1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایل این جی: پاکستان اور قطر میں نیا معاہدہ، 10 سال میں 3 ارب ڈالر کی بچت ہوگی: عمران خان، لاہور والٹ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏28 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ایل این جی: پاکستان اور قطر میں نیا معاہدہ، 10 سال میں 3 ارب ڈالر کی بچت ہوگی: عمران خان، لاہور والٹن ائیر پورٹ کی جگہ سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کا آغاز

    پرانے معاہدے سے 31 فیصد سستی گیس، اضافی لینے کی سہولت، 4 سال بعد قیمت کی تجدید بھی ہو سکتی: معاون خصوصی پٹرولیم ، پچھلے 10سال میں لیے قرضوں سے ملک ڈوب کر رہ گیا، پرانی سوچ تبدیل کرنا ہو گی، بڑے شہروں کو ماڈرن بنائیں گے : خطاب، قبضہ مافیا اور مہنگائی کے خلاف اقدامات پر وزیرا علیٰ کی تعریف ، وزیر اعظم سے نئے بلدیاتی نظام کا ماڈل منظور نہ ہو سکا، آئی جی اور چیف سیکریٹری کی بھی ملاقات، زمین کی فرد حاصل کرنے کے نظام کاافتتاح،پنجاب میں 22 ہزار مقامات پر سہولت دی جائے گی
    عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا قطر کے ساتھ ایل این جی کا نیا معاہدہ ہوا ہے ، جس سے ہر سال ملک کو 30 کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی اور آئندہ دس سال میں 3 ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔ پچھلے 10 سال میں لیے گئے قرضوں سے ملک ڈوب کر رہ گیا، ہمیں اپنے اخراجات کم اور آمدنی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور والٹن ایئرپورٹ کی جگہ سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا اس وقت ملک کو جن 2 بڑی مشکلات کا سامنا ہے ان میں سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کا بوجھ ہے ، پچھلے 10 سال کے دوران اندھیر نگری میں بغیر کسی منصوبہ بندی کے قرضے لیے گئے ، جس کی وجہ سے آج ہمیں مہنگائی اور بے روز گاری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ہر سال قرضوں کی قسطوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ وراثت میں ملے مسائل کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہو ا، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اُس وقت قرضوں کے باعث ملکی صورت حال بہت خراب تھی، ہم نے بہتر منصوبہ بندی سے معاملات کو سنبھالا اور آج حالات کافی بہتر ہیں، پچھلے 6 ماہ میں ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے ، جو خوش آئند ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور درآمدات و برآمدات کے درمیان توازن نہ ہونے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی واقع ہو گئی، جس کی وجہ سے ہمیں مزید قرضے لینے پڑے ، ان مسائل سے نکلنے کے لیے ہمیں اپنے اخراجات کم کرنا ہوں گے اور آمدنی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ اس لیے ہم نے یہ منصو بے شروع کیے ہیں تاکہ ملک میں سرمایہ کاری لا سکیں، راوی ریور اور والٹن منصوبے نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان میں ریونیو پیدا کریں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ راوی ریوراور والٹن منصوبے گیم چینجر ثابت ہو ں گے ، سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کے سنگ بنیاد پر خوشی ہے ۔ یہ منصوبہ زرمبادلہ میں اضافے کا باعث بنے گا۔ پہلے مرحلے میں 1300 ارب روپے کی آمدنی ہو گی، جس سے صوبائی، وفاقی حکومتوں اور ریلوے کے ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا، جب کہ وفاقی حکومت کو 250 ارب روپے کی مد میں ٹیکس حاصل ہو گا۔ جب والٹن ایئرپورٹ ڈی نوٹیفائیڈ ہو گا تو اس سے کمرشل ویلیو کی مد میں 6 ہزار ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔ ملک میں تبدیلی لانے کے لیے بحیثیت قوم ہمیں پرانی سوچ کو بدلنا ہو گا۔ جب ملک پر مشکل وقت آتا ہے تو اس مشکل وقت سے نکلنے کے لیے پرانی اور گھسی پٹی روایات کو تبدیل کرنا پڑتا ہے ۔ والٹن ایئر پورٹ کی وجہ سے یہ علاقہ فلائی زون ایریا تھا لیکن اب اسے ڈی نوٹیفائی کیا جائے گا ، پہلے گلبرگ، مین بلیوارڈ اورفیروز پور روڈ کی عمارتوں کو اوپر جانے کی اجا زت نہیں تھی ، لیکن ڈی نوٹیفائی ہونے سے یہاں معاشی سر گرمیاں عروج حاصل کریں گی۔ لاہور پھلتا جارہا ہے ، اب ہمیں اوپر کی طرف عمارتیں بنانا ہوں گی، دنیا میں ماڈرن شہر اوپر جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سینٹرل ڈسٹرکٹ بزنس اور راوی ریوراربن ڈویلپمنٹ کے منصوبے پنجاب اور پاکستان کو وسائل مہیا کریں گے ، ان منصوبوں سے آمدن پیدا ہو گی ۔ ایئرپورٹ کبھی بھی شہر کے درمیان میں نہیں ہوتا۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ دونوں منصوبوں سے درخت کٹ جائیں گے ، یہ کہا جا رہا ہے کہ راوی کا منصوبہ بھی ماحول کے لیے اچھا نہیں ہو گا۔میں بتانا چاہتا ہوں کہ میں خود کو پاکستان کا سب سے زیادہ ماحول دوست سمجھتا ہوں۔ یہاں پر کسی نے آج تک سوچا ہی نہیں تھا کہ ہمیں درخت لگانے ہیں ، سارے پاکستان کے بڑے بڑے جنگل ختم ہو گئے ۔جنگلوں کی زمینوں پر قبضے ہو گئے ۔ پہلی دفعہ ہم نے سوچا تھا کہ ہم نے درخت لگانے ہیں اورخیبر پختوانخوا میں ایک ارب درخت لگا ئے گئے ، جسے عالمی دنیا نے سراہا ہے ۔ مطمئن ہو جائیں یہاں کوئی درخت نہیں کٹے گا ، اگر کسی درخت کو ہٹانا بھی پڑا تو اسے جدید آلات کے ذریعے دوسری جگہ منتقل کریں گے ، ہم اس کے بدلے میں درخت اگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسی عمارتیں بنانی ہیں، جس سے ہماری انرجی کی بچت ہو گی اور وہ ماحول دوست ہوں ۔ چھ مہینوں سے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سر پلس میں رہا ، ہمیں تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ملا تھا ، جو اس وقت 20 ارب ڈالر تھا۔ان منصوبوں کی وجہ سے ملک میں ڈالرز آئیں گے ۔ اوورسیز پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں ، جب بھی کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنتی ہے تو وہ اس میں دلچسپی لیتے ہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ تارکین وطن انڈسٹری اور دیگر شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کریں ، دونوں میگا پراجیکٹس میں اوورسیز پاکستانیوں کی بہت دلچسپی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ٹیکسٹائل کی برآمدات بڑھ رہی ہیں، نئی فیکٹریاں لگ رہی ہیں، نئی مشینری منگوانے کے لیے ڈالرزمیں ادائیگی کی وجہ سے روپے پر پھر دباؤ بڑھ رہا ہے ۔ان منصوبوں سے روپے پر دباؤ نہیں بڑھے گا ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں تنخواہ دار اور مزدور طبقے ، جن کے پاس پیسے نہیں ہیں اور اپنا گھر خواب تھا انہیں اپنی چھت دیں ، اس کے لیے بینکوں کو ساتھ شامل کیا ہے ،اس کے لیے بڑی مشکلوں سے قانون آیا ہے ، اس سے پہلے بینکوں کو چھوٹے لوگوں کو قرضے دینے کی عادت نہیں تھی ، اب بینک مارگیج فنانسنگ کر رہے ہیں،حکومت بھی تعاون کر رہی ہے ، میں خود میٹنگز کرتا ہوں۔ پچاس ہزار فلیٹس کے لیے فنانسنگ کی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس کے لیے اسٹرکچر تیا رہو رہا تھا ،قانون تبدیل کرنا پڑے ،ایف بی آر سے ٹیکسز کم کرائے ، اب ہم تیار ہیں اور افورڈ ایبل گھروں کے منصوبے کو لانچ کریں گے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو مبارک باد دیتا ہوں کہ آپ نے بڑے بڑے منصوبوں کی ریکارڈ مدت میں تیاری کی ہے ، یہ منصوبے بڑی جلدی ٹیک آف کرتے ہوئے نظر آئیں گے ۔ بڑے لوگ و بلڈرز اس منصوبے میں دلچسپی لے رہے ہیں، لاہور اب ماڈرن سٹی کی طرف جائے گا۔ دبئی میں پیسے سے زیادہ وژن تھا ، ہمارے سامنے دبئی تبدیل ہوتا گیا ، چین کے اندر بڑے بڑے شہر دو سال میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ہم بد قسمتی سے منصوبہ بندی ہی نہیں کرتے کہ بڑے شہروں کو مادڑن سٹیز بنائیں ۔ لاہور،کراچی اسلام آباد پھیلتے جا رہے ہیں اور یہ وہ شہر بنتے جا رہے ہیں جس کو مینیج نہیں کر سکیں گے ، راوی ریور اربن ڈویلپمنٹ کا منصوبہ اسی تناظر میں بنا رہے ہیں،۔ سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے سے لاہور معاشی سر گرمیوں کا حب بنے گا ۔ بعد ازاں معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر نے پریس کانفرنس کر کے قطر کے ساتھ طے پائے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور قطر کے درمیان سستی لیکویفائیڈ نیچرل گیس کا 10 سال کے لیے معاہدے طے پا گیا۔ نئے معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ 10 سال کا معاہدہ ہے ، جس میں چار سال بعد قیمت کی تجدید ہو سکتی ہے اور یہ 10.2 فیصد پر ہے جو پرانے معاہدے سے 31 فیصد سستی ایل این جی ہے ، جب کہ ہم دسمبر 2020 ء تک جو سپاٹ میں ایل این جی خرید رہے تھے وہ اوسطاً 11.90 فیصد پر مل رہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو معاہدہ چل رہا ہے وہ 15 سال کا ہے ، جس میں 10 سال کے لیے قیمت فکس تھی، 10 سال بعد قیمت کے حوالے سے بات چیت ہوسکتی تھی۔
     
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    آئندہ سال جنوری سے نئے معاہدے کے تحت ہم جتنی ایل این جی لیں گے اگر یہ پرانی قیمت پر لی جائے تو سالانہ 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر زیادہ دینے پڑیں گے ، جب کہ 10 سال میں 3 ارب ڈالر سے زائد کا فرق آئے گا۔ پرانے معاہدے کے تحت حکومت پاکستان نے قطر کو 17 کروڑ ڈالر کا لیٹر آف کریڈٹ دیا ہوا ہے ، تاہم نئے معاہدے کے تحت صرف 8 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا لیٹر آف کریڈٹ دیا جائے گا۔ نئے معاہدے کے تحت ہم قطر سے ایل این جی کے ماہانہ اوسطاً 2 کارگو لینا شروع کریں گے اور تین سال کے عرصے میں یہ 4 کارگو تک چلا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایل این جی کے ہمارے دو پرانے معاہدوں میں سے ایک کی دسمبر میں مدت پوری ہوچکی ہے ، جو 13.37 فیصد پر تھا، جب کہ اگلا معاہدہ تقریباً 14 ماہ بعد ختم ہوجائے گا۔ ہم نے نئے معاہدے میں یہ بھی گنجائش رکھی ہے کہ اگر ہم رواں سال کے آخر میں سردیوں میں اضافی ایل این جی لینا چاہیں تو لیں سکتے ہیں، جب کہ یہ سب سے کم قیمت پر معاہدہ ہوا ہے ۔ معاون خصوصی نے کہا کہ کم قیمت میں ایل این جی کے معاہدے کی کوششیں پونے دو سال قبل شروع کی گئی تھیں اور وزیر اعظم عمران خان کے پہلے دورۂ قطر میں ان کے ہمراہ تھا ۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ملاقات کی اور صوبے کے انتظامی و سیاسی امور اور ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی ۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبے بھر میں یکساں ترقی کی پالیسی اختیارکی ہے ، تمام اضلاع کے لیے ترقیاتی پیکیجز کا اعلان کیاجا رہا ہے ، صوبے میں صحت کے شعبے کو ترجیح دی جا رہی ہے ، پانچ نئے مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتالوں کی منظوری دی ہے ۔ ہاؤسنگ کے شعبے میں بھی کم آمدنی والے افراد کے لیے منصوبہ لا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوامی ریلیف پر فوکس رکھا جائے ، تحریک انصاف کی حکومت عوام کے لیے ا ٓسانیاں پیدا کرنے کے ویژن پرگامزن ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ قبضہ مافیا ، مہنگائی مافیا کے خلاف حکومت پنجاب کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ اس موقع پر عون چودھری بھی ملاقات میں شریک تھے ۔ وزیراعظم نے ارکان اسمبلی سے ر ابطے موثر بنانے کی ہدایت کی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان سے پنجاب کے وزیرصنعت وتجارت میاں اسلم اقبال نے ملاقا ت کی اور محکمانہ کارکردگی پر وزیراعظم کوبریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیراعظم کاکہناتھا کہ آپ مافیا کے خلاف جو اقدامات کررہے ہیں اس کو جاری رکھیں، مافیا ز کو کسی محکمے میں برداشت نہیں کر سکتے ، آپ کی کارکردگی قابل تعریف ہے ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیرصدارت لوکل باڈیز نظام کے بارے میں بھی اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم کو بلدیاتی نظام کے بارے میں حکومت پنجاب نے تین ماڈلز پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے نئے بلدیاتی نظام کو دوبارہ کابینہ میں لے جانے اور متعدد امورپر نظر ثانی کی ہدایت کی، تاہم نئے بلدیاتی نظام کے بارے میں کسی ماڈل کی حتمی منظوری نہ مل سکی، اب اس پر وزارتی کمیٹی مزید غوروخوض کے بعد معاملہ کابینہ کے سامنے رکھے گی۔ وزیراعظم عمران خا ن سے آئی جی پنجاب پولیس اورچیف سیکریٹری نے بھی دورۂ لاہور کے دوران ملاقات کی اور صوبے کے امور کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم نے مختلف ایشوز پر انتظامی آفیسرز کی رہنمائی کی۔ وزیراعظم سے وزیرقانون راجہ بشارت نے بھی الگ ملاقات کی اورقانون سازی کے حوالے سے مختلف امورپر اعتماد میں لیا۔ بعد ازاں خراب موسم کے باعث روانگی میں تاخیر ہوئی تو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی ایک اورملاقات ہوئی۔ عثمان بزدار کی ملاقات میں سینئر وزیرعبد العلیم خان میں بھی شریک ہوئے ۔ اس موقع پر اپوزیشن کی سیاست، اتحادیوں کے ساتھ معاملات پر بھی بات چیت ہوئی ۔ وزیراعظم عمران خان نے آن لائن زمین کی فرد حاصل کر نے کے نئے ڈیجیٹل سسٹم کا اجرا کر دیا۔ پنجاب بھر میں 22 ہزار مقامات سے زمین کی فرد آن لائن حاصل کی جا سکے گی۔ پہلے مرحلے میں 7 سو بورڈ آف ریونیو، جب کہ مارچ میں 8 ہزار نادرا سینٹر کے ساتھ سسٹم منسلک لنک کیا جائے گا۔ اسی طرح مئی تک 22 ہزار مقامات پر ڈیجیٹلائز سسٹم کے تحت فرد حاصل کی جا سکے گی، جہاں سے ایک منٹ سے دو منٹ کے دوران فرد حاصل کی جا سکے گی۔ فرنچائز سینٹر بھی قائم کیے جائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بھی نئے نظام کے تحت اپنی فرد حاصل کی اور تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو بہت زبردست سسٹم بنا دیا گیا ہے اورصرف ایک منٹ میں فرد حاصل کی جا رہی ہے ۔ اس سے جہاں کرپشن کا خاتمہ ہو گا وہاں عوام کو بآسانی ایک منٹ میں فرد کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزار اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بابر حیات تارڑ کی کارکردگی کو خوب سراہا ۔ اس موقع پر عمران خان کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ قبضہ مافیاکے خلاف ایکشن کر کے 1 لاکھ 44 ہزار 439 ایکڑ زمین واگزار کرائی، جس میں 1969 ایکڑ شہر اور 1 لاکھ 42 ہزار 470 ایکڑ دیہی زمین شامل ہے ۔ اسی طرح ریونیو عوامی خدمات کا اجرا کیا گیا، جس میں اب تک کل 40 ہزار 27 شکایات موصول ہوئیں، جس میں سے 39 ہزار 156 شکایات کا ازالہ کیا گیا، 871 شکایات پر ایکشن کیا جا رہا ہے ۔





     

اس صفحے کو مشتہر کریں