1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ام المؤمنین سیدہ خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏7 جولائی 2014۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    hazrat-khadija-al-kubra-radi-allahu-anha-1.jpg

    ام المؤمنین سیدہ خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا

    حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ازواج مطہرات تمام امت کی مائیں ہیں،اللہ تعالی نے انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے شرف زوجیت کی بناتمام خواتین میں امتیازی شان اور بلند مقام عطا فرمایا ،انہیں تقوی وطہات کی نعمت اورعفت وعصمت کی مقدس چادر عطا فرمائی ،اور قیامت تک آنے والی خواتین امت کے لئے ان کو نمونہ بنایا،اوران کی شان و عظمت اس قدر بلند و بالا کی کہ دنیا کی کوئی عورت ان جیسی نہیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے :يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ۔

    ترجمہ:اے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیبیو !تم دوسری کسی عورت کے جیسی نہیں‘‘۔(سورۃ الاحزاب ۔ 32)

    صحیح بخاری شریف میں ہے، حضرت جبرئیل امین علیہ السلام حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوکر عرض کیئے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاایک برتن میں کھانا لے کر حاضر خدمت ہورہی ہیں جب وہ حاضر ہوں تو انہیں اللہ تعالیٰ کا اور میرا سلام فرمائیے اور انہیں خوشخبری دیجئے کہ جنت میں ان کے لئے موتی کا ایک عالیشان محل ہے ، جس میں نہ کوئی شور رہے گا اور نہ کوئی زحمت و تکلیف۔

    عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَرَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى جِبْرِيلُ النَّبِىَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْ مَعَهَا إِنَاءٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ ، فَإِذَا هِىَ أَتَتْكَ فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلاَمَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّى ، وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِى الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ ، لاَ صَخَبَ فِيهِ وَلاَ نَصَبَ۔

    مستدرک علی الصحیحین اور سنن کبری للنسائی میں روایت ہے کہ جب حضرت جبریل امین علیہ السلام نے سلام پیش کیا تو آپ نے فرمایا :فقالت إن الله هو السلام وعلى جبريل السلام وعليك السلام ورحمة الله وبركاته۔

    ترجمہ:یقینا اللہ تعالی وہی"سلام"ہے اور جبریل علیہ السلام پر سلامتی ہو اورائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم! آپ پر بھی سلامتی ہو اور اﷲ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔

    ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اللہ تعالی کے سلام کے ذکر کے بعد حضرت جبریل امین علیہ السلام کے سلام کا جواب عنایت فرمایا کیونکہ قانون شریعت یہ ہے کہ سلام پہونچانے والے کے لئے بھی سلامتی کی دعا کی جاتی ہے،اور سلام کے جواب میں اسے بھی شریک کیا جاتا ہے ،اس کے بعد آپ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت بابرکت میں نذرانہ سلام بطور شکر پیش کیا ، کیونکہ اللہ تعالی کا سلا م اور اس کا پیام جوآپ کے نام آیا ہے وہ کسی عبادت کے صلہ میں یاتقوی وطہارت ،زہد و ورع کی وجہ سے نہيں بلکہ نسبت حبیب کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بدولت یہ نعمت عطا ہوئی ہے اس لئے آپ نے برزح کبری ،واسطہ عظمی نبی رحمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں صلوۃ وسلام پیش کیا ۔

    جامع ترمذی شریف میں روایت ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکے وصال کے بعد سب سے زیادہ آپ کا ذکر خیر فرماتے اور بکری ذبح فرماتے تو آپ کی سہیلیوں کو ضرور عنایت فرماتے۔(ترمذی شریف ج2ص22)

    صحیح بخاری ومسلم میں حدیث مبارک ہے ،حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (حضرت)مریم(علیہا السلام ) اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت ہیں اور (حضرت )خدیجہ (رضی اللہ عنہا ) اپنے زمانے کی سب سے بہترین خاتون ہیں۔

    ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا خواتین میں سب سے پہلے ایمان لائیں ۔ اعلانِ نبوت کے بعد ہر طرف مخالفت کی لہر اٹھی تو آپ مونس حیات بن کر تسکین خاطر کا سبب بنیں ۔آپ سے متعلق حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:قَدْ آمَنَتْ بِى إِذْ كَفَرَ بِى النَّاسُ وَصَدَّقَتْنِى إِذْ كَذَّبَنِى النَّاسُ۔

    ترجمہ:(خدیجہ رضی اللہ عنہا)وہ ہیں جومجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب لوگ میراانکار کررہے تھے،انہوں نے اس وقت میری تصدیق کی جب لوگ مجھے جھٹلارہے تھے۔(مسند امام احمد بن حنبل،حدیث نمبر:25606)�

    نکاح کے وقت آپ کی عمر مبارک چالیس(40)سال تھی اورحضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عمرشریف 25، سال۔

    حضورپاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے آپ کی زندگی میں دوسرا عقد نہیں فرمایا ۔

    امام حاکم نے مستدرک علی الصحیحن میں روایت نقل کی ہے:

    عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ:كَانَتْ خَدِيْجَةُ أَوَّلَ مَنْ آمَنَ بِرَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النِّسَاءِ.

    ترجمہ:امام زہری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے،آپ نے فرمایا :خواتین میں سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائیں۔(مستدرک علی الصحیحن،حدیث نمبر:4831)
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں