1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اے ما ں ۔۔۔

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از احتشام محمود صدیقی, ‏13 نومبر 2011۔

  1. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    ایک مدت سے میری ماں سوئی نہیں تابش،میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے

    ایسی ہستی کے بارے میں جو احترام و ادب،محبت و عشق اور جنوں کی حدوں کو پہنچی ہو اسکے بارے میں کچھ لکھنے کےلئے الفاظ ڈھونڈنا اور پھر استعمال کرنا بہت مشکل کام ہے
    ماں کے لئے لکھنے بیٹھا تو بہت دیر تلک ایک جملہ ہی نہ بن پایا یہی سوچتا رہا کہ کہاں سے شروع کروں اور کہاں ختم پھر جو ذہن میں آتا گیا اسے تحریر کرتا چلا گیا دل بہت بوجھل ہو گیا اور آنکھ بھر آئی کیونکہ ماں ہی وہ ٹھنڈی چھاں ہے جس کے شفیق اور مہربان سائے تلے آکر اسیا لگتا ہے جیسے تپتی دوپہر میں سایہ مل گیا ہو اور ماں کی دعائیں ہی انسان کو کامیاب بناتی ہیں
    سب مائیں ایک جیسی ہوتی ہیں اور ان کی دعائیں بھی ایک جیسی ہوتی ہیں گھر کی دہلیز کے ادنر قدم رکھتے ہوئے ٹھنڈک اور طمانیت کا احساس ماں کے وجود سے ہی ہوتا ہے اسی لئے ماں سے توٹ کر محبت کرنے والے کہتے ہیں کہ
    ”ماں کی دعا ،جنت کی ہوا“
    ہر انسان کی کامرانیوں کے پیچھے انکی ماں کی طاقتور دعائیں ہوتی ہیں کیونکہ ماں کی گود اور اس کا فیضان و طمانیت کی بانہوں میں سمیٹے رکھتا ہے ،
    ماں کی شان کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ دو جہانوں کے رب نے ماں کو اس معراج تک پہنچایا کہ جنت اس کے قدموں تلے رکھ دیاور نبی کریم(ص) نے فرمایا کہ
    ”ماں باپ کے چہرے پر ایک نگاہ ڈالنا ایک حج اکبر کے برابر ہے،جتنی بار ماں باپ کے چہرے کی جانب دیکھو سمجھو تم نے اتنی بار حج ادا کیا“
    شیخ سعدی فرماتے ہیں کہ
    ”ماں کی‌کوشنودی دنیا میں باعث دولت اور آخرت میں باعث نجات ہے“
    ماں ایک ایسا پختہ مقدس اور دائمی رشتہ ہے جس سے بڑا تعلق پوری دنیا میں نہیں کیونکہ ماں
    شفقتوں،محبتوں،ٹھنڈکوں،بہا روں،خوشبوئوں،اور راحتوں کا استعمارہ ،راہنمائی و روشنی کی علامت ہے
    چند روز قبل عالمی یوم ماں نہایت جذباتی انداز میں منایا گیا تھا
    ہر گھر چونکہ ماں کی محبت و شفقت بے پایاں سے معمور ہوتا ہے اس لئے تقریبا ہر گھر میں اولاد اپنی والدہ ماجدہ سے اپنی محبت کا اظہار کرتی ہے اور جن کیمائیں اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں ان مسلمانوں کےلئے اللہ تعالی نے یہ عظیم نعمت عطا فرمائی ہے کہ وہ اپنے آگے گئے ہوئے پیاروں کی بخشش و مغفرت کےلئے ایصال‌ ثواب کر کے ان پر جنت الفردوس کے دروازے کھل جانے کا سبب بن سکتے ہیں ،کہتے ہیں مسلمان نیک اولاد اسی لئے مانگتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں وفات پا جانے والے والدین اور دیگر پیاروں کی بخشش و مغفرت کےلئے دعا کر سکیں
    یہ احساس ہی اولاد کو کرب میں مبتلا کر دیتا ہے کہ اس کےلئے شب و روز دعائیں مانگنے والی ہستی خاک نشین ہو چکی ہے اس کی آمد کی منتظر نگاہیں ہمیشہ ہمیشہ کےلئے بندہو چکی ہیں (دوستوں یہاں میں اپنے ایک دوست کے الفاظ ایڈ کرتا ہوں جو اخبار فروش یونین کا جزل سیکرٹری ہے جس کی والدہ محترمہ کی آج صبح پہلی سالانہ برسی تھی)
    جب بھی کسی ماں کی دنیا سے رخصت ہونے کی خبر سنتا ہوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے کیونکہ رحمتوں ،برکتوں اور دعائوں کی یہ آغوش ایک سال قبل ہم سے چھن گئی تھی ماں جی کے دنیا سے منہ موڑ جانے کے بعدمجھے اپنا دل و دماغ ہی نہیں بلکہ اپنا وجود بھی ریزہ ریزہ پوتا محسوس ہوا ایسا لگا کہ دنیا ختم ہو گئی ہے وہ ایسے وقت رخصت ہوئی جب میں پوری طرح اپنے پیروں پر کھڑا بھی نہیں ہوا اور نہ ہی اس قابل تھا کہ ان کی خدمت کر سکوں،کوئی سوچ سمجھ ہی نہیں تھی لیکن ان کے جانے کے بعد احساس ہوا کہ جس گھر میں ماں نہیں ہوتی وہ گھر گھر نہیں صرف مکان ہوتا ہے کیونکہ گھر رشتوں سے بنتے ہیں اور رشتوں کی لڑی اس وقت تک ہی جڑی رہتی ہے جب تک سارے رشتوں کو جوڑنے والی ڈور سلامت رہی سارے رشتوں کا اس وقت ہی اندازہ ہوا جب وہ ہم میں نہین تھی وہ بظاہر تو ہم سے دور چلی گئی لیکن ان کی دعائوں کا سلسلہ اسی طرح میرے ساتھ رہا بس یہی افسوس ہے کہ ہم ان کی خدمت نہیں کر سکے ( دوستوں گفتگو اس دوست کی ہے مگر الفاظ کا انتخاب میرا ہے)

    دوستوں بہت اچھا لگتا ہے جب ہم کسی کو اپنی ماں کو”ماں جی“والدہ“یا امی جان کہہ کر بلاتے ہیں یا دیکھتے ہیں
    اور خدمت کرتے ہوئے دیکھں تو دل باغ باغ ہو جاتا ہے کیونکہ ان الفاظ میں جو مٹھاس اور خوبصورتی ہے وہ دوسرے لفظوں میں نہیں لیکن دوسری طرف کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنے والدین کی بہت خدمت کی ہے جبکہ میرے نزدیک ماں کی خدمت کرنے،خیال رکھنے اور اسے ہر طرح کا سکون و اطمنیان بہم پہنچانے کا دعوی کبھی پورا نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بلا شبہ”ہم اپنی ماں کی ایک رات کی خدمت کا قرض ہی نہیں چکا سکتے جب وہ خود گیلے بستر پر سوتی ہے اور ہمیں خشک جگہ پر سلاتی ہے
    دوستوں
    آئو عہد کریں کہ وہ تمام لوگجن کی ٹھنڈی چھائین موجود ہیں وہ اسکی ٹھنڈک کو اپنی روحوں میں اتاریں اور جن کی مائیں آسودہ خاک ہیں وہ ان سے روحانی فیض حاصل کریں اور یہ دعا کریں کہ
    آسمان ان کی لحد پہ شبنم اشفانی کرے
    کیونکہ افراتفری اور انتشار کے عالم میں اگر کہیں پناہ ملتی ہے تو وہ‌خدا کی بارگاہ ہے یا ماں کی دعا ہے یہ ماں ہی ہے جس کے دل سے نکلی ہوئی دعا کبھی در نہیں ہوتی اور عرش بریں کو ہلا کر رکھ دیتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ماں سے محبت کا اظہار کرنے کےلئے صرف ایک دن کو ہی مخصوص نہیں ہونا چاہیئے بلکہ وقتا فوقتا اس عمل کو جاری رکھنا ہم سب کا فرض ہے کیونکہ ماں جیسی ہستی دوبارہ نہیں ملتی
    اللہ تعالی سے دعا ہے کہ جن کی مائیں زندہ ہیں وہ انہیں ان کی خدمت اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور وہ جو اس ہستی سے محروم ہو چکے ہیں انہیں صبر و جمیل عطا فرماتے ہوئے انہیں اپنے نیک اعمال کے ذریعے ثواب پہنچانے کی ہمت فرمائے آمین ثم آمین
    نوٹ: دوستوں مذکورہ تحریر میں میرے استاد محترم جناب محمد عظیم اقبال نے میری حوصلہ افزائی فرمائی اور چند ایک مقامات ہر الفاظ کی درستگی کی اور مذکورہ تحریر ایک دوست کی والدہ ماجدہ کی پہلی سالانہ برسی پر لکھی تھی جب وہ ماں کو یاد کر کے راقم کے گلے لگ کر رویا تھا
    اور دوستوں میں گناہ گار بندہ ہوں اور اللہ کا خاص کرم ہے کہ جب بھی رخصت پر گھر جاتا ہوں اپنی امی کے قدموں تلے دونوں ہاتھ رکھ کر لیٹ جاتا ہوں اور گفتگو شروع کرتا ہوں اور میں اپنی ماں کا لاڈلا بیٹا ہوں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں سید انجم شاہ اپنی ماں بنا کچھ بھی نہیں ہوں کچھ بھی نہیں ہوں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی میری ماں کو صحت و تندرستی عطا فرمائے آمین ثم آمین
    __________________

    اقتباس ،،
     
  2. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اے ما ں ۔۔۔

    بہت لاجواب مضمون ہے۔۔۔حقیقیت میں دنیاوی رشتوں میں ماں کا کوئی ثانی نہیں۔۔اللہ سب کی مائیں سلامت رکھے۔۔جن کی اس دنیا میں نہیں اُن کی مغفرت فرمائے۔۔۔آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں