1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اللہ تعالٰی سےمیرا تعلق

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از آزاد, ‏9 مئی 2009۔

  1. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    اللہ تعالٰی سے میرا تعلق
    تحریر:انیسہ بیگم
    (روزنامہ جنگ)

    میں کراچی یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کی طالبہ ہوں، ایک دن ہمارے سر نے کلاس میں ایک مضمون لکھوایا جس کا موضوع ہے ” اللہ تعالٰی سے میرا تعلق“ تو میری جو سمجھ میں آیا وہ لکھ دیا جب اس کا رزلٹ آیا تو سر نے اس پر لکھا ماشاء اللہ اور کہا اس کو اخبار میں چھپوائیے تو یہ قارئین کی نذر ہے۔ اللہ تعالٰی نے تمام انسانوں کو اشرف المخلوقات ہونے کا شرف بخشا اس کو وہ علم سکھایا جسے وہ جانتا نہ تھا یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالٰی ہر انسان کی سنتا ہے کیوں کہ اللہ تعالٰی ہماری شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے اور وہ ہماری ماں سے بھی ستر گنا زیادہ محبت کرتا ہے، میں بھی اللہ تعالٰی کی ادنٰی سی بندی ہوں اور اللہ سے بڑی شرمندہ ہوں کہ جس طرح ہمیں اللہ تعالٰی کی خوشنودی حاصل کرنی چاہیئے تھی مثلاً پانچوں وقت کی نماز ہم پر فرض کی گئی لیکن ہم نہیں پڑھتے، روزے ہم پر فرض کئے گئے لیکن ہم نہیں رکھتے، اپنے مال میں سے زکوةٰ دینے کا حکم ہوا لیکن ہم نہیں دیتے، صاحب حیثیت لوگوں پر حج فرض کیا گیا لیکن وہ نہیں کرتے، صراط مستقیم پر چلنے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھنے کی ہدایت کی گئی لیکن ہم اس پر عمل نہیں کرتے، انسانی حقوق پر زور دیا گیا لیکن ہم اپنے والدین تک کے حقوق ادا نہیں کرتے، پردہ کرنے کا حکم دیا گیا لیکن ہم بے پردہ باہر نکلتے ہیں اس کے باوجود اللہ تعالٰی سب کے ساتھ مجھ ادنٰی بندی کی بھی سنتا ہے اس کی چند مثالیں دینا چاہوں گی، کہ بچپن میں، میں بہت بیمار رہتی تھی گھر والے سمجھتے تھے کہ شاید میں زندہ نہیں رہ سکوں گی، لیکن اللہ تعالٰی نے مجھے زندگی دی پھر میں بڑی ہوتی گئی اور میٹرک بھی پاس کرلیا تو میری والدہ نے پڑھائی سے اٹھا لیا کہ تم بیمار رہتی ہو اور تمہاری قسمت میں علم حاصل کرنا نہیں ہے، لیکن میں نے امّی کو قائل کیا کہ اگر میں محنت کروں گی تو اللہ تعالٰی مجھے پاس کیوں نہیں کرے گا، والد صاحب نے میری حمایت کی تو امّی نے بھی کہا کہ بے شک انسان ظالم ہوسکتا ہے اللہ تعالٰی نہیں۔

    اس طرح کالج میں داخلے کی اجازت مل گئی لیکن انٹر میں انگریزی کے پیپر میں فیل ہوگئی اسی دوران مجھے ایک ٹیلیفون آپریٹر کی ملازمت مل گئی میں نے پڑھائی چھوڑ دی لیکن دل میں ایک خلش تھی کہ کاش میں بھی تعلیم حاصل کرتی پھر میری شادی ہوگئی وہ بھی پسند کی، پہلا بیٹا ہوا کچھ مہینے بعد وہ بیمار ہوا تو میں شہید حکیم سعید کے پاس لے گئی، انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا ارے تمہاری عمر تو پڑھنے کی تھی اور تم نے شادی کرلی، بس پھر کیا تھا میں نے پرائیویٹ پڑھنا شروع کردیا، میرے شوہر اور افسران نے میرا ساتھ دیا تو اللہ کی مہربانی سے پہلے انٹر کیا پھر بی اے، ایم اے اور بی ایڈ کیا اب شعبہ ابلاغ عامہ میں ڈبل ایم اے کررہی ہوں کیوں کہ انسان خواہشات کا پتلہ ہے لہذا والدین کی طرح میری بھی خواہش تھی کہ بیٹا حبیب پبلک اسکول میں پڑھے اور بیٹی گلستان اسکول میں، دونوں کا داخلہ اللہ تعالٰی کی مرضی سے ہوگیا، میری خواہش تھی کہ بیٹا ڈی جے کالج سے پڑھ کر این ای ڈی یونیورسٹی سے انجینئر بنے الحمدللہ میری دونوں خواہشیں پوری ہوگئیں۔ یہی میرا اللہ سے تعلق ہے اور دنیا کے ہر انسان کا تعلق اللہ تعالٰی سے اسی طرح کا ہوتا ہے، بس ہم ہی اللہ تعالٰی کی ذات سے ناامید ہوجاتے ہیں، جب کہ ناامیدی کفر ہے، میری لوگوں سے درخواست ہے کہ کبھی صبر کا دامن نہ چھوڑیں اللہ تعالٰی سب کی سنتا ہے، اللہ کے ہاں دیر ضرور ہے لیکن اندھیر نہیں، اس کے لئے محنت، لگن اور ایمانداری کو اپنا شعار بنالیں تو انشاء اللہ کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آزاد جی اس شئیرنگ کا بہت شکریہ
    مگر مجھے اس جملے کی سمجھ نہیں آئی کیونکہ مجھے تو لگا کالم نگار ماضی کا واقعہ سنا رہی ھیں مگر ان کا یہ لکھنا


    میں کراچی یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کی طالبہ ہوں،


    مجھے اس کی سمجھ نہیں‌آئی
     
  3. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    میرا خیال ہے انیسہ بہن اس وقت کی بات کر رہی ہیں جب وہ طالبہ تھیں ۔۔مطلب جملہ ایسے ہونا چاہیئے تھا
    "میں کراچی یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کی طالبہ تھی جب ایک دن ہمارے سر نے کلاس میں ایک مضمون لکھوایا جس کا موضوع ہے ” اللہ تعالٰی سے میرا تعلق“

    بہترین تحریر ہے۔ خاص طور پہ میرے لیئے بہت کارآمد۔ شکریہ
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    نہیں آپی وہ بیچ میں بھی لکھ رہی ھیں

    میں ڈبل ایم اے کررہی ہوں کیوں کہ انسان خواہشات کا پتلہ ہے لہذا


    یہ میں غلطی نکالنے کے لئے نہیں‌پوچھ رہی میں صرف یہ جاننا چاہتی ہوں کیا ابلاغ عامہ میں ایم اے کبھی بھی یا کسی بھی عمر میں کیا جا سکتا ھے کیونکہ کراچی یونیورسٹی یقینا اوپن یونیورسٹی نہیں ھے ، میں صرف یہ جاننا چاہتی ہوں کیونکہ مجھے خود اس کا بہت شوق ھے
     
  5. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سلام عرض ہے محترم آزاد صاحب۔
    ضمیر کو جھنجھوڑنے والی تحریر کے لیے بہت شکریہ ۔ :mashallah:
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائی ۔ ایک مزید اچھی تحریر کے لیے بہت سا شکریہ قبول کیجئے۔ :mashallah:
     
  7. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    آپ سب کی پسندیدگی کا بے حد شکریہ :dilphool:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں