1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسد حکومت کی جانب سے کلورين گيس کا استعمال

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از فواد, ‏22 فروری 2018۔

  1. فواد
    آف لائن

    فواد ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2017
    پیغامات:
    160
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    [​IMG]

    شام کے عوام مصائب کا شکار ہيں اور دنيا تماشائ بنی ہوئ ہے۔

    شام کی حکومت کی جانب سے اپنے معصوم شہريوں کو دہشت زدہ کرنے کے ليے کلورين گيس کے استعمال کے الزامات پر امريکہ کو شديد تشويش ہے۔ اس مرتبہ يہ کاروائ ادليب صوبہ ميں کی گئ ہے۔

    گزشتہ چند ہفتوں کے دوران شام ميں اس نوعيت کا يہ چھٹا واقعہ ہے۔ ہم عالمی برادری سے اپيل کرتے ہيں کہ اس معاملے پر يک زبان ہو کر احتجاج کريں اور اسد حکومت اور اس کے حمايتيوں کے خلاف عوامی دباؤ بڑھانے کے ليے ہر ممکن کوشش کريں تا کہ اسد حکومت کيميائ ہتھياروں کا استعمال ترک کر دے اور ان غير انسانی حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے ميں لايا جاۓ۔

    امريکی حکومت اس بات پر يقین رکھتی ہے کہ مشرقی گھوٹا ميں متاثرين اور ديگر شامی باشندوں پر مظالم کی ذمہ داری حتمی طور پر روس کے سر ہے کيونکہ روس کی اس معاملے ميں دخل اندازی کے بعد شام کے باشندوں پر کيميائ ہتھيار استعمال کيے گۓ۔ شام کی حکومت کو احتساب سے محفوظ کر کے روس نے اپنے معاہدے کا پاس نہيں کيا۔ شام ميں تمام فريقين کی جانب سے کيميائ ہتھياروں کا استعمال فوری طور پر رکنا چاہيے۔

    شام کی عوام پر خود ان کی اپنی ہی حکومت کے غير انسانی مظالم کے خلاف صرف امريکی حکومت ہی نہيں ہے جس نے آواز بلند کی ہے۔ ہم خطے ميں عام انسانوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کے ليے جاری عالمی کوششوں کا حصہ ہيں جو ايک ايسی ظالم حکومت کی بربريت کا شکار ہيں جس نے کسی بھی توجيہہ اور انصاف کے کسی بھی اصول کو ماننے سے صاف انکار کر ديا ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     
  2. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    امريکی حکومت دہشت گردی‘ پر يقین رکھتی ہے
    اگر مستقبل قریب یا بعید میں دہشت گردی کے لیے کسی مذہب یا نام کے انتخاب پر غور کیا گیا تو دہشت گردی کے مذہب کا نیا نام ’’امریکہ‘‘ ہونا چاہیے اور دہشت گردوں کے کمانڈروں کے نام ’’ جورج واشنگٹن ، جورج بش، ٹونی بلیئر اور ڈونلڈ ٹرمپ‘‘ ہونے چاہیے کیونکہ ان کی اپنی ’’اکسفورڈ‘‘ ڈکشنری کی تعریف کے مطابق یہ حضرات ’’عالمی دہشت گرد‘‘ قرار دئیے جا چکے ہیں۔ اس تناظر میں سب سے بڑے ’’جھوٹے‘‘ اور ’’مکار‘‘ کہلانے کے لائق یہی حضرات ہیں جو انسانیت ، مذہبی رواداری کا ڈھونگ رچا کر مساوات کا علم ہاتھ میں لیے ساری دنیا کو ویران کرنے چلے پڑے ہیں۔
     
  3. فواد
    آف لائن

    فواد ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2017
    پیغامات:
    160
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    آپ نے امريکہ کے عالمی کردار کو بيان کرنے کے ليے جو راۓ پيش کی ہے، وہ اس صورت ميں قابل فہم ہوتی اگر امريکی حکومت عالمی تنازعات کو حل کرنے کے ليے صرف طاقت کے استعمال اور اسلحے پر ہی انحصار کر رہی ہوتی۔

    حقائق اس سے قطعی مختلف ہيں۔

    چاہے، عراق ہو، افغانستان يا شام – امريکی حکومت کی مدد اور "مداخلت" کا بڑا حصہ اس امداد اور تعاون پر مبنی ہے جو عام شہريوں کی حفاظت کو يقینی بنانے، شہريوں کو زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرنے اور تعمير وترقی کی مد ميں مقامی حکومتوں اور علاقائ شراکت داروں کو ديا جاتا ہے۔

    مثال کے طور پر عراق کے شہر موصل ميں جاری فوجی کاروائ کے ضمن ميں امريکی کردار کا اگر آپ جائزہ ليں تو آپ پر واضح ہو گا کہ امريکی مدد صرف دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر فضائ بمباری تک ہی محدود نہيں ہے۔

    امريکی حکومت عراق ميں مقامی حکومت کے ساتھ مل کر داعش کے مظالم کے زير عتاب عام شہريوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے ليے پرعزم ہے۔ ابھی تک امريکہ کی جانب سے عراق ميں انسانی بنيادوں پر ايک اعشاريہ ايک بلين ڈالرز کی مدد فراہم کی جا چکی ہے۔ حال ہی ميں، خاص طور پر موصل کے مکينوں کے ليے امريکہ کی جانب سے 150 ملين ڈالرز کی امداد مختص کی گئ ہے۔

    ايک غير جانب دار اور منصفانہ تجزيے کے ليے خطے کے مختلف عرب ممالک ميں انسانی بنيادوں پر امريکہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی مالی امداد اور اس کی تفصيل پر ايک نظر ڈاليں تو آپ يہ ماننے پر مجبور ہو جائيں گے کہ امريکہ محض اپنے "نيزے" سے اس خون ريزی ميں اضافہ نہيں کر رہا جو عالمی دہشت گردی کی مرہون منت ہے۔

    https://www.state.gov/j/prm/releases/factsheets/2017/269469.htm

    اور جہاں تک عالمی دہشت گردی کے خاتمے کے ليے امريکہ کی جانب سے فوجی صلاحیتوں اور وسائل کے استعمال کا تعلق ہے تو يقينی طور پر آپ امريکہ کو اس بنياد پر ہدف تنقید نہيں بنا سکتے کہ ہم مقامی حکومتوں اور علاقائ فريقين کو مدد فراہم کر رہے ہيں تا کہ وہ دہشت گردوں کے ان محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے ميں اپنا کردار ادا کريں جو دہشت گردی اور خون ريزی کا اصل سبب ہيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     
  4. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    یہ دجالی قوتیں کچھ بھی کرلیں یہ دنیا اسلام کی ہے یہ دنیا مسلمان کی ہے۔ یہودی و عیسائی دہشت گرد ہیں اور بزدل ہیں ۔ امریکہ ایک دہشت گرد ملک ہے
     
  5. فواد
    آف لائن

    فواد ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2017
    پیغامات:
    160
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    دہشت گردی کے واقعات اور ان کے ذمہ دار افراد کی مذمت کرنے کا يہ مطلب نہيں ہے کہ مسلم اور غير مسلم ميں سے کسی ايک کا انتخاب کيا جا رہا ہے۔

    امريکی حکومت نے دہشت گردوں، ان کے سرغناؤں اور ان گروہوں کے خلاف ايک مستقل سخت موقف اختيار کيا ہے جو مذہب کے نام پر اپنی صفوں ميں مجرموں کو شامل کر کے دنيا بھر کے عام شہريوں کے خلاف خونی کاروائياں کرتے ہيں۔ اور يہ بھی ياد رہے کہ ان کے ظلم کا شکار ہونے والوں ميں بڑی تعداد ميں مسلمان شہری بھی شامل ہيں۔

    امريکہ کی موجودہ انتظاميہ سميت کوئ بھی حکومت کبھی بھی کسی ايک مذہب يا معاشرے کے کسی مخصوص طبقے کے خلاف رنگ ونسل يا مذہبی يا سياسی وابستگی کی بنياد پر پاليسی وضع کر ہی نہيں سکتی۔ يہ امر نا صرف يہ ہمارے آئين اور بنيادی اصولوں اور اقدار کے منافی ہے بلکہ اس کی کوئ منطق اور توجيہہ بھی پيش نہيں کی جا سکتی ہے۔ لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان امريکی معاشرے کا حصہ ہيں اور امريکی فوج اور حکومت سميت انگنت شعبوں ميں اپنے فرائض بھی انجام دے رہے ہيں اور ترقی بھی کر رہے ہيں۔ ہم کيونکر ايسی پاليسی اپنائيں گے جو ان لاکھوں شہريوں کو بھی متنفر کر دے اور دنيا کے مختلف حصوں ميں ہمارے اہم ترين اسٹريجک اتحاد اور شراکت داريوں کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنے؟

    آّپ کے دعوے کی حقيقت کو درست تناظر ميں پرکھنے کے ليے امريکی اور سعودی حکومتوں کے مابين گزشتہ برس طے پانے والے عسکری معاہدوں کی تفصيل اور اس ضمن ميں چند اہم اعداد وشمار پيش ہيں۔


    http://www.cnbc.com/2017/05/20/us-s...nearly-110-billion-as-trump-begins-visit.html

    اور ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکی فوج، حکومتی ادارے اور تنظيميں دنيا بھر کے مسلمانوں کے خلاف برسرپيکار قوتيں نہيں ہيں۔ بلکہ فوج سميت انھی اداروں اور محکموں ميں بڑی تعداد تو مسلمانوں کی ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     

اس صفحے کو مشتہر کریں