1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایمان واخلاق کے پیکر- سیدنا عمر رضی اللہ عنہ

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از ذوالقرنین کاش, ‏20 مئی 2008۔

  1. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ایمان واخلاق کے پیکر- سیدنا عمر رضی اللہ عنہ

    حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہ بنت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوکر امیرالمومینن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے گھر آئیں تو ان کی دلی خواہش تھی کہ آسودہ حالی ہو، زندگی آسان اور خوشگوار گزرے، پہننے کےلئے لباس میسر آئے جو دوسرے صحابہ کرام اپنی بیگمات کو مہیا کرتے تھے۔ لیکن سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ایسی حکیمانہ طرز گفتگو کرتے جس میں دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی فکر غالب ہوتی۔ حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہ آپ کی حکمت بھری باتیں سن کر بہت خوش ہوتیں اور عمدہ لباس زیب تن کرنے کا خیال ہی ذہن سے محو ہوجاتا۔
    ایک دفع ایسا ہوا کہ ایک قریبی رشتہ دار حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملنے آیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی ام کلثوم کو آواز دی کہ ہمارے لئے کھانا لائیں۔ حضرت ام کلثوم نے روٹی، زیتون کا تیل اور نمک پیش کردیا۔ آپ نے فرمایا آپ بھی آجائیں ہمارے ساتھ کھانے میں شریک ہوں تو فرمایا مجھے کچھ اچھا محسوس نہیں ہوتا کہ ان کپڑوں میں آپ کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاﺅں دیکھئے نا جعفر، زبیر اور طلحہ رضی اللہ عنہ اپنی بیگمات کو کتنا اچھا عمدہ اور اعلیٰ لباس لاکردیتے ہیں اور میں ہوں امیرالمومینن کی بیگم اور یہ سادہ سا لباس ہمارے یہ مہمان کیا کہیں گے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیگم کی یہ شکوہ آمیز بات سن کر مسکراتے ہوئے ارشاد فرمایا بیگم! کیا آپ کو یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ لوگ تمہیں علی ابن ابی طالب کی بیٹی اور امیر المومینن کی بیگم کے نام سے پکاریں۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہنے اپنے مہمان سے کہا آئیے قریب ہوجائیں اورکھانا تناول کریں جو گھر میںتھا آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔
    حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنی بیگمات کے ساتھ ترش رویہ اختیار نہیں کیا کرتے تھے۔ خاندان کے سب افراد کے ساتھ عدل وانصاف کے ساتھ پیش آتے تھے، ایک دن حصرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے عبداللہ کے گھر تشریف لائے وہ گوشت کے ٹکڑے تناول کررہے تھے آپ کو غصہ آگیا اور فرمایا تو امیرالمومینن کا بیٹا ہے اس لئے بھنا ہوا گوشت کھا رہا ہے اورلوگ تنگ حال ہیں انہیں روٹی اور نمک کے علاوہ کوئی چیز میسر نہیں اورتم ہوکہ گھر بیٹھے عیش کررہے ہوکچھ خیال کیا ہوتا؟
    حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا دسترخوان عمدہ قسم کے کھانوں سے ہمیشہ خالی ہوتا لیکن ان کی شخصیت میں ہر عمدہ خوبی پائی جاتی تھی جس سے ان کی عظمت دوبالا دکھائی دیتی تھی۔ علم کی عظمت اور جلال قابل رشک تھا۔ یہ سب نبی کریم ﷺ کی تربیت کا کمال تھا۔
    علامہ طبری نے اپنی مشہور معرف تاریخی کتاب میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ خاتون اول حضرت ام کلثوم (زوجہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے ملکہ روم کو بطور تحفہ خوشبو، مشروبات اور پرس سرکاری ڈاک کے ذریعے بھیجے۔ جب یہ قیمتی تحائف ملکہ روم کے پاس پہنچے تو اس نے رومی عورتوں کو شاہم محل میں دعوت دی اور ان سب کو بتایا کہ یہ سرزمین عرب کے بادشاہ کی بیگم اور مسلمانوں کے نبی کی بیٹی نے قیمتی تحائف مجھے بھیجے ہیں۔ ملکہ روم نے بھی بہت عمدہ تحائف اور شکریے کا خط اس ڈاکیے کے ہاتھ تھما دئیے جو سرزمین عرب سے تحائف لے کر روم پہنچا تھا۔ جب یہ ڈاک امیرالمومینن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچی تو آپ نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا ان تحائف میں ایک بہت قیمتی ہار تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو مسجد نبوی میں جمع ہونے کا حکم صادر فرمایا۔ جب لوگ مسجد میں جمع ہوگئے تو پہلے آپ نے انہیں دور کعت نماز پڑھائی اور ان سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا:
    ”مشاورت کے بغیر جو امور سرانجام دئیے جاتے ہیں ان میں خیر و برکت نہیں ہوتی۔“ مجھے ان تحائف کے بارے میں بتاﺅ جو ام کلثوم نے ملکہ روم کو بھیجے ہیں اورملکہ روم نے اپنی طرف سے اسے بھیجے ہیں۔ بعض لوگوں نے کہا کوئی حرج نہےںایسا تو پوری دنیا میں ہورہا ہے، بادشاہوں کو تحائف بھیجنا اور ان سے تحائف وصول کرنا ایک معمول کی بات ہے جو تحائف ام کلثوم رضی اللہ عنہ کےلئے بھیجے گئے ہیں وہ ان کا حق ہے۔
    بعض نے کہا: ہم بھی تو دوسرے ممالک کو کپڑے بھیجتے ہیں اور بسا اوقات کپڑے دے کر قیمت وصول کرتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو ڈاکیا تحائف لے کر گیا تھا وہ تو مسلمانوں کا نمائندہ تھا اسے ذاتی کام لینے کےلئے تو نہیں رکھا گیا لہٰذا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تمام تحائف بیت المال میںجمع کرنے کا حکم دے دیا اور حضرت ام کلثوم کو اپنی طرف سے کچھ نقد رقم دے کر راضی کرلیا۔
    حضر عمر رضی اللہ عنہ ایسے نہ تھے کہ انہوں نے اپنی بیوی کے حوالے سے کسی جرم، کوتاہی یا گناہ کا ارتکاب کیا ہو بلکہ وہ تو اپنی بیوی اور دیگر تمام مسلمانوں کےلئے ایک معلم، استاذ اور مربی کی حیثیت رکھتے تھے۔ انہیں انسانی جوہر کو چمکانے اور انسانوں کے اندار خوابیدہ قوتیں بیدار کرنے میں بڑی مہارت حاصل تھی، انہوں نے اس اعتبار سے اپنی بیگم اور تمام رعایا کے دلوں میں بڑے گہرے اثرات چھوڑے۔
    مختلف طبقات کے لوگوں کے دلوں میں ایسے خوشگوار اور پرسکون اثرات جاگزیں کئے جن کی بناپر ہر ایک کی زبان پر یہی ذکر تھا کہ علی بن ابی طالب کی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہ اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اخلاقیات و ایمانیات کے اعلیٰ معیار پر فائز ہیں، اللہ تعالیٰ ان کا حامی و مدد گار ہو، ان کی عظمتوں اور بلندیوں کے کیا کہنے!
     
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سبحان اللہ ۔ بہت اچھی شئیرنگ ہے۔
    اللہ تعالی ہمیں اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے ساتھیوں کی عزت و تکریم اور پیروی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     
  3. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    جزاک اللہ ذوالقرنین کاش صاحب۔
     
  4. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم
    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
    صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم


    دعا اُن کے لئے کی تھی پیمبر :saw: اُن کے خواہاں تھے
    عُمر آئے تو وہ چالیسویں مرد مسلماں تھے

    دعا نکلی اِدھر حضرت :saw: کے لبہائے معظم سے
    اُدھر اٹھے وہ قصد قتل سردرار دو عالم سے

    ہمارے منہ میں خاک اے عیش یہ کیا بک دیا ہم نے
    بلایا تھا انہیں تو آپ محبوب مکرم :saw:نے

    جو قصد قتل تھا اُنکا وہ قصد اضطراری تھا
    اُنہیں تو لائی تھی رحمت اور انپر فضل باری تھا

    نتیجہ واہ کیا پنہاں تھا اُنکی گرمجوشی میں
    چلے تھے قتل کرنے آپھنسے حلقہ بگوشی میں

    بہن کا اُن کی گھر رستے میں‌تھا پہلے وہاں پہنچے
    کمر باندھے ہوئے لٹکائے تیغ بے اماں پہنچے

    وہ قرآن پڑھ رہیں تھیں اُن سے بولے کیا یہ پڑھتی ہو
    وہ بولیں یہ کلام رب ہے چھو لینا نہ تم اسکو

    مسلماں ہو چکی ہوں‌مجھ پہ احسان الہی ہے
    اسے قرآن کہتے ہیں‌یہ فرمانِ الہی ہے

    اسے کوئی نہو جو اسکا ماہر چھو نہیں ‌سکتا
    یہ ہے وہ چیز جسکو غیر طاہر چھو نہیں ‌سکتا

    بہت برہم ہوئے وہ اُن سے سنکر یہ کلام اُن کا
    بڑھے تلوار اُٹھا کر ختم کر دینے کو کام اُن کا

    زدوکوب اُنکو اور شوہر کو اُن کے کر کے چل نکلے
    دکھاتے کافروں‌کا اپنا یہ زور اور چل نکلے

    مگر سُن لیں تھیں‌کچھ آیات تو کچھ اور حالت تھی
    ٹٹولا دل کو تو اسلام سے اک خاص رغبت تھی

    اسی صورت سے سوئے قبلہء جن و بشر آئے
    اجازت پاکے شاہ انبیاہ کے گھر میں‌درائے

    نظر آیا جو روئے حق نما ختم رسالت :saw: کا
    بڑھایا ہاتھ بیعت کو پڑھا کلمہ شہادت کا

    بندھے کیا رشتہء الفت میں بن کر فقیر آئے
    گئے تھے قتل کرنے کو مگر ہو کر اسیر آئے


    صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم
    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
    سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم
     
  5. زمردرفیق
    آف لائن

    زمردرفیق ممبر

    شمولیت:
    ‏20 فروری 2008
    پیغامات:
    312
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جزاک اللہ
    اللہ پاک ہمہارے اندر بھی ایسے لیڈر بھجے آمین
     
  6. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    بھت خوب کاش صاحب ۔جزاک اللہ
     
  7. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    :salam:
    ہسند کرنے کا شکریہ
    :titli:
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    [center:2kr6mt0i]بندھے کیا رشتہء الفت میں بن کر فقیر آئے
    گئے تھے قتل کرنے کو مگر ہو کر اسیر آئے


    صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم
    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم[/center:2kr6mt0i]

    سبحان اللہ ۔ کاشفی بھائی ۔ بہت اچھا منظوم منظر نامہ پیش کیا ہے آپ نے۔
    جزاک اللہ الخیر
     
  9. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بندھے کیا رشتہء الفت میں بن کر فقیر آئے
    گئے تھے قتل کرنے کو مگر ہو کر اسیر آئے

    میرا خیال ہے کہ دوسرا مصرعہ یوں ہونا چاہئے

    آئے تھے قتل کرنے کو مگر ہو کر اسیر گئے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں