1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ام المومنین حضرت ام ِ حبیبہ (٢)

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از نذر حافی, ‏10 مئی 2013۔

  1. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    ام المومنین حضرت ام ِ حبیبہ (٢)۔۔۔ از شمس جیلانی

    از۔ شمس جیلانی
    گزشتہ مضمون میں ہم یہاں تک پہونچے تھے کہ حضور (ص)کی خواہش پر شاہ نجاشی نے نہ صرف حضرت ام حبیبہ (رض) کو ان کے عقد میں دیدیا بلکہ اپنی جیب ِ خا ص سے مہربھی ادا کیا اور شاہی ضیافت بھی دی۔ لیکن اس کو ابو سفیان اپنی تذلیل سمجھا اور انگاروں پر لوٹنے لگا۔ اب آگے بڑھتے ہیں ۔ جبکہ اس کے برعکس ان کی بیٹی حضرت ام حبیبہ (رض) باپ اور بھائی کی طرف سے سخت بے چین تھیں اور دعا کرتی رہتی تھیں کہ اے اللہ! انہیں ہدایت دے اور دوسرے دشمنان اسلام طرح جہنم رسید نہ کر؟ چونکہ حضور (ص) کاارشاد ہے کہ ً مجھے خدا نے صرف جنتی عورت سے شادی کر نے حکم دیا ہے ً اور انہیں ام المونین بننے کا شرف حاصل ہوچکا تھادوسرے وہ ہر امتحان میں پوری اتریں اور ہرحالت میں اسلام پر قائم پہلے ہی رہ چکی تھیں لہذا اس میں کوئی شک اور شبہ نہیں ہوسکتا کہ وہ جنتی خاتون تھیں۔
    جب وہ حضور (ص) کے حبالہ عقد میں آئیں تو کچھ مورخین نے لکھا ہے کہ اس وقت حضور (ص) خیبر کا محاصرہ کیئے ہوئے تھے، جب وہاں سے فارغ ہو ئے اور ان کاحجرہ تیار ہوگیا تو ان کو حبشہ بلا لیا۔ اس کے کچھ عرصہ بعد حضور (ص) کو یہ خواب میں نظر آیا کہ وہ عمرے کے لیئے تشریف لے گئے ہیں اور وہاں قر باقی کی اور حلق بھی (سرمنڈوانا) کرایا ۔ لہذا حضور (ص) چودہ سو صحابہ کرام کی جماعت کے ساتھ روانہ ہوئے ۔ مگر ابو سفیان نے جو اس وقت رئیس مکہ تھا کیونکہ زیادہ تر سرداران ِ قریش مارے جا چکے تھے، اس نے اسلام دشمنی میں ایک ایسی مثال پیدا کی جو حرم شریف کی تاریخ میں نہیں ملتی کہ اس نے حضور (ص) کو حدود حرم میں داخل ہونے سے طاقت کے زور پر روکنے کا فیصلہ کر لیا ، جبکہ وہ سب کے لیے ہمیشہ کھلا رہتا تھا اور جو حدود حرم میں داخل ہو جا ئے وہ محفوظ و مامون سمجھا جاتا تھا۔ اس نے خالد بن ولید کو جوکہ اس وقت تک ایمان نہیں لا ئے تھے چار سو سواروں کے ساتھ حضور (ص) کی راہ روکنے کے لیئے روانہ کردیا تاکہ وہ حدود ِ حرم میں داخل ہی نہ ہوسکیں اورا نہوں نے مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ جانے والی شاہراہ پر قبضہ کر لیا؟ لیکن اللہ کے حبیب (ص) کوجب کفار ان مکہ ہجرت کی رات گھر کاگھراؤ کر کے نہ روک سکے اور وہ ابو جہل کو جواب دیتے اور سب کی آنکھوں میں خاک جھونکتے ہوئے نکل آئے! تو یہاں تو راستے بہت تھے۔
    حضور (ص) نے ایک گائڈ کی خدمات حاصل کیں اور وہ انتہائی دشوار گزار راستے سے گزر کر وادی ِ حدیبیہ میں جا اترے ، کفار کو جب خبر ہوئی جب وہ ان کے سر پر پہونچ گئے۔ اس کے نتیجہ میں صلح حدیبیہ کا معاہدہ طے پایا۔ جو کہ مسلمانوں کو بہت ذلت آمیز دکھائی دیا، مگر حضور (ص) کا یہ جواب سن کر خاموش ہوگئے کہ مجھے حکمِ خدا یہ ہی ہے؟ جوکہ اسلام اور پیغمر اسلام کو تسلیم کر نے کا ذریعہ بنا اور اس کو خداوند تعالیٰ نے قرآن میں فتح مبین نام دیا۔
    چونکہ اس میں د وسری شرائط کے علاوہ یہ شرط بھی تھی کہ اس سال حضور (ص) عمرہ نہیں کریں گے اور واپس چلے جائیں گے ،جبکہ دوسرے سال آکر عمرہ کریں گے لہذا معاہد ے کے مطابق حضور (ص) نے وہیں احرام کھولا، قر بانی کی اور دوسرے سال جاکر انہوں نے عمرہ کیا، جبکہ کفار نے صرف تین دن ٹھہرنے کی اجازت دی اور وہ بھی اس شان سے کہ ان کے دل نفرت سے پر تھے، وہ چاہتے تھے کہ مدت سے بچھڑے ہوئے عزیز ایک دوسرے سے نہ ملیں اس لیے وہ لوگ مکہ معظمہ خالی کر کے پہاڑوں پر چلے گئے تھے ۔ اسی دوران حضرت میمونہ (رض) ھلالیہ سے حضور (ص)نے عقد فرما یا اور چاہا کہ ولیمہ میں اہلِ مکہ کو بھی شامل کریں؟ مگر انہوں نے اجازت نہ دی اور مجبورا ً حضور (ص) کو مکہ معظمہ چھوڑ نا پڑا اور انہوں نے باہر نکل کر قیام فر مایا اور ولیمہ دیا۔
    کفار کو پھر بھی مستی سوجھی وہ خود تو سامنے نہیں آئے، مگر بنو بکر جو ان کے حلیف تھے ان کو مسلح کیا اور بنو خزیمہ پر حملہ کرادیا جو کہ مسلمانو ں کے حلیف تھے؟ حتیٰ کہ وہ بھاگ کر کعبہ میں پناہ گزیں ہو گئے، پھر بھی انہیں نہیں بخشا گیا؟ ان کا وفد حضور (ص) کے پاس آیا اور فریادی ہوا حضور (ص) نے تحقیقات کے لیئے ایک وفد مکہ معظمہ بھیجا ۔ اس نے آکر تصدیق کی تو حضور (ص) نے معاہدے کے مطابق ان کی مدد اور کفاران مکہ کی سر کوبی کی تیاری شروع کردی، جب اس کی بھنک کسی طرح کفاران مکہ کو ملی ، تو انہوں نے ابو سفیان سے کہا کہ تم وہاں چلے جاؤ اورچونکہ اب تمہاری رشتہ داری بھی ہو گئی ہے۔ لہذا اس یلغار روکو ،جو اب ہونے والی ہے؟ ابو سفیان سیدھے اپنی صاحبزادی (رض) کے پاس گئے، اتفاق سے حضور (ص)گھر پرموجود نہیں تھے، مگر صلح حدیبیہ کے بعد رشتے داروں کا آنا جانا آپس میں شروع ہوچکا تھا ، حضور (ص) نے کافر عزیزوں کے ساتھ بھی اچھے سلوک کا حکم دیا ہواتھا۔ انہوں نے جب ایک مدت کے بعد اپنے والد کو دیکھا تو بہت خوش ہوئیں اور ان کی خاطر تواضح میں مصروف ہو گئیں ۔ مگر جب انہوں نے حضور (ص) کے بستر پر بیٹھنا چا ہا تو اسلامی فرض آڑے آگیا وہ یہ برداشت نہ کر سکیں؟ اور ان کو اس پر بیٹھنے سے روکدیا کہ ً یہ نبی (ص)کا بستر ہے اور آپ ابھی تک کافر ہیں لہذا نجس ہیں ً ان کا یہ بیٹی کی زبان سے سننا تھا کہ وہ انہیں برابھلا کہتے ہو ئے باہر نکل آئے؟ پھر باہر آکر تمام چیدہ ، چیدہ صحابہ کرام (رض) سے حضور (ص) کے دربار میں سفارش چاہی سب کا جواب ایک ہی تھا کہ تمہارے جرائم اتنے گھنا ؤنے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ! صرف حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے یہ رائے دی کہ تم مسجد نبوی میں جاکر تجدید صلح کا اعلان کردو! اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے؟ اس نے پوچھا کہ اس سے کوئی فائدہ ہوگا تو انہوں نے فرما یا کہ امید تو نہیں ہے شاید کوئی صورت نکل آئے؟ اور وہ یہ اعلان کر کے مکہ معظمہ خالی ہاتھ واپس چلاگیا۔ وہاں جاکر جب اس نے روداد سنائی تو سب نے کہا کہ تو بجا ئے کچھ حاصل کر نے سب کچھ گنوا آیا؟
    ادھر دس ہزار اسلامی لشکر حضور (ص) کی قیادت میں مکہ معظمہ روانہ ہوگیا۔
    جب اس لشکر نے وہاں پڑاؤ ڈالا توحضرت عباس (رض) اس لشکر کا حصہ تھے ۔ حضور (ص) کی سواری کے لیے مخصوص سفید خچر پر سوار وہ لشکر کا چکر لگا رہے تھے کہ انہوں نے آواز سے ابو سفیان کو پہچان لیا ؟ اور اپنے پیچھے بٹھاکر حضور (ص) کے پاس لیکر چلے ،جس نے بھی دیکھا اسے حیرت ہوئی مگر وہ ان کے احترام میں چپ رہے، جب حضرت عمر (رض) نے دیکھا تو وہ برداشت نہ کر سکے اور وہ بھی ان سے تکرار کے بعد اس ڈر سے حضور (ص) کے خیمے میں داخل ہو گئے کہ کوئی نقصان نہ پہونچا ئے؟ مگر ابو سفیان نے بڑی ردو کد کے بعد وہاں سے سلام قبول کیا ۔ اور حضور (ص) نے وہ فیاضی دکھا ئی کہ ابوسفیان کے گھر کو بھی دار الامن قرار دیدیا کہ ً جو اس کے گھر میں پناہ لے لے وہ بھی محفوظ ً ، اس کے بعد حضور (ص) مکہ معظمہ میں اس فاتحانہ شان سے داخل ہو ئے کہ اونٹ کی پشت پر سجدہ ریز تھے ۔
    بشکریہ عالمی اخبار
     
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
  4. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں