یاداشت کےخا لی صفحے پر اور اپنے تصور کی لو ح پر اک نقش ابھار تھاھم نے اک عکسااتاراتھا ھم نے پھر وقت گزرتا گیا یوں ہر چیز پرانی ھو گئ تھی وہ دید پرانی ھو گئ تھی پر عکس ناجانے کیوں اسکا اس دل پےمرتسم ھو نا سکا اور انجان وجود کے حصے میں کہیں گہرائ میں وہ بیٹھ گے میں اب تک اُس چہرے کو ہر پرچھائ میں ڈھونڈتا ھوں اُسے ہر جائ میں ڈھونڈتا ھوں بس اک بار نظر جو آجاے سینے میں بسا لیں گے اسکو ھم دل میں چُھپا لیں گےاسکو