اسطوخودوس ایک پودا ہے جو کہ پہاڑوں اور جنگلات میں اگتا ہے اسکی ڈنڈی ایک ہاتھ لمبی اور کھردری ہوتی ہے۔ ڈنڈی کے آس پاس پھولوں کے خوشے نکتے ہیں۔اس کے پتوں کی شکل صعتر کے پتوں جیسی ہوتی ہے۔ ایک ایک خوشے میں بہت سے پھول ہوتے ہیں۔ پھول کا رنگ نیلا سفیدی مائل کسی قدرگلابی ہوتا ہے۔ اور اس پر باریک رواں پایا جاتاہے۔ بیج باریک اور چپٹا ہوتا جسے ملنے پر کافور جسی خوشبو آتی ہے۔ اس کے خشک پتے اور پھول بطور دوا مستعمل ہیں۔
جواب: اسطوخودوس یہ بطور دوا قرشی والے بھی اسی نام سے بناتے ہیں۔۔۔۔۔خاص طور پر آدھے سر کے درد کےلیے مفید ہے۔
جی بالکل یہ بہت فائدہ مند ہے اور میں نے بھی اسے استعمال کیا ہے اس کو باقائدہ پیس کر سردائی کی طرح جیسے پانی ڈال کر بناتے بالکل ویسے بنا کر بھی پیا ہے ۔۔۔بہت کڑوا تھا توبہ توبہ(ہاہاہاہا۔۔۔)۔۔ وہ تو صرف ایک بار پینے کی ہمت ہوئی اس کے بعد نہیں پیا۔۔۔لیکن جو دوا مارکیٹ سے ملتی وہ یوز کر رہی ہوں اس کا نام بھی اطریفل اسطوخودوس ہے قرشی،ہمدرد اور بھی کافی کمنیاں بنارہی ہیں بہت زیادہ فائدہ مند ہے خاص طور پر میگرین (آدھے سر کا درد) کے مریضوں کے لیے۔۔میرے ساتھ یہ مسئلہ بہت سالوں سے تھا آدھے سر درد کا تقریبا 9-10 سالوں سے ۔۔اب اللہ کا شکر ہے اس دوا کے استعمال سے کافی فائدہ ہوا ہے۔اور اس کے علاوہ جن کو سینے میں ریشہ کا مسئلہ ہے یا نزلہ زکام وغیرہ اکثر رہتا ہو یا بلغم کا مسئلہ ہو وہ بھی اس کو آزما کے دیکھے ان شاء اللہ تعالیٰ بہت فائدہ ہوگا۔۔ہمارے گھر کا ذاتی تجربہ کہہ لیں ریشہ ،بلغم کا مسئلہ میری بھتیجی کے ساتھ بہت تھا وہ بھی ماشاءاللہ اب بہت بہتر ہے اور میرے سر کا درد بھی پہلے سے کافی بہتر ہوگیا ہے۔۔الحمداللہ۔۔