1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک تازہ غزل : خزاں کی رُت میں خیالِ بہار لے ڈوبا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ًمحمد سعید سعدی, ‏18 فروری 2020۔

  1. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    خزاں کی رُت میں خیالِ بہار لے ڈوبا
    ترا فراق ہمیں دیکھ یار لے ڈوبا

    نہیں وہ عشق نہیں اور کچھ ہوا ہوگا
    اسی لیے تو تمھیں وہ خمار لے ڈوبا

    سنا تھا ہم نے گزرتا ہے وقت تیزی سے
    مگر ہمیں تو یہاں انتظار لے ڈوبا

    مجھے اتار کے شیشے میں اس نے ہنس کے کہا
    تمھیں خبر ہے؟ تمھیں اعتبار لے ڈوبا

    کبھی نگاہ کرو اس زوال کی جانب
    حقیقتوں سے تمھیں یہ فرار لے ڈوبا

    ہیں منتظر کہ پکاروگے ایک دن ہم کو
    مگر تمھیں تو ، انا کا حصار لے ڈوبا

    کسی طرح نہیں آتا ہمارے قابو میں
    یہ دل ہی تھا جو ہمیں بار بار لے ڈوبا

    ہے عاجزی بھی ضروری مگر خیال رہے
    یہ کل نہ کہنا پڑے انکسار لے ڈوبا

    میں چاہتا ہوں کہ اب بات ختم ہو سعدی
    کہ آپ یہ نہ کہیں نابکار لے ڈوبا
     
  2. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوبصورت غزل
    تمہیں وہ عشق نہیں کچھ نشہ ہوا شائد-----ایک رائے تاکہ خمار کی وجہ بھی ساتھ ہو
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:

    پسندیدگی کا بہت شکریہ...
    نشہ اور خمار ایک ہی بات ہے....
    مصرعے میں خمار کی وجہ واضح ہے....
     

اس صفحے کو مشتہر کریں