1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اک جستجو سدا ہی سے ذہن بشر میں ہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏21 فروری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    اک جستجو سدا ہی سے ذہن بشر میں ہے
    جب سے ملی زمین مسلسل سفر میں ہے

    ہر چند میرے ساتھ اداسی سفر میں ہے
    روشن چراغ شوق مگر چشم تر میں ہے

    ملاح کہہ رہا ہے کہ ساحل ہے بس قریب
    لیکن مجھے پتہ ہے کہ کشتی بھنور میں ہے

    تم سے کبھی جو بول نہ پایا میں ایک بات
    بن کر خلش وہ آج بھی میرے جگر میں ہے

    بربادیوں کی زد پہ فقط شاخ گل نہیں
    گلشن تمام نرغۂ برق و شرر میں ہے

    جب سے میں ان کے حلقۂ بیعت میں آ گیا
    نایابؔ ایک روشنی فکر و نظر میں ہے

    جہانگیر نایاب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں