1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آنکھوں کی چند علامات خطر ناک مرض بن سکتی ہیں

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏24 ستمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    آنکھوں کی چند علامات خطر ناک مرض بن سکتی ہیں

    انسان اگر خدا کی کسی نعمت سے محروم ہو تو اُس کی زندگی اُدھوری ہو تی ہے۔اگر نعمت کی محرومی صحت کے کسی مسئلے سے جڑی ہوئی ہو توزندگی عذاب ناک ہو کر رہ جاتی ہے۔لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ صحت کا خاص خیال رکھا جائے۔آنکھیں خدا کی بڑی نعمتوں میں سے ایک ہیں ۔جو لوگ اس نعمت سے محروم ہیں،وہ ان کی اہمیت بتاسکتے ہیں ۔اس نعمت کا خیال رکھیں ، آنکھوں کی کسی بھی بیماری سے بے نیازی خطرناک ہو سکتی ہے۔اگر آنکھوں سے متعلق کوئی علامات ظہور پذیر ہوں تو اُ ن کو معمولی نہ جانیں ،کیا خبر وہ کسی بڑی بیماری کے خطرے کا نشان ہوں۔نظر کی دھندلاہٹ:آج کل بیشتر افراد گھنٹوں گھر یا دفتر میں کمپیوٹرز یا کسی بھی طرح کی اسکرین کے سامنے بیٹھے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں آنکھیں جلنا یا دھندلانے لگتی ہیں، اب اسے ڈیجیٹل آئی اسٹرین کا نام بھی دیا گیا ہے، جس کا حل نہ نکالنے پر بینائی تیزی سے کمزور ہونے لگتی ہے، اگر آپ کو اس علامت کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کا حل نکالنا چاہئے۔نظر نہ آنا یا چیزیں زیادہ نظر آنا:بینائی میں کسی بھی قسم کی تبدیلی خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے جس کے لیے فوری ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر اگر بینائی اچانک غائب ہوجائے، ایک چیز دو یا زیادہ نظر آنے لگے، چیزیں کچھ لمحوں کے لیے آنکھوں کے سامنے سے ہٹ جائیں تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنی چاہئے کیونکہ اکثر یہ فالج کی پہلی علامت ہوتی ہے۔گہرے حلقے:آنکھوں کے نیچے گہرے حلقے اکثر افراد کے پڑ جاتے ہیں جس کی وجہ عام طور پر نیند کی کمی ہوتی ہے۔ یعنی رات گئے تک جاگنا اور جلد اٹھ جانا آنکھوں کے گرد حلقوں کا باعث بن جاتا ہے، تاہم اگر یہ حلقے مناسب نیند لینے کے باوجود ختم نہ ہو تو طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دیگر طبی مسائل کا اشارہ ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تھائی رائیڈ (بے نالی غدود) یا خون کی کمی جیسے امراض کی علامت بھی ہوسکتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر آپ مناسب نیند لیتے ہیں مگر پھر بھی خود کو تھکاوٹ کا شکار محسوس کرتے ہیں یہ تھائی رائیڈ یا خون کی کمی کی علامت ہوسکتی ہے، ایسے حالات میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرکے ان دونوں کیفیات کا ٹیسٹ ضرور کروائیں۔آنکھوں میں پیلاہٹ:اگر آپ کی آنکھوں کا سفید حصہ زرد یا پیلاہٹ زدہ نظر آنے لگے تو یہ جان لیوا جگر کے امراض کی ممکنہ علامت ہوسکتی ہے جسے کسی صورت نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ طبی ماہرین کے مطابق آنکھوں کی یہ رنگت ہیپاٹائٹس، جگر کے صحیح سے کام نہ کرنے یا دیگر امراض کے باعث بھی ہوسکتی ہیں۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنا چاہئے کیونکہ ضروری نہیں کہ جگر کے امراض نے آپ کو شکار کیا ہو، تاہم ایسا ہوا بھی ہے تو ابتدائی سطح پر ہی ان پر زیادہ مؤثر طریقے سے قابو پایا جاسکتا ہے۔آنکھوں میں سرخی:اگر آپ کی آنکھیں بہت سرخ یا ان میں سرخ لکیریں سی بن گئی ہوں تو پہلی فرصت میں ڈاکٹر کے پاس پہنچ جائیں کیونکہ یہ سنگین امراض جیسے کہ آشوب چشم، پپوٹوں کی سوزش، آنکھ کے پردے کے ورم اور کسی قسم کے موتیا کی جانب اشارہ بھی ہوسکتی ہے۔ تاہم کچھ کم سنگین وجوہات بھی ہوتی ہیں۔مثال کے طورپر آٹھ گھنٹے تک کمپیوٹرز پر کام کرنے سے آنکھوں میں درد کے باعث سرخ لکیریں بن سکتی ہیں اور اس صورت میں آنکھوں کا معائنہ کروانا بہتر رہتا ہے کیونکہ یہ بینائی کی کمزوری کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے، اسی طرح یہ کسی قسم کی الرجی کے باعث بھی ہوسکتا ہے۔خشک آنکھیں:اکثر افراد کو اس قسم کی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے جس کے دوران لگتا ہے جیسے آنکھیں بالکل خشک ہوگئی ہیں، جس کی وجہ اکثر وٹامن اے کی کمی ہوتی ہے، تاہم یہ شکایت عمر بڑھنے اور کچھ خاص ادویات کے استعمال کے باعث بھی لاحق ہوسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی بیماری کا باعث بھی ہوسکتا ہے جو خاص طور پر ایسے گلینڈز کو متاثر کرتا ہے جو آنسوؤں اور لعاب دہن کو بنانے کا کام کرتے ہیں۔عام طور پر اس کے دوران ایسا لگتا ہے کہ جیسے آنکھ میں کوئی کنکر چلا گیا ہو اور چبھن محسوس ہوتی رہتی ہے۔ وٹامن اے کے ساتھ ساتھ غذا میں صحت بخش چربی کی کمی بھی اس کا باعث بن سکتی ہے۔سوجی ہوئی آنکھیں:گہرے حلقوں کی طرح آنکھوں کا سوج جانا بھی چہرے کی کشش کو ماند کردیتا ہے، اس کے لیے اکثر برف کی ٹکور، کھیرے کا ٹکڑا یا دیگر ٹوٹکوں کا استعمال کیا جاتا ہے مگر جب یہ کسی صورت ختم نہ ہو تو زیادہ سنگین طبی مسائل کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ گردوں میں کسی قسم کی خرابی کی جانب اشارہ ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر رہتا ہے جبکہ نمک کے بہت زیادہ استعمال سے بھی یہ تکلیف آپ کو اپنا شکار کرسکتی ہے۔(نیٹ نیوز)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں