1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اگر زمین کی فضااچانک ختم ہو جائے … از وردہ بلوچ

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏26 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اگر زمین کی فضااچانک ختم ہو جائے … از وردہ بلوچ

    ڈاکٹر اینی میری ہلمنسٹائن
    کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ اگر زمین کی فضا یا کرۂ ہوائی اچانک ختم ہو جائے تو کیا ہو گا؟ خیال کیا جاتا ہے کہ سیارہ زمین کی فضا دھیرے دھیرے کم ہو رہی ہے۔ اگر یہ فضا اچانک ختم ہو جائے تو اس کے برے نتائج کتنے ہوں گے؟ کیا ہر جاندار مر جائے گا؟ کیا فضا واپس آ پائے گی؟ کیا ہوگا؟ یہاں متوقع واقعات کو بیان کیا جا رہا ہے: ٭ خاموشی طاری ہو جائے گی۔ آواز کی لہروں کو سفر کرنے کے لیے ذریعے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ ارتعاش تو محسوس کر سکیں گے لیکن سنائی کچھ نہیں دے گا۔ ٭ پرندے اور ہوائی جہاز اوپر سے نیچے آ گریں گے۔ ہم ہوا کو نہیں دیکھ سکتے (اگرچہ ہمیں بادل نظر آتے ہیں) لیکن اس کا حجم ہوتا ہے جس کے سہارے اشیا اڑتی ہیں۔ ٭ آسمان سیاہ ہو جائے گا۔ یہ فضا کی وجہ سے نیلا نظر آتا ہے۔ ٭ زمین کی سطح پر تمام حیاتیاتی و نباتاتی زندگی موت کے منہ میں چلی جائے گی۔ ہم خالی مقام یا خلا میں زیادہ وقت باقی نہیں رہ سکتے اور فضا کے اچانک غائب ہونے سے یہی ہو گا۔ ابتدا میں درجہ حرارت بڑھ جائے گا۔ کان کے پردے پھول جائیں گے، تھوک ابلنے لگے گی، لیکن انسان فوراً نہیں مرے گا۔ اگر آپ اپنا سانس روکیں گے تو آپ کے پھیپھڑے پھول جائیں گے اور فوراً اذیت ناک موت واقع ہو جائے گی۔ اگر آپ سانس خارج کر دیں گے تو موت تقریباً تین منٹ میں واقع ہو جائے گی۔ اگر آپ آکسیجن کا ماسک پہنیں گے تو بھی سانس لینے کے قابل نہیں ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پردہ شکم (ڈایا فرام) ہوا لینے کے لیے جسم کے اندرونی اور باہر کے فضائی دباؤ کو استعمال کرتا ہے۔ ٭ فرض کریں آپ کے پاس دباؤ قائم رکھنے والا سوٹ (پریشر سوٹ) اور ہوا موجود ہے۔ اس صورت میں آپ زندہ رہیں گے لیکن آپ کی کھلی جِلد پر بہت زیادہ جلن ہو گی کیونکہ زمین کی فضا شمسی تابکاری کو چھانتی ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ کرۂ ارض کے جس جانب اندھیرا ہوگا (رات ہو گی) وہاں یہ اثر کتنا پریشان کن ہو گا لیکن سورج کی براہ راست روشنی سے اثر بہت زیادہ ہو گا۔ دریا، جھیلیں اور سمندر ابلنے لگیں گے۔ جب بھی کسی مائع کا تبخیری دباؤ (ویپر پریشر) بیرونی دباؤ سے بڑھ جاتا ہے تو ابال آتا ہے۔ بغیر فضا یا خالی مقام پر پانی ابلنے لگتا ہے چاہے درجہ حرارت تھوڑا سا ہی زیادہ ہو۔ ٭ اگرچہ پانی ابلے گا لیکن پانی کے بخارات فضا بھر نہیں پائیں گے۔ ایک نکتے پر توازن قائم ہوگا اور اتنے بخارات پیدا ہو جائیں گے کہ سمندر کا پانی ابلنا بند ہو جائے گا۔ باقی رہ جانے والا پانی جم جائے گا۔ بالآخر (جب سطح زمین پر زندگی کو ختم ہوئے بہت عرصہ بیت جائے گا) شمسی تابکاری فضا میں موجود پانی کو آکسیجن میں بدل دے گی، جو زمین پر موجود کاربن سے تعامل کے بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرے گا۔ فضا اب اتنی پتلی ہو گی کہ اس میں سانس لینا ممکن نہ ہو گا۔ ٭ فضا کے گھٹنے سے سطح زمین ٹھنڈی ہو جائے گی۔ یہاں ہماری مراد درجہ حرارت کا مطلق صفر ( منفی 273.15 سینٹی گریڈ) ہونا نہیں۔ تاہم درجہ حرارت صفر سے کہیں نیچے ہوگا۔ سمندروں سے بننے والے آبی بخارات گرین ہاؤس گیس کا کام کریں گے جس سے درجہ حرارت بڑھے گا۔ بدقسمتی سے بڑھے ہوئے درجہ حرارت سے اور زیادہ پانی سمندروں سے فضا میں جائے جس سے گرین ہاؤس ایفکٹ فرار ہو جائے گا اور یہ سیارہ مریخ کے بجائے زہرہ سے زیادہ قریبی حالت میں آ جائے گا۔ ٭ جاندار جنہیں سانس لینے کے لیے ہوا کی ضرورت ہوتی ہے، مر چکے ہوں گے۔ پودے اور زمینی جانور مر چکے ہوں گے۔ پانی کے زیادہ تر جاندار بھی مر چکے ہوں گے۔ لیکن بعض بیکٹیریا باقی رہیں گے۔ کیموسنتھیٹک بیکٹیریا (غیر نامیاتی تعاملات سے حاصل ہونے والی توانائی سے نامیاتی مرکبات بنانے کی صلاحیت رکھنے والے) کو فضا کے غائب ہونے کا پتا ہی نہیں چلے گا۔ آتش فشاں اور زمین کی دراڑوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسری گیسوں کا اخراج جاری رہے گا جو پانی میں شامل ہوں گی۔ موجودہ اور نئی بننے والی فضا میں بنیادی فرق نائٹروجن کی بہتات کا نہ ہونا ہو گا۔ شہاب ثاقب کے گرنے سے زمین کو کچھ نائٹروجن ملے گی۔ کیا انسان بچ پائے گا؟ فضا کے ختم ہو جانے پر انسان کی بقا کے دو طریقے ہیں: ٭ انسان زمین کی سطح پر تابکاری سے محفوظ گنبد نما پناہ گاہیں بنا لے۔ ان کے اندر دباؤ قائم رکھنے والی فضا ہونی چاہیے اور نباتات کے اگنے کی گنجائش بھی۔ ان حیاتی پناہ گاہوں کے لیے ہمیں وقت چاہیے ہوگا۔ تاہم یہاں وہی کچھ کرنا پڑے گا جو کسی اجنبی سیارے پر کرنے کی ضرورت ہو گی۔ پانی موجود ہو گا لہٰذا وہ آکسیجن کا ذریعہ ہوگا۔ ٭ زمین کے اندر گنبدنما پناہ گاہ بنا لی جائیں۔ پانی دباؤ فراہم کرے گا اور کچھ شمسی تابکاری کو چھان دے گا۔ پودے اگانے کے لیے ہمیں شاید کچھ تابکاری کی ضرورت ہو گی۔ کیا ایسا ہو بھی سکتا ہے؟ زمین کا مقناطیسی میدان فضا کی حفاظت کرتا ہے۔ ممکنہ طور پر کسی بڑے کورونل ایجکشن یا شمسی طوفان سے فضا بھسم ہو جائے۔ کسی بہت بڑے شہاب ثاقب کے ٹکرانے سے فضا کے نقصان کا امکان اس سے زیادہ ہے۔ زمین سمیت مختلف سیاروں پر کئی بار اس طرح کے اثرات مرتب ہو چکے ہیں۔ ان سے گیسوں کے مالیکیولز میں اتنی توانائی آ جاتی ہے کہ وہ کشش ثقل سے نکل جاتے ہیں، لیکن اس سے فضا کا ایک حصہ ضائع ہوتا ہے۔ اگر فضا شعلوں کی نذر ہو جائے تو اس سے ہونے والے کیمیائی تعامل سے ایک طرح کی گیس کے بدلے دوسری گیس آ جائے گی۔ (ترجمہ و تلخیص: وردہ بلوچ)​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں