1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اردو زبان کی اہمیت

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏3 دسمبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    روایت؛
    اردو زبان ایک ایسی زبان ہے جس نے مختلف قوموں میں رابطے کی زبان کا کردار ادا کیا۔اردو زبان کی ارتقاء کے بارے دیکھا جائے تو اس کو اولیاء کی زبان کہا جاتا ہے۔ دکن میں اس کو دکنی، گوجرہ میں کوجری اور ہندوستان میں اسے ہندی یا پھر ہندوی بھی کہا جاتا تھا۔اس کے قدیم ناموں میں ریختہ، اردوئے معلیٰ اور پھر لشکری زبان کے نام سے جانا جانے لگا۔

    معنی و مفہوم؛
    اردو زبان رابطے کی زبان ہے۔ یہ لفظ ترکی زبان سے ہے جس کے معنی لشکر کے ہیں۔اس زبان کو لشکری زبان اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان میں کئی طرز کی عوم آتی تھی تو آپس میں ایک دوسرے کو اپنی بات سمجھانے کے لیے اپنی آبائی زبان کے الفاط بھی استعمال کرتے تھے اور یوں مقامی لوگوں کے الفاظ بھی اپنی زبان میں داخل کرتے رہتے۔اور پھر ایک پڑی زبان کا وقوع ہوا جو آج دنیا کی تیسری بڑی زبان مانی جاتی ہے۔

    نظریات؛
    اردو کے وقوع کے متعلق مختلف لوگوں نے مختلف نظریات پیش کیے ہیں۔ مہاتما گاندھی کا کہنا ہے کہ اردو زبان قرآن کے حروف کی زبان ہے۔ حافظ محمود شیرانی نے اپنی تصنیف پنجاب میں اردو میں کہا ہے کہ اردو زبان کا اصل ماخذ پنجابی زبان ہے۔اسی طرح دکن میں اردو میں نصیر الدین ہاشمی کا کہنا ہے کہ اردو زبان کی بنیاد دکن ہے۔ سندھی زبان میں لکھی گئی تصنیف کے مصنف کا کہنا ہے کہ اردو زبان اصل میں سندھی سے ہے۔لیکن اگر مکمل تاریخ کو دیکھا جائے تو اردو زبان کی اصل جڑ اولیاء کے وہ رسائل ہیں جو اس دور میں تبلیغ کا ذریعہ بنے تھے۔

    ضرورت اور اہمیت؛
    اردو دنیا کی تیسری بڑی زبان ہے۔اور پاکستان کی قومی زبان ہے۔ 1973 کے آئین کے تحت شق 251 کے مطابق اردو کو دفتری زبان بنانے کا اعلان ہوا مگر افسوس کہ آج تک اس پر عمل درآمد نہ ہوا۔اردو زبان کی آج کے دور میں ملک کے بڑھتے بچوں کو بہت ضرورت ہے کیونکہ وہ تعلیم ہی اثر رکھتی ہے جوانسان اپنی قومی زبان میں حاصل ہوتا ہے اس سے یہ ہوتا ہے کہ طالب علم کو غیر زبان سیکھنے میں جو وقت برباد کرنا پڑتا ہے وہ بچ جاتا ہے۔آج ضرورت اس امر کی ہے کی نئی نسل کو اپنی قومی زبان میں تعلیم حاصل کرنے کی آپشن دینی چاہیئے۔ کیونکہ اپنی زبان سے دوری ہماری نسل کو دین سے بھی دور کر رہی ہے۔ غیر زبان کی لپیٹ میں اردو لکھنا اور بولنا نئے بچوں کے لیے کسی محاز سے کم نہیں رہا۔پاکستان اپنی قومی زبان میں بھی ترقی کر سکتا ہے اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکتا ہے جس طرح چین نے کیا
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    نفاذ اردو زبان میں اصل مسئلہ انگریزی زبان نہیں ہے ۔ ۔ ۔ اصل مسئلے کی طرف کوئی دھیان ہی نہیں دیتا ۔ ۔ ۔ نفاذ اردو کا مسئلہ بھی کالا باغ ڈیم جیسا ہے ۔ ۔ ۔ سندھ اور پختون خواہ (پشتو) کی مقامی زبانیں اور لسانی سیاسی رہنما اس کی نفاذ میں رکاوٹ ہیں ۔ ۔ ۔ ہمارے قومی رہنما بھی اس حد تک " دیڑھ سیانے " ہیں کہ اصل رکاوٹ کی طرف دھیان ہی نہیں دہتے اور انگریزی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ، بے شک انگریزی بھی بہت حد تک اس کی ذمہ دار ہیں مگر اصل مسئلہ مقامی زبانوں کا عدم تحفظ کا احساس ہے ، جیسے دیکھا اور حل کیا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔
     
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اس بات سے قطع نظر کہ اردو زبان پر انگریزی کو فوقیت دی جاتی ہے مجھے یاد ہے کہ خیبر پختونخواہ میں جب عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت تھی تو انہوں نے پشتو زبان میں حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن لسانیت کی فضا تب قائم ہوتی ہے جب کسی قوم کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے یا ان کو مسائل سے دو چار کر دیا جاتا ہے لیکن قوم پرستی کو ہوا دینے کی بجائے ہم اردو زبان کو اگر اہمیت دیں تو شاید ہی کسی بھی لسانی گروہ کو اختلاف ہو سکتا ہے. ملک میں اردو زبان کی ترقی کے مل کر کام کرنا چاہیے اور حکومت وقت جو اہم فیصلے لے رہی ہے یہ بھی کام کر سکتی ہے کہ اردو کو ترقی دیں
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    لسانیت کی فضا تب قائم ہوتی ہے جب کسی قوم کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے یا ان کو مسائل سے دو چار کر دیا جاتا ہے
    زنیرہ گل
     

اس صفحے کو مشتہر کریں