1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اس نے مجھے اس طرح دیکھا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک فرخ ندیم, ‏11 مئی 2012۔

  1. ملک فرخ ندیم
    آف لائن

    ملک فرخ ندیم ممبر

    شمولیت:
    ‏10 مئی 2012
    پیغامات:
    114
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    شروعات پھر کبھی سہی لیکن اس نظم کی آخری چند لائینیں
    آپ کے نام


    اس نے مجھے اس طرح دیکھا
    دل اندر کچھ توٹ سا گیا
    میں چپ رہا
    کچھ نہ کہا
    آج اس کی آنکھوں میں وہ کچھ دیکھا
    اس دوری میں میں جو نہ سوچ سکا
    اک پل لگا
    پھر ہنس دیا
    میں چل پڑا
    میں چل پڑا اک کرب سا
    لے کر ہمراہ میں چل پڑا
    تنہائی میں جب بزم سجی یادوں کی
    جلتا رہا میں
    پھر جلتا رہا
    ایک غم تھا ،وہ بولتا رہا
    میں چپ کھڑا
    سنتا رہا
    کچھ نہ کہا،میں چپ کھڑا
    تھک ہار کے غم نے کہا
    کیونکر وفا کا ایسا صلہ
    میں چپ کھڑا سنتا رہا
    کچھ نہ کہا
    بس چپ رہا ،تکتا رہا
    اک درد تھا دل میں بھرا
    میں نم زدہ،تکتا رہا
    بس چپ رہا
    دل نے میرے کیا کچھ کہا
    سنتا رہا میں
    کچھ نہ کہا
    دل بھی میرا پھر رو پڑا
    کرتا میں کیا ،بس چپ کھڑا
    کیوں یہ صلہ
    کہہ بھی نہ سکا
    میں چپ کھڑا،سنتا رہا
    دل نے کہا
    وہ بے وفا ،تجھ کو پتہ
    پھر چپ رہا
    کیوں کیا وجہ
    میں چپ کھڑا ،میں نم زدہ
    تکتا رہا،کچھ نہ کہا
    بس اک گلہ،وہ بھی کر نہ سکا
    تکتا رہا میں نم زدہ
    تکتا رہا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں