1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انجیر غذائی اور شفائی اثرات کا حامل پھل

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از پیاجی, ‏3 اگست 2007۔

  1. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    انجیر غذائی اور شفائی اثرات کا حامل پھل

    انجیر کا شمار لذیز اور شیریں پھلوں میں کیا جاتا ہے اور بطور میوہ اور دوا استعمال ہوتا ہے اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک ’’کلاں‘‘ جبکہ دوسری ’’خورد‘‘ کہلاتی ہے تاہم کلاں کو زیادہ بہتر اور موثر خیال کیا جاتا ہے گولر کے پھل کی طرح اس میں باریک اور بہت چھوٹے چھوٹے گول دانے ہوتے ہیں۔ قرآن نے اسے بے شمار خوبیوں اور شفائی اثرات کا حامل پھل قرار دیا ہے۔ ویسے تو اس کا اصل وطن شام، فلسطین اور مصر ہے لیکن اب اس کی کاشت ایران، افغانستان، اٹلی، یونان اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کی جارہی ہے۔ اس کے درخت پر سال میں دو مرتبہ پھل آتا ہے۔ اسے عربی میں تین انگریزی میں (Fig) کہتے ہیں تاثیر میں تھوڑا سا گرم اور تراوٹ والا ہوتا ہے۔ مقدار خوراک 4 سے 5 دانے ہے۔ خشک کے مقابلے میں تازہ انجیر زیادہ فائدہ پہنچاتا ہے۔ انجیر میں 80 فیصد پانی ہوتا ہے جبکہ بقیہ حصہ کیمیائی لحاظ سے نہایت اہم اور صحت افزاء پر مشتمل ہے۔ انجیر میں اوسط 17.1 فیصد تک شکر ہوتی ہے جبکہ بعض محققین کے مطابق انجیر کے خشک پھلوں میں 50 فیصد تک شکر ہوتی ہے۔ اس شکر کی خوبی یہ ہے کہ یہ جسم میں جاتے ہی آسانی سے جذب ہوجاتی ہے جبکہ عام شکر میں یہ خصوصیت کم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انجیر کو فوری توانائی کی فراہمی کا اہم ذریعہ خیال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انجیر کی انفرادیت یہ ہے کہ اس میں ریشہ نہیں ہوتا۔ طویل تھکا دینے والی بیماری کے بعد صحت و توانائی کی بحالی کیلئے انجیر کا استعمال انتہائی مفید اور کار آمد خیال کیا جاتا ہے کیونکہ ریشہ نہ ہونے کی بنا پر یہ فوری توانائی کا ذریعہ بنتا ہے جس سے معدہ اور آنتوں پر کسی قسم کا کوئی بوجھ نہیں پڑتا اور نہ ہی طبیعت میں کوئی گرانی محسوس ہوتی ہے۔ اخراج بلغم کیلئے کھانسی میں اس کا جوشاندہ بہت مفید ہے۔ پسینہ آور ہونے کی وجہ سے اسے چیچک میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ گردے اور مثانے کی پتھری کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ دودھ میں پکا کر پھوڑے پر باندھنا اکسیر ہے۔ آنتوں کی خشکی دور کرنے کیلئے اس کا مرکب ’’شربت انجیر‘‘ استعمال کرتے ہیں۔ انجیر میں ایک اہم خامرہ (Ficin) کی بھی تھوڑی سی مقدار پائی جاتی ہے جو نہ صرف اس خصوصیت کا حامل ہے بلکہ اسے کھانے سے چربی کی مقدار گھٹتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انجیر زود ہضم ہے۔ بعض لوگوں کو ایک وقت کا کھانا بھی ہضم کرنا مشکل ہوتا ہے اور دوسرے کھانے کے وقت انہیں بھوک نہیں لگتی اور طبیعت کھانے کی طرف مائل نہیں ہوتی۔ ایسی حالت میں اگر کھانے کے بعد تین عدد خشک انجیر کھالی جائیں تو اگلے کھانے کے وقت ضرور بھوک لگے گی۔ اس سے ریاح خارج ہوجاتی ہے۔ نرم ہونے کے ناطے انجیر قبض رفع کرتی ہے اور بواسیر کے لئے فائدہ مند ہے۔ چونکہ اس میں سٹرک ایسڈ، ایسٹک ایسڈ اور میلک ایسڈ کی بھی مقدار موجود ہوتی ہے اس لئے ہاضمہ میں مفید ثابت ہوتی ہے انجیر میں خون پیدا کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے اسی لئے اسے ’’مولد خون‘‘ بھی کہا جاتا ہے اس میں 12 فیصد فولاد اور قابل قدر مقدار میں وٹامنز بی ہوتے ہیں اور یہ دونوں اجزاء خون کی پیدائش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انجیر کے استعمال سے چہرہ اور جلد نکھرتی ہے اور جلد اور چہرے پر موجود داغ دھبوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔ گلے کی خراش اور خشک کھانسی دور کرتا ہے۔ بلغم کم کرتا ہے لہذا دمہ میں بھی مفید ہے۔ انجیر میں شکر کے علاوہ لحمیات 1، 3 فیصد جبکہ چکنائی برائے نام ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ کیلشیم 0.006 فیصد اور فاسفورس 0.003 فیصد تک ملتا ہے لہذا اس پھل میں شکر لحمیات اور چکنائی جیسے اہم غذائی اجزاء جبکہ وٹامنز بی، کیلشیم اور فاسفورس جیسے معدنی اجزاء کی موجودگی اسے قوی تر بنا دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انجیر جسم کو فربہ کرتا ہے اور اس کے کچھ عرصہ تک مسلسل استعمال سے وزن بڑھتا ہے نوعمری میں اگر بچوں کو خصوصاً موسم سرما میں انجیر کھلائی جائے تو ان کی بخوبی نشوونما ہوتی ہے اور بچے کا رنگ بھی صاف ہوجاتا ہے۔ جگر کی اصلاح کرنے میں بھی اس پھل کو خصوصی اہمیت حاصل ہے (Liver Cirrhosis) یعنی انحطاط کبدی میں جب جگر تیزی سے سکڑتا چلا جارہا ہو یا اس میں ریشہ اور ساختیں بننا شروع ہوگئی ہوں تو کچھ عرصہ نہار منہ انجیر کھانے سے اس مرض سے نجات مل جاتی ہے۔ پتہ کی سوزش اور پتھری میں کوئی اور پھل انجیر کا مقابلہ نہیں کرتا۔ قدیم زمانے کے طبیبوں میں ابن البیطار اور اکبر ارزانی نے پتے کی پتھری کیلئے انجیر تجویز کی ہے۔ یہ خون کی نالیوں اور پتے کے سدے نکالتا ہے۔ یہ نہ صرف صفراوی نالیوں اور رگوں سے سدے صاف کرتا ہے بلکہ گردوں کو صاف کرکے ریگ مثانہ بھی خارج کرتا ہے۔ پتھریوں اور سدوں کو ملا کر نکالنا انجیر میں موجود مختلف نامیاتی ترشوں (Acids) کا وصف خاص ہے۔ ان مختلف ایسڈز کا ایک اور خاصا ورم طحال کو تحلیل کرتا ہے۔ اس مقصد کیلئے انجیر کو سرکہ میں ڈال کر رکھ دیتے ہیں اور ایک ہفتے کے بعد 3 عدد انجیر کھانا کھانے کے بعد چبالئے جاتے ہیں چونکہ انجیر میں بھی سرکہ (Acitic Acid) موجود ہوتا ہے اس لئے تلی کے ورم اور دوسرے امراض میں فائدہ پہنچتا ہے۔

    انجیر میں موجود نامیاتی ترشے (میلک ایسڈ، سٹرک ایسڈ اور ایسٹک ایسڈ) جراثیم سے پاک ہونے کے ساتھ ساتھ اینٹی بیکٹریل (Antibacterial) خصوصیات کے بھی حامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جلدی امراض میں انجیر کا استعمال بہتر خیال کیا جاتا ہے۔ پھوڑے پھنسیوں میں انجیر اور اس کا شربت فائدہ مند رہتا ہے۔ چیچک اور موتی جھرہ میں انجیر، مویز، منقی اور کلاں کا جوشاندہ پلانے سے دانے آسانی سے نکل آتے ہیں۔ کسل مندی رفع ہو جاتی ہے اور مرض کا حملہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ’’ہیپا ٹائٹس بی‘‘ سے بچاؤ کیلئے فائدہ مند ہے۔ منقی، انجیر اور شہد کا مرکب ایک بہترین طاقتور ٹانک ہے۔ جو انسانی جسم کے اعصابی نظام کے علاوہ معدہ، جگر، آنتوں اور گردوں کو بہترین دفاعی نظام فراہم کرتا ہے۔ بڑھاپے میں جب معدے کی ساختیں کمزور ہو کر جسم میں یورک ایسڈ کی زیادتی کا سبب بنتی ہیں تو انجیر کا استعمال یورک ایسڈ کے بہاؤ کیلئے بہت مفید ہے۔
     
  2. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    پیا جی ۔ ماشاءاللہ بہت معلوماتی اور مفید مضمون ہے۔

    صرف ایک تجویز تھی کہ کیا بہتر نہ ہوتا اگر اسے آپ “میڈیکل سائنس “ کے کسی چوپال میں لکھتے ۔ میرے خیال میں یہ مضمون وہاں اپنے موضوع سے زیادہ مطابقت رکھتا تھا۔
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جزاک اللہ۔۔۔بہت اچھی معلومات ہیں۔۔۔ :dilphool:
     
  4. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    مضمون پڑھنے پر آپ تمام احباب کا بہت بہت شکریہ
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    :a180:
    اتنا اچھا مضمون میری نظروں سے اوجھل کیسے رہ گیا
    بہت خوب پیا جی
     
  6. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    مضمون کو نظروں میں آنے میں کچھ دیر ضرور ہوئی مگر پرھنے کے بعد بے اختیار منہ سے ۔۔۔واہ جی واہ۔۔۔نکلا۔

    پیا جی آپ نے ایک بہت ہی اعلی معلوماتی مضموں یہاں زیب چوپال بنایا اور امید کرتا ہوں کہ اسی طرح کے اور مضامین بھی جلد ہی یہاں پیش کرینگے۔
     
  7. ڈاکٹر نسرین
    آف لائن

    ڈاکٹر نسرین ممبر

    شمولیت:
    ‏20 مئی 2008
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    مذکارنی سے انجیر کے فوائد کا خلاصہ
    مذکارنی نے انجیر کے فوائد کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھوک لگانے والی، سکون آور، دافع سوزش اور ورم، ملین، جسم کو ٹھنڈک پہنچانے والی اور مخرج بلغم ہے۔ انجیر کے دودھ میں غذا کو ہضم کرنے والے جوہر Papaine کی مانند ہوتے ہیں۔
    یہ غذا میں موجود نشاستہ کو منٹوں میں ہضم کر دیتے ہیں۔ ان فوائد کے ساتھ ساتھ ان میں بڑی عمدہ غذائیت بھی موجود ہے۔
    اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ انجیر غذا کو مکمل طور پر ہضم کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ درد جسم کے کسی بھی حصہ میں ہوا سے ختم کرتی ہے۔ جھلیوں کی جلن کو رفع کرتی ہے اور پیٹ کو چھوٹا کرتی ہے۔ بھارتی ماہرین بھی متفق ہیں کہ انجیر پتھری کو مار سکتی ہے۔

    دماغ پر انجیر کے اثرات
    افسنتین جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔

    انجیر کے دانتوں پر اثرات
    کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔

    دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد
    قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔

    انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت
    غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔

    انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج
    انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔
    ایک خاتون کو پتہ کی پرانی سوزش تھی۔ ایکسرے پر متعدد پتھریاں پائی گئیں۔ بطور ڈاکٹر سے آپریشن کا مشورہ دیا گیا۔ وہ درد سے مرنے کو تیار تھی مگر آپریشن کی دہشت کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہ رکھتی تھی۔ اس مجبوری کے لئے کچھ کرنا ضروری ٹھہرا۔ چونکہ نبی اکرم نور مجسم نے کلونجی کو ہر مرض کی شفا قرار دیا ہے۔ اس لئے کاسنی اور کلونجی کا مرکب کھانے کو صبح نہار منہ چھ دانے انجیر کھانے کو کہا گیا۔ وہ دو ماہ کے اندر نہ صرف کہ پتھریاں نکل گئیں بلکہ سوزشیں جاتی رہیں۔ علامات کے ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کے ایکسرے سے پتہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔

    انجیر سے بواسیر کا شافی علاج
    بواسیر کے تین اہم اسباب ہیں۔
    1۔ پرانی قبض 2۔ تبخیر معدہ 3۔ اور کرسی نشینی (یعنی کرسی پر زیادہ دیر بیٹھنا) ان چیزوں سے مقعد کے آس پاس کی اندرونی اور بیرونی وریدوں میں خون کا ٹھہراؤ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ رگیں پھول کر مسوں کی صورت میں باہر نکل آتی ہیں اور پاخانہ کرتے وقت ان سے خون آتا ہے۔
    ان تمام مسائل کا آسان حل انجیر ہے۔ انجیر پیٹ میں تبخیر ہونے ہی نہیں دیتی۔ انجیر قبض کو توڑ دیتی ہے۔ انجیر خون کی نالیوں سے سدے نکالتی ہے اور ان کی دیواروں کو صحت مند بناتی ہے۔
    انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتی ہے اور اس کی اسی افادیت کو حضور نبی کریم نے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلاح کے لئے استعمال فرمایا جو پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔

    انجیر سے برص کا مکمل علاج
    برص چونکہ بلغمی مرض ہے، اس لئے اس بیامری میں انجیر اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
    طب یونانی کے مشہور نسخہ سفوف برص کا خود عامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھ چھٹانک انجیر اس کے ساتھ کھانے کو بھی دی جاتی ہے جس سے مرض ایک دو ماہ میں مکمل جاتا رہتا ہے۔

    انجیر سے دائمی قبض سے نجات
    قبض کا سبب چونکہ آنتوں کی خشکی ہے۔ انجیر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عمدہ ملین ہے۔ اس لئے پرانی سے پرانی قبض کو چند دنوں میں درست کر دیتا ہے۔ قبض کے لئے خشک انجیر 5 سے7 دانے رات کو سوتے وقت یا صبح کو نہار منہ اگر چبا چبا کر کھائے جائیں تو اس سے چند دن میں پرانی سے پرانی قبض سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔

    انجیر اور آنتوں کا کینسر
    (حیرت انگیز جدید تحقیق) ڈاکٹر سید خالد غزنوی کراچی نے اپنے مضمون طب نبوی اور جدید سائنس کے عنوان پر انجیر کے بارے میں لکھا ہے۔
    جاپان میں انجیر سے حاصل ہونے والے جوہر برومی لین کو بڑی مقبولیت حاصل رہی اور انہوں نے سوزش کو رفع کرنے کے لئے (Kihotabs) تیارکیس ڈاکٹروں نے مطلع کیا کہ انہوں نے اسے آنتوں کے کینسر میں مفید پایا ہے۔ انجیر میں پائے جانے والے جوہر آنتوں کے سرطان کا علاج ہیں۔

    انجیر سے پتھری کا اخراج
    کرنل چوپڑا اعتراف کرتا ہے کہ انجیر گردوں سے پتھری اور ریت کو نکال سکتی ہے اور خوارک کو ہضم کرتی ہے۔ جب پیٹ خراب ہو تو وہ یوریٹ اور آکسی لیٹ پیدا کرتا ہے۔ جب یہ سمیات جسم سے باہر نکلتے ہیں تو جلن پیدا کرتے ہیں اور مکمل اخراج نہ ہو تو جوڑوں میں جم کر گنٹھیا کی بیماری پیدا کرتے ہیں اور گردوں میں پہنچتے ہیں تو وہاں پتھری بن جاتی ہیں۔ تاہم حدیث پاک میں فرمایا گیا کہ انجیر قاطع بواسیر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔

    انجیر اور گردوں کا فیل ہو جانا
    گردوں کے فیل ہو جانے کے متعدد اسباب ہیں۔ اس میں مرض کی اندرونی صورت یہ ہوتی ہے کہ خون کی نالیوں میں تنگی کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہی کیفیت پیشاب میں کمی اور بلڈپریشر میں زیادتی کا باعث بن جاتی ہے۔ ان حالات میں اگر زندگی کو اتنی مہلت مل سکے کہ کچھ مدت انجیر کھائی جائے تو اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے وہ بیماری جس میں گردے اگر تبدیل نہ ہوں تو موت یقینی ہے۔ شفایابی ہو جاتی ہے۔

    انجیر اور جوڑوں کا درد
    حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ حدیث کے انجیر بواسیر کو قاطع اور جوڑوں کے درد میں فائدہ کرتی ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو ڈاکٹر چوپڑا اس حدیث کی ہر طرح تصدیق کرتا ہے۔ نبی اکرم نے یہ ہرگز نہیں فرمایا کہ جوڑوں کی تکلیف کو بواسیر کی مانند ختم کر دیتی ہے بلکہ آپ نے جو لفظ فرمایا “ینفع“ یعنی نفع یا آرام دیتی ہے۔ جب تک انجیر استعمال میں رہے گی کیونکہ جوڑوں میں درد پیدا کرنے والی اور بھی بیماریاں ہیں۔
     
  8. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب زبردست :a180:
    :a165:

    اور کیا کہوں
    بہت سی معلومات فراہم کی ھیں
    جزاک اللہ
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ڈاکٹر نسرین صاحبہ ۔
    بہت مفید معلومات ہیں۔ شئیرنگ کے لیے بہت شکریہ :dilphool:
     
  10. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹر نسرین صاحبہ بہت زبردست۔۔۔زیب چوپال کرنے کا شکریہ۔

    ایک اچھے مضمون کا ایک بہتر تسلسل۔ :a165:
     
  11. ڈاکٹر نسرین
    آف لائن

    ڈاکٹر نسرین ممبر

    شمولیت:
    ‏20 مئی 2008
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حوصلہ افزائی کے لئے ممنون و متشکر
     

اس صفحے کو مشتہر کریں