1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امیرالمومنین کا ایک دورہ

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏2 اگست 2018۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ابو مطر روایت کرتے ہیں، ایک مرتبہ میں مسجد سے باہر نکلا مجھے پیچھے سے کسی نے آواز دی اپنا پا جامہ ذرا اوپر کرلو۔کیونکہ یہ بات دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف زیادہ کردیتی ہے اور اس سے تمہارے کپڑے بھی صاف ستھرے رہیں گے ۔ اوراگر تم مسلمان ہواپنے بال بھی مہذ ب اندازمیں کٹوالو۔میں نے دیکھا کہ یہ آواز دینے والے امیر المومنین علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ہیں ۔
    آپ (رضی اللہ عنہ) کے ہاتھوں میں ایک درّہ ہے ،آپ (رضی اللہ عنہ) چلتے چلتے بازار میں جاپہنچے ۔آپ (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا فروخت کرو مگر قسمیں مت کھاؤ۔کیونکہ قسم سے مال تو بک جاتا ہے لیکن برکت جاتی رہتی ہے۔آپ (رضی اللہ عنہ) ایک کجھور فروش کے پاس آئے وہاں ایک خادمہ کھڑی رو رہی تھی ۔آپ (رضی اللہ عنہ) نے وجہ پوچھی تو وہ بولی اس شخص سے میں نے ایک درہم کی کجھوریں لی تھیں۔لیکن میرے آقا نے کہا کہ واپس کرآؤ۔آپ (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا :بھئی !اسے درہم واپس کردو کیونکہ معاملہ اس کے اختیار میں نہیں ہے لیکن اس شخص نے انکار کردیا ۔میں نے کہا :تم جانتے ہو یہ کون ہیں ؟ کہا نہیں ،میں نے کہا :یہ امیر المومنین ہیں ۔اس دکاندار نے فوراً کجھوریں انڈیل د یں اوردرہم خادمہ کو واپس کردیا اور کہنے لگا :امیرالمومنین مجھے پسند ہے کہ آپ (رضی اللہ عنہ) مجھ سے راضی ہوجائیں گے۔آپ (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا:جب تم لوگوں کو پورا پورا دو گے تو میں ناراض کیوں ہوں گا۔پھر آپ (رضی اللہ عنہ) نے کجھورفروشوں سے فرمایا:مسکینوں کو کھلاؤاس سے تمہاری کمائی میں اضافہ ہوگا۔
    پھر آپ (رضی اللہ عنہ) مچھلی فروشوں کے پاس جا پہنچے ،اورفرمایا :ہمارے بازاروں میں طافی مچھلی (جو مردہ ہوکرپانی میں الٹی تیرنے لگے)نہ بیچی جائے ۔پھر آپ (رضی اللہ عنہ) کپڑا فروشوں کے بازار میں آئے اور فرمایا : اے شیخ ! مجھے ایک تین درہم کی قمیض دے دو،لیکن آپ (رضی اللہ عنہ) نے بغور دیکھا تو دکاندار کو اپنا واقف پایا ۔وہاں سے آگے بڑھ گئے کہ یہ رعایت کرے گا۔دوسری دکان پر پہنچے تو اسے بھی جان پہچان والا پایا وہاں سے بھی آگے بڑھ گئے پھر ایک نوجوان کے پاس آئے ۔اس سے تین درہم کی قمیض خرید لی آپ (رضی اللہ عنہ) نے قمیض پہنی جس کی آستین بمشکل کلائیوں تک پہنچتی تھی ۔اتنے میں دکان کا مالک آگیا ، اسے بتایا گیا تمہارے بیٹے نے امیرالمومنین کو تین درہم میں یہ قمیض بیچی ہے۔
    مالک نے لڑکے سے کہا :اُو نادان تونے امیر المومنین سے اس قمیض کے دو درہم کیوں نہیں لیے۔دکاندار نے ایک درہم لیا اورحضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آگیا اور عرض کیا یہ درہم واپس لے لیں ۔آپ (رضی اللہ عنہ) نے پوچھا :کیا وجہ ہے؟اس نے کہا اس قمیض کی قیمت دودرہم ہے جبکہ میرے بیٹے نے آپ(رضی اللہ عنہ) سے تین درہم کھرے کر لیے ہیں ۔آپ (رضی اللہ عنہ) نے مسکراتے ہوئے ارشادفرمایا :لڑکے نے میری رضا مندی سے قمیض میرے ہاتھ بیچی ہے اور میں نے اس کی رضا مندی سے لے لی ہے۔ (امام احمد بن حنبل)

    https://www.nawaiwaqt.com.pk/31-Jul-2018/875773
     

اس صفحے کو مشتہر کریں