کوی تہمت لگاے تو ازیت کم نہں ہوتی مگر میں جانتی ہوں اس سے ازیت کم نہں ہوتی یہ وہ دولت ہے جو دل کی بدولت کم نہں ہوتی محبت کرتے رہنے سے محبت کم نہں ہوتی محبت بد گمانی کو ہمیشہ ساتھ رکھتی ہے مداوا ہو بھی جاے تو شکایت کم نہں ہوتی جو باتیں لب پہ آی ہوں وہ باتیں ہو کہ رہتی ہیں کبھی انگلی چبانے سے ازیت کم نہں ہوتی نکل آتا ہے رستے سے نیا رستہ لیکن کسی کے ساتھ ہونے سے مسافت کم نہں ہوتی!
بہت پیارا کلام ہے۔ بالخصوص آخری شعر اپنے مفہوم کی گہرائی کے اعتبار سے بہت ہی اچھا لگا۔ بہت خوب سجیلہ جی۔ میرا بھی سوال یہی ہے کہ آیا یہ آپ کا اپنا کلام ہے ؟؟؟