1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک گھنٹہ نہیں،چھ ماہ آگےکریں

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از آزاد, ‏27 اپریل 2009۔

  1. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ایک گھنٹہ نہیں، چھ ماہ آگے کریں
    (ذراہٹ کے۔۔۔۔ یاسر پیر زادہ)

    ”بھائی جان ! ٹائم کیا ہوا ہے؟“ موٹر سائیکل کو روکتے ہوئے ایک نوجوان نے مجھ سے پوچھا۔
    ”چار بجے ہیں۔“ میں نے گھڑی پر نظر ڈالتے ہوئے جواب دیا۔
    ”اچھا تو اس کا مطلب ہے تین بجے ہیں۔“ نوجوان بڑبڑایا۔
    میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا اور دوبارہ گھڑی پر نظر ڈالتے ہوئے کہا”نہیں یار پورے چار بجے ہیں۔“
    اس پر نوجوان کے چہرے پر ایک عجیب سی مسکراہٹ نمودار ہوئی اور وہ بولا”وہی تو میں کہہ رہا ہوں جناب کہ گھڑی پر چار بجے ہیں لیکن ویسے تو تین ہی بجے ہیں ناں…“
    میں نے کچھ کہنا چاہا لیکن اتنی دیر میں نوجوان نے موٹر سائیکل کو کِک لگائی اور ہوا ہوگیا۔

    میں دفتر پہنچا تو وہاں چوکیدار کے سواکوئی بھی نہیں تھا۔میں نے وجہ پوچھی تو بولا ” صاحب ابھی تو 7 بجے ہیں، دفتر تو 8 بجے لگتا ہے“۔میں نے اُس سے کہا کہ آج سے گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے ہوگئی ہیں اس لیے اس وقت سات نہیں بلکہ آٹھ بجے ہیں۔یہ سن کر اس نے دانت نکالے اوربولا”صاحب جی! بھلاایک گھنٹہ پہلے ہی ایک گھنٹہ آگے کیسے کیا جاسکتاہے؟“میں نے اُس جاہل سے مزید بحث کرنا مناسب نہیں سمجھا اوراپنے دفتر میں جا کر بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر بعد میرا ایک کولیگ بھی آ گیا، میں نے احتیاطاً اس سے ٹائم پوچھا تو آنکھ مار کر بولا” کون سا ٹائم، پرانے والا یا نئے والا؟“میں نے جواب دینے کی بجائے محض مسکرانے پر ہی اکتفا کیا۔

    تھوڑی دیر کے بعد دفتر کی حاضری پوری ہو گئی اور پھر توقع کے عین مطابق ”گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنے“ والی بحث چھڑ گئی۔لوگ لوگ بھانت بھانت کی بولیاں بولنے لگے، کسی کا کہنا تھا کہ اس نے اپنی گھڑی آگے نہیں کی اور وہ پرانے ٹائم کے مطابق ہی چلے گا، کسی نے کہا کہ اس نے اپنے گھر میں سوائے ایک کے تمام گھڑیاں آگے کر لی ہیں،کسی نے کہا کہ آج سے وہ ہمیشہ دو ٹائم بتایا کرے گا، ایک سرکاری اور دوسرا اصلی!!! تاہم سب سے دلچسپ حرکت ایک صاحب نے کی جو دو گھڑیاں لگا کر تشریف لے آئے، ان کا کہنا تھا کہ وہ” مفاہمتی جذبے “کے تحت سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ایک اور صاحب نے اطلاع دی کہ چاہے کوئی گھر اور دفتر کی تمام گھڑیاں ہی کیوں ناں آگے کر لے، کمپیوٹر کا کلاک ایسا ہے جو آگے کر دینے کے بعد بھی ”آنے والی تھاں پر واپس“ آ جا تا ہے تا وقتیکہ اس کی biosمیں جا کر اس کے کلاک کی سیٹنگ ناں کر لی جائے۔ایک شخص محض اسی بات پر خوش تھا کہ اب ہمارے ملک میں بھی ولایت کی طرح آٹھ بجے سورج غروب ہو گا۔پچھلے سال اس کا ا برطانیہ کا ویزا ریجیکٹ ہوا تھا۔

    محفل برخاست ہوئی تو تھوڑی دیر بعد میرے ایک دوست کا فون آیا، وہ سخت غصے میں تھا، میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگا” یار تم ٹھیک ہی کہتے ہو، یہ لڑکیاں ہمیشہ جھوٹ ہی بولتی ہیں۔“اس کی بات سن کر میں ٹھٹھک گیا اور بولا” عزیز از جان! پہلی بات تو یہ ہے کہ میں نے ایسا کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دیا اور دوسری بات یہ ہے کہ لڑکیاں ہمیشہ تو نہیں لیکن اکثر جھوٹ بولتی ہیں لیکن اس قدر جھوٹ تو تم اور میں بھی ان کے ساتھ بولتے ہیں لیکن خیر تم اس بات کو چھوڑو اور اپنا مدعا بیان کرو۔“
    ”کیا خاک بیان کروں“ اس نے جھنجھلا کر کہا” میں پچھلے آدھے گھنٹے سے ایک خاتون کا انتظار کر رہا ہوں، لیکن موصوفہ 11 بجے کا ٹائم دے کر ابھی تک نہیں آئیں۔“ اس کی بات سن کر میں زیر لب مسکرایا اور اسے سمجھانے والے انداز میں کہا”میرے پیارے دوست! تمہیں کم از کم آدھ گھنٹہ مزید انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ابھی تک اس عفیفہ نے اپنی گھڑی ایک گھنٹہ آگے نہیں کی ہوگی۔“جواباً میرے دوست نے اس عفیفہ کی گھڑی کی شان میں اچھی خاصی گستاخی کر کے فون بند کر دیا۔

    میرے ایک کرم فرما ایسے بھی ہیں جنہیں اپنی قابلیت جھاڑنے کا بہت شوق ہے، جب سے گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے ہوئی ہیں، انہوں نے اپنی علمیت کی دھاک بٹھانے کے لیے میرے کئی گھنٹے ضائع کر دئیے ہیں۔تاہم تیسری دفعہ جب وہ اس موصوغ پر مجھ سے بحث کرنے کے لئے تشریف لائے تو میں نے بھی اچھی خاصی تیاری کر رکھی تھی چنانچہ جونہی ان سے ملاقات ہوئی میں نے انہیں کچھ کہنے کا موقع دئیے بغیر پہلے ہی سوال داغ دیا کہ گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنے سے ہمیں حقیقت میں توانائی کی کس قدر بچت ہوگی؟ ابھی انہوں نے کچھ کہنے کے لئے منہ کھولا ہی تھا کہ میں نے جھٹ سے کہا” نہیں معلوم…؟ کوئی بات نہیں، میں بتاتا ہوں…گھڑیاں آگے کرنے کا رواج مغرب میں خاصا پرانا ہے،

    عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ اس پریکٹس سے توانائی کی بچت ہوتی ہے مگر چند سٹڈیز سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اس بات میں کوئی خاص سچائی نہیں مثلاً سن 2000ء میں آسٹریلیا کے کچھ حصوں میں یہ پریکٹس شروع کی گئی تو مجموعی طور پر بجلی کے خرچ میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ الٹا صبح کے وقت بجلی کا لوڈ بڑھ گیا جس سے اسکے نرخ بھی بڑھ گئے۔اسی طرح مغربی آسٹریلیا میں 2006-07ء میں مجموعی طور پر بجلی کے خرچ میں 0.6% اضا فہ ہو گیا۔ کیلیفورنیا میں2007ء جب یہ پریکٹس شروع کی گئی تو پتا چلا کہ اس سے بجلی کے خرچ میں کوئی فرق نہیں پڑتااور 2008ء کی ایک سٹڈی کے مطابق امریکہ کی ایک اور ریاست میں جب یہ کام شروع کیا گیا تو گھریلو بجلی کے خرچ میں الٹا 4%تک اضافہ ہو گیا۔“ میری بات سننے کے بعد وہ صاحب کچھ دیرتک مجھے خشمگیں نگاہوں سے دیکھتے رہے اور پھر مصافحہ کرکے رخصت ہو گئے۔نہ جانے لوگ اس قدر حاسد کیوں ہوتے ہیں؟

    گھڑیاں آگے کرنے کا کم از کم ایک فائدہ تو ضرور ہوا ہے کہ اب ہم یکدم پسماندہ ممالک کی صف میں سے نکل کر ترقی یافتہ ممالک سے بھی ایک گھنٹہ آگے نکل گئے ہیں۔لیکن نہیں… محض ایک گھنٹے سے کام نہیں چلے گا،ہمیں تو گھڑیوں کی بجائے اپنا پورا کیلینڈر ہی چھ ماہ آگے کر دینا چاہئیے ،اس کا یقیناخاطر خواہ فائدہ ہو گا!!! مثلاً سب سے پہلا فائدہ تو یہ ہوگا کہ ہمارے کیلینڈر پر جب یکم جون کی بجائے یکم دسمبر کی تاریخ ہو گی تو ہمیں سردی کی وجہ سے تمام اے۔سی اور پنکھے بند کرنے پڑیں گے جس سے بجلی کی فوری بچت ہو گی اور لوڈ شیدنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ایک اور فائدہ یہ ہوگا کہ بچے یکدم چھ ماہ بڑے ہو جائیں گے لیکن ان کے کپڑے اتنے ہی سائز کے رہیں گے لہذا نئے نہیں خریدنے پڑیں گے ۔ اسی طرح جن لوگوں کی شادیاں گرمیوں میں ہونا تھیں اب وہ اپنا ہنی مون دسمبر میں منائیں گے۔ سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ بغیر کام کئے چھ ماہ کی تنخواہ مل جائے گی جبکہ چھ ماہ کوئی خرچہ بھی نہیں کرنا پڑے گا لیکن ٹھہرئیے… ایک خرچہ ضرور کرنا پڑے گا اور وہ ہو گا خواتین کے نئے سیزن کے کپڑوں کا خرچہ…!!!(اہل نظر کے لئے اسی ایک فقرے میں بہت سی نشانیاں ہیں)۔

    کیلینڈر چھ ماہ آگے کرنے کا آئیڈیا جب میں نے ممتاز سکالر ”راجو بلیکی“ کو سنایا تو تو اس نے میری طرف تحسین آمیز نظروں سے دیکھا اورکہا”سر جی! آئیڈیا تو بڑا کمال ہے لیکن آپ ایک بات مس کر گئے ہیں۔“
    میں نے جلدی سے پوچھا ”وہ کیا؟“
    ” وہ یہ کہ چھ مہینے کے بعد آ پ کی جان اپنے اس ڈھیٹ دوست سے بھی چھوٹ جائے گی جس کااگلے کچھ مہینوں میں باہر سیٹل ہونے کا ارادہ ہے!!!“راجو نے مجھے داد طلب نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا۔
    ”واقعی یار یہ بات تو میرے ذہن سے ہی نکل گئی تھی۔“
    ”جی سر! اور پھر آپ اسے ڈھیٹ نہیں کہیں گے بلکہ ”باہر والا“ کہا کریں گے۔“ راجو نے اپنی بائیں آنکھ دباتے ہوئے کہا او ر مجھ سے اجازت لے کر رخصت ہو گیا۔
     
  2. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    اچھی دلچسپ تحریر ہے :hasna:
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    -بہت مزے کی تحریر ھے بہت خوب :a180:

    شیئرنگ کا بہت شکریہ آزاد جی
     
  4. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آزاد صاحب۔ اچھی تحریر ہے۔ :hasna:
     
  5. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    آپ سب کی پسندیدگی کا شکریہ :dilphool:
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ آزاد بھائی ۔
    بہت مزیدار تحریر ہے۔
    ویسے میں ایک لمحے کےلیے تصور کررہا تھا کہ اگر واقعی کبھی دانشمند حکمران ایسا کر گذریں تو کیا حالت ہوگی ۔ :hasna:
     
  7. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    :hasna: قمر بھائ اچھی تحریر ہے واہ :hasna:
     
  8. محمد فیصل
    آف لائن

    محمد فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مارچ 2012
    پیغامات:
    1,811
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک گھنٹہ نہیں،چھ ماہ آگےکریں

    آزاد صاحب بہت ہی اچھی تحریر لکھی ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں