1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انسانی دماغ جیسے 10 لاکھ پروسیسروالے سپرکمپیوٹرنے کام شروع کردیا

'انفارمیشن ٹیکنالوجی' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏3 نومبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ عین انسانی دماغ کی طرز پر دماغی کمپیوٹر بنایا گیا ہے۔ فوٹو: بشکریہ مانچیسٹر یونیورسٹی

    مانچیسٹر: عین انسانی دماغ کی طرز پر کام کرنے والے دنیا کے طاقت ور ترین سپر کمپیوٹر میں بجلی دوڑا کر اسے کھول دیا گیا ہے۔

    سپرکمپیوٹر کے 10 لاکھویں پروسیسر کی تنصیب کے بعد اسے اسٹارٹ کردیا گیا ہے۔ اس مشین کو spiNNaker کا نام دیا گیا ہےجو ایک سیکنڈ میں 20 کروڑ ملین ملین آپریشن (حسابی سوالات) حل کرسکتی ہے۔ اس کی ہرایک چپ میں 10 کروڑ متحرک پرزے لگائے گئے ہیں۔

    پہلے ایک تنظیم ای پی ایس آر سی نے اس کے لیے رقم فراہم کی لیکن اخراجات ڈیڑھ کروڑ برطانوی پاؤنڈ ( دوارب دس کروڑ روپے) تک پہنچ گئے تو یورپی ہیومن برین پروجیکٹ نے اس کی ذمے داری سنبھال لی جس کے بعد 10 برس کی مسلسل محنت کے بعد دو نومبر کو اس کا افتتاح کردیا گیا۔

    اسپنیکر مشین یونیورسٹی آف مانچسٹر اسکول آف کمپیوٹر سائنس کے ماہرین نے ڈیزائن کی ہے جو حقیقی وقت میں حیاتیاتی خلیات (نیورونز) کی طرز پر کام کرتی ہے۔ دماغی عصبیے بجلی کے جھماکوں کے تحت ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں اور یہ سپر کمپیوٹر بھی اسی اصولوں پر کام کرتا ہے لیکن نیورو کیمیکلز کی بجائے بجلی کو استعمال کرتا ہے۔

    یہ سپر کمپیوٹرروایتی کمپیوٹروں کے برخلاف ایک مقام سے دوسرے تک ڈیٹا کی بڑی مقدار نہیں بھیجتا بلکہ متوازی (پیرالل) کمیونی کیشن آرکیٹیکچر کے تحت عین دماغ کی طرح برتاؤ کرتا ہے جس میں ایک وقت میں اربوں خلیات چھوٹی چھوٹی معلومات دوسرے خلیات کو بھیجتے رہتے ہیں۔

    اس کے خالق اسٹیوفربرکہتے ہیں کہ عین دماغ کی طرح کام کرنے والا یہ سپر کمپیوٹر کئی لحاظ سے روایتی کمپیوٹروں سے مختلف ہے۔ اسی بنا پر اسے دماغی سطح پرکام کرنے والا کمپیوٹر کہا گیا ہے۔ اگرچہ اس میں ایک ارب خلیات کے برابر قوت ہے جو اب بھی تعداد کے لحاظ سے انسانی دماغ کا ایک فیصد حصہ ہے تاہم ماہرین پرامید ہیں کہ وہ اس طرح مستقبل میں انسانی خلیات کی درست مقدار والا سپرنیورل کمپیوٹر بناسکیں گے۔

    تاہم اربوں روپے سے بنائے گئے اس کمپیوٹر کو دیکھ کر دماغی ماہرین انسانی ذہن اور دماغی خلیات کو سمجھ سکیں گے۔ اسے دیکھتے ہوئے دماغ کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح خلیات کے سگنلز کو دیکھتے ہوئے مختلف امراض اور دماغی بیماریوں کے علاج میں مدد ملے گی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں