1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بادشاہ، جنگلی کتے اور دانشمند وزیر

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏8 اگست 2017۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    بادشاہ، جنگلی کتے اور دانشمند وزیر

    کہا جاتا ہے کہ گئے وقتوں میں ایک بادشاہ ہوتا تھا۔ جس نے جنگلی کتّے پالے ہوئے تھے، اس کے وزیروں میں سے جب بھی کوئی وزیر غلطی کرتا تو بادشاہ اسے ان کتّوں کے آگے پھینکوا دیتا اور کتے اس کی بوٹیاں نوچ نوچ کر اسے مار دیتے۔

    ایک دفعہ بادشاہ کے ایک خاص وزیر نے بادشاہ کو غلط مشورہ دے دیا جو بادشاہ کو بالکل پسند نہیں آیا ، اور بادشاہ نے فیصلہ سنایا کہ وزیر کو خونخوار کتّوں کے آگے پھینک دیا جائے۔

    وزیر نے بادشاہ سے التجا کی کہ حضور میں نے چالیس سال آپ کی خدمت میں دن رات ایک کئے ہیں اور آپ ایک غلطی پر مجھے اتنی بڑی سزا دے رہے ہیں، آپ کا حکم سر آنکھوں پر لیکن میری بےلوث خدمت کے عوض مجھے آپ صرف چالیس دنوں کی مہلت دے دیں، پھر بلاشبہ مجھے ان خونخوار کتوں کے آگے پھنکوا دیں۔ بادشاہ یہ سن کر چالیس دن کی مہلت دینے پر راضی ہو گیا۔

    وزیر وہاں سے سیدھا کتّوں کے رکھوالے کے پاس گیا، جو ان کتّوں کی حفاظت پر مامور تھا، اور جا کر کہا خدا کے واسطے مجھے چالیس دن ان کتوں کے ساتھ گزارنے دو، میں ان کی خدمت کروں گا، ان کی مکمل رکھوالی میں کرونگا۔ رکھوالا وزیر کے اس فیصلے کو سن کر چونکا تو ضرور، مگر پھر بھی اس ترس کھا کر نے وزیر کو اجازت دے دی۔

    ان چالیس دنوں میں وزیر نے کتّوں کے کھانے پینے, اوڑھنے بچھونے, نہلانے دھلانے تک کے سارے کام اپنے ذمے لیکر نہایت ہی تندہی کے ساتھ تمام خدمات سر انجام دیں۔ اور کتّوں کو اپنا گرویدہ کر لیا۔

    جب چالیس دن مکمل ہو گئے تو وزیر بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا، بادشاہ نے اپنے سپاہیوں کے ذریعے وزیر کو خونخوار کتّوں کے آگے پھینکوا دیا ۔ لیکن وہاں کھڑا ہر شخص اس منظر کو دیکھ کر حیران ہوگیا کہ کتّے بجائے وزیر کو نوچنے اور بھنبھوڑنے کے ، وزیر کے قدموں میں لوٹنے لگے اور وزیر کے پیر چاٹنے لگے۔

    بادشاہ یہ منظر دیکھ کر حیران ہو گیا اور وزیر سے پوچھا کہ ان کتّوں کو آج کیا ہوا ہے؟؟؟

    وزیر نے جواب دیا, بادشاہ سلامت میں آپ کو یہی دکھانا چاہتا تھا ، میں نے صرف چالید دن ان کتّوں کی خدمت کی ہے اور یہ میرے ان چالیس دنوں میں کی گئی خدمات اور احسانات بھول نہیں پا رہے ہیں۔ اور ایک میں بدنصیب ہوں، جس نے یہاں اپنی زندگی کے چالیس سال آپ کی خدمت کرنے میں دن رات ایک کر دیئے، لیکن آپ نے میری ایک غلطی پر میری ساری زندگی کی خدمت گُزاری کو پس پشت ڈال دیا، اور مجھے کتّوں کے آگے ڈال دیا۔

    بادشاہ کو شدت سے اپنی غلطی کا احساس ہوا، وزیر سے معافی مانگی اور پھر وزیر کو اٹھوا کر بھوکے اور خونخوارمگرمچھوں کے تالاب میں پھنکوا دیا۔

    (نقل)

     

اس صفحے کو مشتہر کریں