1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امجد اسلام امجد کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از این آر بی, ‏8 اکتوبر 2008۔

  1. ملک ذلفی
    آف لائن

    ملک ذلفی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    316
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    نعیم بھائی مجھے ایسا کیوں لگتا ہے کہ ان کا اشارہ آپ کی جانب ہے :suno:
     
  2. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    ہاہا ہاہا۔۔۔پھپھے کٹنی میں نے پہلی دفعہ دیکھی ہے نعیم بھائی آپ کی صورت میں
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    کہنے کو میرا اُس سے کوئی واسطہ نہیں
    امجد مگر وہ شخص مجھے بھولتا نہیں

    ڈرتا ہوں آنکھ کھولوں تو منظر بدل نہ جائے
    میں جاگ تو رہا ہوں مگر جاگتا نہیں

    آشفتگی سے اس کی اسے بے وفا نہ جان
    عادت کی بات اور ہے دل کا بُرا نہیں

    تنہا اُداس چاند کو سمجھو نہ بے خبر
    ہر بات سن رہا ہے مگر بولتا نہیں

    خاموش رتجگوں کا دھواں تھا چہار سو
    نکلا کب آفتاب مجھے تو پتا نہیں


    امجد اسلام امجد​
     
  4. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    واہ نعیم بھائی۔ ساری غزل ہی پیاری ہے اور یہ شعر تو بہت خوبصورت ہے۔
    شیئر کرنے پر شکریہ۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    پسندیدگی کا شکریہ ساگراج بھائی ۔
    امجد کی شاعری دل کو چھو جاتی ہے۔ :yes:
     
  6. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    نعیم بھائی کیا بات ہے یار۔۔کمال ہے۔ہر شعر بہت خوب ہے۔۔بہت خوب۔۔ :dilphool: :dilphool: :dilphool:
    اور
    میرے جذبات کا عکاس بھی :suno:
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    :a191: شکریہ علی بھائی ۔
    اللہ تعالی آپکے جذبات کو سلامت رکھے مگر جذباتی ہونے سے محفوظ رکھے۔ :hasna:
     
  8. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    کہتا ہے دَر پن
    میرے جیسا بن!

    تار یکی کی موت!
    ایک نحیف کِرن

    محنت اپنا مال
    وقت ، پریا دَھن

    بات نہ کرنے سے
    بڑھتی ہے اُلجھن

    اپنے دِل جیسا !
    کوئی نہیں دشمن

    دُنیا۔! لو ٹا دے
    میرا اپنا پن

    جُھولے جی اُٹّھے
    جاگ پڑے جامن

    روز وہی قِصّہ!
    روز وہی اُلجھن!

    صدیاں لُوٹ گئی
    پائل کی چَھن چَھن

    یہ تو برسے گا
    ساون ہے، ساون!

    سارے خاک سَمان
    تَن اور مَن اور دَھن

    اپنوں ہی سے تو
    ہوتی ہے اَن بَن

    سب سے اچّھا ہے
    اپنا گھر آنگن!

    پیاس بڑی ہے یا
    سونے کا برتن؟

    کیا اُفتاد پڑی!
    لگتا نہیں مَن

    آدم زاد نہیں ،
    بستی ہے یا بَن!

    کیسا بھی ہو رُوپ!
    مٹی ہے مدفن

    سَکّے کے دو رُخ
    بِرہن اور دُلہن

    دھوکہ دیتے ہیں
    اُجلے پیرا ہن

    راہ میں کِھلتا پُھول
    بیوہ کا جوبن

    دونوں جُھوٹے ہیں
    ساجن اور سَاون

    آہٹ کِس کی ہے
    تیز ہُوئی دھڑکن

    اُتنی خواہش کر
    جِتنا ہے دامن


    ہم تم دونوں ہیں
    دَھرتی اور ساون

    عکس بنے کیسے؟
    دُھند لا ہے درپن

    زیر آب ہُوئے
    خوابوں کے مسکن

    ٹھر گیا ہے کیوں!
    آنکھوں میں ساون !


    (ق)
    کچّا سونا ہی
    بنتا ہے کُندن

    اِک دِنِ نکھرے گا
    سچّا ہے گر، فن!

    کیسے روک سکے!
    خُوشبو کو گلشن

    امجد میرے ساتھ
    اَب تک ہے بچپن
     
  9. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    واہ بہت خوب۔۔
     
  10. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    مہربانی جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  11. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    بہت خوب علی بھائی ۔ عمدہ شئیرنگ ہے۔ :mashallah:
     
  13. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    کِسی ترنگ ، کسی سر خوشی میں رہتا تھا
    یہ کل کی بات ہے، دل زندگی میں رہتا تھا

    کہ جیسے چاند کے چہرے پہ آفتاب کی لَو
    کُھلا کہ میں بھی کِسی روشنی میں رہتا تھا

    سر شتِ آدم خاکی، ذرا نہیں بدلی !
    فلک پہ پہنچا مگر، غار ہی میں رہتا تھا

    کہا یہ کِس نے کہ رہتا تھا مَیں زمانے میں
    ہجومِ درد، غمِ بے کسی میں رہتا تھا


    (ق)
    کلام کرتا تھا قوسِ قزح کے رنگوں میں
    وہ اِک خیال تھا اور شاعری میں رہتا تھا

    گُلوں پہ ڈولتا پھرتا تھا اوس کی صُورت!
    صدا کی لہر تھا اور نغمگی میں رہتا تھا

    نہیں تھی حُسنِ نظر کی بھی کُچھ اُسے پروا
    وہ ایک ایسی عجب دلکشی میں رہتا تھا

    وہاں پہ اب بھی ستارے طواف کرتے ہیں
    وہ جس مکان میں ، جِس بھی گلی میں رہتا تھا
    _____
    بس ایک شام بڑی خاموشی سے ٹُوٹ گیا
    ہمیں جو مان ، تری دوستی میں رہتا تھا

    کِھلا جو پُھول تو بر باد ہوگیا امجد
    طلسم رنگ مگر غنچگی میں رہتا تھا
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    واہ۔ امجد کے کلام میں عجیب سی مٹھاس ہے۔
    بہت خوب :mashallah:
     
  15. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    جب تک رستے جائیں یوں ہی چلتے جائیں
    آئینوں سے کیوں؟ عکس مُکر تے جائیں!
    آنکھیں ہیں آباد! خواب اُجڑ تے جائیں

    ایسی آندھی میں ! خاک سنور تے جائیں !!
    اپنی سوچوں سے آپ ہی ڈرتے جائیں

    عکس کریں تو کیا نقش بگڑتے جائیں
    جلتی آنکھوں میں سپنے بُجھتے جائیں

    جتنا دُھتکارے او ر لپٹتے جائیں
    رو لیں خُود پر ہی کُچھ تو کرتے جائیں !

    (ق)

    بیٹھے بیٹھے ہی ہاتھ نہ ملتے جائیں

    ایک چراغ سہی راہ میں دَھرتے جائیں
    سچّی بات لکھیں جب تک لِکھتے جائیں

    جو کچھ بس میں ہے وہ تو کرتے جائیں
    رزمِ ہستی سے لڑتے لڑتے جائیں

    مُرد ہ مٹی کر زند ہ کرتے جائیں
    جب تک زندہ ہیں آگے بڑھتے جائیں

    (ق)

    آؤ ہم او ر تُم ایسا کرتے جائیں
    آنکھوں آنکھوں میں باتیں کرتے جائیں

    باتوں باتوں میں غُنچے کِھلتے جائیں
    رنگوں میں نِکلیں خوشبو ہوتے جائیں

    اُمّید یں پُھوٹیں خدشے مرتے جائیں
    امجد سب کے دل اور نِکھرتے جائیں
     
  16. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    واہ واہ، بہت خوب علی بھائی۔
     
  17. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    ھم لوگ نہ تھے ایسے

    ہیں جیسے نظر آتے

    اے وقت گواہی دے

    ھم لوگ نہ تھے ایسے

    یہ شہر نہ تھا ایسا

    یہ روگ نہ تھے ایسے

    دیوار نہ تھے رستے

    زندان نہ تھی بستی

    آزار نہ تھے رشتے

    خلجان نہ تھی ہستی

    یوں موت نہ تھی سستی

    یہ آج جو صورت ہے

    حالات نہ تھے ایسے

    یوں غیر نہ تھے موسم

    دن رات نہ تھے ایسے

    تفریق نہ تھی ایسی

    سنجوگ نہ تھے ایسے

    اے وقت گواہی دے

    ھم لوگ نہ تھے ایسے
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    این آر بی بھائی ۔ وطنِ عزیز کے دگرگوں حالات کے تناظر میں اس نظم نے دل میں عجیب غم کی کیفیت پیدا کر دی۔

    واقعی ہم ایسے تو نہ تھے۔ پتہ نہیں‌پھر ہم کیوں ایسے ہوگئے !!
     
  19. ملک ذلفی
    آف لائن

    ملک ذلفی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    316
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    بہت ہی اعلٰی ۔ ۔ ۔
    این آر بی بھائی شکریہ
     
  20. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    جی نعیم بھائی، اِسی خیال سے شیئر کی تھی۔


    پسندیدگی کا بہت شکریہ ذلفی بھائی۔
     
  21. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    پاکستان کے حالات اس وقت تک ٹھیک نہیں ہو سکتے جب تک ہر شخص اپنی اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں کر لیتا۔ کوشش پہلے انفرادی ہوتی ہے پھر اجتماعی۔۔۔۔اور پھر سارا معاشرہ خود بخود ترقی کی جانب گامزن ہوتا ہے۔
    این آر بھائی نظم بہت اچھی تھی۔ شیئر کرنے کا شکریہ :happy:
     
  22. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    خواب بھي ايک مسافر کي طرح ہوتے ہيں
    چشم در چشم سداان کو سفر ميں رہنا
    رنگ کي موج ميں خوشبو کے اثر ميں رہنا

    ان کي عادت ہي نہيں
    ايک جگہ پر رکنا
    ان کي قسمت ہي نہيں
    ايک نگر ميں رہنا

    ہم بھي ايک خواب ہيں اے جان تري آنکھوں ميں
    چند لمحوں کو جو ٹہريں تو ہميں
    اپني پلکوں کي اماں ميں رکھنا
    سايہ ابر تو جہ کے گماں ميں رکھنا

    دھيان کے طاق سے ہم کو نہ ہٹانا جب تک
    رات کے بام پہ تاروں کے دئے جلتے ہيں
    ديکھنا ہم کو ہميں ديکھتے جانا جب تک
    ہم تري آنکھ کي وادي ميں سفر کرتے ہيں

    خواب کا شوق يہي خواب کي قسمت بھي سہي
    حلقہ ريگ رواں گرد سفر ميں رہنا
    رنگ کي موج ميں خوشبو کے اثر ميں رہنا

    ہم مگر خواب ميں کچھ اور طرح کے ہم کو
    نہ کوئي شوقي سفر ہے نہ تلاش خوشبو
    تيري آنکھوں ميں جليں اور انہيں ميں بجھ جائيں
    چشم در چشم نہيں ہم کو سفر ميں رہنا
    ہم کو ہے تيري نظر ميں رہنا
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    بہت خوب علی بھائی ۔
    بہت پیاری نظم ہے۔
    شاعر کا نام معلوم ہوجائے تو مزہ آجائے۔
     
  24. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    دیکھ لیں زیادہ مزے نہ لیں‌کہیں ٹرک کے نیچے نہ آ جاہیں۔۔۔۔۔۔۔ :201: :201: :201: :201:
    ویسے آپ میرا نام بھی لکھ سکتےہیں :suno: :dilphool:
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    کیا ؟ علی بھائی ۔ کیا یہ واقعی آپ کی شاعری تھی ؟
    پلیز یہاں گپ شپ مت کیجئے گا۔ کیونکہ امجد اسلام امجد جیسے عظیم شاعر کی لڑی میں مذاق نہیں چلے گا۔
    پلیز بتائیے اگر آپکی شاعری ہے پھر تو بہت سی داد قبول کیجئے
    اور اسے " آپ کی شاعری" کے چوپال میں اپنی ذاتی شاعری کے طور پر پوسٹ کیجئے۔
     
  26. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    واہ واہ واہ کیا خوب کلام ہے!!!! :a165: :a180:
    یہ کلام اگر واقعی ان کا ہے تو پھر داد قبول کیجیئے لیکن وہ کیا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ کلام علی کاظمی کا لگتا نہیں :soch: :a191: ۔
     
  27. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    اجی شکریہ۔۔۔۔۔۔۔ :dilphool: ویسے یہ امجد صاحب کا ہی کلام ہے۔میرا سارا کلام غیر مطبوعہ ہے ۔ایک مرتبہ پبلشر کو بھیجا تو انہوں نے جواب دیا کہ براہ کرم ایسے ادبی مذاق سے پرہیز کیا جاے۔ :nose:
    لیجیے ایک اور امجد صاحب کلام

    کالا جادو

    میرا تمام فن، میری کاوش، مرا ریاض
    اک ناتمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ
    معنی کا ربط ہے نہ کسی قافیے کا میل
    انجام جس کا طے نہ ہوا ہو، اک ایسا کھیل

    مری متاع، بس یہی جادو ہے عشق کا
    سیکھا ہے جس کو میں نے، بڑی مشکلوں کے ساتھ
    لیکن یہ سحرِعشق کا تحفہ عجیب ہے
    کھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ!
    تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سزا ہے یہ!
    کس سے کہیں کہ جاں یہ قصّہ عجیب ہے

    کہنے کو یوں تو عشق کا جادو ہے میرے پاس
    پر میرے دل کے واسطے اتنا ہے اس کا بوجھ
    سینے سے اک پہاڑ سا، ہٹتا نہیں ہے یہ
    لیکن اثر کے باب میں ہلکا ہے اس قدر
    تجھ پر اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے ی
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    بہت خوب۔ کیا بات ہے امجد کی آزاد شاعری کی ۔
     
  29. علی کاظمی
    آف لائن

    علی کاظمی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2008
    پیغامات:
    796
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    کبھی رقص شام بہار میں اسے دیکھتے
    کبھی خواہشوں کے غُبار میں اسے دیکھتے

    مگر ایک نجم سحر نُما، کہیں جاگتا
    ترے ہجر کی شب تار میں اسے دیکھتے

    وہ تھا ایک عکس گُریز پا، سو نہیں رُکا
    کٹی عمر دشت و دیار میں اسے دیکھتے

    وہ جو بزم میں رہا بے خبر، کوئی اور تھا
    شب وصل میرے کنار میں اسے دیکھتے

    جو ازل کی لوح پہ نقش تھا، وہی عکس تھا
    کبھی آپ قریہٴ دار میں اسے دیکھتے

    وہ جو کائنات کا نور تھا، نہیں دور تھا
    مگر اپنے قُرب و جوار میں اسے دیکھتے

    یہی اب جو ہے یہاں نغمہ خواں، یہی خوش بیاں
    کسی شام کوئے نگار میں، اسے دیکھتے
     
  30. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    واہ بھئی خوب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں