1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اہل ظاہر کو فن جلوہ گری نے مارا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏22 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اہل ظاہر کو فن جلوہ گری نے مارا
    اہل باطن کو توانا نظری نے مارا

    تلخ تھی موت مگر زیست سے شیریں تر تھی
    اس سے پوچھو جسے بے بال و پری نے مارا

    مندمل ہوتے ہوئے زخم ہرے ہونے لگے
    سائے سائے میں تری ہم سفری نے مارا

    دشت غربت کے شب و روز کی لذت نہ ملی
    سر وطن میں بھی بہت در بہ دری نے مارا

    عشق اور دست طلب ایسی بھی کیا مجبوری
    شوق کو کاوش دریوزہ گری نے مارا

    زخم پارینہ بھرا ہی تھا کہ اے سوزن حال
    اور اک تیر تری بخیہ گری نے مارا

    داد و شمشیر نے جب جب بھی ڈرانا چاہا
    قہقہہ شوق کی شوریدہ سری نے مارا

    صلح کرنا تو زمانے سے ہے آساں لیکن
    مجھ کو زیدیؔ مری بالغ نظری نے مارا
    علی جواد​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں