1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اُجالے ماضی کے ڈاکٹر ابو طالب انصاری

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از ابوازھر, ‏16 مارچ 2014۔

  1. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    اس لڑی میں آپ حضرات کی خدمت میں مشاہیر امت کے حالات زندگی پیش کیئے جانیگے انشاءاللہ
     
    Last edited: ‏16 مارچ 2014
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    باب اول

    مفسرین، محدثین، فقہا، ائمہ اور علما
    امام ابو حنیفہ
    امام ابو حنیفہؒ کا نام ’’نعمان بن ثابت‘‘ تھا۔یہ حنفی فقہ کے بانی ہیں۔ ان کے دادا (زوطا)غلام کی حیثیت سے ایران سے کوفہ لائے گئے۔بعد میں آزاد کردیے گئے اور قبیلہ تیم اللہ کے مولیٰ کی حیثیت سے زندگی بسر کرنے لگے۔ان کے والد کا نام’’ ثابت‘‘ تھا۔امام صاحب کی پیدائش ۸۰ ؁.ھ میں کوفہ میں ہوئی۔انہوں نے تمام عمر فقہ کی تحصیل میں صرف کردی۔یہ کوفہ میں ایک زبردست عالم وواعظ کی حیثیت رکھتے تھے۔لوگ دور دور سے ان سے فقہی مسائل پوچھنے آتے تھے۔انہوں نے ہمیشہ املا کے طریقے پر زبانی تعلیم دی اور کوئی تصنیف نہیں چھوڑی۔مگر بعض رسائل اور کتب جو ان سے منسوب ہیں ان کے پوتے اسماعیل بن حماد اور ان کے شاگردوں کی محنت کا نتیجہ ہیں۔
    ان کا نام نعمان بن ثابت تھا مگر چونکہ دین کی طرف تمام دنیاوی چیزوں سے منھ موڑکر یکسوئی اختیار کی۔اسی نسبت سے’’ حنیفہ‘‘ مشہور ہوئے۔یہ کپڑے کی تجارت کرتے تھے اور خوشحال تھے۔ان کا زمانہ اموی خلافت کا زمانہ تھا مگر عمر کے آخری حصہ میں اموی خلافت ختم ہوگئی اورعباسی خلافت قائم ہوئی تو خلیفہ منصور نے انہیں عہدۂقضا کی پیش کش کی۔مگر انہوںنے انکار کیا۔اس لیے قید کردیے گئے۔ان کا انتقال ۱۵۰ ؁.ھ میں ہوا۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    امام مالکؒ
    امام داراہجرۃ مالک بن انس مشہور فقیہہ و محدث تھے۔ان کے چچا اور داد ا بھی محدث تھے۔حدیث کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد فقہ کی تعلیم ربیعہ بن فرخ سے حاصل کی۔اس کے علاوہ انھوں نے قرآت کا فن بھی حاصل کیا۔ان کی پیدائش ۹۰ ؁.ھ میں ہوئی۔ان کا زیادہ تروقت مدینہ میں گذرا۔
    جب ۱۴۴ ؁.ھ میںمحمد اور ابراہیم بن عبداللہ (علوئین)نے عباسیوں کے خلاف خروج کیا تو خلیفہ منصور عباسی نے انھیں کو طرفدار حسین کے پاس مکہ روانہ کیا تھا کہ یہ دونوں بھائی حکومت کے حوالے کردیے جائیں لیکن اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔تاہم اس خدمت کے صلہ میں عبداللہ کی ضبط شدہ جائداد کا کچھ حصہ انہیں مل گیا۔جب محمد بن عبداللہ نے ۱۴۵ ؁.ھ میں مکہ میں اقتدار حاصل کیا تو انہوں نے فتویٰ دیا کہ منصور کی خلافت پر جن لوگوں نے بیعت کی تھی وہ اس کی پابندی پر مجبور نہیں ہیں کیوں کہ یہ بیعت جبریہ حاصل کی گئی تھی۔جب یہ بغاوت ختم ہوئی تو جعفربن سلیمان گورنر مدینہ نے مالک بن انس کو گرفتار کرکے کوڑے لگوائے جس سے ا ن کا شانہ اتر گیا۔لیکن بعد میں خلافت عباسیہ کے فرمانرواؤں سے ان کے تعلقات استوار ہوگئے تھے۔ان کا انتقال مدینہ میں ۸۵ سال کی عمر میں ۱۷۵ ؁.ھ میں ہوا اور تدفین جنت البقیع میں ہوئی۔
    ان کے مشہور شاگرد امام شافعی ہیں ۔ان کی مشہور کتاب’’ موطا ‘‘ہے جو اسلام کا سب سے پہلا مجموعہ حدیث ہے جس کی ترتیب فقہی ہے۔انھوںنے کوئی علٰحدہ فقہی مسلک قائم نہیں کیا۔مگربعد میں ان کے شاگردوں نے بعض مسائل میں امام شافعی سے اختلاف کرکے مالکی فقہہ کی بنیاد ڈالی۔مالکی مسلک زیادہ تر مصر اور مغرب میں مقبول ہے۔ ۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    امام شافعی ؒ
    شافعی ابو عبداللہ محمد بن ادریس بن عثمان بن شافع قریشی نسل اور ہاشمی تھے۔یہ شافعی فقہ کے امام تھے۔ان کی ولادت غزہ میں ۱۵۰ ؁.ھ میںہوئی۔والد کا انتقا ل کم سنی میں ہی ہوگیا تھا ۔والدہ نے نہایت غربت کے عالم میں پرورش کی اور بدوی قبائل کے سپرد کردیا۔ نتیجۃًً قدیم ادبیات عربی کے ماہر ہوگئے۔بچپن ہی میں مکہ آگئے تھے اور یہیں حدیث وفقہ کی تعلیم حاصل کی۔۲۰ سال کی عمر میں مدینہ چلے گئے اور اما م مالک کی شاگردی اختیار کی اوران کے انتقال تک ان کے ساتھ ساتھ رہے۔ امام مالک کی موطا انھیں زبانی ازبر تھی۔
    امام مالک کے انتقال کے بعد یمن چلے گئے۔یہاں انھوں نے اس وقت کی عباسی حکومت کے خلاف علویوں کی سرگرمی میں حصہ لیااور اس طرح گرفتار ہوکر بغداد لائے گئے۔لیکن ہارون رشید نے انھیں رہا کردیا۔یہاں سے دوبارہ مصر گئے۔۶ یا ۷ برس کی غیر حاضری کے بعد دوبارہ بغداد واپس آگئے۔یہیں طلبہ کو حدیث اور فقہ کی تعلیم دیتے رہے۔یہاں سے تقریباً ۵ سال بعد مصر دوبارہ واپس چلے گئے اور آخر عمر تک وہیں رہے۔بروز جمعہ ۲۰۴ ؁.ھ میں فسطاط میں آپ کا انتقال ہوا۔’’کتاب الام ‘‘ امام شافعی کی بنیادی اور شاہکار تصنیف ہے۔جو اصول فقہ اسلامی کی سب سے پہلی کتاب ہے۔امام احمد بن حنبل انھیں کے شاگرد تھے۔آپ کے پیرو بلاد ہند ، مصر ، عرب ، ملایا وغیرہ میں کثرت سے ہیں۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    امام احمد ابن حنبلؒ
    امام حنبل کا پورا نام احمد بن محمد بن حنبل تھا۔فقہ اسلامی کے چار اماموں میں سے ہیں۔ان کی ولادت بغداد میں ۱۶۴ ؁.ھ (ربیع الاول)میں ہوئی۔عراق ، شام ، حجاز ویمن کے علماء سے استفادہ کیا۔اس کے علاوہ امام شافعی سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا۔ان سے فقہ اور اصول کی کتابیں پڑھیں۔ ۲۰ برس کی عمر میں فارغ ہوگئے اور جمع احادیث کے لیے مختلف مقامات کا سفر کیا۔
    المامون عباسی معتزلہ کے زیر اثر مسئلہ خلق قرآن کا حامی تھا۔اس نے حکم دیا کہ تمام علمائے سلطنت اس پر جہاد کریں۔امام حنبل نے انکار کردیا۔مامون نے حکم دیا کہ انھیں پابجولاںطرطوس بھیج دیا جائے۔جہاں وہ ان دنوں مقیم تھا۔یہ ابھی راستے ہی میں تھے کہ مامون کا انتقال ہوگیا۔لیکن اس کے جانشینوں( المستعم اور الواثق) نے سختی جاری رکھی۔مگر ان کے پائے استقامت ڈگمگائے نہیں۔بعد کو المتوکل کے زمانے میں ان کو چھٹکارا نصیب ہوا۔ان کا انتقال ۱۲ ربیع الاول ۲۴۱ ؁.ھ کو بغداد میں ہوا۔
    مسنداحمد بن حنبل ان کا بہت ہی مشہور مجموعہ احادیث ہے جس میں تقریباً ۳۰ ہزار حدیثیں ہیں۔ان کی دوسری تصانیف کتاب الزہد ، کتاب الصلوۃ وما یلزم فیھا ، الرد علی الزنادقہ والجہیمہ ، فی ما شکت فیہہ من تشابہ القرآن ، کتاب طاعۃ الرسول اور کتاب السنۃ ہیں۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    ابوازھر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جی
     
    ابوازھر نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    عین نوازش
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    بارک اللہ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    امام مُسلمؒ
    مسلم بن الحجاج ابوالحسین القشیری النیشا پوری مشہور محدث تھے۔ان کی ولادت نیشا پور میں ۲۰۲ ؁.ھ میں ہوئی۔ان کی’’ صحیح مسلم ‘‘کا شمار حدیث کی ۶! مشہور کتابوں میں سے ہے جنھیں ’’صحاح ستہ ‘‘کہتے ہیں۔انھوں نے جمع احادیث کے لیے عرب ، مصر ، شام اور عراق وغیرہ کا سفر کیااور بڑے بڑے اکابرِاحادیث سے روایت حاصل کیں۔کہا جاتا ہے کہ انھوں نے ۳!لاکھ احادیث فراہم کرکے ان کا انتخاب کیاجسے’’ صحیح مسلم‘‘ کہتے ہیں۔
    جس میں انھوں نے اسناد کا بہت زیادہ خیال رکھاہے۔فقہ اور متذکرہ محدثین پر بھی انھوں نے متعدد تصانیف کیں۔ان کا انتقال ۲۶۱ ؁ھ میں ہوا۔
     
    ملک بلال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    ابوداؤدؒ
    ابو داؤدسلیمان بن الاشعث الازدی السجستانی مشہور جامع احادیث تھے۔ان کی ولادت ۲۰۲ ؁.ھ میں ہوئی۔انھوں نے بغداد میں امام احمد بن حنبل سے تعلیم پائی اور پھر بصرہ میں مستقل قیام اختیار کیا۔انھوں نے جمع احادیث کے لیے بڑے بڑے سفر کیے ۔انھوں نے راویوں کی چھان بین کرکے اپنامجموعۂ احادیث ’’ کتاب السنۃ‘‘ مرتب کیا جو صحاح ستہ میں شامل ہے۔ان کا انتقال بصرہ میں ۲۷۵ ؁.ھ میں ہوا۔
     
    ملک بلال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    النسائی ؒ
    النسائی ابوعبدالرحمن احمد بن شعیب بن علی بن بحر بن سنان مشہور جامع احادیث تھے جن کا مجموعۂ احادیث صحاح ستہ میں شامل ہے۔انھوں نے جمع احادیث کے لیے بہت سفر کیا اور عرصہ تک مصرمیں رہنے کے بعد دمشق میں اقامت اختیار کرلی۔ ان کے مجموعۂ احادیث میں بعض ایسے ابواب بھی ہیں جو دوسرے مجموعے میں نہیں پائے جاتے۔چونکہ یہ علوئین کے طرف دار تھے اس لیے بنو امیہ نے انھیں کا فی ستایا۔ان کا انتقال ۳۰۳ ؁.ھ میں ہوا۔انھوں نے ایک کتاب ’’ فضائل علی ‘‘پر بھی لکھی تھی جس کانام ’’ خصایص امیرالمومنین علی ابن ابی طالب‘‘ ہے۔اس کے علاوہ ایک اور کتاب ’’ کتاب الضعفائ‘‘ بھی ان سے منسوب کی جاتی ہے۔
     
    ملک بلال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    ابوازھر نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    ترمذیؒ
    ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی مشہور محدث تھے۔یہ نابینا تھے اسی حالت میں انہوں نے خراسان ، عراق ، حجاز وغیرہ کی سیاحت کرکے احادیث جمع کیں۔امام احمد بن حنبل ، امام بخاری اور ابو داؤد ان کے اساتذہ تھے۔حدیث میں ان کی دو کتابیں بہت مشہور ہیں۔جامع ترمذی ، شمایل المحمدیہ(جامع ترمذی صحاح ستہ میں شامل ہے۔)ان کی رحلت ۲۷۹ ؁.ھ میں ہوئی۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    مام بخاری ؒمحمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بروزبۃ البخاری الجعفی امام بخاری کی ولادت ۱۳ !شوال ۱۹۴ ؁.ھ بروز جمعہ بخارا میں ہوئی۔ان کے والد اسماعیل جلیل القدر علماء، حماد بن زید اور امام مالک کے شاگردوں میں سے تھے۔کم سنی ہی میں ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔والدہ نے ان کی پرورش کی۔اما م بخاری کو کم سنی سے ہی حدیث کا بے حد شوق تھا۔اب معلوم ہوتا ہے کہ امام کی تخلیق صرف حدیث کے لیے ہی کی گئی تھی۔ان کا حافظہ غضب کا تھا۔
    ۱۶ برس کی عمر میں ہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ حج کے لیے گئے۔فریضہ کی ادائیگی کے بعد وہ لوگ تو واپس آگئے مگرامام بخاری وہیں حجاز میں مقیم رہے۔پھر وہیں سے احادیث کی تلاش میں اسلامی مراکز کے سفر پر نکلے۔اس مقصد کے لیے وہ ان تمام مقامات پر گئے جہاں سے حدیث ملنے کی توقع تھی۔اس طرح انھوں نے ۶ لاکھ احادیث جمع کیں۔جن سے انتخاب کرکے اپنی شہرہ آفاق کتاب صحیح بخاری مرتب کی۔اس میں ۲۷۶۲ احادیث ہیں۔ (مکررات کے ساتھ ۷۳۹۷)اس کتاب کو’’ اصح الکتب ‘‘بعد کتاب اللہ کہا جاتا ہے۔کیوں کہ امام بخاری نے صرف صحیح احادیث کو جمع کرنے کا اہتمام کیا تھا۔ان کی دیگر تصانیف تاریخ الکبیر (اس کتاب کو امام بخاری نے ۱۸ سال کی عمر میں حضورؐ کے روضہؐ اقدس پر بیٹھ کر لکھا تھا۔) تاریخ صغیر ، تاریخ اوسط ، الجامع الکبیر ، کتاب الہٰیہ ، کتاب الضعفاء، اسامی الصحابہ ، کتاب العلل ، کتاب المبسوط ، الادب المفرد وغیرہ ہیں۔
    امام بخاری آخری عمر میں بخارا واپس آگئے۔لیکن یہاں کے حاکم خالد بن احمد الذہلی نے ان کی مخالفت کی اور انھیں شہر بدر کردیا۔اہل سمرقند کی دعوت پر وہاں چلے گئے اور ایک گاؤں خرتنگ میں اپنے چند رشتہ داروں کے ساتھ رہنے لگے۔یہیں ان کا انتقال ۱۰ شوال ۲۵۶ ؁.ھ بعد نماز عشاء ہوا۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    ابن ماجہؒ
    ابن ماجہ ابو عبداللہ محمد بن یزید القزوینی کی ولادت ۲۰۹ ؁.ھ میںہوئی۔مشہور جامع احادیث تھے۔ان کا مجموعہ احادیث سنن ابن ماجہ ، صحاح ستہ میں شامل ہے جسے عراق ، عرب ، شام و مصر وغیرہ کی سیاحت کرکے مرتب کیاتھا۔سنن ابن ماجہ میں امام صاحب کا مقدمہ نہایت اہم مباحث پر مشتمل ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے قرآن کی تفسیر اورایک تاریخ کی کتاب بھی لکھی ہے۔ان کا انتقال ۲۷۳ ؁.ھ میں ہوا۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    بیہقی
    ابوبکراحمد بن الحسن فقیہہ اور محدث تھے۔انہوں نے سیاحت کرکے ا شعری اصول اور احادیث کا علم حاصل کیا۔سیاحت سے واپس آکر نیشا پور میں تصنیف وتالیف شروع کی۔ان کی مشہور تصانیف کتا ب نصوص الامام الشافعی ، کتاب السنۃ والآثار ہیں۔ان کی ولادت بیہق میں ۳۸۴ ؁ .ھ میں ہوئی اورانتقال ۴۵۸ ؁.ھ میں ہوا۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    دارمی
    الدارمی ابو محمد عبداللہ کی ولادت سمرقند میں ۱۸۱ ؁.ھ میں ہوئی۔یہ مشہور محدث کے علاوہ بڑے زاہد ومرتاض تھے۔انھوں نے احادیث کی جستجو میں خراساں ، شام ، عراق ، حجاز ومصرکاسفر کیااور بڑے بڑے ائمہ احادیث سے استفادہ کیا۔مسلم ، ابو داؤد ، نسائی مشہورائمہ حدیث انھیں کے شاگردوں میں سے تھے۔ان کا مجموعہ احادیث’’ المسند‘‘ بہت مشہور ہے۔انہوں نے تفسیر قرآن بھی لکھی۔ان کی ایک اور کتاب’’ کتاب الجامع‘‘ بھی بہت مشہور ہے۔ان کا انتقال ۲۵۵ ؁.ھ میں ہوا۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    دار قطنی
    الدار قطنی ابوالحسن علی بن احمد بن مہدی نہایت مشہور محدث ، تجوید اور ادبیات کے ماہر تھے۔ان کی ولادت دار قطن (بغداد )میں ہوئی۔انھوں نے مختلف مقامات کا سفر کیا۔احادیث جمع کیں اور محدثین کی صف میں اول جگہ پائی۔انھوں نے جمع احادیث میں زیادہ تراصول وروایت سے کام لیا اوریہ ان کی وہ خصوصیت ہے کہ جو بہت کم دوسرے محدثین میں پائی جاتی ہے۔
    ان کی مشہور تصانیف میں السنتہہ، الزامات علی الصحیحین، کتاب الاربعین ، کتاب الافراد ، کتاب الامانی، کتاب المستنجد، کتاب الرویتہ ،کتاب الضعفاء ، کتاب القرات شامل ہیں۔ان کا انتقال ۳۸۵ ؁.ھ میں ہوا۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    امام واقدی
    الواقدی ابو عبداللہ محمد بن عمر علم قرآن ،فقہ و حدیث کے ماہر تھے ۔ مگر مشہور ہوئے مورخ کی حیثیت سے ہارون رشید ،ما مون اور یحییٰ بر مکی سبھی ان کے قدر دان تھے ۔ ان کی ولادت مدینہ میں ۱۳۰؁ھ میں جبکہ انتقال ۲۰۷؁ھ میں ہوا ۔ ان کی مشہور تصانیف ۔اخبار مکہ ، التاریخ وا لمغازی والمبعث ،فتوح الشام ، فتوح العراق ، صفین ،تاریخ کبیر ،تاریخ الفقہا ء وغیرہ۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    سرخشی
    سرخشی شمس الائمہ ابوبکر محمد بن احمد پانچویں صدی ہجری میں ماور ا لنہر کے مشہور فقیہہ اور امام علوم وفنون تھے۔اوائل میں تجارت پیشہ تھے۔پھر حصول علم کی طرف توجہ کی۔بخارا میں عبدالعزیز حلوانی سے تعلیم پوری کی اور قراخانی کے دربار سے وابستہ ہوگئے۔لیکن یہاں سلطان سے اختلاف ہونے کی وجہ سے قید کردیے گئے۔اسی زمانے میں اپنی مشہور پندرہ جلدوں کی کتاب’’ مبسوط‘‘ لکھی۔اس کے علاوہ ’’ شرح السیرالکبیر‘‘بھی ان کی تصنیف ہے۔ان کا انتقال ۴۸۳ ؁.ھ میں ہوا۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    سبکی
    قاضی تقی الدین سبکی اپنے زمانے کے مشہور فقیہہ ، محدث ، حافظ ، مفسر اور ادیب تھے۔ان کا تعلق سبک کے ایک مشہور فاضل خاندا ن سے تھا۔جس کے اکثر افراد قضاء و افتاء تک پہنچے۔ان کی ولادت اپریل ۱۲۸۴ ؁.ء میں ہوئی۔ان کی تعلیم قاہرہ میں ہوئی اور دمشق وقاہرہ میں مفتی وقاضی کے عہدہ پر ممتاز رہے۔ان کا انتقال ۱۶ جون ۱۳۵۵ ؁.ء کو مصر میں ہوا۔
    ان کی مشہور تصانیف الدّر النظیم ، الابتہاج فی شرح المنہاج ، الا عتبارفی بقاء الجنتہ والنار ہیں۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    شعبی
    الشعبی ابوعمر عامر ابتدائے اسلام کے قاری و محدث تھے۔ان کے والد بھی کوفہ کے نہایت مشہور قاری تھے۔جب حجاج کوفہ کا گورنر ہوکر آیا تو ان کی قابلیت کو دیکھ کر وظیفہ مقرر کردیا۔جب عبدالرحمن بن الاشعث نے حجاج کے خلاف فوج کشی کی تو شعبی حجاج کے خلاف ہوگئے اور اشعث کی شکست کے بعد جان بچا کر فرغانہ چلے گئے۔مگرحجاج نے انھیں گرفتار کرالیا۔لیکن بعد میں رہا کردیا۔اس کے بعد یہ خلیفہ عبدالملک کے دربار سے وابستہ ہوگئے۔خلیفہ عبدالملک کے انتقال کے بعد پھر کوفہ چلے گئے۔ان کی ولادت ۱۹ ؁.ھ میں ہوئی اور انتقال ۱۱۰ ؁.ھ میں ہوا۔ انہوں نے تقریباً ۵۰۰ صحابہ سے احادیث روایت کی ہیں اور امام ابو حنیفہ ؒ انہیں کے شاگرد رشید ہیں۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    ذہبی
    الذہبی شمس الدین ابو عبید اللہ محمد بن عثمان نہایت ہی مشہور عرب محدث ، مورخ اور فقیہہ تھے۔ان کی ولادت ۱۲۷۴ ؁.ء میں میافارقین میں ہوئی۔ابتداً دمشق میں حدیث کی تعلیم پائی اور پھر اساتذہ بعلبک، حلب، نابُلس، اسکندریہ وقاہرہ سے استفادہ کیا۔ابوا لفداء اورالوردی ان کے ہمعصر تھے۔ان کا شاہکار ’’ تاریخ الاسلام ‘‘ہے جو بیس جلدوں میں نہایت ضخیم اور مفصل کتاب ہے۔اس کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف المشتبہ فی اسماء الرجال ، میزان الاعتدال فی نقدالرجال ، تجرید اسماء الصحابہ ، الطب النبوی ، معجم، کتاب العلوم مختصر المستدرک ، مختصرا لعبر ، طبقات القراء ، تہذیب الکمال ، فی اسماء الرجال ہیں۔ان کا انتقال ۴ فروری ۱۳۴۸ ؁.ء میں دمشق میں ہوا۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    ابن تیمیہابن تیمیہ کا نام احمدبن عبدالحلیم تقی الدین لقب اور ابوالعباس کنیت تھی۔ان کے نسب میں ایک بزرگ تیمیہ نام کے تھے۔اسی نسبت سے’’ ابن تیمیہ‘‘ سے مشہور ہوگئے۔ان کی ولادت ۲۲ جنوری ۱۲۶۳ ؁.ء میں حران میں ہوئی۔یہ زمانہ منگولوں کے ظلم وستم کا تھا۔ان کے والد جان ومال کی حفاظت کے لیے دمشق چلے گئے۔اس وقت ان کی عمر صرف ۶ سال تھی۔یہیں ابن تیمیہ نے علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کی۔اپنے والد کے علاوہ مشہور اساتذہ وقت سے تعلیم پائی۔۲۰ برس کی عمر میں فارغ التحصیل ہوئے۔اسی زمانہ میںان کے والد کا انتقال ہوگیااور یہ ان کی جگہ فقہ حنبلی پڑھا نے پر مقرر ہوئے۔
    ابن تیمیہ قرآن ، حدیث ، فقہ ، الٰہیات اور فن مناظرہ کے بڑے ماہر تھے۔وسعت مطالعہ اور ژرف نگاہی نے انھیں وہ فکر ونظر عطا کی تھی کہ مسائل دینیہ سے متعلق اجتہادی رائے کا اظہار فرمانے لگے۔یہ بات حکام وقت کو پسند نہیں آئی اور جب تھوڑے دنوں بعد انھوں نے حضرت علی کی عظمت سے انکار کیا توانھیں قید خانے بھیج دیا گیا۔اسی زمانے میں منگولوںکی تاخت پھر شروع ہوئی۔حکام نے دیکھا کہ ان کی مدد کے بغیر عوام ان حملہ آوروں سے لڑنے پر آمادہ نہیں ہوں گے چنانچہ انہیں رہا کردیا گیا۔جب جنگ ختم ہوئی تو دوبارہ گرفتار کرلیا۔یہاں انھوں نے اپنے بھائی کی مدد سے تفسیر قرآن اور متعدد دوسری تصانیف قلم بند کیں۔مخالفین کو جب ان کی علمی سرگرمی کا پتہ چلا توانھوں نے لکھنے پڑھنے کا سارا سامان چھین لیا۔یہ سزا قید اور جسمانی تکلیف سے زیادہ سخت ثابت ہوئی۔اسی رنج وغم میں ۲۷ ستمبر ۱۳۲۸ ؁.ء میں دمشق کے قید خانے میں انتقال کرگئے۔یہ بھی مشہور ہے کہ آپ کو ایک کنویں میں قید کردیا گیا تھا ۔آپ کے شاگرد منڈیر پر بیٹھ کر قلم دوات اور کاغذ کے ساتھ موجود رہتے تھے اور آپ کے فرمان کو املاکرتے جاتے تھے۔
    ان کی مشہور تصانیف : رسالۃ الفرقان ، معارج الوصول ، التبیان فی نزول القرآن ، النیۃ فی العبادت ، العقیدۃالواسطہ ، الاکلیل فی المتشابہ والتاویل ، رسالہ فی القضاء والقدر ، رسالہ فی السماء والرقص ، تفسیر المعوذتین ، الفرقان بین اولیاء الرحمن و اولیاء الشیطان ، الواسطہ بین الخلق والحق، الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول ، رسالہ زیارۃ القبور وغیرہ ہیں۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    شکرا لک
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    ابن کثیر
    اسماعیل بن عمر بن کثیر ان کا لقب عمادالدین اور عرفیت ابن کثیر ہے۔آپ ایک معزز اور علمی خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ان کے والد شیخ ابو حفص شہاب الدین عمر اپنی بستی کے خطیب تھے اور بڑے بھائی شیخ عبدالوہاب ایک ممتاز عالم اور فقیہہ تھے۔
    حافظ ابن کثیر کی ولادت ۷۰۱ ؁.ھ میں مجدل میں ہوئی جو ملک شام کے مشہور شہر بصریٰ کے اطراف میں ایک قریہ ہے۔کم سنی میںہی والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔بڑے بھائی نے اپنی آغوش تربیت میں لیا۔انھیں کے ساتھ دمشق چلے گئے۔یہیں ان کی نشوونما ہوئی۔ابتدا میں فقہ کی تعلیم اپنے بڑے بھائی سے پائی اور بعد کو شیخ برہان الدین اور شیخ کمال الدین سے اس فن کی تکمیل کی۔اس کے علاوہ آپ نے حجّاز ، حافظ مزی ، ابن تیمیہ وغیرہ سے استفادہ کیا۔ابن کثیر محدث ، مفسر ، فقیہہ اور مورخ تھے۔تمام عمر آپ کی درس وافتاء ، تصنیف وتالیف میں بسر ہوئی۔حافظ ذہبی کی وفا ت کے بعد مدرسہ ام صالح اور مدرسہ تنکریہ میںآپ شیخ الحدیث کے عہدہ پر فائز رہے۔اخیر عمر میں بینائی جاتی رہی۔ ۲۶ شعبان بروز جمعرا ت ۷۷۴ ؁.ھ میں وفات پائی۔
    آپ کی مشہور تصانیف : تفسیرالقرآن الکریم (اس کے اردو زبان میں کئی تراجم ہیں۔)، البدایہ والنہایہ ، رسالۃ فی فضائل القرآن ، شرح صحیح بخاری ، الاحکام الکبیر ، السیرۃ النبویہ ، الاجتہاد فی طلب الجہاد ، الفصول فی اختصار سیرۃ الرسول وغیرہ۔
     
  28. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    ابن حزم ابن حزم ابو محمد علی بن احمداسپین کے مشہور مورخ ، شاعر وفقیہہ تھے۔ان کی ولادت قرطبہ میں ۹۹۴؁.ء میں ہوئی۔ان کی تعلیم وتربیت وسیع پیمانے پر ہوئی ۔جب عامرئین کی حکومت پر زوال آیا ( ۱۰۱۴ ؁.ء )تو انہوں نے قرطبہ چھوڑ کر المیرا میں رہائش اختیار کی۔پھر پانچ سال کے بعد القاسم کے زمانے میںدوبارہ قرطبہ واپس ہوئے اور یہیں عہدۂ وزارت پر فائز رہے۔ان کاانتقال ۴۰۶ھ ؁ بمطابق ۱۰۶۴ ؁.ء میں ہوا۔ان کی مشہور تصانیف میں نقاط العروس فی تواریخ الخلفاء ، جمہرۃ الانساب نہایت ہی مشہور ہیں۔فقہ الحدیث میں آپ کی بلند پایہ تصنیف’’ المعلیٰ ‘‘ کا اردو ترجمہ چار جلدوں میں پاکستان سے شائع ہوچکا ہے۔
     
  29. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    قسطلانی
    قسطلانی ابوالعباس احمد مشہور محدث و فقیہہ تھے۔ان کی ولادت قاہرہ میں ۸۵۱ ؁.ھ میں ہوئی۔صحیح بخاری کی شرح ’’ارشاد الساری‘‘ لکھ کر بڑی شہر ت حاصل کی۔فن حدیث پر ایک اور کتاب لکھی جس کا نام ’’مقدمہ ‘‘ہے۔مگر ان کی سب سے مشہور کتاب سیرۃ رسول پر ’’مواہب اللدنیہ ‘‘ ہے ۔اس کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف کتاب الشمائل ، لطائف الاشارا ت اور مقامات العارفین ہیں۔ان کا انتقال قاہرہ میں ۹۲۰ ؁.ھ میں ہوا۔
     
  30. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    امام نووی
    النووی محی الدین ابوزکریا مشہور فقیہہ تھے۔ان کی ولادت دمشق کے مشرقی قریہ نوا میں ۶۳۱ ؁.ھ میں ہوئی۔دمشق کے مدرسہ رواحیہ میں داخل ہوئے اور طب وعلوم اسلامی میں دستگاہ حاصل کی۔ ۶۵۱ ؁.ھ میں والد کے ساتھ حج کو گئے۔کچھ دنوں بعد دمشق کے مدرسہ اشرفیہ میں حدیث کا درس دینے لگے۔ایک بار سلطان بیبرس کے پاس جاکر انہوںنے مطالبہ کیا کہ اہل شام پر جو فوجی ٹیکس عائد کیا گیا ہے اسے منسوخ کیا جائے اور مدرسین کی تنخواہوں میںجو کمی کی گئی ہے وہ پوری کی جائے۔سلطان بیبرس نے ناراض ہوکر انہیں دمشق سے باہر نکال دیا۔آپ تمام عمر مجرد رہے۔آپ کی مشہور تصانیف کتاب الاربعین ، منہاج الطالبین ، تہذیب الاسماء واللغات ، کتاب الاذکار ، ریاض الصالحین ، بستان العارفین، اس کے علاوہ مسلم شریف پر آپ کی شرح بہت مشہور ہے۔آپ کا انتقال نوا میں ہی ۲۴! رجب ۶۷۶ ؁.ھ میں ہوا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں