1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اپنی زبان سے محبت کیجیے .... محمد اعظم رضا تبسم

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏14 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اپنی زبان سے محبت کیجیے .... محمد اعظم رضا تبسم

    ہمارے ایک دوست سرائیکی پٹی سے ہیں ایک مرتبہ انہوں نے بڑا دلچسپ سچا لطیفہ سنایا کہ ایک صاحب جو سرائیکی علاقے سے تعلق رکھتے تھے شہر تشریف لائے اور خوب تعلیم حاصل کی خاص کر انگلش بہت اچھی سیکھ گئے۔ ان کی بول چال میں انگلش جھلکتی تھی مگر گھر والوں نے ان کی شادی خاندان میں کر دی۔ ان کی بیگم خالصتاً سرائیکی بولتی تھیں۔جبکہ ان صاحب کی خواہش تھی کہ کاش بیگم ایسی ملتی جو ان کے ساتھ انگلش میں طوطا مینا کی طرح میٹھی باتیں کرتی باوجود اس کے سرائیکی بہت میٹھی زبان ہے اور کہا جاتا ہے کہ دشمن کا دل بھی اس زبان سے با آسانی جیتا جا سکتا ہے مگر ان صاحب کی خواہشات کچھ اور تھیں حقائق کی دنیا سے پرے آنکھوں میں خواب نگر سجائے ہوئے تھے۔ یہ صاحب ابتدا ء میں تو بہت پریشان ہوئے بالآخر اس مسئلے کا حل نکال لیا کہ اپنی زوجہ محترمہ کو انگلش سکھا ئی جائے تو کام چل سکتا ہے دوسری شادی خاندان کے اصولوں کے خلاف ہے چنانچہ انہوں نے اس خواہش کی تکمیل کے لیے بیگم کو انگلش سکھانا شروع کی۔ آغاز میں کھانے کامینیو سامنے رکھا اور ناشتہ کو بریک فاسٹ دوپہر کے کھانے کو لنچ اور رات کے کھانے کو ڈنر پہلا سبق پڑھا دیا گیا ایک دن تو بہت اچھا گزرا صاحب بہت خوش ہوئے کہ ان کی ترکیب خاصی کامیاب رہی۔ اگلے دن بیگم نے دوپہر کا کھانا لگایا اور انگلش کے دل دادہ صاحب سے بولی:
    گِھنو مِیا صیب، ڈنر کر گِھنو۔ صاحب بولا:
    وئے شودی بھولی، میڈی مِٹھڑی، ایہہ ڈنر کئے نئیں لنچ اے۔
    ڈوپہراں کْوں لنچ تِھیندا ہوندے۔
    بیگم فوراً تصحیح کرتے ہوئے بولی: وئے نامراد جاہلا، شودا ہوسِیں تْوں، ایہہ رات دا بچیا پیا ٹْکر ہا، میں اْوہو چا آئی آں۔ ہنڑ ڈسا ایہہ لنچ اے یا پَیو تیڈے دا ڈنر اے؟ اب صاحب مارے حیرت کے اپنی زوجہ کو دیکھ رہے تھے۔ کہنے کو پڑھنے کو تو ایک علاقائی لطیفہ ہے مگر اپنے اندر بہت سے سبق رکھتا ہے۔ کوا چلا ہنس کی چال۔ ہم لوگ تب تک ذہنی غلامی سے نہیں نکل سکتے جب تک اپنی زبان سے محبت نہیں کرتے۔ اپنی مادری زبان اور قومی زبان دونوں سے محبت لازم ہے۔پھر دوسرا اصول جب آپ کی علاقائی زبان بمقابلہ قومی زبان آئے تو اردو کو ترجیح دیں۔ پاکستانی قومیت اور شناخت کے لیے قومی زبان سے محبت بہت ضروری ہے۔ اپنے بچوں کو کسی دوسری زبان کا غلام بنانے کی بجائے مادری زبان اور قومی زبان پر عبور دیں آپ دیکھیں گے کہ بچے کے سیکھنے کی صلاحیتیں بڑھ جائیں گی مگر ہم جب اپنی قوم کی نصف عمر انگلش سیکھنے میں ضائع کرواتے ہیں تو نتیجہ دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا۔ زبان آپ کا قیمتی اثاثہ ہے۔اسی طرح جب کسی محفل میں مختلف زبانوں کے لوگ بیٹھے ہوئے ہوں تو قومی زبان بولیں اس سے اتحاد نہیں ٹوٹے گا بدگمانی نہیں پیدا ہوگی دل کی کھیتی میں نفرت کے بیج نہیں بوئے جائیں گے۔چلیں میں آپ سے سوال کرتا ہوں کیا آپ نے کبھی بیٹھ کر کسی قوم کے خلاف لطیفہ لکھا۔ یقینا نہیں لکھا نہیں بنایا۔ میں 44 بکس لکھ چکا ہوں میرے دوست بھی اچھے خاصے لکھاری شاعر ادیب ہیں مگر کسی نے کسی قوم کے خلاف لطیفہ نہیں گھڑا نہ کوئی ایسی کتاب لکھی۔جناب یہ لطیفے باقاعدہ دشمن ملک عناصر لکھواتے ہیں۔ کیوں کہ کسی ملک کے اتحاد کے عناصر میں زبان اور علاقہ بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ اردو کی اصطلاح میں اسے لسانی تعصب اور علاقہ پرستی کہا جاتا ہے۔ دشمن ان تحریکوں سے نفع اٹھاتا ہے لوگوں کے درمیان زبان کی آڑ میں نفرت پھیلاتا ہے یاد رہے پاکستان کسی پنجابی سندھی بلوچی سرا ئیکی پشتون نے نہیں بنایا پاکستان ہر زبان نسل قبیلہ ذات کے مسلمانوں نے مل کر بنایا۔ ایک دفعہ وائسرائے ہند، لارڈ مائونٹ بیٹن، مولانا ابو الکلام آزاد سے ملنے انکی رہائش گاہ آتا ہے۔ اس وقت مولانا آزاد کے پہلو میں ترجمان بھی بیٹھا ہوتا ہے۔ وائسرائے جو بات کرتا ہے ترجمان اسکا ترجمہ کرکے مولانا آزاد کو بتاتا ہے۔ پھر مولانا آزاد کی ہر بات کا ترجمہ انگریزی میں کرکے وائسرائے کو بتاتا ہے۔یوں ہوا کہ ترجمان کچھ ترجمہ درست نہ کرسکا تو مولانا آزاد نے اسکی غلطی درست کرکے کہا کہ یوں کہو۔ ملاقات کے اختتام پر وائسرائے مولانا آزاد سے بولا جب آپ کو انگریزی آتی ہے تو پھر ساتھ ترجمان کیوں بٹھایا؟ مولانا ابوالکلام آزاد نے کہا: ''آپ5 ہزار میل چل کر اپنی زبان نہیں چھوڑ سکے۔ میں گھر بیٹھے ہوئے کیسے اپنی زبان چھوڑ دوں‘‘۔ جو قومیں اپنی زبان کی قدر نہیں کرتی وہ قومیں اپنی شناخت کھو دیتی ہیں۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں