1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اخلاق کریمانہ

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از ابو محمد رضوی, ‏6 نومبر 2012۔

  1. ابو محمد رضوی
    آف لائن

    ابو محمد رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2012
    پیغامات:
    52
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جب امام عشق و محبت سیدنا امام احمد رضاء خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے گستاخان خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم (کہ جو چند گمراہ طبقے انگریزوں کے کہنے پر مسلمانوں کے ایمان سے کھیلنے کی کوشش کر رھے تھے( کا رد فرمانا شروع کیا تو ڈاک میں مخالفین کے گالیؤں برے خطوط موصول ھونا شروع ھو گئے،ایک دن اسی طرح کا خط آ پکی بارگاہ میں موصول ھوا ، مولانا ظفر الدین بہاری رحمۃ اللہ علیہ بعد نماز عصر آنے والے تمام خطوط پڑھ کر سناتے تھے ،جب انھوں نے وہ خط دیکھا تو عرض کیا کہ کسی دشمن کی شرارت ھے اور اگلا خط پڑھنا شروع کر دیا ،قریب ھی اعلیحضرت کے ایک مرید بیٹھے ھوئے تھے ،انکی نظر پڑھ گئی ان کو بڑا رنج ھوا اس وقت تو خاموش ھو گئے ،مگر جب مغرب کی نماز کے بعد نشست ختم ھونے لگی ،تو ان نے اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو روک کر کہا کہ ایسے لوگوں کو قرار واقعی سزا دینے کے لیے اس پر ھتک عزت کا دعوی دائر کرنا چاھیے تاکہ دوسروں کو بھی عبرت ھو جائے ،اعلی حضرت نے ان سے فرمایا تشریف رکھیے ، پھر گھر سے دس پندرہ خطوط اٹھا لائے،فرمایا انھیں پڑھیے ،ھم سب اھل مجلس حیران تھے کہ ناجانے یہ بھی ایسے خطوط ھوں گے جن میں گالیاں تحریر ھوں گی لیکن وہ صحب خط پڑھتے جاتے اور اور ان کا چہرہ خوشی سے دمکتا جا رھا تھا ،آخر جب سب خط پڑھ چکے تو اعلی حضرت نے فرمایا پہلے تعریف کرنے والوں کو انعام واکرام اور جاگیروں سے مالا مال کیجیے ، پھر گالی دینے والوں کو سزا دلوانے کی فکر کیجیے گا ، انہوں نے مجبوری ومعذوری ظاھر کی اور کہا جی تو چاھتا ھے ان کو اتنا انعام دوں کہ ان کی پشتوں کو بھی کافی ھو جائے، مگر یہ سب میری وسعت سے باھر ھے، تو امام احمد رضاء نے فرمایا کہ’’ جب آپ مخلص کو نفع نہیں پہنچا سکتے تو مخالف کو نقصان بھی نہ بھی نہ پہنچائیے،’’کل امرئ بما کسب رھین‘‘
     

اس صفحے کو مشتہر کریں