1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اشعار میں محاوروں کا استعمال

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏2 جون 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم​
    احباب محفل ، آج مجھے ایک انوکھا خیال آیا ہے ، اردو و فارسی شاعری میں اساتذہ اکرام اور جدید شعراء نے اپنی شاعری میں دل کھول کر ضرب المثال اور محاوروں کا استعال کیا ہے ۔ کیوں نہ اِس لڑی میں ہم اساتذہ اکرام اور جدید شعراء کے ایسے اشعار جمع کریں جن میں محاوروں کا استعمال ہوا ہے ؟​
    ’’ اوُپری دل سے ‘‘ ہی اِس دل کے خریدار بنو​
    جس کو تم لو گے اُسی چیز کو دُنیا لے گی​
    ’’ داغ ‘‘​
    بگڑتے ہو عبث ، رہ جاؤگے ’’ اپنا سا منہ لیکر ‘‘​
    اگر آئینہ ’’ منہ پہ صاف کہہ بیٹھا ‘‘ صفائی سے​
    ’’ داغ ‘‘​
    اُوپر کے دونوں اشعار میں تین محاورے استعمال ہوئے ہیں​
    1 – اوُپری دل سے​
    2 – اپنا سا منہ لیکر​
    3 – منہ پہ صاف کہہ بیٹھا​
    آصف احمد بھٹی​
     
    ملک بلال اور ذیشان نصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    مر گیا کوہ کن اسی غم میں ۔ آنکھ اوجھل، پہاڑ اوجھل ہے
     
    ملک بلال اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
    لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا
     
    ملک بلال، غوری اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب صدیقی صاحب ، واقعی لاجواب اشعار ہیں ۔
    اگر ممکن ہو تو ساتھ میں شاعر کا نام بھی لکھ دیا کریں ۔
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    لیجئے ! نواب مرزا داغ دہلوی کے مزید کچھ خوبصورت اشعار حاضرِ خدمت ہیں ۔​
    تو بھی اے ناصح کسی پر جان دے
    ہاتھ لا اُستاد کیوں کیسی کہی
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    آپ کے سر کی قسم داغ کو پروا بھی نہیں
    آپ کے ملنے کا ہوگا جسے ارمان ہوگا
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    غیر کی محفل میں مجھ کو مثلِ شمع
    آٹھ آٹھ آنسو رلایا آپ نے​
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
     
    ملک بلال، غوری، واصف حسین اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
  7. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    ؂ ہاں پلیتھن نکل گیا واں غیر
    اپنی مُکیّ لگائے جاتا ہے۔
    میر تقی میر
     
    ملک بلال, حریم خان, غوری اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    استاد ابراھیم ذوق کی ایک خوبصورت غزل ، جس میں استاد محترم نے دل کھول کر محاوروں اور ضرب الامثال کا استعمال کیا ہے ۔​
    لائی حیات آئے ، قضا لے چلی چلے
    اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے​
    بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
    پر کیا کریں جو کام نہ بے دلگی چلے​
    کم ہونگے اس بساط پر ہم جیسے بد قمار
    جو چال ہم چلے وہ نہایت بُری چلے​
    ہو عمرِ خضر بھی تو کہیں گے بوقتِ مرگ
    ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے
    لیلٰی کا ناقہ دشت میں دکھلاتا ذوق شوق
    سن کر فغانِ قیس بجاے حدی چلے​
    نازاں نہو خرد پہ جو ہونا ہو وہ ہی ہو
    دانش تری نہ کچھ مری دانشوری چلے
    دنیا نے کس کا راہِ فنا میں دیا ہے ساتھ
    تم بھی چلے چلو یوں ہی جب تک چلی چلے
    جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوق
    اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے​
    ( استاد ابراھیم ذوق )​
     
    ملک بلال، غوری اور احتشام محمود صدیقی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    کیا لطف جو غیر پردہ کھولے
    جادُو وہ جو سر چڑھ کے بولے​
     
    ملک بلال، مناپہلوان اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    دل کے پھپھولے جل اٹھے سینہ کے داغ سے
    اِس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے​
     
    ملک بلال اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    ہم تڑپتے ہی رہے فراق میں تیری رات بھر
    اے بتی دکھا دیا تم نے بھی رنگِ طوطا چشم
     
    ملک بلال، احتشام محمود صدیقی اور مناپہلوان نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. ذیشان نصر
    آف لائن

    ذیشان نصر ممبر

    شمولیت:
    ‏22 فروری 2012
    پیغامات:
    80
    موصول پسندیدگیاں:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    ترے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
    کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
    غالب
     
  13. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    مزا غم کے کھانے کا جس کو پڑا
    وہ اشکوں سے ہاتھ اپنا دھویا کیا

    آتش
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ٖغم کھانا
    ہاتھ دھو بیٹھنا
     
    ملک بلال اور احتشام محمود صدیقی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    نواب مرزا داغ دہلوی کے مزید کچھ اشعار ، جن میں نہایت ہی خوبصورتی سے محاوروں کا استعمال کیا گیا ہے ۔​
    تم کو آشفتہ مزاجوں کی خبر سے کیا کام​
    تم سنوارا کرو بیٹھے ہوئے گیسو اپنے​
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہدو​
    کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    ہوش و حواس ، تاب و تواں داغ جاچکے​
    اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    خوش نوائی نے رکھا ہم کو اسیرِاے صیاد​
    ہم سے اچھےرہے صدقے میں اترنے والے
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    دی موذن نے شبِ وصل اذاں پچھلی رات​
    ہائے کم بخت کو کس وقت خدا یاد آیا
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    لیجیے سنیے اب افسانہء فرقت مجھ سے​
    آپ نے یاد دلایا تو مجھے یاد آیا​
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    ہم ایسے محو نظارہ نہ تھےکہ ہوش آتا​
    مگر تمھارے تغافل نے ہوشیار کیا
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
     
    ملک بلال اور احتشام محمود صدیقی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    نواب مرزا داغ دہلوی کے مزید کچھ اشعار ، جن میں نہایت ہی خوبصورتی سے محاوروں کا استعمال کیا گیا ہے ۔​
    بھنویں تنتی ہیں خنجر ہاتھ میں ہے تن کے بیٹھے ہیں
    کسی سے آج بگڑی ہے جو وہ یوں بن ٹھن کے بیٹھے ہیں​
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    مثل سنی ہے کہ ملنے سے کوئی ملتا ہے
    ملو تو آنکھ ملے ، دل ملے ، نگاہ ملے
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    کبھی فلک کو پڑا دل جلوں سے کام نہیں
    جلا کے خاک نہ کردوں تو داغ نام نہیں​
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    داغ کی شامت جو آئی اضطراب شوق میں​
    حال دل کمبخت نے سب ان کے منہ پر رکھ دیا
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
    کیونکر اب اس نگہِ ناز سے جینا ہوگا
    زہر دے اس پہ یہ تاکید کہ پینا ہوگا
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اُن کی نظروں کی سمت دیکھا تھا
    بس وہیں رہ گئیں آنکھیں میری
    ( صفدر ہمدانی )
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کعبہ کی ہے ہوس کبھی کوئے بتاں کی ہے
    مجھ کو خبر نہیں مری مٹی کہا ں کی ہے
    کچھ تازگی ء لذتِ آزار کے لیے
    ہر دم مجھے تلاش نئے آسماں کی ہے
    سُن کر مرا فسانہ ء غم اُس نےیہ کہا
    دوچار جھوٹ سچ یہی خوبی زباں کی ہے
    اُردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
    سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے​
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ دوستوں نے داغ کے اس شعر کو یوں بھی لکھ ہے ۔

    اُردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
    ہندوستان میں دھوم ہماری زباں کی ہے
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    ہشیار یار جانی، یہ دشت ہے ٹھگوں کا
    یہاں ٹک نگاہ چوکی اور مال دوستوں کا
    نظیر اکبر آبادی
     
    ملک بلال اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    ٹک ساتھ ہو حسرت دل مرحوم سے نکلے
    عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
    فدوی عظیم آبادی
     
    ملک بلال اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    دیا ہے خلق کو بھی تا اسے نظر نہ لگے
    بنا ہے عیش تجمل حسین خاں کے لئے
    غالب
     
    ملک بلال اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    گرہ سے کچھ نہیں جاتا، پی بھی لے زاہد
    ملے جو مفت تو قاضی کو بھی حرام نہیں
    امیر مینائی۔
     
    ملک بلال اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کاش مل جائے تیرا سایہ دیوار ہمیں​
    اوڑھنا کیا ہے فقیروں کا بچھونا کیا ہے
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اب متاعِ دل پرانی ہو گئی​
    اُونے پونے بیچ ڈالینگے اِسے​
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    تم کو چاہا تو خطا کیا ہے؟ بتا دو مجھ کو
    دوسرا کوئی تو اپنا سا دکھا دو مجھ کو​
    ( نواب مرزا داغ دہلوی )​
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    احمد فراز نے بھی اپنی شاعری میں کمال خوبصورتی سے محاوروں کا استعمال کیا ہے ۔​
    فراز کی دو غزلیں ایک ہی ردیف "دیکھتے ہیں" میں کہیں ہیں البتہ دونوں غزلوں کے قافیے مختلف ہیں ، یہ دونوں غزلیں لاجواب ہیں ، اور دونوں میں ہی فراز نے نہایت ہی خوبصورتی سے ضرب الامثال اور محاوروں کو استعمال کیا ہے ۔​
    سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں​
    سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
    سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے​
    سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں
    سناہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اُس کی
    سو ہم بھی اس کی گلی سے گذر کےدیکھتے ہیں
    سناہے اس کو بھی ہے شعرو شاعری کا شغف
    سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
    سناہے بولے تو باتوں سے پھول چھڑتے ہیں
    یہ بات ہے تو چلو بات کرکے دیکھتے ہیں
    سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے​
    ستارے بامِ فلک سے اُتر کے دیکھتے ہیں
    سناہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
    سناہے رات کو جگنو ٹھہر کھے دیکھتے ہیں
    سنا پے حشر ہیں اس کی غزال سی آنکھیں
    سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں
    سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کی
    سناہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
    سنا ہے اس کی سیاہ چشمگی قیامت ہے
    سو اُس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
    سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب چلتے ہیں
    سو ہم بہا ر پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں
    سناہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کی​
    جو سادہ دل ہیں اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں
    سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میں
    مزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں
    سناہے چشمِ تصور سے دشتِ امکاں میں
    پلنگ زاویے اس کی کمر کے دیکھتے ہیں
    سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
    کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
    وہ سرو قد ہے مگر بے گُلِ مراد نہیں
    کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں
    بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
    سو رہروانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
    سنا ہے اس کے شبستاں سے متّصل ہے بہشت
    مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
    رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
    چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں
    کسے نصیب کہ بے پیرہن اسے دیکھے​
    کبھی کبھی درودیوار گھر کے دیکھتے ہیں
    کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہی
    اگر وہ خواب ہے تعبیر کرکے دیکھتے ہیں
    اب اس کے شہر میں ٹھہریں کہ کوچ کرجائیں
    فراز آو ستارے سفر کے دیکھتے ہیں
    فراز احمد فراز
     
    ملک بلال اور احتشام محمود صدیقی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ایسی ردیف مگر مختلف قافیے کے ساتھ احمد فراز کی دوسری غزل بھی پیش خدمت ہے ۔​
    ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں​
    فراز اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں
    جدائیاں تو مقدّر ہیں پھر بھی جانِ سفر​
    کچھ اور دوُر ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں
    رہِ وفا میں حریفِ خرام کوئی تو ہو​
    سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں
    تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا
    یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں
    یہ کون لوگ ہیں موجود تیری محفل میں
    جو لالچوں سے تجھے ، مجھ کو جل کے دیکھتے ہیں
    یہ قُرب کیا ہے کہ یکجاں ہوئے نہ دُور ہوئے
    ہزار ایک ہی قالب میں ڈھل کے دیکھتے ہیں
    نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی
    سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں
    یہ کون ہے سرِ ساحل کہ ڈوبنے والے
    سمندروں کی تہوں سے اچھل کے دیکھتے ہیں
    ابھی تلک تو نہ کندن ہوئے نہ راکھ ہوئے
    ہم اپنی آگ میں ہر روز جل کے دیکھتے ہیں
    بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر
    چلو فراز کو ، اے یار چل کے دیکھتے ہیں
    فراز احمد فراز
     
    ملک بلال اور احتشام محمود صدیقی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    ہشیار یار جانی، یہ دشت ہے ٹھگوں کا ۔۔ یہاں ٹک نگاہ چوکی اور مال دوستوں کا
    پڑے بھنکتے ہیں لاکھوں دانا، کروڑوں پنڈت، ہزاروں سیانے​
    جو خوب دیکھا تو یار آخر، خدا کی باتیں خدا ہی جانے
    نظیر اکبر آبادی
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    ٹک ساتھ ہو حسرت دل مرحوم سے نکلے
    عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
    فدوی عظیم آبادی​
     
    ملک بلال اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    مری نمازہ جنازہ پڑھی ہے غیروں نے ،مرے تھےجن کے لئے، وہ رہے وضو کرتے ​
    آتش​
     
    انیسه ظفر، ملک بلال اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں