1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اگرمجھے بھی شہیدکردیا جائےتو"انقلاب" تک مجھے دفنایا نہ جائے۔ طاہرالقادری کی وصیت

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏18 جون 2014۔

  1. سعدیہ
    آف لائن

    سعدیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    4,590
    موصول پسندیدگیاں:
    2,393
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے قادری یا کسی کوئی غرض نہیں لیکن نوازشریف یقینا ہر شعبے میں نااہل ثابت ہوچکا ہے۔ اسکو دنیا بھر میں سوائے اپنے کاروبار سیٹ کرنے، اپنے خاندان کو نوازنےاور کوئی غرض نہیں۔
    اسکا تو اتنا دماغ نہیں کہ دوسرے ملک کے صدر کے سامنے دو چار جملے اپنے دماغ سے بول دے۔
     
    آصف احمد بھٹی، فیصل سادات، ملک بلال اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    یہ حکومتی ٹولہ سارے کا سارا نا اہل ہے ۔دیکھ لیں کس طرح یہ دن بدن ملک کو مشکل اور مصیبتوں کی طرف لے جا رہے ہیں ۔ہر شعبے میں انھوں نے اپنے عزیز اور اکارب لگا دئیے ہیں اور عوام بے روزگار اور بے یارو مددگار رہ گی ہے
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    یہ سب بجا۔۔۔۔۔مگر ووٹ معلوم نہیں کیوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ والوں کو پڑتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔لگتا ہے۔۔۔۔بطور عوام ہم قسم قسم کے عیاشیوں کے عادی ہوگئے ہیں۔۔۔جیسے انقلاب آیا ہی آیا۔۔۔۔۔۔شریعت نافذ کریں گے۔۔۔۔۔کہاں؟ اسلامی جمہوریہ میں۔۔۔۔۔واہ کیا بات ہے۔۔۔۔۔۔۔شاید آئیں پاکستان کے اسلامی دفعات نہیں پڑھے ہونگے۔۔۔۔۔اگر عمل نہیں ہورہا تو اس پر بات کریں۔۔۔۔۔انقلاب کے نام پر نظام لپیٹنا کیوں چاہتے ہو؟

    افغانستان ایک بھرا پرا ملک تھا۔۔۔۔ایک نظام تھا۔۔۔۔۔بادشاہت تھی۔۔۔جیسی بھی۔۔۔۔۔۔جامعات تھے۔۔۔۔پولیس ۔۔۔فوج۔۔۔۔کمزور سہی۔۔۔۔مگر ایک نظام کے تحت موجود تو تھی۔۔۔۔مگر اب کیا ہے۔۔۔۔کہ سپر پاور کوشش کے باوجود افغان آرمی بنانے میں کامیاب نہیں ہورہا۔۔۔۔۔نظام حکومت کوئی نہیں۔۔۔۔۔۔۔ڈاکخانہ تک کوئی نہیں۔۔۔۔کچھ تو سوچیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو بھی اٹھتا ہے۔۔۔۔نظام بدلنے کی بات کرتا ہے۔۔۔۔نظام کوئی بچوں کا کھیل ہے۔۔۔۔۔۔کہ بس لپیٹ دو۔۔۔۔۔ہاں بہتری کی کوشش کہ نظام درست سمت میں چل پڑے۔

    عراق میں کیا کچھ تھا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا ہوا؟۔۔۔۔اب کیا حال ہے؟

    خدا کے لیے احمقوں کے جنت سے نکل آؤ۔۔۔۔افسوس تو اس چیز کا ہے کہ جو بھی نکلتا ہے۔۔۔۔۔بس ہتھیلی پر سرسوں جمانے کی بات کرتا ہے۔۔۔اس سے بالکل ہی کم نہیں۔۔۔۔۔چوہدری برادران اور شیخ رشید اب علامہ کے ساتھ مل گئے تو انقلاب لائیں گے؟
    میں ذاتی طو ر پر سمجھتا تھا۔۔۔۔کہ علامہ کے ساتھی پڑھے لکھے ہیں۔۔۔۔۔لیکن لگتا ہےکہ اپنی علمیت کے باوجود وہ بھی اب روایتی سیاست کے بھنور میں پھنستے جارہے ہیں۔۔۔۔ظالمو قاضی آرہا ہے۔۔۔۔۔مگر کون آیا؟ سیاسی نظام کا بیڑا غرق کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ تھا انصاف؟

    میں کسی کے نیت پر شک نہیں کرتا اور نہ ہی کرنی چاہیے۔۔۔۔۔۔۔مگر کسی کے لائحہ عمل سے اختلاف ممکنات میں سے ہے۔۔۔۔سو اوپر کی سطریں پیش نظر کردی ہیں۔آپ کی رائے ہی اس میں اضافہ ہونگے اور ممکن ہے میری طرح کے کئی لوگوں کی مزید رہنمائی ہو۔

    آپ سب کا شکریہ۔
     
    سعدیہ، ملک بلال اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ووٹ بھی دھاندلی سے لئے ہیں انھوں نے
     
    ملک بلال اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ووٹ اس لیے پڑتے ہیں کہ نمبر 1۔۔ کم و بیش ہر حلقہ میں 25-30 ہزار جعلی ووٹ ہیں ۔ یہ بات الیکشن کمیشن بھی کہہ چکا ہےاور عدالتوں میں کئی درخواستیں بھی گردوغبار سے اٹے ریکارڈ میں موجود ہیں۔
    نمبر2۔ ہر حلقہ میں 4/5 بااثر خاندان ہیں جو بااثر ہونے کے ساتھ ساتھ کروڑپتی، غنڈہ گردی، کرپشن یا کنگ میکروں کے ساتھ تعلقات رکھتے ہیں۔ عمران خان ہو، طاہرالقادری ہو یا (بالفرض) قائدِ اعظم رح ۔ وہ پارٹی ٹکٹ انہی خاندانوں میں سے کسی کو دیں گے تو کامیابی کے امکانات ہیں وگرنہ یا تو امیدوارغنڈہ گردی کا شکار ہوگا یا ضمانتیں ضبط کروا بیٹھے گا۔
    نمبر3۔ جمہوریت میں رائے دہندگی کے لیے بنیادی لوازمات میں '' آزادی '' ہے۔ رائے دہندگی کی آزادی۔ جہاں 60فیصد سے زائد آبادی خطِ غربت سے نیچے رہ رہی ہو۔ وہاں چند ہزار روپے دے کر اپنی مرضی سے ووٹ ڈلوا لینا کیا مشکل ہے؟
    نمبر4۔ ووٹ کی اہمیت کا شعور۔۔ جس ملک میں لوگ اپنے بچوں کو سکول کالج کے داخلے، کلرک کی نوکری، بجلی یا ٹیلفون کے کنکشن، گاؤں تک پکی سڑک یا گلی کی نالیاں بنوانے پر امیدوار کو ووٹ دیتے ہوں وہاں ووٹ کی اہمیت کا شعور چہ معنی دارد ؟
    نمبر5۔ کیا اس حقیقت سے انکار ممکن ہے کہ پاکستانی سیاست یا جمہوریت کروڑپتیوں اور ارب پتیوں کا کھیل بن کر رہ گئی ہے؟ جو امیدوار 20-25 کروڑ روپے لگا کر اسمبلی پہنچتا ہے وہ ملک و قوم کی خدمت خاک کرے گا؟ وہ تو اپنی تجوریاں اصل زر مع نفع کے بھرنے کو ترجیح دے گا۔
    پیپلز پارٹی کا ووٹ بنک بھی ہے۔ وہ بھٹو مرحوم کی مہربانی ہے۔ لوگ آج بھی بھٹو نام کو دیوتا کی طرح پوجتے ہیں۔ لیکن بہت سارا حصہ اوپر دیے گئے نظام کے ووٹ بھی ہیں۔
    مسلم لیگ ؟ 80کی دہائی میں ہر پیپلزپارٹی مخالف کو اکٹھا کرکے ایک چھتری بنائی گئی جسکا نام مسلم لیگ رکھ دیا گیا۔ مسلم لیگ وہ گھوڑی ہے جس پر ہر دور کے آمر نے سواری کی۔ موجودہ مسلم لیگ بھی ایک آمر اور ایجنسیوں کی پیداوار ہے۔ ہم وہ قوم ہیں جو کتے و خنزیر کے گوشت سے "حلال" کباب بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مسلم لیگ کے ووٹ بنک کا بھانڈہ عمران خان کے خلاف تاریخی دھاندلی سے بخوبی پھوٹ چکا ہے۔
    آئینِ پاکستان کے خلاف کوئی بھی بات نہیں کرتا۔ میں متفق ہوں کہ آئین کی ساری شقیں عین وہی ہیں جو ہر جماعت کے منشور میں ہیں۔ لیکن خرابی کہاں ہے؟ خرابی اس سیاسی کلچر اور انتخابی نظام میں ہے جو پچھلے 65 سال سے بالعموم اور 35 سال سے بالعموم کچھ بھی ڈیلیور کرنے سے قاصر ہے۔ جس نے ملک کے بچے بچے کو قرضے کی دلدل میں دھکیل دیا۔ جس نظام نے چند ہزار اشرافیہ کو کروڑوں کی تقدیر کا مالک بنا ڈالا ۔ جس نظام نے غریب کو غریب تر اور امیر کو قارون بننے کے راستے دکھائے۔ جس نظام میں غریب و شریف کے لیے عدل و انصاف ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ یہ وہ "جمہوریت" ہے جس میں جمہورکو ایک گائے بھینس کی طرح 5 سال بعد ایک دن کے لیے بریانی پلیٹ یا قیمے والے نان کھلا کر پولنگ بوتھ تک ہانک کر لایا جاتا ہے ۔ پھر اگلے 5 سال غربت، ذلت ، دہشت گردی اور خود کشیوں و خود سوزیوں کی اذیت میں جلنے کے لیے بےیارومددگار چھوڑ دیا جاتا ہے۔
    نعرہ چاہے انقلاب ہو، تبدیلی ہو یا انتخابی منشور ہو ۔۔۔ مقصد یہ ہے کہ نظام بدلنا ضروری ہے۔ وہ نظام لانا تقاضائے وقت ہے جو آئین پاکستان کو اصل روح کے ساتھ نافذ کرکے عوام الناس کو امن، تحفظ، روزگار اور دیگر بنیادی حقوق کی ضمانت فراہم کرسکے۔
    اسکے لیے اولیں ضرورت ۔۔
    1) کرپشن کے ذریعے لوٹی گئی دولت کو ملکی خزانے میں واپس لاکر عوامی فلاح و بہبود کےلیے تعلیم، علاج، صنعت وحرفت کے شعبہ جات پر صرف کیا جائے۔
    2) جاگیرداروں کی لامحدود ملکیت کو ختم کرکے اللہ و رسول ص کےاحکامات کے مطابق خلافت راشدہ کے اصولوں پر زمین کی تقسیم تناسب کے ساتھ غریبوں کی ملکیت میں دی جائے۔ جیسا کہ ڈاکٹرقادری کےایجنڈے میں ہے کہ 10کروڑقابل کاشت اراضی میں سے کم سے کم 5 ایکڑ جاگیرداروں سے لے کر ہاریوں کسانوں میں تقسیم کردی جائے ۔ جو زمین آباد کرتا ہے وہی اسکا پہلا مالک ہے۔
    3) سرکاری اختیارات و انتظامی امور کی نیچے تک فراہمی۔ گوکہ آئین پاکستان کے مطابق بلدیانی نظام کی شرط موجود ہے اور سابقہ و موجودہ ِحکومت بلدیاتی انتخابات نہ کروا کے بذاتِ خود آئین شکن بن چکی ہے۔ لیکن ہمیں دنیا بھر کی جمہوریتوں کی طرح انتظامی بنیادوں پر مزید چھوٹے صوبوں کی اشد ضرورت ہے۔ ڈاکٹرقادری اپنے ایجنڈے میں اہم نکتہ یہ بھی دے چکے ہیں کہ کم و بیش 35 صوبے انتظامی بنیادوں پر ناگزیر ہیں۔ انکے لیے صوبائی حکومت کی ضرورت نہ ہوگی۔ بلکہ صرف ایک گورنر اور بحالتِ ضرورت دو تین مشیروں سے چھوٹا صوبہ چلایا جائے گا۔ سرکاری خزانہ و وسائل براہ راست چھوٹے صوبوں کو دیے جائیں ، صوبائی یا ضلعی سطح تک عدالتیں ہوں ہر کسی کو بنیادی حقوق کے لیے سینکڑوں میل کے سفر نہ کرنے پڑیں بلکہ اپنے علاقے میں عدل و انصاف، علاج ، روزگار دستیاب ہو۔
    4) ملک کا سربراہ براہ راست عوام کے ووٹ سے منتخب ہو ۔
    ہمارے موجودہ نظام میں سربراہ پارلیمان ہی سربراہِ مملکت بن جاتا ہے۔ اب چونکہ کرپٹ انتخابی نظام کے ذریعے پارلیمان میں کرپٹ ونااہل لوگ براجمان ہوتے ہیں۔ اس لیے جیسی روح ویسے فرشتے کے مصداق انکا سربراہ بھی ایسا ہی نالائق نکلتا ہے جو دیگر ممالک کے دوروں پر " ہیلو ہائے " کرنے کے لیے بھی تشریف والی جیب میں چٹیں لیے پھرتا ہے۔
    ڈاکٹرقادری کے ایجنڈے میں سربراہ مملکت، براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو۔ الیکشن سے چند ماہ پہلے ٹی وی میڈیا کے ذریعے ہر امیدوار قوم کے مسائل پر اپنے اپنے خیالات قوم کےسامنے رکھے۔ صحافی ، اینکرز اور عوام براہ راست سوالات کریں وہ اپنی عقل و فہم اور شعور سے عوام کے مسائل کا حل پیش کرے۔ پھر منصفانہ و غیرجانبدارانہ الیکشن کمیشن اور شفاف الیکشن کے ذریعے عوام قیمے والے نان، بریانی دیگ، جعلی ووٹوں ، دھن دھونس دھاندلی جیسی لعنتوں کے بغیر اپنی مرضی سے اپنا لیڈر منتخب کریں۔ کیبنٹ کے لیے ایک آئینی میرٹ ہو۔ منتخب لیڈر کو اپنی مرضی کی کیبنٹ بنانے کی آزادی ہو۔ اور اپنے منشور پر عمل پیرا ہونے کی آزادی ہو۔
    آئین پاکستان مقدس ضرور ہے۔۔۔ لیکن اس پر عمل درآمد ایک نئے شفاف و منصفانہ نظام سے ہی ممکن ہے۔ موجودہ نظام دراصل چند ہزار کرپٹ اشرافیہ کا بنایا ہوا ایک جال ہے جس میں غریب عوام ہمیشہ محروم و مظلوم اور طاقتور فرعون و قارون بنتے چلے جائیں گے۔ شریفوں، زرداریوں ،چوہدریوں کے بعد اب انکی اگلی نسلیں پر محکوموں پر آقائیت کا خواب دیکھ رہی ہیں۔
    اگر ہمیں آئندہ نسلوں کو آزادی، روشنی، فلاح و بہبود اور عزت و وقار دینا ہے تو ہمیں آج جدوجہد کرنا ہوگا۔ ورنہ جس ذلت و محرومی میں ہم سسک رہے ہیں۔ آئندہ نسلوں کے لیے اس سے کئی گنا زیادہ یہی تذلیل بطور تحفہ دے کر جائیں گے۔
    علامہ نے کیا خوب فرمایا تھا۔
    جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
    اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
    گویا بالفاظ دیگر ۔۔۔۔ لعنت ایسے " نظام " پر جو غریب فاقہ کش کو لقمہ نہ دےسکے، جو مریض کو علاج نہ دلوا سکے، جو فریادی کو انصاف نہ دلا سکے، جو انسان کو زندگی و عزت کا تحفظ نہ دے سکے۔
     
    سعدیہ، ملک بلال اور محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجا فرمایا ۔۔۔ معذرت کے ساتھ ہر دو ممالک اور ایسے دیگر ممالک کی مثال پاکستان میں " تبدیلی نظام " کی خواہش پر منطبق نہیں ہوتی ۔
    وہاں بیرونی طاقتوں نے جنگ مسلط کی ۔ خوشحال ممالک میں " جمہوریت " کے نام پر اپنے ناپسندیدہ حکمران ہٹا کر "پسندیدہ غلام " لگوا کر جمہوریت کا لیبل چسپاں کردیا گیا۔ وہاں کے ملکوں کو " فلاحی و ترقی یافتہ" بنانا بیرونی طاقتوں کا ایجنڈہ ہی نہ تھا۔ بلکہ ایجنڈا تو انکو کمزور ناتواں کرنا تھا۔
    پاکستان میں وہی بیرونی طاقتوں موجودہ نظام سیاست کے تحت اپنے " غلام حکمرانوں" کو کروڑوں عوام پر مسلط کرتی ہیں جو اپنی نااہلیت، مفاد پرستی اور غلامانہ فکر کے باعث ملک کو معاشی ، سماجی اور اخلاقی تباہی سے ہمکنار کرتے رہتے ہیں۔ ہر کوئی اپنی اپنی باری کی خدمت سرانجام دیتا ہے۔
    اسی لیے اب عوام کو جاگنے کی ضرورت ہے ۔ قبل اس کے کہ یہ کرپٹ اشرافیہ ملک کے حصے بخرے کرکے اور لوٹ مار کرکے خود یورپ و امریکہ میں جا بسے جہاں پہلے سے انکے محلات، انکی بزنس ایمپائیر، اور کروڑوں اربوں کے اثاثے محفوظ ہیں۔ اور ہمارے پاس سوائے کفِ افسوس ملنے کے کچھ نہ رہے۔۔۔
    آئیے جاگیں اور کسی بیرونی طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ عوام الناس اپنے زور بازو پر اقتدار ان چند ہزار کرپٹ اشرافیہ سے چھین کر ایک حقیقی جمہوری نظام کے ذریعے اپنے ملک اور اپنی آئندہ نسلوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
     
    سعدیہ، ملک بلال اور محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بادی النظر میں ایسا ہی لگتا ہے۔ میں آپ سے متفق ہوں۔
    لیکن تاریخ سے سبق یہی ملتا ہے کہ قیادت ایک ہوتی ہے۔ اسکی بصیرت و صلاحیت پر اعتماد ہوتا ہے۔ وہ قیادت وقت کے تقاضوں کے ساتھ کس کس کو لے کر چلتی ہے ۔۔ یہ اسکی بصیرت ہوتی ہے۔
    اس امر پر دلیل سنتِ رسول:drood: کا " میثاقِ مدینہ " اور سنتِ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم سے بھی ملتی ہیں۔ واقعہ کربلا میں سیدنا امام حسین :rda: کے ایجنڈے پر یزیدی فوج کے " حر " کا آن ملنا اور امام کی قیادت کو تسلیم کرلینا ۔۔۔۔۔ اگر ہمارے جیسے تنقیدی ذہن امام حسین کے لشکر میں ہوتے تو کالم لکھ مارتے کہ " اب امام نے یزیدی فوج کے سپایوں کو بھی ساتھ ملالیا " ۔
    آج چونکہ الا ماشاءاللہ ہم نے اپنی سوچ سے آگے کچھ سننا نہیں ہوتا اس لیے ان عظیم روشن میناروں سے رہنمائی لینے کی بجائے بڑی آسانی سے یہ کہہ کر پہلو تہی کر لیتے ہیں " وہ تو عظیم لوگ تھے۔ ان کا اور موجودہ مسلمانوں کا بھلا کیا موازنہ " حالانکہ سنت نبوی:drood:، سنتِ صحابہ ہر دور میں مسلمانوں کے لیے " مشعلِ راہ " ہیں۔
    اس لیے علامہ کے ساتھ چوہدری برادران اور شیخ رشید وغیرھم کے ملنے کو حضرتِ قائد اعظم کی تاریخ تک محدود کر کے دیکھ لیتے ہیں۔
    عوام الناس کو قائد اعظم کی زبان تک سمجھ نہ آتی تھی ۔ لیکن قیادت پر اعتماد ضرور تھا ۔۔۔ قائد اعظم کے ساتھ سب فرشتے تھے؟ کیا وہ سب بھی قائد اعظم جیسی بصیرت و ایمانداری کے حامل تھے؟ اگر ایسا ہوتا تو قائدِ اعظم کو یہ اعلان کبھی نہ کرنا پڑتا کہ " میری جیب میں کھوٹے سکے ہیں " ۔۔۔ لیکن یہی تو قیادت ہوتی ہے کہ کھوٹے سکوں کو بھی بوقت ضرور صحیح جگہ و صحیح موقع کے لیے استعمال کیا جائے۔
    اور اس سے بھی کچھ پیچھے چلے جائیں تو علامہ اقبال رح کا یہ احسان مسلمانانِ برصغیر پر ہمیشہ رہے گا کہ انہوں نے روٹھے ہوئے کانگریسی قائدِ اعظم کے اندر چھپی ہوئی " مسلم قیادت" کو دیکھ لیا تھا۔ چنانچہ انہیں مجبور کرکے برطانیہ سے ہندوستان لائے اور مسلمانوں کی قیادت انکے سپرد کردی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آگر آج کے ناقدین اور آزادی اظہارِ رائے کے چیمپین اس دور میں ہوتے اور ویڈیو کیمرے ہوتے اندازہ کریں قائد اعظم رح کا کیا حال ہوچکا ہوتا ۔۔ کردار کشی کے کیسے کیسے ویڈیو کلپ چلتے "جناح ۔۔ جو کل تک کانگریس کے ہندوؤں کا ساتھی تھا " ۔۔ " کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والا مفاد پرست یا موقع پرست جناح " ۔۔ " جو کل تک ہندو ریاست کا حامی تھا ۔۔ آج اچانک مسلمانوں کی الگ ریاست کا علمبردار کیسے بن گیا ؟؟" ضرور پیچھے کوئی ہاتھ ہے۔۔۔ پیچھے ہاتھ تلاش کیا جائے۔
    (معاذ اللہ و استغفراللہ ) ۔۔۔ یہ صرف مثال عرض کی ہے کہ اگر معاشرےمیں باہمی عدمِ اعتماد کی روش پیدا ہوجائے اورصرف تنقید برائے تنقید کی روایت چل نکلے تو پھر بات کہاں تک پہنچ سکتی ہے۔
    لیکن یہ باوقار و بااصول معاشروں کے رویے نہیں ہوتے۔
    بقول رؤف کلاسرا " ہر شخص ڈاکٹرطاہرالقادری کی ذات کو ہدفِ تنقید بنائے ہوئے ہے۔ لیکن اسکے دیے گئے ایجنڈے پر کوئی بات نہیں کرتا۔۔۔ کیوں ؟ "
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    انبیائے کرام علیہم السلام کے سوا کوئی بھی خطاؤں سے پاک نہیں ہوتا۔ بشری کمزوریاں ہر کسی میں ہوتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اسلام کا تصورِ اخلاقیات یہ ہے کہ ہم ان عظیم و محترم شخصیات کے مثبت پہلوؤں کو پیش نظر رکھیں۔ یہی وجہ سے تاریخ اسلام میں ہمیشہ عظیم شخصیتوں کے کارناموں اور دینی خدمات کو ہی اجاگر کیا گیا ہے۔
     
    سعدیہ، ملک بلال اور محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی آپ کے تفصیلی رائے کا بے حدو حساب شکریہ۔۔۔۔۔آپ نے جن دلیلوں سے اسے مزین کیا۔۔۔۔۔وہ بھی درست۔۔۔۔۔مگر جس نظام اور جس نظام کے چلانے والے یعنی موجودہ سیاستدانوں کو برا سمجھنے کے باوجود۔۔۔۔۔۔ان کے ساتھ ملنا۔۔۔۔شاید درست ہے کہ ہم عام عوام کی سوچ سے باہر ہے۔۔۔۔۔۔پھر تو انتظار ۔۔۔۔کہ ہم بھی دیکھیں گے۔۔۔۔۔بھٹو صاحب کی بطور رہنما اور سیاستدان ہم اور پوری دنیا قائل ہے۔۔۔۔مگر ہوا کیا کہ اس قدر ذہین اور فطین بندے کو بھی جاگیرداروں کی مدد لینی پڑی۔۔۔۔۔پھر جب ان پر مشکل وقت آیا تو آپ نے اور پوری دنیا نے دیکھا کہ وہ فصلی بٹیرے فر سے اڑ گئے۔۔۔۔اس لیے میری گزارش ہے کہ اگر نظام کہن کو بدلنا ہے ۔۔۔۔تو اس نظام کے فصلی بٹیروں سے ہوشیار رہیں۔۔۔۔۔ورنہ مقصد کا نیک ہونا اپنی جگہ۔۔۔۔۔۔مگر یاد رکھیں۔۔۔۔ٹیپو سلطان کی فوج نے پوری رات توپ کے گولے داغے مگر میروں نے سنا ہے کہ ان کو بھی بدل دیا تھا۔۔۔۔۔۔اس لیے۔۔۔۔۔۔۔خیال رکھیں۔۔۔۔۔ہماری تاریخ ۔۔۔۔۔اس طرح کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کہیں پھر سے مظلوم نہ بن جائیں۔۔۔۔کیونکہ یہاں پہلے ہی مظلوموں کی تعداد بہت ہے۔۔۔اور ہم اس طرح کے تجربات سہہ نہیں سکتے۔
     
    سعدیہ، نعیم اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    کس قدر دھاندلی؟
    100 فیصد؟
    پھر تو ۔۔۔۔۔آئینے بیچتے ہیں اندھوں کے شہر میں۔۔۔۔اس لیے کوئی شکوہ کیا۔
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    واقعہ 16 اور 17 جون کا ظلم اور بربریت اس حکومت کے ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانے کے لئے کافی ہے ،اس حکومت کے خاتمے کے بعد کے تناظر میں آگے نظام کی تبدیلی اور اس کے بعد کا بھی ہو سکتا ہے لیکن اس کے لئے جہدوجہد کی ضرورت ہے
     
    ملک بلال اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    کاش 12 مئی کراچی واقعے پر بھی ہم اس طرح کو موقف اپنا لیں ۔۔۔۔۔۔کیونکہ وہ بھی ایک ظلم و بربریت تھا۔۔۔۔۔۔بم دھماکوں میں بے گناہوں کے متعلق بھی یہی موقف ہو۔۔۔۔۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ مذکورہ بالا اور دیگر ہر قسم کے ظلم کے خلاف ہم سب کو چاہیے کہ آواز اٹھائیں۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ جلسے جلوسوں میں وہ پولیس والے جو اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران بربریت کا شکار ہو کے زخمی ہوتے ہیں۔۔۔۔اور سیاسی پارٹیوں کے کارکن انہیں۔۔۔۔جس طرح پتھر مار تے ہیں۔۔۔اس پر بھی خاموش نہ رہا جائے۔۔۔۔۔۔۔ظلم کو ہر صورت میں ظلم کہا جائے۔۔۔۔اور اس کی روک تھام کے سلسلے میں آواز بلند کرنی چاہیے۔۔۔۔اس میں کسی قسم کی تخصیص نہ ہو۔۔۔۔۔۔مظلوم کے س لیے سب ایک آواز ہوں۔
     
    نعیم، پاکستانی55 اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    میرا خیال ہے کہ انقلاب اور پورا نظام بدلنے کی کوشش کرنے کی بجائے۔ اگر موجودہ آئین کو اس کی اصلی حالت میں پوری طرح عمل درآمد کے قابل بنا دیا جائے تو یہ بھی کسی انقلاب سے کم نہیں۔ جیسا کہ ڈاکٹر صاحب نے 62،63 کا ایشو اٹھایا۔
    اب قوانین تو موجود ہیں اور ان قوانین کو بنانے والوں میں سیاستدانوں کے ساتھ مذہبی حلقہ بھی شامل تھا۔ لیکن حکمرانوں نے آئین میں ترامیم کر کر کے اس کو بھان متی کا کنبہ بنا دیا۔ اور اپنے لیے چور رستے نکال لیے۔ قانون صرف غریبوں کے لیے رہ گیا۔ اور اشرافیہ ہر قانون سے بالاتر۔۔۔۔۔!
    آئین کی دفعہ 62،63 سمیت تمام دفعات کا مکمل طور پر غیر جانبدارانہ ، بلا تخصیص نفاذ کیا جائے اور آئین کو اس کی اصلی حالت میں لایا جائے اور تمام چور دروازے بند کئے جائیں۔ نیز ان قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے تو میرا خیال ہے یہ بھی کسی انقلاب سے کم نہیں۔
     
    سعدیہ، آصف احمد بھٹی، محبوب خان اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی بات بالکل درست ہے ۔ لیکن حکومتیں کمیشن بنا کر ان واقعات کو اپنے اثرورسوخ سے دبا دیتی ہیں ۔ہر وہ ظلم و بربریت جو ملک میں کسی جگہ بھی ڈھائی گی ہے ،اس کا انصاف ہونا چاھیے ۔
     
    محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اگر آئین پورے کا پورا اس وقت ا مپلیمنٹ ہو جائے تو اس وقت جو پارلیمنٹ میں ہیں ان میں سے شاید ہی کوئی آئین کے مطابق پارلیمنٹ میں رہ سکے ،سب یا تو جیل میں یا گھر چلے جائیں ۔ اور کوئی بھی حکومت وقت ہو وہ آئین کو
    امپلیمنٹ کرنے نہیں دے گی ۔
     
    محبوب خان اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بالکل بجا فرمایا۔ ایسا ہی ہونا چاہیے۔ ظلم ہر شکل میں ظلم ہے اسکے خلاف بقدرِ استطاعت مزاحمت لازم ہے۔
    12 مئی کو عنانِ اقتدار ایک آمر کے ہاتھ میں تھی ۔ اور فائرنگ ایک پارٹی کی طرف سے کی گئی تھی ۔ ریاستی جبروتشدد براہ راست ملوث نہ تھا۔
    لال مسجد میں بھی معاملہ مختلف تھا۔ مسجد کے اندر آتشیں اسلحہ اور تربیت یافتہ دہشتگرد موجود تھے۔ جو براہ راست پولیس پر فائرنگ کررہے تھے۔
    لیکن 17جون کو تو خوابیدہ لوگوں پر شب خون مارا گیا۔ اور اس میں براہ راست " جمہوری حکومت" ملوث تھی۔ ریاستی مشینری کا ظالمانہ استعمال ہوا۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ کی " قسم کھانے " والی پولیس سے سینکڑوں نہتے عوام کو گولیوں سے بھون کر رکھ دیا گیا۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    23جون کی صبح کو اسلام آباد میں ایک بار پھر عوام الناس کو جس طرح جبروتشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ " جمہوریت " کے منہ پر ایک اور طمانچہ تھا۔ حکمرانوں نے عین آمرانہ روش اپنائی۔ ایک دوہری شہریت کے حامل چودھری سرور کو برطانیہ سے بلا کر " گورنر پنجاب " لگا دیا جاتا ہے۔ دوسرے دہری شہریت کے حامل کو " اسلام آباد " اترنے پر پابندی ؟؟؟ سبحان اللہ کیا جمہوری انصاف ہے۔ پاکستان عوامی تحریک اور منہاج کی 33 سالہ تاریخ اور بالخصوص گذشتہ برس اسلام آباد لانگ مارچ گواہ ہے کہ ہزاروں لاکھوں کے اجتماع میں ایک پتہ یا گملہ نہیں توڑا جاتا۔ لاھور میں ہفتہ پہلے انکی لاشوں کا انبار لگادیا گیا۔ اور لاھور میں ایک ٹائر نہ جلا، ایک شیشہ نہ ٹوٹا ۔
    لیکن اگر وہی کارکنان اپنے قائد کا استقبال کرنےجاتے ہیں تو اسلام آباد کی تاریخ کی بدترین آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کا کیا جواز ہے ؟؟؟ کارکنان ائیرپورٹ جارہے تھے کوئی پارلیمنٹ ہاؤس پر قبضہ کرنے تو نہیں جارہے تھے۔
    بدقسمتی سے آج وہ وقت ہے جس کے متعلق احادیث نبویہ :drood: میں اشارہ ہے کہ " معاشرے کے ذلیل لوگ حکمران بنائے جائیں گے" اور ایسا وقت ہوگا کہ " سچ و جھوٹ میں تمیز مشکل ہوجائے گی"
    bus.jpg
    پاکستان عوامی تحریک یا منہاج کے کارکنان نے اپنی دینی بہنوں یا فیملی کی حفاظت کے لیے یا چند دن قبل پولیس کے جبروتشدد کے جواب میں کہیں صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑا ہے تو وہ بھی قابلِ مذمت ہے۔ لیکن بہرحال انسان ہے۔ یہ فرشتے نہیں ۔ اگر میرے اپنے اوپر ایسا گذرے تو یقینا میرے لیے بھی جواب میں " مرنجاں مرنج" بنے رہنا مشکل ہوگا۔
    لیکن ایمان سے بتائیے کہ اسلام آباد و راولپنڈی تا کشمیر سے جب 6000 پولیس وہاں موجود تھی تو پھر سول کپڑوں میں" پولیس گلو بٹس " کو ڈنڈے دے کر پولیس کی بس میں وہاں بھیجا کیوں گیا ؟ منہاج کے پاس شواہد موجود ہیں کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس انہی گلو بٹس نے پولیس کانسٹیبلز کی زیادہ مارکٹائی کی۔ تاکہ عوامی تحریک کو بدنام کیا جاسکے۔ انشاءاللہ رب تعالی کے انصاف کی لاٹھی بہت جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دے گی ۔
    لیکن ہمیں عقل و شعور کو استعمال کرتے ہوئے کسی کے ماضی کو جھانک کر دیکھ لینا چاہیے کہ آیا وہ امن پسند ہے یا تشدد پسند ۔ اور اسکے مقابلے میں پنجاب پولیس جو شریف برادران کی ذاتی لونڈی کا کردار ادا کررہی ہے۔ اور پچھلے دو ہفتوں سے اعلی افسران کی جو اکھاڑ پچھاڑ جاری ہے۔ دہشتگرد تنظیموں کے متعلق ماضی رکھنے والے افراد کو جس طرح اعلی انتظامی و سیاسی عہدوں پر تقرر کیا گیا۔ کیا یہ ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں کہ ظلم حکومت کی طرف سے کیا جارہا ہے۔ !!!!
     
    سعدیہ، پاکستانی55 اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجا فرمایا۔ میں ڈاکٹرطاہرالقادری کے بالخصوص پچھلے 2 سال سے انکے انقلاب کے ایجنڈے پر انٹرویوزو تقریر اکثر سنتا ہوں ۔
    میں نے آج تک نہیں سنا کہ ڈاکٹر صاحب " آئین پاکستان " کو نہیں مانتے اور وہ اس کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
    اگر آپ بھائیوں میں سے کسی نے سنا ہو تو براہ کرم اس تقریر کا کوئی ریفرنس یہاں عنایت فرما دیں۔

    جو بات آپ کررہے ہیں یہی ڈاکٹرطاہرالقادری کرتے ہیں کہ "آئین پاکستان " اپنی اصل روح کے ساتھ نافذ ہوجائے۔ چور لٹیرے اپنے انجام کو پہنچیں ، عوام کو انکےبنیادی حقوق انکی دہلیز پر میسر ہوں۔ عدل و انصاف کا دور دورہ ہو اور ملک ترقی و خوشحالی اور عظمت و وقار کے راستے پر گامزن ہو۔
    اپنی اسی جدوجہد کو وہ " سبز انقلاب " کا نام دیتے ہیں۔
    جبکہ ہم عوام الناس " انقلاب " کو شاید مسلح تصادم و خونی جنگ سمجھتے ہوئے سہم جاتے ہیں اور مخالفت شروع کردیتے ہیں۔ جو کہ کم از کم ڈاکٹرقادری کے پیش کردہ تصورکی غلط تعبیر ہے۔
     
    سعدیہ, پاکستانی55, محبوب خان اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    [​IMG]
     
    Last edited: ‏29 جون 2014
    محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نواز شریف نے پچھلے ایک ہفتے یعنی 17جون 2014 کے قتلِ عام سے لے کر 23 جون تک میڈیا کو 2بلین روپے لگائے (سنئیرصحافی ایازامیر)
    pmln.2bln.jpg
    نوازے جانے والوں میں عبدالقادرحسن، عطاء الحق قاسمی، نصرت جاوید، مشتاق منہاس، اثرچوہان، طلعت حسین، عرفان صدیقی وغیرہ کے علاوہ دیگر نام بھی شامل ہیں۔

    ویسے محترم @فیصل سادات بھائی ۔ یہ چونکہ تبادلہ خیالات کی لڑی ہے۔ بہتر ہے کہ آپ اپنے ذاتی خیالات شئیر کریں۔اخباری کالم نویسوں اور میڈیا پرسنز میں سے اکثرحکمرانوں کے تنخواہ دار بھی ہوتے ہیں۔

    اور ہاں اگر ہوسکے تو لاہور میں گھروں میں سوئے ہوئے لوگوں پر پنجاب حکومت کے دھاوے ، ڈاکٹرطاہرالقادری کے گھر اور منہاج القرآن پر حملے اور 14معصوم خواتین و حضرات کی لاشوں اور سو سے زائد شدیدان زخمیوں کہ جن کے سینے، بازوؤں میں گولیاں پیوست کی گئیں ان پر بھی اپنا تبصرہ فرمائیے اور اسکے ذمہ داران کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیجئے گا۔ انتظار رہے گا۔
     
    Last edited: ‏3 جولائی 2014
    سعدیہ، ملک بلال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    16 اور 17 جون2014 کو ہمیشہ ریاستی دہشت گردی کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔اور یہ حکومت کچھ بھی کر لے ۔اس دہشت گردی کو کوئی اور نام نہیں دیا جا سکتا ۔اور جن بے گناہوں کا خون بہایا گیا ہے وہ ان شاء اللہ رنگ لائے گا اور سب ذمہ دار اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے
     
    نعیم اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    اس واقعے کے ذمہ داروں کا تعین انتہائی ضروری ہے۔۔۔۔تاکہ آئندہ اس قسم کے اندوہناک حادثوں سے بچا جاسکے۔۔۔۔۔۔جمہوری ملکوں میں جلسے جلوس ہوتے ہیں۔۔۔۔اور ہر ایک کو یہ حق حاصل ہے کہ پر امن طریقے سے اپنے سیاسی افکار کی تبلیغ و تشہیر کرے۔۔۔۔۔۔حکومتی رد عمل اور ایک عام آدمی یا انفرادی ردعمل میں بہت فرق ہے۔۔۔۔کہ حکومتی ردعمل اس طرح کے واقعات کا سبب ہوتا ہے۔۔۔۔جو کہ قابل گرفت ہونی چاہیے اور اس کے نقصان بہت زیادہ ہوتے ہیں۔۔۔جبکہ اگر کوئی گروہ ۔۔۔یا شخص کسی قسم کے رد عمل کے طور پر کچھ کررہا ہے۔۔۔۔۔تو اس کا اثر بھی محدود ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔اس لیے حکومتی سطح کے اس طرح کے واقعات میں ذمہ داروں کا تعین اور آئندہ کے سدباب انتہائی ضروری ہے۔۔۔۔۔۔اللہ کرے ہمارے معاشرے میں ایک دوسرے کے لیے برداشت و تحمل کا مادہ پیدا ہو۔۔۔۔۔ایک دوسرے کے خیالات سننے کی برداشت اور اپنا نقطہ نظر احسن طریقے سے بیان کرنے کا اسلوب اپنا سکیں۔۔۔آمین
     
    سعدیہ, نعیم, پاکستانی55 اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جب تک حکومت ریاستی دہشت گردی ترک نہیں کرے گی اس قسم کے دردناک واقعے جنم لیتے رہیں گے اور عام عوام کا خون پانی کی طرح بہتا رہے گا ۔اور اس کا ایک ہی حل ہے کہ حکومت عوام کےووٹ سے وجود میں آئے ۔
    دھاندلی کے ذریعے دوسروں کا مینڈٹ نہ چھینا ہو
     
    نعیم اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بالکل درست کہا۔۔۔۔۔اس سے اتفاق کیے بنا چارہ بھی نہیں۔۔۔۔۔اور یہی حقیقی جمہوریت ہے۔
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. سعدیہ
    آف لائن

    سعدیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    4,590
    موصول پسندیدگیاں:
    2,393
    ملک کا جھنڈا:
    نواز شریف احساسِ کمتری کا شکار شخص ہے۔ اسے اپنی نااہلیت اور کرپٹ ذہنیت اور لوٹ مار کا کا بخوبی ادراک ہے ۔ وہ ہر ایسی تحریک سے خوفزدہ ہوگا جس کے نتیجے میں اسکا پردہ فاش ہوجائے
    بنیادی طور پر چونکہ یہ ضیاءالحق آمر کا لےپالک ہے پھربزدلانہ معاہدے کے نتیجے میں سعودی عرب میں قیام کے دوران بدبخت آلِ سعود کی خاندانی ملوکیت کا اثر بھی اسکے کند دماغ میں چھا چکا ہے
    اس لیے اب یہ ایک فرعون بن چکا ہے۔ امریکہ اور سعودیہ سے نوازشریف اور زرداری کو مُک مُکا کا گرین سگنل مل چکا ہے کہ باری باری دونوں لوٹ مارکرتے رہو لیکن امریکی و سعودی مفادات کا تحفظ ضرور کرتے رہو۔ اور اگر کوئی اس مُک مُکا نظام کا حصہ بن کر باری باری کھیل کا حصہ بننا چاہے تو اسے بھی جزوی کا کلی طور پر کبھی کبھار فٹ کرتے رہیں گے۔
     
    ملک بلال, نعیم, پاکستانی55 اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وزیراعلی شہبازشریف نے9 بجے پہلے اپنے پرنسپل سیکرٹری اور پھر 9:03بجے رانا ثناءاللہ کو کال کی ۔ پھر رانا ثناءاللہ نے ہوم سیکرٹری اور 9:12بجے سی سی پی او لاھور شفیق گجر کو کال کی۔ اس کے بعد پولیس فورس کی طرف سے منہاج کے کارکنوں پرفائر کھول دیا گیا۔ یاد رہے کہ پولیس رات 2بجےسے صبح 9 بجے تک منہاج سیکرٹیریٹ پر موجود رہی لیکن کوئی گولی نہیں چلی۔ وزیراعلی اور رانا ثناءاللہ کے فون کالز کے بعد پولیس فائرنگ شروع ہوئی اور فائرنگ 83 کارکنوں کے بالائی جسم میں ڈائریکٹ ماری گئیں۔ جن میں سے 11 موقع پر شہید ہوئے۔ بقیہ 6-7 افراد بعد ازاں شہادت پاگئے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    حکومت کا سب سے بڑا اقرار جرم یہ ہے کہ وہ ایف آئی آر نہیں کٹنے دے رہے ۔اور اپنی طرف سے کمیشن بنا رہے ہیں اس واقعے پر مٹی ڈالنے کے لئے
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    فون کالز کے اس ریکارڈ کے بعد وزیراعلیٰ کا وہ بیان سامنے رکھیں جو سانحہ کے فوری بعد پہلی پریس کانفرنس میں بولا تھا
    " مجھے اس پورے واقعے کا کوئی علم نہیں ۔ حتیٰ کہ پورا دن فائرنگ ہوتی رہی اور مجھے خبر نہیں تھی " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    قرآن مجید لعنۃ اللہ علی الکاذبین فرما کر جھوٹوں پر اللہ کی لعنت فرماتا ہے۔۔ اور ہم پاکستانی مسلمان انہی لعنتی جھوٹوں کو ہیرو اور نجات دہندہ بنانے پر تل جاتے ہیں۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ان پر اللہ پاک کی لعنت نہ ہوتی تو یہ ایسی سفاکی اور درندگی کا مظاہرہ نہ کرتے ۔اس طرح نہتے اور بے گناہ انسانوں پر گولیاں نہ برساتے
    سب جھوٹ بول رہے ہیں لیکن ساتھ ہی ایسی بات ان کے منہ سے نکل جاتی ہے کہ سنے والے کو پکا یقین ہو جاتا ہے کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں ۔اتنا دردناک واقعہ جسے وہ ہضم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کبھی ہضم نہیں ہو گا
    وہ خون ضرور رنگ لائے گا اور ان سب کو انجام تک پہنچائے گا۔ان شاء اللہ
     
    Last edited: ‏4 جولائی 2014
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں