1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اونٹ پہاڑ ےکے نیچے

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏14 دسمبر 2011۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    چند محاوروں کو مصنف نے اپنے طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

    اونٹ پہاڑے کے نیچے


    ( نادِرخان سَر گِروہ ۔۔۔ ممبئی )

    دو ایکم دو۔۔۔دو دُونی چار ۔۔۔۔دو تِیا چھ۔۔۔۔دو چوک۔۔۔۔
    کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔(یوں بھی میں کبھی کبھی ہی سوچتا ہوں)۔۔۔ کہ ہمیں یہ پہاڑے کیوں کر رٹائے جاتے ہیں؟
    پہاڑوں کا دوسرا نام ۔۔۔ذہنی ضرب۔۔۔ہے ۔ یعنی چیخ چیخ کر عرشِ محلہ ہلا نا اور ذہن پر ضرب لگانا۔ جس کا حاصلِ ضرب = کچھ بھی نہیں۔
    صبح صبح اسکول پہنچتے ہی ۔۔۔ آنکھ ، کان اور دماغ کا کھُلنا ضروری ہوتا ہے۔ اِسی لےٴ شاید بچوں سے کھوپڑی چٹخانے والی آواز میں پہاڑے پڑھوائے جاتے ہیں۔
    روز روز کی رٹائی سے بچے اِتنے عادی ہو جاتے ہیں کہ۔۔۔چار نوا چھتیس اور نو چوک چھتیس میں کوئی فرق ہی نہیں سمجھتے۔ اِس کثرتِ رٹائی سے اسکول کے آس پاس کے لوگ پہاڑ جیسے دِن کا سامنا کرنے سے پہلے۔۔۔ پہاڑوں کے مخصوص راگ۔۔۔راگ پہاڑی۔۔۔کا اچھی طرح ریاض کر لیتے ہیں۔
    پہاڑوں اور گِنتی کا اگر تقابُلی جائزہ لیا جائے تو۔۔۔گِنتی کی حیثیت پہاڑے کے سامنے ایسی ہے۔۔۔جیسے ۔۔۔پہاڑے کے آگے رائی۔
    گِنتی ہے رینگتا ہُوا گھُونگھا ۔۔۔اور۔۔۔پہاڑے ہیں۔۔۔ڈگ بھرتے ~~~~ہِرن.~~~~
    بچپن میں مجھے پہاڑوں سے بہت ڈر لگتا تھا۔ وہ اِس لےٴ کہ اِن میں ڈاکُو چھُپے رہتے ہیں۔۔۔ پہاڑوں سے پچاس پچاس کوس دُور جب شام گڑھ ْمیں کوئی بچہ روتا ہے۔۔۔تو۔۔۔سوتیلی ماں کہتی ہے۔۔" بیٹا سو جا۔۔۔نہیں تو پہاڑوں سے گبّر۔۔ آجاےٴگا۔۔۔۔۔۔ وہ ۔دو مارے گا ، ایک گِنے گا۔
    ۔۔۔۔چار مارے گا، دو گِنے گا۔۔۔چھ کی چھ مارے گا۔۔۔تین گِنے گا۔۔۔۔۔اور جو وہ مارے گا ۔۔۔ نا! سب کی سب گولِیاں ہوں گی۔۔۔
    وہ پہاڑے نہیں رٹتا۔۔۔پہاڑوں سے آتے ہی پہاڑے ڈھاتا ہے"۔
    اب تو پہاڑوں میں ۔۔۔گِنتی ۔۔۔کے ہی ڈاکُو رہ گےٴ ہیں۔۔گےٴ وہ دِن جب۔۔ جنابِ گبّر۔۔پہاڑوں میں۔۔خلیل خان والی فاختائیں اُڑایا کرتے تھے۔ اب تو۔۔۔یہ سب قصئہ پہاڑینہ ہو چُکے۔۔۔۔
    لیکِن پہاڑ جیسا دِکھنے والا اَمریکہ کہتا ہے کہ۔۔۔ اِن پہاڑوں میں دہشتگرد چھُپے ہُوے ہیں۔۔۔ مگر اُسے ٹھیک ٹھیک نہیں پتہ کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کون کون سے پہاڑے میں۔
    میں بات کر رہا تھا بچپن کی۔۔۔۔بچپن میں جب میں بڑا ہُوا تو پہاڑوں کا ڈر بھی نِکل گیا۔۔۔آپ کو یقین ہو نہ ہو۔۔۔ میں دو سےدس تک کے پہاڑوں سے آنکھیں موُند کر ٹکر لیتا تھا۔۔۔لیکن اِس سے آگے۔۔۔گیارہ۔۔۔بارہ۔۔۔تیرہ ۔۔۔کے اُونچے اُونچے پہاڑوں کی ڈانْک مجھ سے کاٹی نہیں جاتی تھی۔یہاں پہنچ کر میری حالت فرہاد سے بھی بد تر ہو جاتی تھی۔فرہاد کے ہاتھ میں تو ایک عدد تِیشہ بھی تھا۔۔۔اور۔۔۔اُسے اُن پہاڑوں سے۔۔۔ ۔۔۔شیریں۔۔۔۔بھی مِلنے والی تھی۔
    میں نے بچپن میں یہی سُنا تھا کے فرہاد نے شیرین کو۔۔۔پہاڑے ۔۔۔کاٹ کر ہی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
    بڑی بات نہیں کرتا۔۔۔ بچپن میں میرے سامنے بھی ایسی ہی پیشکش رکھی جاتی تھیں۔ میرے ایک دُور کے چچا اکثر کہتے۔۔۔" بیٹا! پہاڑے سُناوٴ۔۔۔ تُمہیں شیرینی ملے گی"۔
    گردِشِ اَیام نے آج مجھے اُن کا داماد بنا دِیا ہے۔۔۔قسم پہاڑوں کی۔۔۔میں اِتنا بے وقوف آج تک نہیں بنا۔
    سب جوڑیاںآ سمانوں میں بنتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔میرا جوڑ۔۔۔پہاڑوں میں بنا۔
    چلیں پھِر بات کرتے ہیں بچپن کی۔وہ پہاڑوں کے دِن بھی کیا دِن تھے۔۔۔اُن دِنوں میرا ایک ہم جماعت تھا۔۔۔ جوپہاڑوں کا طوطا تھا ۔۔۔اور پہاڑے کی چوٹی پر تھا ۔۔۔ پہاڑے اُس کے لئے ایسے تھے۔۔۔جیسے۔۔۔رُوئی کے پہاڑے۔۔۔میں اکثر اپنی کمزوری چھُپانے کے لئے اُس کے بغل میں کھڑا ہو جایا کرتا تھا۔اور اُس کے سُر میں سُر مِلاتا تھا۔۔۔پھِر ہوتا یوں کہ۔۔۔ وہ گُلوکار۔۔۔اور۔۔۔میں موسیقار~~~~~
    کبھی کبھارتو ایسا بھی ہوتا کہ۔۔۔ میں موسیقی میں اتنا مگن ہو جاتا تھاکہ۔۔۔ گُلوکاری تھم جاتی تھی مگر میرا راگ نہ تھمتا تھا۔۔۔اُس کے بعد تو مُجھ پر۔۔ پہاڑ ا ٹوٹتا تھا۔پہاڑ جیسے اُستاد کو یہ سمجھتے دیر نہ لگتی تھی کہ ۔۔۔۔ یہ ۔۔۔ ریت کے پہاڑے ہیں۔
    در اصل میں ایسا اُونٹ ہوں جو کبھی پہاڑے کے نیچے۔۔۔ آیا ہی نہیں ۔
    پہاڑے۔۔۔۔ اصل زندگی میں ہمیں بہت کچھ سِکھاتے ہیں۔۔۔اِن پہاڑوں میں تو بڑے بڑے خزانے پوشیدہ ہیں۔
    دو یکم دو۔۔۔دو دُونی چار ۔۔۔۔دو تِیا چھ۔۔۔۔دو چوک آٹھ۔۔۔۔اِسی طرح چھلانگ لگتی ہے۔۔۔اور جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے ہیں۔۔۔ یہ چھلانگ~~~~ اور بھی لمبی ہوتی جاتی ہے۔
    گِنتی کو چھوڑ ۔۔۔پہاڑوں کے اُصول پر عمل کر کے ہم۔۔۔ چھوٹی چھوٹی کوششوں کو۔۔۔ چھوٹی چھوٹی کامیابیوں سے ضرب دے کر بڑی بڑی ۔۔۔کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔
    پہاڑوں کی رٹائی چھوڑ کر۔۔۔چڑھائی شروع کرنی ہو گی۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔۔۔ اُونٹ کو پہاڑے کے اُوپر لانا ہوگا۔
     
    ساجد حنیف نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں