1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اخروٹ کھانے سے دماغی صلاحیتیں بھی جوان

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏31 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اخروٹ کھانے سے دماغی صلاحیتیں بھی جوان

    اخروٹ میں شامل اومیگا تھری اور پولی فینولز عمر رسیدگی میں بھی دماغ کی حفاظت کرتے ہیں۔

    کیلیفورنیا:
    عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جہاں ہماری جسمانی صلاحیتیں کمزور پڑتی ہیں، وہیں ہمارے دماغ میں نت نئی چیزیں سیکھنے کی صلاحیت یعنی ’’اکتسابی صلاحیت‘‘ بھی آہستہ آہستہ کم ہوتی چلی جاتی ہے جو آگے چل کر مختلف دماغی امراض کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

    لیکن اگر 40 سال یا اس سے زائد عمر کے لوگ اپنی روزمرہ غذا میں خشک میوہ جات، بالخصوص اخروٹ کی تھوڑی سی مقدار بھی شامل کرلیں تو ان کی دماغی اور اکتسابی زیادہ طویل عرصے تک جوان رہتی ہیں اور وہ زیادہ بڑی عمر تک سیکھنے کے معاملے میں فعال رہتے ہیں۔
    اخروٹ اور عمر رسیدگی کے حوالے سے مطالعے کا یہ دو سالہ حصہ لوما لنڈا یونیورسٹی، کیلیفورنیا کے ماہرین نے انجام دیا جس میں امریکا اور اسپین سے ایسے 640 عمر رسیدہ افراد شامل کیے گئے جو اکیلے رہ رہے تھے۔

    انہیں دو گروپوں میں بانٹا گیا: ایک گروپ نے روزانہ تھوڑی تھوڑی مقدار میں اخروٹ استعمال کیے جبکہ دوسرے گروپ نے اس بارے میں کوئی پابندی نہیں کی۔ دو سالہ عرصے میں ان کا باقاعدگی سے طبی معائنہ جاری رکھا گیا۔

    مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جن بزرگوں نے اپنی روزمرہ غذا میں اخروٹ شامل رکھے تھے، دو سال کے عرصے میں ان کی دماغی صحت اور اکتسابی صلاحیت، دونوں معمول کے مطابق تھیں۔ ان کے برعکس، اخروٹ نہ کھانے والے بزرگ افراد کی دماغی صحت اور اکتسابی صلاحیتیں، ان ہی دو سال کے دوران قدرے کم ہوگئی تھیں۔

    اخروٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور پولی فینولز نامی مادّے پائے جاتے ہیں۔ یہ دونوں کے دونوں ہمارے دماغ کو طاقتور بناتے ہیں اور اکتسابی صلاحیتوں کو کمزور پڑنے سے روکتے ہیں۔

    مذکورہ تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ دماغ کو تقویت پہنچانے والے اجزاء میں ان ہی دونوں مادّوں کا اہم ترین کردار ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج ’’امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں