1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اظہر علی کا ون ڈے سے ریٹائرمنٹ واپس لینے، ٹیسٹ کی کپتانی لینے کا اشارہ

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏30 اگست 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اظہر علی کا ون ڈے سے ریٹائرمنٹ واپس لینے، ٹیسٹ کی کپتانی لینے کا اشارہ
    [​IMG]
    قومی ٹیم کے ٹیسٹ کرکٹر اظہر علی نے ون ڈے سے ریٹائر منٹ واپس لینے اور ٹیسٹ کی کپتانی لینے کا اشارہ دیدیا۔ پلیئر کا کہنا ہے کہ بورڈ نے پیشکش کی تو ضرور سوچوں گا۔
    قذافی سٹیڈیم لاہور میں کیمپ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قذافی سٹیڈیم میں جاری کیمپ کے دوران کنڈیشن بہت شاندار ہے، ایک ہفتے کے دوران فٹنس پر بہت کام ہوا ہے۔ میں ابھی انگلینڈ سے کھیل کر آیا ہوں، چند روز بعد قائداعظم ٹرافی کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ ٹیسٹ میچز منسوخ ہو گئے ہیں تاہم آئندہ سیزن کے دوران کافی کرکٹ کھیلنے کو ملے گی۔

    ٹیسٹ پلیئر کا کہنا تھا کہ جتنی سخت ٹریننگ ہو گی اتنی ہی آسانی ہو گی آگے کرکٹ کھیلنے میں، اس کیمپ کا سب سے زیادہ فائدہ ٹف کنڈیشن میں خود کو ڈھالنا ہے جس کا آگے جا کر ہمیں بہت فائدہ ہو گا۔

    اظہر علی کا کہنا تھا کہ اب ہم جس کے ساتھ میچ کھیلیں گے تو سخت مقابلے دیکھنے کو ملیں گے، سب ٹیموں اور سب پلیئرز کے لیے یہ چیلنجز مرحلہ ہو گا۔ کھلاڑیوں کو کارکردگی میں تسلسل لانا ہو گا۔ پی سی بی کی طرف سے نئے فارمیٹ کو دیکھ کر کھلاڑی بہت زیادہ خوش ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کپتانی کے حوالے سے میرے تک بات پہنچی نہیں، میں اس پر زیادہ کوئی بات نہیں کر سکتا، جب میں نے ٹیسٹ کپتانی قبول کی تھی تو اس وقت حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا تھا۔

    ٹیسٹ پلیئر کا کہنا تھا کہ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میں جب ریٹائرمنٹ لی تھی تو اس وقت میں نے سب کو بتا دیا تھا کہ میں ڈومیسٹک سمیت تمام فارمیٹ کھیلوں گا، ملک میں ٹیسٹ میچز بہت کم ہو رہے ہیں، اس دوران فراغت کے لمحات میں ڈومیسٹک سمیت کاؤنٹی کرکٹ کھیلتا ہوں، انگلینڈ میں کاؤنٹی سیزن کو بہت انجوائے کیا۔ وہاں کے پچز کو دیکھتے ہوئے خود کو سنبھالنا اور وکٹ کے حالات کو دیکھ کر کھیلنا ہوتا ہے۔

    ون ڈے کرکٹ میں واپسی کے سوال پر اظہر علی کا کہنا تھا کہ جب میں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا اس وقت ورلڈکپ قریب آ رہا تھا اور ٹیم بہتر کارکردگی دکھا رہی تھی، اس وقت میں اس پر زیادہ بات کرنے کی ضرورت نہیں، آگے کرکٹ میں کیا ہوتا ہے کس طرح ہوتا ہے یہ بعد کی بات ہے۔ یہ سوال میرے لیے بہت مشکل ہے۔ اس بارے میں ابھی سوچا نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ چیف سلیکشن کمیٹی ابھی آئی نہیں، آتی ہے تو فیصلہ کرنے دیں جب پاکستان کرکٹ ٹیم کو ون ڈے میں میری ضرورت پڑی تو دستیاب ہوں گا۔ اس سے پہلے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

    ٹیسٹ پلیئر کا کہنا تھا کہ کوچنگ کے حوالے سے انٹرویو چل رہے ہیں۔ کافی ایسے ہیں جن کے ساتھ میں کھیلا ہوں یا میں ان کے ماتحت کرکٹ کھیل چکا ہوں، کپتانی کی پیشکش کی گئی تو تب سوچوں گا۔

    ایک اور سوال کے جواب میں اظہر علی کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں جو پرفارمنس میں اچھی نہیں ہے، اس پر جو پاکستان کرکٹ بورڈ جو فیصلہ لے رہا ہے، فرسٹ کلاس سمیت دیگر کرکٹرز میں بڑے فیصلے لیے جا رہے ہیں جبکہ ایک وقت میں جب دو سے تین اہم کھلاڑی ٹیم سے ریٹائر ہوتے ہیں تو بہت زیادہ فرق پڑتا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں بہت جلد بہتری آئے گی اور ٹیم فتوحات کے ٹریک پر آ جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ میں کھیلنے اور جیتنے تک ہماری ٹیم اور رینکنگ میں بہتری نہیں آئے گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اپنی ہوم کنڈیشن اور اوے کرکٹ پر بھی جیتنے کی بہت ضرورت ہے۔

    بین سٹوکس کے حوالے سے جواب میں ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ انگلش آل راؤنڈر کا بہترین سال جا رہا ہے۔ ایشز سیریز کے دوران جو تن تنہا انہوں نے بیٹنگ کی وہ ہم سب نے دیکھی انہیں مبارکباد بھی دی۔ کیونکہ ایسی اننگز کم دیکھنے کو ملتی ہے۔ وہ اس وقت بہت بہترین آل راؤنڈر ہیں۔ پاکستان میں اس طرح کا پلیئر ڈھونڈنا آسان کام نہیں ہے لیکن مجھے امید ہے کہ ٹیم کے پاس ایسے بہت سے کھلاڑی موجود ہیں جو آگے جا کر ان کی طرح کے بہترین آل راؤنڈر بن سکتے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں