1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اولیاء اللہ کی کرامات

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏10 فروری 2014۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت جنید بغدادی ایک دن مسجد میں بیٹھے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ کہ ایک شخص نے ان سے کہا۔۔۔۔۔۔۔

    حضرت!۔۔۔ آپ کا وعظ صرف شہر میں کام کرتا ھے ۔۔۔۔۔۔ یا اس کے اثرات جنگل میں بھی ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

    حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ نے اس بات کی وضاحت چاہی تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔

    چند آدمی جنگل کے فلاں مقام پر موجود ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے ناچ گانوں کی محفل سجا رکھی ھے ۔۔۔۔۔ اور شراب پی کر مست ہو رھے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

    حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ یہ سن کر منہ لپیٹ کر جنگل کی طرف چل دئیے ۔۔۔۔۔

    جب وہ مطلوبہ مقام پر پہنچے تو دیکھا۔۔۔۔۔۔۔ کچھ لوگ شراب کے نشے میں مست تھے ۔۔۔۔۔۔۔ ناچ گانا ہورہا تھا۔۔۔۔۔۔ وہ لوگ حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کو دیکہ کر بھاگنے لگے ۔۔۔۔ تو آپ نے فرمایا ۔۔۔۔۔۔۔

    بھاگومت ۔۔۔۔۔ میں بھی تمہاری طرح پینے والا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے لیے بھی شراب لاؤ ۔۔۔۔۔۔۔ شہر میں تو میں پی نہیں سکتا ۔۔۔۔ اس لیے سب سے چھپ کر یہاں آیا ہوں ۔۔۔۔۔۔

    حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کی بات سن کر وہ لوگ رک گئے ۔۔۔۔۔۔ پھر ان میں سے ایک نے کہا۔۔۔۔۔۔

    افسوس!۔۔۔۔۔ شراب تو ختم ہو گئ ھے ۔۔۔۔۔ اگر آپ فرمائیں تو شہر سے منگوادی جائے۔۔۔۔۔۔

    حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ مسکرائے اور بولے۔۔۔۔۔۔۔

    کیا ایسی صورت نہیں کہ شراب خودبخود یہاں آجائے۔۔۔۔۔۔

    صاحب!۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم میں تو ایسا کمال نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ کہ شراب خود بخود حاضر ہو جائے ۔۔۔۔ ان میں سے ایک نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    کیا میں تمہیں وہ بات سکھا دوں کہ شراب خود بخود یہاں آجایاکرے۔۔۔۔۔۔۔ اور تم اس کا مزہ لو۔۔۔۔۔۔

    یہ سن کر سب لوگ حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔۔۔۔۔۔۔ آخر ایک نے کہا۔۔۔۔۔

    ضرور سکھائیں ۔۔۔۔۔ یہ کمال تو ضرور بتائیں ۔۔۔۔۔

    ٹھیک ھے۔۔۔۔ تم لوگ نہا دھوکر۔۔۔۔ پاک صاف کپڑے پہن کر میرے پاس آؤ ۔۔۔۔۔۔۔ میں تمہیں وہ کمال سکھا دوں گا۔۔۔۔۔۔

    وہ لوگ غسل کرکے۔۔۔۔۔۔۔ پاک صاف کپڑے پہن کر ۔۔۔۔ حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔ تو حضرت جنید بغدادی نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    دورکعت نماز پڑھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    جب وہ نماز میں مشغول ہو گئے ۔۔۔۔۔۔ تو حضرت جند بغدادی رحمہ اللہ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا لیے ۔۔۔۔۔۔۔

    اے اللہ! میرا تو اتنا ہی کام تھا ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے انہیں تیرے سامنے کھڑا کردیاہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اب تجھے اختیار ھے ۔۔۔۔۔ انہیں ہدایت دے دے یا گمراہی میں رکھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کی دعا قبول ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ان سب کی زندگی بدل گئی ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ نے انہیں ہدایت عطا فرمادی تھی ۔۔۔۔
     
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔
    ایسا ہی ایک واقعہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے ۔ ان کی بستی میں ایک بدکار طوائف آگئی۔ وہ بستی کے جوانوں کو غلط راہ پر ڈالنے لگی ۔
    حضرت بایزید بسطامی رح تک خبر پہنچی تو اپنا جائے نماز اٹھا کر اس بدکار خاتون کے دروازے کے سامنے بچھا دیا اور عبادت میں مصروف ہوگئے۔
    سارا دن گذر گیا۔ شام ہوگئی ۔ شہر کے لوگ بدکارخاتون کے دروازے پر آتے اور وہاں بایزید بسطامی رح کو عبادت کرتا دیکھ کر شرم سے واپس چلے جاتے۔ جب شام ڈھل گئی اور خاتون حیران ہوئی کہ آج کوئی گاہک نہیں آیا تو اس نے دروازہ کھولا۔ باہر حضرت بایزید بسطامی بیٹھے تھے۔ خاتون نے غصے سے کہا کہ بابا میرا دھندہ خراب کررہے ہو۔ جاؤ اپنا کام کرو۔
    حضرت بایزید نے پوچھا کہ تیرا کیا دھندہ ہے ؟ عورت بولی گاہک مجھے قیمت دیتا ہے ۔ پھر اسکی جو مرضی ہو میں وہ کرتی ہوں ۔
    حضرت بایزید نے تصدیقی انداز میں پوچھا " کیا میں بھی تمھیں قیمت دے دوں تو جو میں کہوں گا وہ کرو گی ؟ عورت نے ہاں کر دی۔
    حضرت بایزید نے قیمت پوچھی، قیمت ادا کی اور مصلے اٹھا کر خاتون کے گھر میں چلے گئے۔
    بولے " چلو ۔ اب غسل کرکے پاک صاف کپڑے پہن کر آؤ " عورت نے حکم کی تعمیل کی۔ بایزبسطامی نے مصلیٰ بچھایا اور فرمایا ۔ اب اللہ کے حضور عبادت کے لیے کھڑی ہوجاؤ۔ جب خاتون کھڑی ہوگئی ۔ تو حضرت بایزید بسطامی رح نے سجدے میں گرکر اللہ سے عرض کی۔ "اللہ کریم۔ اسے یہاں تک لانا میرا کام تھا۔ اب اسکا دل بدلنا تیرا کام ہے"
    حضرت بایزید بسطامی رح کی سوانح میں درج ہے کہ وہ عورت توبہ کے بعد اپنے دور کی انتہائی نیک و پارسا خاتون بن گئی ۔
     
    پاکستانی55، غوری اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ایک دفعہ حضرت جلال الدین تبریز رحمتہ اﷲ علیہ بابا فرید رحمتہ اﷲ علیہ سے ملنے آۓ اپ کو معلوم نہ تھا کہ یہ بزرگ ہستہ کون ہیں آپ احتراما کھڑے ہوگئے۔
    حضرت شیخ رحمتہ اﷲ علیہ نے نہایت مشفقانہ لہجے میں فرمایا ’’بیٹھ جائو فرزند! اور اپنا کام جاری رکھو‘‘
    حضرت بابا فرید رحمتہ اﷲ علیہ حضرت شیخ رحمتہ اﷲ علیہ کے حکم سے مسجد کے فرش پر بیٹھ گئے مگر کتاب کو ہاتھ نہیں لگایا۔ آپ کچھ عجیب سے اضطراب میں مبتلا تھے۔ نتیجتاً دوبارہ کھڑے ہوگئے۔ حضرت شیخ رحمتہ اﷲ علیہ نے اس کا سبب پوچھا تو عرض کرنے لگے ’’آپ کی موجودگی میں بیٹھتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے‘‘
    حضرت شیخ جلال الدین تبریزی رحمتہ اﷲ علیہ بابا فرید رحمتہ اﷲ علیہ کا جواب سن کر بہت مسرور ہوئے اور پھر آپ نے ایک انار نکال کر نوجوان طالب علم کودیا اور فرمایا ’’بچے اسے رکھ لو‘ درویش کے پاس تمہیں دینے کے لئے کچھ اور نہیں ہے‘‘
    حضرت بابا فرید رحمتہ اﷲ علیہ اس دن روزے سے تھے۔ اس لئے انارتوڑ کر اس کے سارے دانے حاضرین مسجد میں تقسیم کردیئے۔
    ’’فرزند! تم نے اپنے لئے کچھ نہیں رکھا؟‘‘ حضرت شیخ جلال الدین تبریزی رحمتہ اﷲ علیہ نے بابا فرید رحمتہ اﷲ علیہ سے دریافت کیا۔
    ’’بس! مجھے یہ کافی ہے‘‘ حضرت بابا فرید رحمتہ اﷲ علیہ نے انار کے اس دانے کواٹھاتے ہوئے کہا جو تقسیم کے دوران مسجد کے فرش پر گرپڑا تھا۔
    حضرت شیخ جلال الدین تبریزی رحمتہ اﷲ علیہ نے بابا فرید رحمتہ اﷲ علیہ کا جواب سنا‘ عجیب نظروںسے آپ کی طرف دیکھا اور پھر مسجدسے تشریف لے گئے۔
    جب بابا فرید رحمتہ اﷲ علیہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے پیرومرشد کے پاس دہلی پہنچے اور ایک دن گفتگو کے دوران آپ کو اپنے لڑکپن کا وہ واقعہ یاد آیا تو حضرت قطب رحمتہ اﷲ علیہ کو تمام روداد سنانے کے بعد عرض کرنے لگے۔
    ’’پتا نہیں وہ کون درویش تھے؟ پھر بھی میں نے انار کے اسی دانے سے روزہ افطار کیا تھا‘‘
    حضرت قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اﷲ علیہ نے پورا واقعہ سننے کے بعد فرمایا ’’بابا! وہ بزرگ حضرت شیخ جلال الدین تبریزی رحمتہ اﷲ علیہ تھے۔ تم بہت خوش نصیب ہو فرید! حضرت شیخ تمہیں انار دینے ہی کے لئے مسجد تشریف لائے تھے‘‘
    ’’مگر میں نے تو سارا انار حاضرین مسجد میں تقسیم کردیا تھا۔‘‘ حضرت قطب رحمتہ اﷲ علیہ کے انکشاف کے بعد بابا فرید رحمتہ اﷲ علیہ کو اس بات پر افسوس ہونے لگا تھا کہ آپ نے پورا انار خود کیوں نہیں کھایا۔
    ’’مولانا فرید! اداس نہ ہو۔ تمہاری یہی ادا تو شیخ کو پسند آئی تھی۔ وہ تمہارے دل کی کشادگی دیکھنا چاہتے تھے تم نے حاضرین مسجد میں انار تقسیم کرکے شیخ کو خوش کردیا۔ پھر جب تم نے زمین گرا ہوا دانہ اٹھایا اور حضرت جلال الدین تبریزی رحمتہ اﷲ علیہ پر ظاہر کیا کہ تمہارے لئے یہی دانہ کافی ہے تو شیخ تمہارے انکسار اور قناعت سے راضی ہوگئے۔ یہ دل کی باتیں ہیں شیخ نے تمہیں سب کچھ دے دیا‘ اسی ایک دانے میں تمہارے لئے تمام نعمتیں موجود تھیں‘ باقی سارے دانے خالی تھے‘‘
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ ۔۔۔۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں