1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اے شہدائے کربلا تمھیں کیسے سلام عقیدت پیش کروں

'جہانِ حمد و نعت و منقبت' میں موضوعات آغاز کردہ از تانیہ, ‏13 نومبر 2013۔

  1. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    لو آگیا محرم فضا پر سوز زرہ زرہ سوگوار
    حسینیت پہ ہوا جو ظلم و ستم اس پہ ہر آنکھ ہے اشک بار
    شہادت حسین نے دیا ہر تہذیب کو یہ زریں اصول
    سر چڑھ جائے تیرا نیزے کی نوک پر باطل کر اطاعت نہ کر قبول

    سانحہ کربل سے ہے لرزاں ہر فرد عبرت کوش
    سسکیاں لی رہی ہے فضا ہچکیاں نوائے سروش
    ساری زمین ہے نوحہ کناں آسماں بھی ہے رو رہا
    ہر نظر ہے اشک فشاں ہر نظارا خموش

    اے حسین نواسے نبی سبط علی
    ہر تاریخ تری شہادت لکھے گی بحروف جلی
    فقط اک تو نے کیا پار عشق کا ساگر
    دو عالم میں نہیں تجھ سے بڑا کوئی ولی

    حسین تری خوشبو سے مہکے مومن کے دل کی کلی
    حسین اھداناالصراط ہے تیری گلی
    حسین ترے لہو سے ہوا چراغ اسلام روشن
    حسین تری شہادت سے نئی زندگی اسلام کو ملی

    حسین تو سردارجواناں خلد بریں
    حسین تو سوار شانہ ختم المرسلین
    اے شہسوار کربلا اے ذبح عظیم
    جام شہادت پی کے بچایا تو نے اللہ کا دین

    اے پیکر شجاعت اے ابن علی
    رسم حریت ہے تجھ سے چلی
    اصول ترا ہے جہاں گیر و جہاں آرا
    فاسق کی اطاعت سے ہے شہادت بھلی

    بخشی ہے کربلا نے حق کو دوام زندگی
    حسینیت ہمیشہ ہے زندہ ہوئی یزیدیت کی شام زندگی
    طاقت نہیں ہے حق مگر حق رکھتا ہے طاقت
    یزیدیت کو ہر دور میں اٹھانا پرے گی شرمندگی

    کم ظرف ہیں وہ جنکے چھلکیں جام صبر
    ہو جائیں رحمت خدا وندی سے مایوس اور بکیں دام کفر
    اللہ اللہ دیکھیے مخدرات عصمت کا حوصلہ
    شام غریباں میں بھی ہے ذکر حمد و ثناءاستحکام و شکر

    دین اسلام اک گلستاں حسیں اس کے باغباں
    ذات عالی عجب ہے مالی لہو سے اپنے پالے شجر ایماں
    حسین عشق کا سمندر صبر کا اک بحر بیکراں
    جو بھی چلے اس ڈگر اسی کے ہیں زماں و مکاں

    سانحہ کربلا سے پہلے سادہ تھی تاریخ اسلام
    حسین تیرے لہو نے اسے رنگین کر دیا
    عظیم انقلاب کے لیے چاہیے اک ذبح عظیم
    حسین کے لہو کی سرخی نے اسلام کو سرخرو کر دیا

    حسین شہادت کربلا میں اک سدا بہار گلاب
    جسکے رنگ و بو کریں ہر دور میں آمریت کا احتساب
    حسین ترے لہو کی سرخی سے گلوں میں لالی و شفق صبح و شام
    اے شبہہ رسالت ماب اے خون ابو تراب تری پیاس نے کیا سارا عالم سراب

    حسین صبر کا پیکر امن کا سفیر
    حسین کفر کا منکر حق کا اسیر
    حسین محسن انسانیت اسلام کی جگیر
    حسین عصر کا دلبر وفا کی تصویر

    بندگی حسین کی نہیں کوئی نظیر
    کیا سجدہ عشق ادا سایہ تیغ و تیر
    دیا حسین نے سبق یہ اہل ایماں کو
    سر مقتل بھی نہ بیچو اپنا ضمیر

    حسین تو رویائے ابراہیم کی تعبیر
    حسین تجھ سے بڑھی اسلام کی توقیر
    جو ترا سر اقدس چڑھا نیزے کی نوک پر
    مانند خورشید کی اس نے ظلمت کی اخیر

    حسین تیری رگوں میں ہے خون خیبر شکن
    تو محبوب خدا کا محبوب اے شاہ زمن
    اے سردار جوانان ارم جوانمردی ہے تجھ پہ ختم
    اے امام عالی اے جگر گوشہ بتول تو حق کا نمائندہ تو سفیر کہن

    اے غم شبیر تو نے شہادت کا قرینہ سکھادیا
    اے عباس دلگیر تو نے وفا پر مر مر کے جینا سکھادیا
    اے اصغر تیری آخری ہچکی ہے آمریت کا طمانچہ
    اے زینب ہمشیر تری سخاوت تو نے سارا خزینہ لٹا دیا

    اے شہدائے کربلا تمھیں کیسے سلام عقیدت پیش کروں
    زبان و الفاظ میں نہیں طاقت تمہاری عظمت پیش کروں
    آل رسول جگر گوشہ بتول کی مظلومیت پہ ہے نظر اشک فشاں
    اے ذبح عظیم تری ڈگر بہادو ں اپنا لہو، ہو اجازت جاں پیش کروں

    حسین سے چمکا اسلام کے مقدر کا ستارہ
    ڈگمگاتے اسلام کو حسینیت کا سہارا
    حسین نے بخشا ہے اسلام کو وقار
    حسین اک اصول جہانگیر و جہاں آرا

    حسین پیارا دین کا سہارا
    راز عشق ہوا حسین سے آشکارا
    یزیدیت پہ لعنت ہر اک نے پکارا
    زندہ ہے زندہ رہے گا حسین ہمارا

    حسین ذبح عظیم ہے شہادت تری
    اے ابن علی حیدری شجاعت ہے تری
    تری غلامی سے ملے دوجہاں کی شاہی
    گدا کو شہنشاہ بنانا ہے سخاوت تری

    غم شبیر ی سے ہوا کربلا کا جگر چاک
    طور سینہ سے پاک ہے کربلا کی خاک
    کہ اس خاک میں شامل ہے خون پنجتن
    اسی لہو سے ہے بنیاد سلطنت پاک

    حسین تری عظمت کو سلام
    حسین تری ہمت کو سلام
    حسین ترے صبر کو سلام
    حسین تری استقامت کو سلام

    حسین تری شہامت کو سلام
    حسین تری استدامت کو سلام
    حسین ترے فقر کو سلام
    حسین تری امامت کو سلام

    حسین تیری وفا کو سلام
    حسین تری قضا کو سلام
    حسین ترے سجدے کو سلام
    حسین تیری ادا کو سلام

    حسین تری صفا کو سلام
    حسین تیری علا کو سلام
    حسین ترے رتبے کو سلام
    حسین تری کف پا کو سلام

    حسین تیری قناعت کو سلام
    حسین تری عبادت کو سلام
    حسین ترے عشق کو سلام
    حسین تری شہادت کو سلام
     
    پاکستانی55 اور محسن ندیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول
    تڑپی ہے تجھ پہ لاش جگر گوشۂ بتول

    مولانا ظفر علی خاں
     
    پاکستانی55 اور محسن ندیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    شاہ است حسین ، بادشاہ است حسین
    دین است حسین دین پناہ است حسین
    سرداد نہ داد دست در دست یزید
    حقّا کہ بنائے لاالہ است حسین

    خواجہ معین الدین چستی





    انسان کوبیدا ر تو ھو لینے دو
    ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین

    جوش ملیح آبادی
     
    پاکستانی55 اور محسن ندیم .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں