1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسے بغل میں لگا دو

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از سموکر, ‏21 جون 2006۔

?

کیا آپ کے خیال میں ایسا ہو سکتا ہے ؟

  1. جی ہاں

    0 ووٹ
    0.0%
  2. معلوم نہیں

    0 ووٹ
    0.0%
  3. جی نہیں

    0 ووٹ
    0.0%
  1. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    [​IMG]بہت ڈر کی بات ہے۔ انتہائی ڈر کی۔ کپکپی سی آ رہی ہے۔

    کیا ہو کہ جسم کے حصے نٹ بولٹ کی طرح اتار کر دوبارہ لگائے جا سکیں۔ اور جو لگے ہوئے بھی ہیں انہیں یہاں وہاں فکس کیا جا سکے۔

    سائنسدان آج کل اس قسم کی باتیں کر رہے ہیں۔ ایک امریکی کنسلٹنٹ ڈاکٹر پال براؤن نے برٹش میڈیکل جرنل میں ’خدا کے نام ایک خط‘ میں یہاں تک لکھا ہے کہ کھڑے رہنے اور سیدھا چلنے سے گھٹنے اور جوڑ کمزور ہوتے ہیں اس لیئے ایسا نہیں ہو سکتا کہ انہیں کسی اور اینگل یا زاویہ سے لگا دیا جائے۔

    سائنسدان سمجھتے ہیں کہ قدرتی طریقے سے بننے والا جسم جدید دور کی ضروریات کے مطابق نہیں اور اس میں تبدیلی ہونی چاہیئے۔

    انگلیوں کے پوٹوں یا فنگر ٹپس کا سائز ذرا چھوٹا ہو تاکہ پام ٹاپ یا بلو بیری کے چھوٹے کی بورڈ کو آسانی سے استعمال کیا جا سکے۔

    بات یہاں تک ہوتی تو ٹھیک تھا۔ لیکن اب یہ ذرا بیلٹ سے نیچے تک چلے گئی ہے۔ ڈاکٹر براؤن کہتے ہیں کہ انسانی جینیٹلز (شرم گاہیں) بغل میں بنا دی جائیں تاکہ یہ ان اعضاء سے دور رہیں جو ’ایکسکریشن‘ یا اخراج کے کام آتے ہیں۔ یہ سب کچھ صحت عامہ کے پیشِ نظر سوچا جا رہا ہے۔

    او سائنسدانوں تمہارا بھلا ہو۔ (اگر کسی نے سب کے سامنے ڈیوڈرنٹ لگانا ہو تو وہ کیا کرے)۔

    اسی طرح کہا گیا ہے کہ انسان کے دو دل اور دو جگر ہونے چاہیں۔ تاکہ اگر ایک دل کی شریانیں بادام و روغن کھانیں سے بند ہو جائیں تو دوسرا کام کرتا رہے۔

    جگر کا بھی یہی حال ہے لیکن دو جگروں کی ضرورت کثرتِ شراب نوشی کی وجہ سے پڑی ہے۔ یعنی اگر ایک پر بوجھ پڑے تو ’سپیئر‘ استعمال کریں۔

    اب یہ آپ پر ہے کہ آپ ’تائیوان کا لیں، جاپان کا یا جینیئن‘۔

    باتیں یہ بھی ہوئی ہیں کہ بوڑھے ہونے کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ لوگ جلدی جلدی اپنی چھوٹی سی جوانی میں جو کرنا ہے کر لیں۔ نا کہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیئے مستقبل کا انتظار کرتے رہیں۔

    یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ جسم کے اعضا اتار کر دراز میں رکھیں جا سکیں اور جب چاہے واپس لگائیں جائیں۔ ’آپ اپنی ٹانگ کسی اور کو دے دیں تاکہ وہ بازار جا کہ آپ کے ناپ کی پتلون لے آئے اور آپ مزے سے ٹی وی دیکھتے رہیں‘۔

    بارہ انگلیاں بھی باتیں کہی گئیں کیونکہ بارہ دو، تین، چار اور چھ پر تقسیم ہو جاتا ہے اور دس صرف دو اور پانچ پر۔

    پتہ نہیں مستقبل میں ہم کیسے ہوں گے۔ ڈر لگ رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں ہماری تصویریں بچوں کو ’ڈریگن‘ بتا کر دکھایا کریں۔


    ماخوذ از بی بی سی
     
  2. پٹھان
    آف لائن

    پٹھان ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    514
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    قدرت کے اتنا خلاف ممکن ہی نہیں
     
  3. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    Agree
     
  4. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    کمال ہے! پڑھے لکھے لوگ اتنے بیوقوف بھی ہو سکتے ہیں
     
  5. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    آپ دوستوں کی آرا کا شکریہ
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نادیہ جی نے لکھا
    بھئی سیدھا سا جواب ہے کہ اگر بیوقوف لوگ پڑھ لکھ سکتے ہیں تو پڑھے لکھے بیوقوف ہی ہوں گے نا !!!!!
    لیکن اس پر سموکر صاحب نے ساری ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھاتے ہوئے انتہائی فراخدلی سے شکریہ یوں ادا کیا ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں