1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اگرمجھے بھی شہیدکردیا جائےتو"انقلاب" تک مجھے دفنایا نہ جائے۔ طاہرالقادری کی وصیت

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏18 جون 2014۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹرطاہرالقادری نے لاھور میں "شہدائےانقلاب مصطفوی:drood:" کے جنازے کے شرکاء سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ ہم سب راہِ انقلاب میں 20 کروڑعوام کے حقوق کی بازیابی کے لیے اپنی جانیں ہتھیلی پر لیے بیٹھے ہیں۔ یہ 8 شہداء خوش قسمت ہیں جو پہلے بازی لےگئے۔
    ڈاکٹرقادری نے کہا:
    1)اگر23جون میری پاکستان آمد پر یہ حکمران مجھے شہیدکروادیں تو میری وصیت ہے کہ مجھے اس وقت دفنایا نہ جائے جب تک " انقلاب " نہ آجائے۔
    2) ہم قاتل حکومت کے تشکیل شدہ کسی جوڈیشل کمیشن کو نہیں مانتے۔ جج بھی انکے، گواہ بھی انکے، پولیس بھی انکی ، جھوٹے مقدمات بھی ان کے ۔ ہم عدل و انصاف کے لیے صرف اللہ کی بارگاہ سے امید رکھتے ہے۔
    3) حکومت کی طرف سے لواحقین کے لیے امداد کو مسترد کرتے ہیں۔ منہاج القرآن خود ان شہیدوں کے لواحقین و ورثا کی کفالت کرےگا۔
    4)عوامی تحریک کا کوئی کارکن کسی پولیس اہلکاریاسرکاری املاک پر حملہ نہیں کرے گا۔پرامن رہنا ہے
    5) جمعۃ المبارک کو شہدائےانقلاب کے لیے قرآن خوانی و ایصالِ ثواب کیا جائے


     
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو

    اللہ کریم غارت کرے ان معصوم لوگوں کے قاتلوں کو
     
    احتشام محمود صدیقی، پاکستانی55 اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مزید خبریہ ہے کہ قاتل حکمران ابھی اسی ظلم کو ختم کرنے کے موڈ میں نہیں۔
    عوامی تحریک کی باوثوق خبر یہ بھی ہے کہ ڈاکٹرطاہرالقادری کے اس اعلان کے باوجود "عوامی تحریک کے کارکن نہ کسی سرکاری اہلکار نہ سرکاری املاک" کو نقصان پہنچائیں گے۔
    پنجاب پولیس و حکومت ماڈل ٹاؤن یا لاہور کےکسی تھانے پر دہشتگرد تنظیم کے ذریعے حملہ کروانے اور شاید ایک آدھ پولیس اہلکار مروانے کا منصوبہ بھی بنا چکی ہے تاکہ الزام منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے کارکنان پر لگایا جاسکے۔

     
    ھارون رشید، سعدیہ اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    انقلاب کے لئے لہو کی ضرورت ہوتی ہے جو ان شہدا نے دے دیا ہے ۔اور جن کے کہنے پر یہ خون بہایا گیا ہے۔ان میں اب اقتدار سنبھالنے کی ہمت نہیں رہے گی
     
    سعدیہ اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ آ چکی ہے ( میں اسے انقلاب نہیں کہونگا کہ میری نظر میں پوری انسانی تاریخ میں انقلاب صرف ایک بار آیا اور وہ آقا صلاۃ السلام کے ہاتھوں آیا ، اس کے بعد ہر تحریک تبدیلی ہی ہے ) گو کہ میں اب انتخابی سیاست کا قائل نہیں رہا ، اس لیے سال بھر سے کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ بھی نہیں ہوں ، البتہ ہر مسلمان اور پاکستانی کی طرح میں بھی تبدیلی کی خواہش رکھتا ہوں ، مکمل تبدیلی ، پورے نظام کی تبدیلی ، اور اس کی ابتداء ہو چکی ہے ، میرے ناقص تجزئیے کے مطابق 2014 سے اس تبدیلی کی ابتداء ہو چکی ہے اور انشاء اللہ 2020 تک ہم بلکل ہی ( اگر زندگی رہی تو ) الگ نظام میں جی رہے ہونگے ، یہ تبدیلی کی ابتداء ہے کہ آج عوام کی اکثریت کو ( اپنے اپنے ظرف کے مطابق ) شعور حاصل ہو چکا ہے اور عام عوام کی ایک بڑی تعداد اس بات کی قائل ہو چکی ہے کہ تبدیلی کے لیے جدوجہد کرنی پڑے گی ، ضروری نہیں کہ موجودہ تحاریک اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں مگر یہ تحاریک عوام میں بیداری ضرور پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائینگی ، اور یہی تبدیلی ہے ، عوام جاگ جائے ، اس سے بری تبدیلی اور کیا ہو گی ۔ ۔ ۔
     
    پاکستانی55، سعدیہ اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اے خدا ! ظلم کرنے والے ان ظالموں سے حساب لے ۔



    طالبان کم از کم ان سے بہتر ہیں کہ وہ اپنے ظلم کو قبول کرتے ہیں ، وہ ہمارے دشمن ہیں اور ہم سے فاصلے پر ہیں ، ہم اُنہیں دشمن کی حیثیت سے جانتے ہیں ، مگر یہ ہمارے حکمران ، یہ تو فرعون وقت بنے بیٹھے ہیں ، طالبان کے نام سُن کر آگ بگولا ہونے والے خواص و عوام ان ظالم حکمرانوں کے خلاف کب آواز اُٹھائیں گے ۔ ۔ ۔
     
    ھارون رشید، سعدیہ اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حق کی آواز کو دبانے کے لیے ظالم حکمرانوں کی دہشتگردی اور ظلم کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔
    11 معصوم جانوں کے قتل کے بعد مقدمہ بھی 3000 تحریکی کارکنان اور ڈاکٹرطاہرالقادری کے بیٹے ڈاکٹرحسین پر مقدمہ درج کردیا

     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لاہور( خصوصی رپورٹ)پولیس مقابلوں کیلئے مشہورسابق انسپکٹر عابد باکسر نے دعویٰ کیاہے کہ گذشتہ ہفتے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر طاہرالقادری کو مروانے کامنصوبہ بنالیاگیااور اِس کیلئے بلوچستان سے آئی جی پولیس کو لایاگیاجبکہ خصوصی ٹاسک ایس پی سی آئی اے عمرورک کو دیاگیا۔

    اے آروائے نیوز کے پروگرام کھراسچ میں خصوصی گفتگوکرتے ہوئے پولیس مقابلہ ’سپیشلسٹ‘ عابد باکسر نے حلفاً سب کچھ بیان کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے بتایاکہ سابق آئی جی پنجاب خان بیگ کو ہٹا کو بلوچستان میں تعینات آئی جی مشتاق سکھیرا کو لایاگیا اور اُس صوبے میں پہلے بھی امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے ۔

    عابد باکسر نے بتایاکہ منہاج القرآن کے سربراہ کومارنے کے لیے خصوصی طورپر ایس ایس پی سمیت مختلف عہدوں پر رہنے والے سی آئی اے کے ایس پی عمرورک کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جنہوں نے عابد باکسر کے سگے ماموں ندیم بٹ کو بھی حکومتی شخصیات کے حکم پر جیل میں مروایاتھا۔اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ سبزہ زار میں اُن کی تعیناتی کے دوران سینئر افسرنے بلا کر پانچ افراد کو پولیس مقابلے میں پار کرنے کا حکم دیا اور کہاکہ وزیراعلی صاحب یہی چاہتے ہیں لیکن اُنہوں نے انکار کردیا جس کے بعد اُن کے سامنے عمرورک نے وہ پانچوں بندے مارے تھے ۔

    عابد باکسر کے اپنے جعلی پولیس مقابلوں کے بارے پروگرام کے میزبان مبشرلقمان کے سوال کے جواب میں وہ کچھ دیر سوچ بچار کے بعد بولے کہ اتنا سچ بھی نہیں بولناچاہیے کہ بعد میں جان چھڑانا بھی مشکل ہوجائے ۔ دوبارہ سوال کرنے پر اُن کاکہناتھاکہ بے شمار مقابلے کیے ہیں اور وہ وثوق سے بتاسکتے ہیں کہ کوئی بھی جعلی پولیس مقابلہ اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتا، بیشتر مقابلوں کیلئے حکام بالا سے ہدایات ملتی ہیں اور بعض کیلئے جعلی مقابلہ کرنے سے پہلے متعلقہ حکام کو آگاہ کیاجاتاہے ۔

    ڈیلی پاکستان و کھرا سچ مبشر لقمان ۔
     
    ھارون رشید، پاکستانی55 اور سعدیہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. سعدیہ
    آف لائن

    سعدیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    4,590
    موصول پسندیدگیاں:
    2,393
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالی غریبوں پراور انکے ہمدردوں پر رحم کرے اور ظالموں کا خاتمہ کرے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ان شاء اللہ ست خیر ہو گی ۔اور فرعونوں کے ارادے خاک میں مل جائیں گے
     
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    عابد باکسر صاحب بھی سچ جناب قادری صاحب یا غریبوں کی حمایت کے لیے نہین بول رہے بلکہ یہ پیشہ ورانہ رکابت ہے ، خیر اللہ جیسے چاہیے سچ کو ظاہر کر دیتا ہے ۔
     
    ملک بلال اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    سچ کو کون چھپا سکتا ہے
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لاھور گلبرک کے علاقے کا میرا بہت اچھا دوست ہے۔ وہ اس انسپکٹر عابدباکسر کو کافی قریب سے جانتا ہے۔
    اسکا کہنا ہے کہ یہ سب سچ کہہ رہا ہے۔ کیونکہ اسکی شہرت یا دہشت علاقے میں ایک خونخوار انسپکٹر کے طور پر ہوتی تھی جو شہبازشریف کے ہر مخالف کو " ٹھوک " دیتا تھا۔
     
  14. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    اس کے بارے میں یہی شنید ہے
     
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    میں شدت سے پاکستان میں تبدیلی کے حق میں ہوں اور اس واقعے سے پہلے اور پچھلے ایک سال سے مسلسل میرا تجزیہ اور خیال یہ تھا کہ پاکستان میں تبدیلی ضرور آئے گی مگر وہ تبدیلی موجودہ سیاسی و مذہبی قیادت کے ہاتھوں ممکن نہیں کیونکہ میں ( یہ میری ذاتی رائے ہیں ) ان میں سے کوئی بھی راہنما اہیلت یا نیت کے اُس میعار پر پورا نہیں اُترتا کہ جو کسی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہے ، اگر کسی رہنما کی نیت ٹھیک ہے تو اُس میں اہلیت نہیں اور اگر کوئی کسی حد تک اہل ہے بھی تو اُس کی نیت درست نہیں البتہ یہ لوگ اپنی اپنی تحاریک کے سبب کسی حد تک عوام کو شعور و بیداری دے دینگے جس کے بعد اللہ نوجوان نسل یا پھر کسی نئے رہنما کو وہ اہلیت و نیت دے کر اس ملک میں موجود نظام کی تبدیل کرنے کے لیے تحریک شروع کروائے گا اور جو کہ احیاء خلافت پر جا کر منتج ہو گی کہ اس ملک کا مقدر احیاء خلافت منہاج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہے ، یہ ملک اسی لیے قائم ہوا ہے ، کسی نام نہاد جمہوریت یا شخصی حکومت کے لیے نہیں ، حاکم صرف اللہ ہو گا اور اُس کے اُس کے رسول کے بتائے ہوئے اور دکھائے ہوئے منہاج پر خلافت کا نظام قائم ہو گا ، پاکستان کے موجودہ دستور کی پہلی ہی شق ( قرقر داد مقاصد ) اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ حاکمیت صرف اللہ کے لیے ہے ، اور ہم ( منتخب نمائندے ) اُس کی حاکمیت کے اندر رہتے ہوئے اس ملک کے لیے تمام قوانین قران و سنت کی روشنی میں بنائیں گے ۔
    مگر اب اس واقعے کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ جناب ڈاکٹر صاحب پر اب لازم آ چکا ہے کہ وہ تبدیلی کی اس مہم کی قیادت کریں ، اُن پر لازم ہو چکا ہے کہ وہ اپنے گھر کی حفاظت کرنے والے ، اور اس کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دینے والوں کے مقدس لہو کی حرمت کا پاس رکھیں ، پہلے اُن کی نیت کچھ بھی رہی ہو مگر اب اُنہیں یہ کام کرنا ہی ہو گا ، اور تمام پاکستانیوں پر لازم ہو چکا ہے کہ وہ اس تحریک میں ڈاکٹر صاحب کا ساتھ دیں ۔
    البتہ ایک گزارش ہے تحریک کے دوران اور بعد میں یہ بات ملحوظ رکھی جائے کہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کی ایک وصف نیک اخلاقی اور نیک گفتاری بھی ہوتی ہے ، اپنی زبان و تحریر سے کسی کی کردار کشی مناسب نہیں ،
    ڈاکٹر صاحب سے بھی گزارش ہے کہ وہ اگر اس تحریک میں کامیاب ہو جائیں ( اللہ کرے کہ کامیاب ہو جائیں ) تو کم از کم اس ملک کے ہر ہر انچ پر اس ملک کا موجودہ آئیں مکمل طور پر ضرور نافذ کر دیں ، آئین کا مکمل نفاذ انشاء اللہ اس ملک کو سہی طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے اور مستقبل کی احیاء خلافت تحریک کی بنیاد ہے ۔ ۔ ۔
     
    سعدیہ، ملک بلال اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹرطاہرالقادری اگر چاہتے تو اس سانحہ کے بعد پورا پاکستان نہیں تو کم از کم پنجاب میں دھرنے دے کر ضرور بےچینی پیدا کردیتے تھے۔
    جیسا کہ پاکستان میں "لاشوں" پر سیاست کرنے کی روایت ہے۔ لیکن پاک فوج کی شمالی علاقہ جات میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ جیسی نازک صورتحال کی وجہ سے ملک میں مزید بدامنی پیدا نہیں کی اور اعلیٰ ظرفی کا ثبوت دیا ۔
    لیکن ڈاکٹرطاہرالقادری اب "شہادت یا انقلاب " کا نعرہ لے کر واپس پاکستان آرہے ہیں۔
    مزید ذمہ داری اس قوم پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ظلم و بربریت اور دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں انکا ساتھ دیتی ہے یا انہیں اور انکے کارکنان کو شہید ہونے کے لیے اکیلا چھوڑ دیتی ہے۔
     
    Last edited: ‏22 جون 2014
    سعدیہ اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    انقلاب کی ابتدا تو شہادتوں کے ساتھ شروع ہو چکی ہے ۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم.
    ساتھیوں سے معذرت کے ساتھ.
    کارکنوں کی قربانی بجا, ظلم هوا ان پر. لیکن طاهر القادری صاحب کی ذات کو دیکھا جائے تو یه تضادات کا مجموعه لگتی هے. پاکستان میں آکر وه کچھ اور بیان دیتے هیں اور کینیڈا شریف میں ان کے اطوار هی بدل جاتے هیں.اردو میں بیان میں فرماتے هیں که توهین رسالت کا قانون میری کوششوں سے پاس هوا. توهین کی سزا غیر مسلموں کو بھی ملنی چاهیے. جب که انگریزی چینل کو انٹرویو میں اپنے اس 'کارنامے' سے مکر جاتے هیں. ساتھ میں کهتے هیں که یه قانون صرف مسلمانوں کے لیے هے.
    چند سال پهلے تک دیندار طبقے کا بڑا حصه انکی دل سے عزت کرتا تھا. اب وه لوگ ان سے نالاں هیں.
    قادری صاحب کا Central-Heated کنٹینر اور بارش میں ٹھٹھرتے معصوم عورتیں اور بچے.
    اتنے U-Turns کے بعد ان سے انقلاب کی امید عبث هے.
    ان کے مقابلے میں عمران خان کی هر طبقه دل سے عزت کرتا هے اور وه واقعی ایک عوامی لیڈر هے.
     
    سعدیہ اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    یقینا ! آج پہلے دن تو قادری صاحب نے کچھ مایوس کیا ، مگر بہرحال اُن سے اُمیدیں ہیں ، اور یہ لازم بھی نہیں کہ میری اُمیدیں اُن کی ترجیحات بھی ہوں ۔ ۔ ۔
     
    سعدیہ اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حکومت نے طیارے کا رخ اسلام آباد کی بجائے لاہور موڑ کر بہرحال اپنی طاقت و اختیارات کا "غیرقانونی" انداز میں بھرپور مظاہرہ کیا جس کی مثال جمہوری معاشروں میں ملنا درکنار ہے۔
    اور اسکے جواب میں کوئی موقع پرست لیڈر اگر اسلام آباد و لاہور میں ہزارہا کارکنان کے ساتھ ملکی امن و امان کو تباہ و برباد کرنا چاہتا تو ہفتہ قبل لاہور میں نہتے کارکنان کی لاشوں اور کل طیارہ کا رخ موڑنے جیے غیرقانونی اقدام سے ملک میں باآسانی انارکی پیدا کرسکتا تھا ۔ شاید ہم بطور عام جذباتی شہری ایسے ہی رویے کو ترجیح دیتے ہیں۔
    لیکن ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف پاک آرمی کا آپریشن اور اندرونی خلفشار ، صوبوں کے اندر علیحدگی پسند تحریکیں اور دگرگوں معیشت کے پیش نظر پاکستان ایسی کسی انارکی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ ایک مدبر ، صلح پسند اور امن پسند محب وطن لیڈر وہی کرتا جو ڈاکٹرطاہرالقادری نے کیا۔ ورنہ ا س ملک کی تاریخ گواہ ہے کہ لاشوں پر سیاست کے ایسے نادر موقعے سیاسی رہنما کبھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔

    لیکن ایک امر جس کا مجھے ذاتی طور پر احساس ہوا کہ ڈاکٹرطاہرالقادری کے پاس بےشک اعلی ٰ تعلیم یافتہ افراد کی ٹیم موجود ہے۔ لیکن ڈاکٹرصاحب کے پاس ان جیسے ذہین و معاملہ فہم مشیروں کی بہرحال کمی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے ایسی کسی اچانک ناگہانی صورتحال میں ڈاکٹرصاحب کو فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ طیارے کے لاہور ائیرپورٹ پر اتارے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور اس میں ڈاکٹرصاحب کے مطالبات سے یہ امر کم از کم مجھ پر ضرور واضح ہوا ہے۔

    لیکن جیسے @آصف احمد بھٹی بھائی نے کہا۔کہ ڈاکٹرقادری بہرحال امید کی کرن ہیں۔
    ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ لیڈر بھی بہرحال انسان ہوتے ہیں۔ معصوم عن الخطاء نہیں ہو تے۔ لیکن اگر موجودہ سیاسی قیادتوں کا ، علم، تعلیم ، ملکی خدمت، آئین و قانون میں مہارت، تنظیمی نیٹ ورک اور آئندہ واضح ایجنڈا یا منشور کے لحاظ سے باہم موازنہ کیا جائے۔ تو ڈاکٹرطاہرالقادری نہایت نمایاں نظر آتے ہیں۔

    ایک اور چیز جس کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ تاریخ عالم یہی بتاتی ہے کہ قوموں کا مقدر بدلنے والا ''انقلاب'' محض ایک لیڈر اپنی فہم و فراست یا اپنی پارٹی و کارکنان کی مدد سے تنہا کبھی بپا نہیں کرسکتا جب تک کہ قوم کی اکثریت اسکے شانہ بشانہ ساتھ نہ چلے۔ ہم بطور قوم ہمیشہ گھر میں بیٹھ کر تماشہ دیکھتے ہیں۔ دعائیں کرتے ہیں۔ اور چاہتے ہیں کہ کوئی لیڈر اپنے تئیں سڑکوں پر خود بھی اور اپنے کارکنان کو بھی مرواتا پھرے اور ہمیں گھر میں ٹی وی کے سامنے بیٹھے بیٹھے انقلاب ہماری جھولی میں پکے ہوئے پھل کی طرح مل جائے۔
    جنوری 2013 کے لانگ مارچ اسلام آباد اور کل کے واقعے میں یہ بات بڑی واضح ہوکر سامنے آئی ہے۔ کہ ڈاکٹرطاہرالقادری یا اسکے کارکنان کی بےدردی سے کی گئی شہادتوں سے ہمیں عملی ہمدردی ہوتی تو ہم کم از کم اخلاقی و انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر چند لاکھ عوام الناس بھی اسلام آباد میں انکے کارکنوں کے شانہ بشانہ نکل آتے تو شاید حالات مختلف ہوتے ۔

    اور @فیصل سادات بھائی عمران خان ہم سب کا ہیرو تھا اور ہیرو ہے۔ اسکی ایمانداری اور نیت پر بھی شبہ نہیں ۔ لیکن موجودہ نظام سیاست و نظام انتخابات کے ذریعے کبھی متوسط طبقے سے ایماندار، باکردار، محب وطن پارلیمنٹ وجود میں نہیں آسکتی جو دو تہائی اکثریت سے ملکی نظام کو بدل کر رکھ دے۔ اگلے 10 الیکشن بھی یہی نتائج دیں گے۔ چہرے بدلتے رہیں گے۔ شریفوں کی جگہ حمزہ و مریم آتے رہیں گے۔ بھٹو و زرداری کی جگہ بلاو ل و آصفہ آتے رہیں گے۔ گیلانیوں کی جگہ چھوٹے گیلانی، افتخار چوہدریوں کی جگہ ارسلان چوہدری، گجراتی چوہدریوں کی جگہ مونس الہی وغیرہ آتے رہیں گے۔ قوم ظلم و استبداد و غلامی کے شکنجے میں جکڑی اپنی قسمت کو ملامت کرتی رہے گی۔ اور دشمنان ملک و ملت پاکستان کو پارہ پارہ کرنے میں (خاکم بدہن) کامیاب تر ہوتے رہیں گے۔
    جلد یا بدیر ہمیں انقلاب ہی کی منزل کی طرف بڑھنا ہوگا۔
     
    Last edited: ‏24 جون 2014
    محبوب خان، سعدیہ، ملک بلال اور 5 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. مزمل حسین چیمہ
    آف لائن

    مزمل حسین چیمہ ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جون 2014
    پیغامات:
    17
    موصول پسندیدگیاں:
    28
    ملک کا جھنڈا:
    انقلاب دبئی سے روانہ ہوا اسلام آباد میں انقلاب کا استقبال ہونا تھا ۔تحریک منہاج القرآن ہر سال اپنے قائد کا استقبال کرنا فرض سمجھتی ہے۔ حکومت عمل میں آئی ۔ طیارے کا رخ بدل دیا گیا۔ حکومت ڈری ہوئی تھی یا یہ حکومت کی حکمت عملی تھی یہ بات بعد میں کبھی کروں گا۔ چاہے ڈر ہی تھا موجودہ حکومت اور آئندہ آنے والی حکومت کو فائدہ بہت ہوا ہے۔
    لاہور طیارہ لینڈ کر چکا تھا ۔ ڈاکٹر طاہر القادری خوف اور ڈر کی وجہ سے طیارے سے اترنے سے انکار کر دیا۔ حکومت کا ڈر ڈاکٹر طاہر القادری کی ذات سے جھلکنے لگا۔ 6 گھنٹوں کا بغیر کسی ایجنڈے کے لاہور ائیر پورٹ پر دھرنہ ہوا ۔ ڈاکٹر قادری اور سکندر حافظ آبادی میں کچھ خاص فرق نہیں رہا
    پاکستان کے وزیر اعظم اور خادم اعلیٰ پنجاب کو ریاستی دہشت گرد کہہ ڈالا ۔ مجھے پنجاب حکومت اوراس کے اداروں پر اعتبار نہیں ۔ شہباز شریف کے دہشت گرد پولیس کی وردیوں میں باہر کھڑے کر دیے گیے ہیں(شاید یہ آپ کو خواب آیا تھا) ۔ فوج کے اعلیٰ افسران آئے مجھے با عزت گھر پہنچا دے ۔ ڈاکٹر قادری نے یہ مطالبہ کر ڈالا
    سعد رفیق صاحب نے ڈاکٹر قادری کے مطالبے کو مذاق میں یوں اڑایا کہ فوج ویلی نہیں ہے(ظاہر ہے فوج کو اپنے بہت کام ہوتے ہیں )
    فوج کی طرف سے ڈاکٹر کو جھنڈی دکھائی گئی تو ڈاکٹر طاہر القادری نے درمیانی راستہ خود ہی نکال لیاکیوں کہ طیارے کا فیول ختم ہونے کے قریب تھا اے۔ سی بند ہوجاتا (ڈاکٹر صاحب گرمی برداشت نہیں کر سکتے ناں) وہ درمیانی راستہ بھی نا منظور ٹھہرا
    بلآخر آسمان سے ایک فرشتہ اترا جو اانسانی روپ میں چوہدری سرور کے روپ میں ڈاکٹر کے پاس آیا وہ پنجاب کا گورنر ضرور تھا مگر اس کا تعلق پنجاب حکومت سے نہیں تھا۔وہ چوہدری سرور کے روپ میں تھا چوہدری سرور نہیں تھا۔ ڈاکٹر کی بصارت نے فرشتے کو پہچاننے میں دیر نہیں لگائی بلکے شکرانے کے نفل ادا کیے۔ یاد رہے یہاں نفل صرف محاورے کے طور پر استعمال ہوا ہے 23 تاریخ کو ڈاکٹر صاحب نے شام تک کی کوئی نماز ادا نہیں کی۔
    ڈاکٹر فرشتے کے ساتھ گھر جانے پر آمادہ ہو گئے۔ کچھ شرائط بھی رکھی جن کا بل واسطہ یا بلا واسطہ انقلاب اور انقلابیوں کے ساتھ دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا۔ موت کے خوف سے ڈاکٹر کے دماغ میں اپنے بچاؤ کی جو بھی ترکیب آئی وہ شرط لگا دی ۔ فرشتے کو بھی اپنی گاڑی میں بٹھایا
    اسپتال سے ہوتے ہوئے وہ اپنے گھر جا پہنچے۔ فرشتے کے ساتھ بیٹھتے ہی پھر قادری کا انقلاب جوش مارنے لگا ایک بار پھر وہ حکومت کو ناکوں چنے چبوانے کی باتیں کرنے لگے
    وقت نازک تھا ڈاکٹر صاحب کو بلٹ پروف گاڑی کی بجائے اسلام آباد کا رخ کرنا چاہے تھا خدانخواستہ اگر کچھ ہو بھی جاتا تو ڈاکٹر کی وصیت کے مطابق انقلاب آ ہی جاتا۔ صرف کارکنوں کے خون بہانے سے انقلاب نہیں آتا۔ قافلے کو حسینی قافلہ کہنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ حسینی قافلے میں خیمے کی حفاظت کرنے والا امام حسین کا بیٹا تھا اپنے ہاتھوں میں اپنوں کا خون بہتے دیکھا وہ کربلا تھا۔
    فیملی آرام سے گھروں میں بیٹھی ہے اور عوام اپنے بہنوں بیٹیوں کے ساتھ سڑکوں پہ نعرے لگانے میں مصروف ہےاے پاکستانی عوام خدارا ہوش کے ناخن لو کس کتاب یا مذہب میں لکھا ہے کہ اپنی ماؤں ، بہنوں کے ذلیل کرنے کے لیے سڑکوں پہ لے آؤں۔
    کسی قائد نے اپنی اولاد کو سڑک پہ لایا ہے نہیں تحریک کا نائب بنانے کے لیے سب سے پہلے اپنی اولاد کو ہی آگے کرتے ہین
    یہ لمحہ فکریہ ہے ہمیں سمجھنا چاہیے
     
  22. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اس حکومت نے جو کچھ 16اور 17 جون کو کیا ہے وہ ریاستی دہشت گردی ہے اور جس طرح گولیاں برسائی گئیں ہیں اور گرفتار بزرگوں عورتوں اور بچوں پر ڈنڈے برسائے گے ہیں ،یہ ظلم اور بربریت یہودی فوج فلسطینیوں پر اور بھارتی فوج کشمیروں پر کرتی آئی ہے ۔سو کے قریب زخمی اور 12 یا 14 کی جان لی ہے اور اس کی پوری ذمہ داری اس حکومت پر جاتی ہے ۔اور یہ حکومت اسکا حساب دے گی ۔اس ریاستی دہشت گردی کی ساری کہانی میڈیا پر موجود ہے ۔
     
    محبوب خان، نعیم اور جان شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    گزارش ہے کہ بلکہ میری یہ رائے مین پہلے بھی کئی بار بیان کر چکا ہوں کہ یہ تو طے ہے کہ آنے والے 5 سالوں میں انشاء اللہ تبدیلی آ جائے گی مگر میں اسے کسی طور انقلاب نہیں کہتا ، انقلاب کے بارے میں اپنی رائے میں پہلے ہی بیان کر چکا ہوں ، یقینا نعیم بھائی کی بات میں بہت وزن ہے کہ قابل مشیروں کے مشوروں کے سبب ایک قائد اپنی ترجیحات بہتر انداز میں مرتب کر سکتا ہے ، اور یہ بھی درست ہے کہ تبدیلی چاہے کسی بھی قسم کی ہو اس کے لیے عوام کا اُس تبدیلی کا حصہ بننا اہم ہوتا ہے ، بغیر روئے تو ماں بھی بچے کو دودھ نہیں پلاتی ، عوام کو تبدیلی کے عمل کا حصہ بننا ہو گا ، بہر حال تبدیلی کے عمل کی قیادت کرنے والے رہنما کے لیے یہ لازم ہو تا ہے کہ وہ عوام کو متحرک رکھنے اور گھروں سے نکالنے کے لیے عوام کے پاس جاتا ہے ، عوام جسے اپنے درمیان محسوس کرے وہی سچا رہنما ہوتا ہے ، ڈاکٹر صاحب یا جو بھی اس تبدیلی کے عمل کی قیادت کا خواہش مند ہے اُسے اپنے قول و فعل سے تضاد ختم کرنا ہو گا ، عوام کے ساتھ اور عوام کی درمیان جانا ہو گا ، اسٹیٹس کو کو ختم کرنے کے لیے اور تبدیلی لانے کے لیے پہلے اس تبدیلی کو خود اپنے ذات پر جاری کرنا ہو گا ۔ عوام سڑکوں پر ہو گی تو قیادت بھی سڑکوں پر ہو گی ، عوام موسموں کی یا حکمرانوں کی سختی برداشت کرے تو وہ اپنے قائد کو بھی اپنے ساتھ دیکھے ، تاریخ کو دیکھیں تو ہر معاشرے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی لانے والا پہلے خود کو تبدیل کرتا ہے ، پھر اس پورے عمل میں وہ عوام کا حصہ بن جاتا ہے ۔
     
    سعدیہ اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹرطاہرالقادری کی شخصیت و پالیسی پر تنقید و توصیف کے بےشمار پہلو ہیں۔ ہر بندہ اپنی فکرو سوچ اور زاویہ نگاہ سے ہردو رستوں میں سے کوئی رستہ اختیار کرتا ہے
    @جی سی بوسال بھائی کی باتوں میں بظاہر وزن ہونے کے باوجود بےجواز تنقید واضح نظر آتی ہے۔ وگرنہ انکے قلم سے چند الفاظ حکمرانوں کی شان میں قصیدہ سرائی پر بھی ضرور صرف ہوتے۔

    چند سوالات یا نکات ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
    (1) اگر ڈآکٹرطاہرالقادری موقع پرست یا مفاد پرست سیاستدان ہوتا تو لاہور کے کارکنان کی لاشوں پر کم از کم لاہور بھر میں آگ لگوا سکتا تھا ۔ لاہور کے عوام بھی جذباتی ہیں اور خون دیکھ کر کوئی بھی اچھا مقرر عوام کو بڑے آرام سے استعمال کرسکتا ہے۔ پھر گذشتہ روزاسلام آباد ائیرپورٹ پر بقول اقرارالحسن، سہیل وڑائچ، مبشر لقمان وغیرہ 80-90 ہزار کارکنان کے ذریعے ائیرپورٹ یا لاہور میں افراتفری، جلاؤ گھیراؤ ، مارکٹائی شروع کروا دینا اور ملک میں امنِ عامہ کا مسئلہ پیدا کردینا کوئی بڑی بات نہ تھی ۔ یہی حالات لانگ مارچ 2013میں تھےجبکہ ڈاکٹرقادری اپنےکمیٹڈ کارکنان کے جمِ غفیر کے ساتھ پارلیمنٹ سے چند میٹر کے فاصلے پر تھے، پولیس سب غائب ہوچکی تھی۔ صدر زرداری کراچی اور حکومتی وزرا اسلام آباد خالی کرچکے تھے۔ پارلیمنٹ ہاؤس پر قبضہ کرنا ڈاکٹرطاہرالقادری کے ایک اشارہء انگشت پر تھا۔ لیکن ڈاکٹرطاہرالقادری نے ہمیشہ ملکی امن کو ترجیح دی۔ کارکنان کا تحفظ بھی انکی ترجیحات میں ہے۔
    (2) ہفتہ بھر قبل ڈاکٹرطاہرالقادری کے گھر پر جوبےہیمانہ حملہ ہوا وہ ڈاکٹردانش کا پروگرام دیکھیں تو واضح ہوتا ہے کہ انکی فیملی پرتھا۔ انکے بیٹے ڈاکٹرحسین سے گولی چند انچ کے فاصلے پر سے گذری تھی۔ بیڈروم اور ڈرائنگ رومز کی کھڑکیوں پر گولیاں برسائی گئیں۔ لیکن ڈاکٹرقادری کی فیملی تاحال وہیں مقیم ہے۔ پھر حفاظتی بیرئیر بھی ہٹوا دیے گئے جس سے انکی فیملی ، گھر اور ہیڈکوارٹربالکل غیرمحفوظ ہوکررہ گئے ہیں۔۔۔ کیا یہ سب کچھ ایک پلاننگ نہیں ہوسکتی ؟ جس پولیس سے سینکڑوں کارکنان کے سینے چھلنی کروائے گئے کیا اگلے چند ہفتوں یا مہینوں یا بوقتِ ضرورت اسی پولیس کو ، اسی گلو بٹ کو یا کسی اور دہشتگرد کو جیکٹ پہنا کر بھیجا نہیں جاسکتا ؟؟؟؟
    (3) انسپکٹرعابدباکسر کے اس واضح بیان کے بعد کہ شہبازشریف اپنےمخالفین کو اکثر پولیس کے ذریعے ختم کرواتا ہے اور خود آرڈر دے کر ختم کرواتا ہے۔ کیا شک رہ جاتا ہے کہ لاھور میں منہاج کے سینکڑوں کارکنان پر گولیاں برسانے والے وزیراعلی کے حکم سے نہیں آئے تھے ؟؟؟
    (4) جس کربلا کا حوالہ آپ نے دیا ۔۔ اسی کربلا میں امام حسین رضی اللہ عنہ نے امام زین العابدین کو کربلا میں شہادت کی بجائے قافلے کے ہمراہ واپس جانے کی تلقین کیوں کی ؟ کیا اس میں ہم امتیوں کے لیے کوئی سبق نہیں ؟
    (5) فوج کو بلانا ۔۔ عین ممکن ہے ڈاکٹرطاہرالقادری کی جلدبازی یا غلط امید ہو ۔۔۔ لیکن کیا یہ ڈاکٹرطاہرالقادری کی " حکمتِ عملی " بھی نہیں ہوسکتی ؟ جس سے دنیا پر واضح ہوجائے کہ "فوج" یا "اسٹیبلشمنٹ" ڈاکٹرطاہرالقادری کے پیچھے نہیں ہے ؟ لانگ مارچ 2013اور آج ہر خاص و عام کو کم از کم یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ ڈاکٹرطاہرالقادری کے پیچھے کوئی "ہاتھ" نہیں بلکہ اسکی جدوجہد خالصتاََ ملک و قوم کے لیے ہے۔ ذرا اس زوایے سے بھی سوچیے گا ۔
    (6) ڈاکٹرطاہرالقادری پر کوئی فرشتہ اترا یا نہ اترا ۔۔۔ لیکن آپ کو کوئی نہ کوئی " فرشتہ " یہ اطلاع ضرور دے گیا ہے ڈاکٹرقادری نے ایک بھی نماز نہیں پڑھی ۔۔ خداکے بندے جو انسان 18 ۔ 18 گھنٹے تک باوضو رہتا ہے اسکے لیے چند رکعتیں جہاز کی سیٹ پر بیٹھے ادا کرنا کونسا مشکل کام ہوسکتا ہے؟ اور پھر اللہ پاک نے قضا کی بھی اجازت دے رکھی ہے۔ لیکن جب تنقیدی فتوی لگانا ہی مقصود ہو تو پھر انسان کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔
     
    سعدیہ، ھارون رشید اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یہ مرحلہ شاید ڈاکٹرقادری کے لیے مشکل ہوگا۔ کیونکہ اپنی جوانی تا پختہ عمری میں 1988تا2004 انہوں نے پاکستان کے طول و عرض کے دورےکیے اس وقت چونکہ میڈیا آج کی طرح نہ تھا ۔ تحریک کا پیغام پہنچانے کے لیے چپے چپے پر خود جانا پڑتا تھا۔ لیکن اس زمینی سفر کے باعث اور اپنی زندگی کے سالوں سے کئی گناہ زیادہ علمی و تحقیقی کام کے باعث ڈاکٹرطاہرالقادری کمر کے مہروں کی تکلیف اور عارضہء قلب میں مبتلا ہیں۔ وہ ایک خاص حد سے زیادہ جھک نہیں سکتے۔ بیٹھنے کے لیے میڈیکیٹڈ سیٹ لازمی ہے۔ کیونکہ انکا ماضی نہ تو کسی لاابالی کھلاڑی والا تھا ، اور نہ کسی جاگیردار یا سرمایہ دار عیاش جیسا ۔ انکی ساری زندگی کی روٹین میں صرف 4 گھنٹے روزانہ کی نیند ہے اسکے علاوہ کام ہی کام ، ریسرچ ورک، تصنیف و تالیف، سفر و خطابت اور تنظیمی رہنمائی جیسے امور میں صرف ہوئی ہے۔
    اور ایک بات بڑی واضح ہے کہ انکے کارکنان خود اپنے قائد کو " تکلیف " میں نہ دیکھنا چاہتے ہیں اور نہ رہنے دینا چاہتے ہیں۔ کیونکہ انکے کارکنان اپنے قائد کو انقلاب کے فورا بعد " قائدِ اعظم" رح کی طرح کھونا نہیں چاہتے ۔۔ جس سے انکا مشن ادھورا رہ جائے۔
    ایک بار پھر اس امر کو دہرائے دیتا ہوں کہ قوموں کی تقدیر بدلنے کے لیے قرآن پاک میں اعلان کردہ " نظامِ الہی " ہے اور تواریخِ عالم گواہ ہیں کہ
    انقلاب یا مقدر بدلنے کے لیے قوم کو بہرحال اٹھنا ہوتا ہے۔ ورنہ کوئی قائد کتنا ہی تیس مار خان کیوں نہ ہو ۔۔ وہ خود تو شاید علم و دانش کی بدولت امر ہوجائے لیکن قوم ذلت و رسوائی میں گرتی صرف سیاپا ہی کرتی رہ جاتی ہے۔
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ایک بات میری طرف سے بھی ۔
    منہاج اور عوامی تحریک کے سینئرز کو کچھ موسم کا بھی خیال کرنا چاہیے۔ پہلے انتہائی شدید سردی میں عوام سڑکوں پر آئی اب اور انتہائی شدید گرمی میں۔۔۔۔۔
    تاریخ میں موسم نے کئی مواقع پر افواج کے منہ بھی موڑ دئیے۔
     
    محبوب خان، آصف احمد بھٹی اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    مزید یہ کہ اس موقع پر جب کہ افواج پاکستان حالتِ جنگ میں ہیں۔ آپریشن کے ختم ہونے تک یہ سب معاملہ Delay کیا جا سکتا تھا۔ جیسا کہ عمران خان نے اپنے جلسے منسوخ کیے اور شیخ رشید نے ٹرین مارچ منسوخ کیا۔
     
    محبوب خان اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یہی رونا تو عوامی تحریک اور منہاج والے رو رہے ہیں کہ ادھر آپریشن دہشتگردوں کے خلاف شروع ہوا ۔۔ تو ادھر دہشتگردوں کے سرپرست اپنے "عزیزوں" کو مرتا دیکھ کر باؤلے ہوکر 17جون کو منہاج القرآن اور ڈاکٹرقادری کی فیملی پر چڑھ دوڑے ۔۔ کشت و خون کا ایسا بازار گرم کرڈالا کہ الاماں الحفیظ ۔۔ بقول صحافی ایازمیر "خواتین کے منہ ، گردن اور سر میں براہ راست گولیاں مارنے کے مناظر تو سری نگر یا مقبوضہ کشمیر" میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی سوال ہے کہ پنجاب حکومت نے یہ سب کیوں شروع کیا؟
    ڈاکٹرطاہرالقادری طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کے سب سے بڑے حمایتی تھے۔ جب باقی سب لیڈر مذاکرات کے ڈھول پیٹ رہے تھے ڈاکٹرقادری تو اس وقت بھی ملٹری آپریشن کو ترجیح دے رہے تھے۔ تو وہ فوج کے آپریشن کے وقت حالات کیوں خراب کرتے ؟ حالات خراب کرنے کی ذمہ دار حکومتِ وقت خود ہے۔۔۔۔۔ شاید اس کے پیچھے 5۔1 ڈیڑھ ارب ڈالر کا " تحفہ " بول رہا تھا۔
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔ لیکن یہ تو آپ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ سب جو ہوا۔ ڈاکٹر صاحب کی واپسی کے اعلان اور انقلاب کی آواز بھی ان عوامل میں شامل تھی بلکہ سرِ فہرست تھی۔ مطلب یہ حکومت کا انتہائی ظالمانہ فعل تھا۔ اگر واپسی کے پروگرام کو کچھ Delay کر دیا جاتا یا کم از کم واپسی سے پہلے یہ اعلان کر دیا جاتا کہ فی الحال ہم عوامی احتجاج کا سلسلہ شروع کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تاکہ فوج کی پوری توجہ محاذ پر رہے اور عوام میں یک جہتی کا تاثر ابھرے۔ ایسا کرنا میرے ناقص خیال میں زیادہ بہتر تھا۔
     
    سعدیہ، آصف احمد بھٹی اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    میرا خیال ہے کہ علامہ صاحب نے فوجی آپریشن کے بعد اپنا آنا وقتی طور پر ملتوی کر دینا تھا اور شاید وہ اعلان بھی کرنے والے تھے ،لیکن اس حکومت نے فوج کو اپریشن میں مصروف کر کے اسکا فاہدہ اٹھانا تھا اور جس مزاج کی یہ حکومت ہے وہ انہوں نے د کھا دیا
    یعنی تاریخی دہشت گردی کی ایک مثال قائم کر دی اور اب یہ اس پر مٹی نہیں ڈال سکتے ۔جہاز روکنا اور اسے لاہور لے جانا ۔استقبال پر آنے والوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کرنا ۔ یہ بھی غیر قانونی ہے۔یہ حکومت تو کسی اور سے مینڈٹ چرا کر بنی تھی ۔اور
    اب اسے رہنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے ۔ جن لوگوں کو انہوں نے شہید کیا ہے یہ خون ان کے سر چڑھ گے ہیں ۔اور اسکی سزا انہیں ضرور ملے گی ۔اگر یہ عوامی حکومت ہوتی تو یہ فورا استعفے دے دیتے لیکن یہ
    دھاندلی کر کے آئے ہیں ۔یہ ایسے نہیں جائیں گے
     
    سعدیہ، نعیم اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں