1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسلام ایک مکمل (سائنٹفک ) مذہب ہے

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از ذوالقرنین کاش, ‏16 ستمبر 2008۔

  1. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    اسلام ایک مکمل (سائنٹفک ) مذہب ہے ، جس نے دنیا کے کام تما تر حالات ، صحیح غلط ، نفع و نقصان کے بارے میں مکمل معلومات کا خاکہ پیش کیا ہے ۔ جس پر عمل کرنے سے دنیا کی (و آخرت )جسمانی ، ذہنی صحت مندی کی ضمانت ملتی ہے ۔ انسان نے کئی صدیوں بعد سائنسی تحقیقات سے ، شراب کے نقصانات کے بارے میں نشا ندہی کی جبکہ اسلام نے کئی صدیوں قبل تما م چیزوں کے مضر اثرات دنیا وی (و آخرت ) زندگی کی تبا ہی کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی ہے ۔ شراب کے مہلک ترین اثرات ہماری ذہنی و جسمانی و دنیاوی زندگی پر کیا اثرات مر تب کرتے ہیں۔ دیکھیں : قرآن شریف میں سورہ¿ بقرہ میں اللہ تعالی کا فرمان (تر جمہ)”پو چھتے ہیں شراب اور جوئے کے بار ے میں کیا حکم ہے ؟ کہو : ان دونوں چیزوں میںبڑی خرابی ہے اگر چہ ان میں لوگوں کے لئے کچھ منافع بھی ہیں مگر ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے “ حضرت عبد اللہ ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ترجمہ) ” نشہ آور شئے شراب ہے اور ہر نشہ آور شئے حرام ہے ۔“ (مسلم شریف) شراب کے استعمال کی وجہ سے امریکہ اور کنیڈا میں ہر سال ایک لاکھ لوگوں کی موت واقع ہوتی ہے زیادہ تر ۱۲ سال سے ۱۵ سال کی عمر کے بچے اس لت کا شکار ہیں اور اس نشہ کی وجہ سے گاڑی کے حادثوں میں نوجوانوں کی موت وا قع ہورہی ہے ۔ نیز شراب کی وجہ سے جنسی خرابی کام میں سستی جیسے حالات پیش آتے ہیں ۔امریکہ میں۲۵ سے ۵۰ فیصد مریض شراب کے استعمال سے پیدا ہونے والے امراض کی وجہ سے جنرل ہاسپٹل میں داخل کئے جاتے ہیں شراب کی وجہ سے حکومت کو سالانہ 175.9بلین کا خرچ اٹھانا پڑتا ہے ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنا ئزیشن (WHO)کی ۲۰۰۲ئ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں جتنی بیماریاں ہوتی ہیں ان میں (1.4%)فیصد شراب سے ہوتیں ہیں۔دنیا میں شراب کے استعمال کرنے والوں تعداد دن بدن کئی گناہ بڑھ رہی ہے۔ اوسطاً دیکھا جائے تو پہلے ۳۰۰ لوگوں میں شراب پینے والوں کاتناسب ایک تھا لیکن اب یہ تنا سب بڑھ کر ۲۰ لوگوں میں ایک شخص شراب پینا ہے ۔ یہ تعداد بچوں اور جوانوں میں بھی دن بدن بڑھ رہی ہے ۔اب دیکھیں کہ اس ہلاکت چیز سے انسان کو کن کن تکلیفوں سے گذرنا پڑتا ہے ۔ شراب کی وجہ سے جہاں گھریلو جھگڑے ، جنسی حملہ ، خود کشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ساتھ ہی لوگوں کے کام کرنے کی اوقات بھی ضائع ہو رہے ہیں ۔ شراب کے استعمال سے ہونے والے خطرناک امراض میں (Cirrhosis of Liver)،کینسر ، لقوہ( Paralysis)، شرابیوں کے بچوں میں پیدا ئشی جسمانی نقص پیدا ہو سکتا ہے ۔ شراب جگر کو نقصان پہنچانے کے علاوہ وہ ، دماغی امراض ، دل کے امراض ، نفسیاتی امراض، بلڈ پریشر کا بڑھنا ، معدہ کے امراض ،آسٹیو پرو سیس (OSTEPOROSIS)،جنسی کمزوری وغیرہ جیسی بیماریاں ہو تی ہیں۔ یہ ایسی خطرناک شئے ہے ، جس کے استعمال سے انسان کئی امراض کا شکار ہو تا ہے اور اکثرشراب کے استعمال سے جان لیوا امراض میںا نسان مبتلا ہوتا ہے ۔ شراب انسا ن کے لئے نہ صرف باعث تکلیف ہے بلکہ یہ شخص ایک زندہ لاش کی طرح ، اپنے گھر،خاندان ، ملک و جہاں کے لئے بوجھ بن جاتا ہے ۔ اکثر اس بوجھ کا اختتام اس کے خاتمے ہونے پر پڑتاہے ۔ رب العامین کا فرمان (ترجمہ) ”اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ،یہ شراب اور جوا اور یہ آستانے اور پانسے یہ سب گندے شیطانی کام ہیں ۔ ان سے پر ہیزکروامید ہے کہ تمھیں فلاح نصیب ہوگی ۔ شیطان تو چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ تمھارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے اور تمھیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے “ (سورہ¿ الماہدہ )





    فضائی کُرّہ کیسے وجود میں آیا؟
    ٭انصاری مبشرہ عبدالماجد
    (لکچرار: صابو صدیق پالی ٹیکنیک)
    ہماری زمین کے اطراف ایک فضائی کُرّہ ہے جو پانچ سو ساٹھ کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ جغرافیائی ماہرین کہتے ہیں کہ جب زمین وجود میں آئی تو ایک گرم گولے کی شکل میں تھی۔ پھر رفتہ رفتہ یہ گولا سرد ہونے لگا اور اس میں سے کچھ گیسوں کا اخراج ہوا۔ زمین کی ثقلی قوت کی وجہ سے یہ گیسیںزمین کے اطراف رہ گئیں اور اسطرح زمین کے گرد فضائی کرہ وجود میں آیا۔ اس فضائی کرّہ کی مختلف تہیں ہیں جو درجہ¿ حرارت، کثافت اور کیمیائی اجزاءکی وجہ سے پہچانی جاتی ہیں۔فضائی کرہ کی وہ تہہ جو زمین کے سب سے قریب پائی جاتی ہے اُسے ٹروپواسفیر Troposphere نام دیا گیا ہے۔ اس میں موجود گیسیں بہت کثیف ہیں اور اس تہہ کا درجہ¿ حرارت زمین کے قریب تقریباً 25ڈگری سیلسیس اور اوپری سطی پر تقریباً -52 ڈگری سیلسیس تک ہوتا ہے۔ یہ تہہ زمین کی سطح سے تقریباً دس کلومیٹر اوپر تک پھیلی ہوئی ہے۔ دوسری تہہ کو اسٹریٹو اسفیر Stratosphere کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی اونچائی زمین کی پہلی تہہ کے اوپر پچاس کلو میٹر تک پائی جاتی ہے۔ اس کی کثافت پہلی تہہ کی بہ نسبت کم ہے اور یہ تھوڑی خشک ہے۔ اس تہہ کا درجہ¿ حرارت اوپر کی سطح پر -3ڈگری سیلسیس تک ہوتا ہے کیوں کہ یہاں سورج سے آنے والی بالائے بنفشی شعاعیں جذب ہوتی ہیں۔ ہوا میں موجود اوزون کی کثافت یہاں زیادہ ہوتی ہے۔تیسری تہہ کو میزو اسفیر Mesosphere کہا جاتا ہے۔ اس کی اونچائی دوسری تہہ کے اوپر پچاسی کلو میٹر تک ہے۔ یہاں نچلی سطح سے اوپری سطح تک جاتے ہوئے درجہ¿ حرارت -93ڈگری سیلسیس تک پہنچ جاتا ہے۔ چوتھی فضائی تہہ کوتھرمواسفیر Thermosphereکہا جاتا ہے۔ یہ تیسری فضائی تہہ سے چھ سو کلو میٹر اونچائی تک پائی جاتی ہے۔ یہاں درجہ¿ حرارت نیچے سے اوپر تک دھیرے دھیرے بڑھتا جاتا ہے کیونکہ سورج کی حرارت زیادہ تر اس تہہ میں جذب ہوتی ہے۔ اوپری سطح پر درجہ¿ حرارت 1727ڈگری سیلسیستک پہنچ جاتا ہے۔ تھرمواسفیر کو مزید دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ اوپری سطح اور نچلی سطح۔نچلی سطح میں اگر سیٹلائیٹ چھوڑا جائے تو وہ اپنے مدار میں قائم نہیں رہ سکتا اور جل کر خاک ہوجائے گا۔ خلائی راکٹ اس تہہ سے گذرتے وقت بہت ہی تیز رفتاری سے گذرتے ہیں۔ تھرمواسفیر کی اوپری سطح میں گیسوں کے سالمات آینی حالت میں پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اسے آینو اسفیر بھی کہا جاتا ہے۔
    کیا آپ جانتے ہیں؟ آین کس طرح بنتے ہیں؟
    کسی بھی عنصر کو بیرونی طور پر توانائی دی جائے تو اس کے کچھ الیکٹرون آزاد ہوکر عنصر سے علیحدہ ہوجاتے ہیں اسطرح عنصر آین بن جاتا ہے۔ الیکٹرون اور آین کا یہ بادل فضا کی اس تہہ میں ایک بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ مادے کی اس حالت کو پلازمہ کہتے ہیں۔ اس کائنات کا 99% حصّہ پلازمہ کی حالت میں پایا جاتا ہے۔ اب تک ہم مادے کی تین حالتوں سے واقف ہوتھے۔ ٹھوس، مائع اور گیس۔ زمین پر ہم ان تینوں کی موجودگی کو دیکھ سکتے ہیں لیکن چوتھی حالت پلازمہ زمین پر نہیں پائی جاتی۔ ہم اسے صرف اس وقت دیکھ سکتے ہیں جب بجلی چمکتی ہے۔
    کیا آپ جانتے ہیں بجلی کیسے چمکتی ہے؟
    فضائی کرہ میں جب الیکٹرون کے بادل اور آین کے بادل ایک دوسرے کے بہت قریب آجاتے ہیں تو ان کے رگڑ کی وجہ سے زبردست توا نائی خارج ہوتی ہے جو بجلی کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ بجلی چمکنے سے پلازمہ کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔ ٭٭



    1st Sep 2008, 02:05 pm.


    روزہ :انسانی جسم کا عمدہ محافظ
    09-Sep-2008, 02:11 AM
    مالی نقصانات سے ہم بےمار ہو سکتے ہےں
    09-Sep-2008, 01:56 AM
    امراض چشم کی انقلابی نئی تکنےک ۔ اےف ۔ڈی ۔او۔سی۔ٹی
    09-Sep-2008, 01:53 AM
    ہومیو پیتھی اور معین بھائی مرحوم (خراج عقیدت )
    09-Sep-2008, 01:48 AM
    اسے برسات کے موسم میں ہی دمہ ہوتا
    09-Sep-2008, 01:46 AM
    ہومیو پتھی انہو نی پیتھی “
    09-Sep-2008, 01:45 AM
    ہو مےو پےتھی ۔ انہونی پےتھی“
    02-Sep-2008, 02:13 AM
    امراض چشم کی انقلابی نئی تکنےک ۔ اےف ۔ڈی ۔او۔سی۔ٹی
    02-Sep-2008, 02:12 AM
    مسواک اےک نعمت........؟
    02-Sep-2008, 02:11 AM
    اپنی زندگی کے کیلئے ....دوڑیں
    02-Sep-2008, 02:10 AM
    پیو ند کاری کے مریضوں کے لئے اچھی خبر
    02-Sep-2008, 02:09 AM
    شراب سے ذہنی جسمانی ہلا کتیں !
    02-Sep-2008, 02:08 AM
    اسے برسات کے موسم میں ہی دمہ ہوتا
    02-Sep-2008, 02:07 AM
    ہومیو پیتھی اور معین بھائی مرحوم (خراج عقیدت )
    02-Sep-2008, 02:06 AM
    موت کا پیغام نہیں کریٹی نین کا بڑھنا
    01-Sep-2008, 02:05 PM
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ذوالقرنین کاش بھائی ۔
    ماشاءاللہ بہت اچھا مضمون ہے۔

    اسلام کو مذہب کے محدود تصور میں قید کرنے کی بجائے " دین " کی کلیت کا عنوان دینا زیادہ مناسب ہے۔ اور قرآن و حدیث کی تعلیمات میں بھی دین اسلام کو " دین "‌ ہی کہا گیا ہے۔ مذہب کسی بھی دین (چارٹر یا کوڈ آف لائف ) کا وہ حصہ ہوتا ہے جو انسان اور اسکے معبود سے متعلق ہوتا ہے۔ جبکہ دین وہ ضابطہ حیات ہوتا ہے جو انسانی زندگی کے جملہ پہلوؤں پر محیط ہوتا ہے اور ہر شعبہ ہائے زندگی میں رہنمائی دیتا ہے۔
    شکریہ
     
  3. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    ایمان پرور پوسٹ شائع کرنے پر آپ کا شکریہ کاش صاحب
    جزاک اللہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں