1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

املی کی چٹ پٹی چٹنیاں گھر پر۔۔۔ بسمہ ترمزی

'گھر اور دسترخوان' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏9 جنوری 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کانوینٹ آف جیزز اینڈ میری کی کینٹین میں ملنے والی کھٹی، میٹھی اور نمکین املی بالکل جنت کی سوغات جیسی ہوا کرتی تھی جسے کلاس کے دوران کھانا نہایت ہی لطف انگیز ہوا کرتا تھا۔ یہ 1980ء کی دہائی تھی اور مضمون تھا اردو۔ ٹیچر مسز نعیم تھیں اور نمرہ بُچہ (جی ہاں، ہم کلاس فیلو تھے اور ان کا فنِ مکالمہ اس وقت بھی اثرانگیز تھا)، پطرس بخاری کا مضمون 'کتے' پڑھ رہی تھیں۔

    یہ کراچی کا ایک پرفیکٹ ماہِ فروری تھا۔ مجھے یاد ہے کہ میں اپنی ڈیسک میں تقریباً لیٹی ہوئی تھی اور اپنا سر ٹکا کر املی کا مزہ لے رہی تھی اور زور زور سے ہنس رہی تھی۔ پطرس کی تحریر کاٹ دار، مزاحیہ، پُرلطف اور کالج کے ان طلبا کو پڑھانے کے لیے بہترین ہے جو کہ شرارتی ہنسی چاہ رہے ہوں، اور اگر یہ سب املی کے ساتھ ہو تو اسے آسمانوں پر بنا ہوا رشتہ ہی کہیں گے۔

    میں نے ایک دفعہ املی کا درخت دیکھا تھا، مجھے یاد نہیں کہ وہ سچ میں تھا یا خواب میں، مگر مجھے اتنا ضرور یاد ہے کہ یہ انتہائی خوبصورت تھا۔ بڑا، سبز، چوڑا اور پرانا۔ یہ ایسا درخت تھا جس کے نیچے میں بہار کی ایک گرم دوپہر میں تھوڑی دیر کے لیے سونا پسند کرتی مگر افسوس کہ میرے ذہن میں نانی کے الفاظ گونجنے لگے کہ ’کبھی بھی املی کے درخت کے نیچے نہیں سونا۔ یہ تمہیں ہمیشہ کے لیے سلا دے گا۔‘ چنانچہ میں بچپن میں ہمیشہ یہی سوچتی رہی کہ بچوں کی کہانیوں کے مشہور کردار، بدقسمت رِپ وین ونکل ضرور اپنے یورپی گاؤں میں املی کے درخت کے نیچے سو گئے ہوں گے۔

    بعد میں مجھے پتہ چلا کہ املی کا درخت ضرر رساں، کڑوے بخارات چھوڑتا ہے جس کی وجہ سے اس کے نیچے سونا خطرناک ہے۔ اسی وجہ سے اس کے سائے تلے دیگر پودے نہیں اگتے کیونکہ یہ رات کے وقت تیزابیت خارج کرتا ہے۔ عام طور پر اس کے تلے میں بہت ہی کم جھاڑیاں وغیرہ ہوتی ہیں جس سے یہ پکنک کے لیے ایک چھوٹی سی بہترین جگہ بن جاتی ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اس کا پھل برِصغیر کے باورچی خانوں میں موجود چٹنیوں میں سے ایک لازم چٹنی ہے۔

    املی کی چٹنی کی ترکیبیں نہایت آسان ہیں اور بنانے کے لیے تمام اجزا دیسی باورچی خانوں میں تقریباً ہمیشہ ہی موجود ہوتے ہیں۔

    املی کا پانی بنانے کے لیے اندازے اہم ہیں۔ دیگر تمام امیوں کی طرح میری امی بھی آنکھوں سے اندازہ لگا لیا کرتی تھیں اور کھانا پکاتے ہوئے شاید ہی کبھی وہ پیمائش کیا کرتیں، اور حتمی نتیجہ ہمیشہ بہترین نکلتا۔ چنانچہ جب میں کچھ ہی دن پہلے رات کے کھانے کے لیے کباب رول بنا رہی تھی اور عین وقت پر معلوم ہوا کہ املی کی چٹنی تو ختم ہوچکی، جس کے بعد میں نے سوچا کہ میں خود کیوں نہ چٹنی بنا لوں؟

    اس حوالے سے تھوڑی معلومات جمع کیں تو مجھے املی کی چٹنی اور اسے محفوظ کرنے کے مختلف طریقے ملے۔ جو چیز مجھے سب سے زیادہ پسند آئی وہ گھر پر بنائی گئی چٹنی کو محفوظ کرنے کا طریقہ تھا کیونکہ اسٹور سے خریدی گئی چٹنی کبھی بھی گھر پر بنائی گئی چٹنی جتنی لذیذ نہیں ہوتی۔ اگر آپ یہ کافی تعداد میں بنا لیں تو فرج یا فریزر میں سنبھال کر رکھ سکتے ہیں اور وقت پڑنے پر استعمال کرسکتے ہیں۔

    [​IMG]


    فوری اور روایتی طریقہ
    املی کے ٹکڑے میں سے مطلوبہ سائز الگ کرکے پہلے سے ابال لیے گئے گرم پانی میں 15 سے 20 منٹ کے لیے بھگو دیں یا تب تک جب تک کہ املی نرم نہ ہوجائے۔ اپنے ہاتھوں کو استعمال کرتے ہوئے اسے اس وقت تک دباتے رہیں جب تک اس کا تمام رس نہ نکل جائے۔ بعد میں گودے کو پھینک دیں۔

    رات بھر کا طریقہ
    املی کو بھگو کر شیشے کے ایئر ٹائٹ برتن میں رکھ دیں۔ پانی اتنا ضرور ہو کہ املی ڈوب جائے اور پھر اسے 8 سے 10 گھنٹے کے لیے فرج میں رکھ دیں۔ املی کا گودہ نرم ہوکر استعمال کے لائق ہوچکا ہوگا۔ اب اسے دباتے رہیں تاکہ رس نکل آئے۔ پھر اسے ڈھک کر فرج میں رکھ دیں اور ایک ہفتے تک استعمال کریں۔

    عملی طریقہ
    اس طریقے کا استعمال یہ یقینی بناتا ہے کہ فرج میں ہمیشہ املی کی چٹنی موجود ہو۔ ہاتھوں سے مساج کرکے اور اس کے بعد ابال لینے سے چٹنی کی زندگی مہینوں تک برھ جاتی ہے۔ گودے سے رس نکالنے کے لیے اپنے ہاتھوں کا استعمال کرتے ہوئے ہم ایسے بیکٹیریا چٹنی میں شامل کردیتے ہیں جو املی کے پانی کو خراب ہونے سے بچاتے ہیں اور اس کے بعد ابالنے سے اور بھی جراثیم مرجاتے ہیں۔

    میں ایک بڑا پیالہ بناتی ہوں اور اسے فرج میں رکھ دیتی ہوں (یہ 3 ماہ) تک چلتی ہے۔ گرم پانی میں املی بھگوئیں اور ایک گھنٹے تک بھیگی رہنے دیں۔ پھر اس کا مکمل رس نکال لیں اور گودا پھینک دیں۔ اس کے بعد املی کے پانی کو 10 منٹ تک ابالیں۔ ٹھنڈا کرکے شیشے کے برتن میں رکھیں اور 3 ماہ تک کے لیے استعمال کریں۔ باقی کو فریز بھی کیا جا سکتا ہے۔

    میٹھی چٹنی
    اجزا

    200 گرام املی

    300 گرام گڑ

    آدھے سے ایک چمچ بھنا ہوا زیرہ

    نمک اور سرخ مرچ کا پاؤڈر حسبِ ذائقہ

    آدھے سے ایک چمچ کالا نمک

    طریقہ

    5 کپ پانی ابال لیں، املی شامل کریں اور 10 منٹ کے لیے پکائیں۔ رس نکال لیں اور گودا پھینک دیں۔ باقی تمام اجزا شمال کریں۔ تب تک پکائیں جب تک گڑ حل اور چٹنی گاڑھی نہیں ہوجاتی۔ ٹھنڈی کرکے پیش کریں۔ اگر چٹنی بہت زیادہ گاڑھی ہوجائے تو پانی ڈال کر پتلی کی جا سکتی ہے۔

    فوری کھٹی میٹھی چٹنی
    املی کے پانی کی مطلوبہ مقدار (پہلے سے تیار اور فرج میں محفوظ) لیں۔ اس میں نمک، زیرہ، مرچ پاؤڈر اور شکر شامل کریں۔ آپ کی کھٹی میٹھی املی کی چٹنی تیار ہے۔

    یہ مضمون ڈان اخبار کے ایئوس میگزین میں 4 نومبر 2018 کو شائع ہوا۔
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ اہم اور مفید شیئرنگ کا شکریہ
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ جناب
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں