1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اچھے اخلاق کا صلہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏6 فروری 2019۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ خُدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت میں جب کہ تمام لوگ حساب کے لئے کھڑے ہوں گے،تو ایک گروہ میدانِ حشر میں اس طرح آئے گا کہ ان کی تلواریں ان کے گلوں میں لٹکی ہوں گی اوران سے خون سے بہہ رہا ہوگا۔یہ تمام لوگ جنت کے دروازے کے قریب آکر جمع ہوجائیں گے ۔
    جب یہ پوچھا جائیگا کہ کون لوگ ہیں تو جواب آئے گا یہ شہیدوں کی جماعت ہے یہ لوگ اپنے مقتول فی سبیل اللہ ہونے کے بعد اللہ کے شان سے زندہ ہوئے ہیں۔ ان کو عمدہ رزق دیا جاتا ہے۔اتنے میں ایک پکارنے والا پکارکرکہے گا کہ جن لوگوں کا اجراللہ تعالیٰ پرواجب ہے وہ کھڑے ہوجائیں اورجنت میں جائیں پھر اسی طرح دوبارہ پکارنے والا پکارکرکہے گا ۔جن لوگوں کا اجر اللہ تعالیٰ عزوجل پر واجب ہے وہ کھڑے ہوجائیں اورجنت میں چلے جائیں۔اس کا جواب یہ ملے گا کہ جو لوگ دوسروں کے قصور معاف کردیا کرتے ہیں وہ ایسے ہیں جن کا اجر اللہ تعالیٰ پر واجب ہے۔اس کے بعد تیسری مرتبہ اعلان ہوگا،جن لوگوں کااجر اللہ تعالیٰ پر واجب ہے، وہ لوگ جنت میں داخل ہوجائیں۔سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس کے بعد لوگوں کی ایک خاص تعداد جنت میں بلاحساب داخل ہوجائے گی۔(طبرانی)
    ٭ امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ ٗ نے اپنے غلام کو پکار ا تو اس نے جواب نہ دیا ،دوسری اورتیسری مرتبہ پکاراگیا پھر بھی وہ نہ بولا۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں پوچھا تومعلوم ہواکہ وہ لیٹا ہوا ہے آپ نے فرمایا :اے غلام تو سنتا نہیں! اس نے جواب دیا ،میں سنتا ہوںآپ نے فرمایا:پھر بولتا کیوں نہیں۔اس نے جواب دیا اس لئے کہ آپ سے آزار پہنچنے کا مجھے کوئی اندیشہ نہیں،اس لئے میں نے بولنے میں غفلت سے کام لیا، آپ نے فرمایا:
    جائو تمہیں خدا کے صدقے کے طورپر آزار کردیاگیا ۔کہاگیا ہے کہ نیک خلق یہ ہے کہ ظاہر میں لوگوں سے مل جل کررہے مگر دل میں ان سے علیحدہ رہے(یعنی اللہ کی رضاء کی طرف متوجہ رہے،اسی سے رزق اوراعانت کی توقع رکھے نہ کہ کسی مخلوق سے،خوش خلقی سیرت کے طور پر اختیار کرے نہ کہ دامِ فریب کے طور پر)،یہ بھی کہاگیا ہے کہ لوگوں کے آزار کوبرداشت کرے ،حقوق العباد اداکرے۔
    ٭ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں بدترین کون ہے؟فرمایا:جس کا اخلاق بُرا ہو۔
    ٭ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کاارشادہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایاکہ اپنے کپڑوں کو پاک کرو۔یعنی اپنا خلق اچھا بنائواورفرمایا ’’میںنے اپنی ظاہر وباطن کی تمام نعمتیں تم پر ختم کردیں۔ ظاہر سے مراد حسنِ آفرینش اورباطن سے مراد نیک اخلاق ہیں‘‘۔
    ٭ لقمان علیہ الرحمۃ نے اپنے فرزند کوکہا کہ تین آدمی ان تین چیزوںکے بغیر نہیں پہنچانے جاتے:۔۱:۔ بردبار اورحلیم غصہ کے وقت۔۲:۔دلیر اورشجاع لڑائی کے وقت۔۳:۔بھائی حاجت کے وقت۔

    https://www.nawaiwaqt.com.pk/05-Feb-2019/979511
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں