1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

افریقی نژاد امریکیوں کا جنگ عظیم اول میں کردار

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏23 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    افریقی نژاد امریکیوں کا جنگ عظیم اول میں کردار


    نوجوان افریقی شجاعت کے جوہر دکھانے کیلئے بے تاب تھے
    طیب رضا عابدی
    امریکہ کی خانہ جنگی کے 50 برس بعد 98 لاکھ افریقی نژاد امریکیوں کی معاشرے میں بہت کمزور حیثیت تھی۔ 90 فیصد افریقی نژاد امریکی جنوب میں رہتے تھے۔ انہیں بہت کم اجرت ملتی تھی اور انہیں ہر وقت تشدد کا خطرہ لاحق رہتا تھا لیکن جب 1914ء میں جنگ عظیم اول کا آغاز ہوا تو امریکی طرز حیات اور کلچر ہمیشہ کیلئے تبدیل ہو گیا۔ افریقی نژاد امریکیوں کی جدید تاریخ اور جدوجہد کو سمجھنے کیلئے جنگ عظیم اول کی اہمیت کو تسلیم کرنا از بس ضروری ہے۔ جنگ عظیم اول کے دوران قریباً پانچ لاکھ افریقی نژاد امریکی جنوب سے نکل آئے۔ ان میں زیادہ تر نے شہروں کا رخ کیا۔ 1910ء سے 1920ء کے درمیان نیویارک شہر میں افریقی نژاد امریکیوں کی آبادی میں 66 فیصد‘ شکاگو میں 148 فیصد‘ فلاڈیلفیا میں 500 فیصد اور ڈیٹرائیٹ میں 611 فیصد اضافہ ہوا۔ جنوب میں افریقی نژاد امریکیوں سے امتیازی سلوک کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ نوکریوں اور گھروں کے حوالے سے بھی خصوصی امتیاز برتا جاتا تھا۔ سفید فاموں اور سیاہ فاموں کے درمیان بعض پُرتشدد واقعات بھی ہوئے۔ اس سلسلے میں 1917ء میں ایسٹ سینٹ لوئیس میں ہونے والے خونیں فسادات کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ محکمہ جنگ اس بات پر متفق تھا کہ دیس موآئنز لووا میں قائم کیے گئے خصوصی کیمپ میں 1200سیاہ فام افسروں کی تربیت کی جائے۔ جنگ کے دوران 1350 افریقی نژاد امریکیوں کو کمیشن دیا گیا۔ عوامی دبائو کی وجہ سے فوج نے سیاہ فاموں پر مشتمل دو یونٹ قائم کئے۔ انہیں 92 اور 93 ڈویژن کا نام دیا گیا۔ 92ڈویژن کو نسلی سیاست نے بہت نقصان پہنچایا اور دوسرے سفید فام ڈویژنوں نے افواہیں پھیلا دیں جس سے 92ڈویژن کی شہرت کو بہت نقصان پہنچا اور اس کے لڑنے کے مواقع محدود کر دئیے۔ تاہم 93 ڈویژن کو فرانسیسی کنٹرول میں دے دیا گیا جہاں اسے کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور نہ ہی نسلی بنیادوں پر اس کی توہین کی گئی۔ اس ڈویژن نے میدان جنگ میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے دشمن قوتوں کا بے جگری سے مقابلہ کیا اور ان کی جرأت اور ہمت کی بہت تحسین کی گئی۔ افریقی نژاد امریکی دستوں نے شیمپن مارنے‘ میوس آرگو نے‘ بلیئووڈز‘ چئپو تھائری اور دیگر کئی اہم آپریشنز میں حصہ لیا اور شجاعت کے جوہر دکھائے۔ 92 اور 93ڈویژن کے 5000 سے زیادہ فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے۔ 93 ڈویژن کو بہت زیادہ فوجی اعزازات سے نوازا گیا۔ افریقی نژاد امریکیوں کو یہ توقع تھی کہ ان کی خدمات پر سفید فام ان کا شکریہ ادا کریں گے لیکن انہیں مایوسی ہوئی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سفید فاموں کے ذہنوں میں یہ احساس جاگزیں ہو گیا کہ سیاہ فام فوجی روسی طرز کے بالشویک انقلاب کی طرح خود بھی کوئی انقلاب نہ بپا کر دیں۔ ملک کے 26شہروں میں فسادات شروع ہو گئے جس میں کم از کم 100 افراد موت کی آغوش میں چلے گئے۔ 1919 میں 88 سیاہ فام فوجیوں کو بری طرح گھائل کر دیا گیا۔ ان میں کچھ ایسے فوجی تھے جو فوج میں نئے نئے واپس آئے تھے کچھ ابھی تک وردی میں تھے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کو بھی نظرانداز کرنا مناسب نہ ہوگا کہ جنگ عظیم اول نے افریقی نژاد امریکیوں کے اندر ایک نیا جذبہ پیدا کیا۔ یہ جذبہ لڑنے اور امریکہ کے اندر رہ کر اپنے حقوق کی آواز بلند کرنے کا تھا، اس امریکہ میں جس کا دعویٰ تھا کہ جدید دنیا میں وہ جمہوریت کی شمع جلا رہا ہے۔ سیاہ فاموں کے تصورات اور اصولوں کی روشنی سے ان کے رہنمائوں کی ایک نئی نسل پیدا ہو رہی تھی اور پھر ان کی شبانہ روز محنت کی بدولت بیسویں صدی میں ہی شہری حقوق کی تحریک نے سر اٹھانا شروع کر دیا۔ کچھ افریقی نژاد امریکی لوگوں کے اخبارات نے یہ مشورہ دیا تھا کہ سیاہ فاموں کو جنگ میں حصہ نہیں لینا چاہئے کیونکہ ان کے ساتھ مناسب سلوک نہیں کیا جا رہا اور انہیں برابر کا شہری نہیں سمجھا جا رہا۔ لیکن سیاہ فاموں کے ایک اور حامی اخبار نے لکھا کہ یہ موقع نہیں کہ سیاہ فام اپنی شکایتیں لے کر بیٹھ جائیں۔ جنگ ہو رہی ہے اور سیاہ فاموں کو امریکہ کیلئے لڑنا ہے۔ اس اخبار نے لکھا کہ جب تک یہ جنگ جاری رہے گی‘ سیاہ فاموںکو اپنے تمام شکوے بھول کر امریکہ کے لئے لڑنا چاہئے۔ ہمیں سفید فاموں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر لڑنا چاہیے۔ یہی موقع ہے کہ سیاہ فام حب الوطنی کا مظاہرہ کریں اور سفید فاموں کو بتائیں کہ امریکہ صرف ان کا ہی نہیں بلکہ سیاہ فاموں کا بھی ملک ہے اور حب الوطنی میں وہ کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے۔ جنگ کے دوران افریقی نژاد امریکیوں نے تمام تر مشکلات اور نسلی تعصبات کے باوجود مکمل اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ کیا۔ تین لاکھ 70ہزار سیاہ فاموں کو جنگ کیلئے منتخب کیا گیا اور قریباً دو لاکھ سیاہ فاموں کو بحری جہازوں کے ذریعے یورپ بھیج دیا گیا۔ ان سیاہ فاموں نے مزدوروں اور ٹرک ڈرائیوروں کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ تمام تر مشکلات اور نسلی تعصبات کے باوجود افریقی نژاد امریکیوں نے اپنے محب وطن ہونے کا ثبوت دے دیا۔ آج امریکہ کی تاریخ کے صفحات میں ان کے کارنامے درج ہیں۔ واقعی انہوں نے کمال کر دکھایا۔​
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    شاندار مضمون
     

اس صفحے کو مشتہر کریں