہر آیا تو ہاتھ میں کُچھ بوسیدہ سے کاغذ تھے۔ کاغذوں سے لگ رہا تھا کہ کبھی کسی ڈائری کا حصہ رہے ہونگے۔ کاغذ بیٹے کو دیتے ہوئے بولا، بیٹے دیکھو ان کاغذوں پر کیا لکھا ہے؟


    بیٹے نے پڑھنا شروع کیا، لکھا تھا؛ آج میرے بیٹے کی عمر تین سال ہو گئی ہے۔ اُسے کھیلتے کودتے اور بھاگتے دوڑتے دیکھ دیکھ کر دِل خوشی سے پاگل ہوا جا رہا ہے۔ اچانک ہی اُسکی نظر باغیچے میں کائیں کائیں کرتے ایک کوّے پر پڑی ہے تو بھاگتا ہوا میرے پاس آیا ہے اور پوچھتا ہے؛ یہ کیا ہے۔ میں نے اُسے بتایا ہے کہ یہ کوّا ہے مگر اُسکی تسلی نہیں ہورہی یا شاید میرے منہ سے سُن کر اُسے اچھا لگ رہا ہے۔ ہر تھوڑی دیر کے بعد آ کر پھر پوچھتا ہے یہ کیا ہے اور میں ہر بار اُسے کہتا ہوں یہ کوّا ہے۔ اُس نے مُجھ سے یہ سوال ۲۳ بار پوچھا ہے اور میں نے بھی اُسے ۲۳ بار ہی جواب دیا ہے۔ اُسکی معصومیت سے میرا دِل اتنا خوش ہو رہا ہے کہ کئی بار تو میں جواب دینے کے ساتھ ساتھ اُسے گلے سے لگا کر پیار بھی کر چُکا ہوں۔ خود ہی پوچھ پوچھ کر تھکا ہے تو آکر میرے پاس بیٹھا ہے اور میں اُسے دیکھ دیکھ کر فدا اور قُربان ہو رہا ہوں۔


    سُبحان اللہ


    اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے (سورۃ الاسراء – )


    { وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيمًا . وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا . رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِي نُفُوسِكُمْ إِن تَكُونُواْ صَالِحِينَ فَإِنَّهُ كَانَ لِلأَوَّابِينَ غَفُورًا } {الإسراء/23-25}


    ترجمۃ: اور آپ کے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں “اُف” بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کرو۔


    یاد رکھیئے کہ والدین کیساتھ احسان کرنا اللہ کی وحدانیت کے اقرار کے بعد اللہ کے مقرر کردہ واجبات میں سے سب سے اہم واجب ہے۔ والدین کیلئے ایذاء رسانی اور اُنکی حکم عدولی اور نافرمانی کا سبب بننا شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے ۔ حبیبنا صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :اللہ کی خوشنودی والدین کی خوشنودی میں مضمر ہے اور اللہ کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں۔ آپکو یہ بھی جاننا چاہیئے کہ وہ تین اشخاص جن پر جنت کو کو حرام کردیا گیا ہے اُن میں سے ایک ماں باپ کا نافرمان بھی ہے۔


    اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو جہاد پر جانے کی بجائے والدین کی خدمت کو ترجیح عطا فرمائی ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد کی اجازت مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کیا تیرے والدین زندہ ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو انھیں (کی خدمت) میں کوشش کر۔ (کیونکہ وہ بوڑھے اور بے سہارا تھے(


    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ اُس کی ناک خاک میں ملے (اِس بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دُہرایا) یعنی وہ رُسوا ہو۔ کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ جس نے ماں باپ دونوں یا ایک کو بُڑھاپے کے وقت پایا اور جنت میں داخل نہ ہوا یعنی اُن کی خدمت نہ کی کہ جنت میں جاتا۔

    یاد رکھیئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب اولاد اپنے والدین کی طرف نظرِ رحمت کرے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے ہر نظر کے بدلے حج مقبول کا ثواب لکھتا ہے۔ لوگوں نے کہا اگر دِن میں سو مرتبہ نظر کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اللہ بڑا ہے اور اطیب ہے۔

    ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، والدین کا اولاد پر کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ وہ تیری جنت اور دوزخ ہیں۔ (یعنی اُنہیں راضی رکھنے سے جنت اور اُنکی ناراضگی کی صورت میں دوزخ کا مُستحق بنو گے۔

    ایک روایت یہ بھی ہے کہ والدین کی خدمت اور حُسن سلوک یہ بھی ہے کہ اُن کے انتقال کے اُن کے ملنے والوں سے حُسن سلوک و احسان کیا جائے۔ سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ارشادِ مُبارک ہے کہ اپنے باپ کے دوست کا خیال رکھو، اُس سے قطع تعلق نہ کرو (ایسا نہ ہو کہ اُسکی دوستی قطع کرنے کی وجہ سے) اللہ تعالیٰ تمہارا نور بجھا دے۔

    حضرت أبو ہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ جب انسان مرجاتاہے تو اس کے اعمال کا ثواب ختم ہوجاتاہے۔ مگر تین چیزیں ایسی ہیں جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتارہتاہے: ایک صدقہ جاریہ، دوسرے : وہ علم جس سے لوگوں کونفع پہنچتارہے، تیسرے: نیک اولاد جو اس کے لئے مرنے کے بعد دعاکرتی ہے۔

    حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم: میری والدہ فوت ہوگئی ہیں، اگرمیں ان کی طرف سے صدقہ دوں توکیاانہیں اس کا فائدہ ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم - نے فرمایاہاں، اس شخص نے کہا: میرے پاس ایک باغ ہے اور میں آپ کو گواہ بناتاہوں کہ میں نے یہ باغ اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ میں دے دیا۔


    ابن ماجہ کی ایک حدیث مبارک کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ بنی سلمہ سے ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ، میرے والدین فوت ہو چکے ہیں، کیا اب بھی اُن کے مُجھ پر کوئی حقوق باقی رہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں، یہ کہ تو اُن کے لئے دُعا اور استغفار کرتا رہے، اُن کے کئیے ہوئے وعدوں کو پورا کرے، اُن کے دوستوں کا احترام کرے اور اُن کی صلہ رحمی کا سلسلہ نہ ٹوٹنے دے۔


    حضرت أبو ہریرۃ – رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ مرنے کے بعد میت کادرجہ اونچا کردیاجاتا ہے تو مرنے والا پوچھتاہے : اے پروردگار یہ کیا ہے؟ اس کو جواب دیاجائے گا: (تیرے لڑکے نے تیرے لئے مغفرت کی دعاء کی ہے)۔

    ایک حدیث میں آیاہے کہ مردہ اپنی قبر میں اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو پانی میں ڈوب رہاہو اور ہرطرف سے کسی مدد کا خواہشمند ہواور وہ اس کا منتظر رہتاہے کہ باپ، بھائی، وغیرہ اور کسی دوست کی طرف سے کوئی مدد دعاء کی (کم ازکم) اس کو پہنچ جائے اور جب اس کو کوئی مدد پہنچتی ہے تو وہ اس کے لئے ساری دنیاسے زیادہ محبوب ہوتی ہے۔
    آپ سے التجا ہے کہ کبھی بھی اپنے والدین کیلئے دُعا میں بُخل اور کنجوسی سے کام نہ لیں، آئیے مل کر ہاتھ اُٹھا کر دُعا کرتے ہیں کہ

    ■اللھم يا ذا الجلال و الإكرام يا حي يا قيوم ندعوک باسمك الأعظم الذي إذا دعيت بہ أجبت أن تبسط علی والدي من بركاتك ورحمتك ورزقك۔

    ■اللھم ألبسھما العافيۃ حتی یہنئا بالمعيشۃ, و اختم لھما بالمغفرۃ حتی لا تضرھما الذنوب , اللھم اكفيھما كل ھول دون الجنۃ حتی تبلغھما إياھا .. برحمتك يا ارحم الراحمين۔

    ■اللھم لا تجعل لھما ذنباً إلا غفرتہ, ولا ھماً إلافرجتہ، ولا حاجۃ من حوائج الدنيا ھی لك رضا ولھما فيھا صلاح إلا قضيتھا، اللھم ولا تجعل لھما حاجۃ عند أحد غيرك۔

    ■اللھم اجعلھما في ضمانك وأمانك وإحسانك۔

    ■اللھم ارزقھما عيشًا قارا, ورزقا دارا, وعملا بارا۔

    ■اللھم ارزقھما الجنۃ وما يقربھما إليھما من قولٍ او عمل, وباعد بينھما وبين النار وبين ما يقربھما إليھما من قول أو عمل۔

    ■اللھما ارزقنا رضاھما ونعوذ بك من عقوقھما، اللھما ارزقنا رضاھما ونعوذ بك من عقوقھما، اللھما ارزقنا رضاھما ونعوذ بك من عقوقھما۔ اللھم آمين۔ اللھم آمين۔ اللھم آمين۔
     
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    سبحان اللہ محترم بھائی
    والدین کی عظمت اجاگر کرنے کے لئے بہت اچھے پیرائے میں لکھا گیا مراسلہ شیئر کیا آپ نے۔ اللہ تعالی ہم سب والدین کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جن دوستوں‌کے والدین یا ان میں سے ایک ان سے بچھڑ گیا ہے ان کے والدین کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔
    آمین
     
  3. المسافر الغربي
    آف لائن

    المسافر الغربي ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    آمين جزاك الله
     
  4. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    :a165::a165::dilphool:
    بہت زبردست شیئرنگ ہے
    بہت شکریہ
     
  5. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    ماشاءاللہ بہت خو:a165:ب
     
  6. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    [​IMG]
     
  7. المسافر الغربي
    آف لائن

    المسافر الغربي ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    بهت شكرية دوستوو اس سب سے همت ملتي هے
    جزاكم الله
     
  8. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    بہت بہترین ۔ ۔ ۔ اللہ ہم سب کو ماں باپ کی عظمت سمجھا دے ۔ آمین
     
  9. المسافر الغربي
    آف لائن

    المسافر الغربي ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    آمين الله پاك بڑا رؤف ورحيم هے
     
  10. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    بہت بہترین ۔ ۔ ۔ اللہ ہم سب کو ماں باپ کی عظمت سمجھا دے ۔ آمین
     
  11. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق


    اللہ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے
    ۔
    جزاكم الله خيرا وأحسن الجزاء في الدنيا والأخرة
     
  12. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    جزاک اللہ خیرا
    والدین کے حقوق اولاد پر واجب ہیں ۔ خوش قسمت ہیں وہ جو ان کی خدمت کا فرض ادا کر کے اللہ تبارک تعالی کو راضی رکھتے ہیں ۔
     
  13. ایس کاشف
    آف لائن

    ایس کاشف ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2011
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: باپ اور بیٹے میں فرق

    بہت ہی بہترین لکھا ہے اللہ آپ کو اس کی جزا دے آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں