1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔
  1. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    صحیح بخاری سے احادیث ۔
     
  2. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    بہتر لوگ میرے قرن کے ہیں، پھر جو ان سے نزدیک ہیں ، پھر جو ان سے نزدیک ہیں ۔
    صحيح بخاري
    كتاب فضائل الصحابة
    باب : فضائل اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم
     
  3. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی عظمت اور رتبے کے بارے میں فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ :
    میرے صحابہ کو برا نہ کہو ۔
    تم میں سے کوئی شخص اگر احد پہاڑ جتنا سونا بھی اللہ کی راہ میں خرچ کر دے تب بھی وہ کسی صحابی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے خرچ کردہ آدھے مُد (ایک مُد = تقریباً ایک سیر) کے برابر نہیں ہو سکتا !
    صحيح بخاري
    كتاب فضائل الصحابة
    باب : فضائل اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم
     
  4. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا :
    تم ہمارے بھائی اور مولانا (دوست) ہو ۔
    صحيح بخاري
    كتاب فضائل الصحابة
    باب : مناقب زيد بن حارثة مولى النبي صلى الله عليه وسلم
     
  5. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اُن کے بیٹے محمد بن الحنفیہ نے پوچھا :
    رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے بعد لوگوں میں کون سب سے بہتر ہے ؟
    حضرت علی (رض) نے فرمایا : ابو بکر (رضی اللہ عنہ)
    پھر پوچھا : ان کے بعد کون ؟
    انہوں (رض) نے فرمایا : عمر (رضی اللہ عنہ)
    صحيح بخاري
    كتاب فضائل الصحابة
    باب : فضائل اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم
     
  6. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے بہترین انسان حضرت ابو بکر (رض) ، پھر حضرت عمر (رض) اور پھر حضرت عثمان (رض) ہیں ۔
    صحيح بخاري
    كتاب فضائل الصحابة
    باب : فضل ابي بكر بعد النبي صلى الله عليه وسلم
     
  7. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    تم سے پہلے بنی اسرائیل کی امتوں میں کچھ لگ ایسے ہوا کرتے تھے کہ نبی نہیں ہوتے تھے اور اس کے باوجود فرشتے ان سے کلام کیا کرتے تھے اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہو سکتا ہے تو وہ حضرت عمر (رض) ہیں ۔
    صحيح بخاري
    كتاب فضائل الصحابة
    باب : مناقب عمر بن الخطاب ابي حفص القرشي العدوي رضى الله عنه
     
  8. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ :
    جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر ، عمر اور عثمان (رضی اللہ عنہم) کو ساتھ لے کر احد پہاڑ پر چڑھے تو احد کانپ اٹھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    احد ! قرار پکڑ کہ تجھ پر ایک نبی ، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔
    صحيح بخاري
    كتاب فضائل الصحابة
     
  9. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت عمرو بن العاص (رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ :
    رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ ذات السلاسل کے لئے بھیجا۔
    (عمرو رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ سب سے زیادہ محبت آپ کو کس سے ہے؟
    آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے۔
    میں نے پوچھا ؛ اور مردوں میں ؟
    فرمایا کہ اس کے باپ سے۔
    میں نے پوچھا ؛ اس کے بعد ؟
    فرمایا کہ عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) سے۔
    اس طرح آپ نے کئی آدمیوں کے نام لئے۔
    صحيح بخاري
    كتاب فضائل الصحابة
     
  10. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھاحضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ :
    أنت مني وأنا منك
    تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔
    اور حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) سے کہا کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات تک ان (علی رضی اللہ عنہ) سے راضی تھے۔
    صحيح بخاري
    كتاب فضائل الصحابة
    باب : مناقب علي بن ابي طالب القرشي الهاشمي ابي الحسن رضى الله عنه
     
  11. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    حضرت عمران بن حصین خزاعی (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ الگ کھڑا ہوا ہے اور لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہو رہا ہے۔
    آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : اے فلاں ! لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے تمہیں کس چیز نے روک دیا ؟
    اس نے عرض کی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھے غسل کی ضرورت ہو گئی اور پانی نہیں ہے۔
    آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : پھر تم کو پاک مٹی سے تیمم کرنا ضروری تھا ، بس وہ تمہارے لیے کافی ہوتا۔
    صحیح بخاری
    كتاب التیمم
     
  12. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
    انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ (ص) نے فجر کی دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھا کر یہ بددعا کی :
    اے اللہ ! فلاں فلاں اور فلاں کافر پر لعنت کر ۔
    یہ بددعا آپ (ص) نے سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا لک الحمد کے بعد کی تھی ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری :
    " آپ کو اس میں دخل نہیں " آخر آیت " فانھم ظلمون " تک ۔ اس روایت کو اسحٰق بن راشد نے زہری سے نقل کیا ہے ۔
    { اسحٰق بن راشد کی روایت کو طبرانی نے معجم کبیر میں وصل کی ہے ۔ آپ (ص) نے چار اشخاص کا نام لے کر بددعا کی تھی ۔ صفوان بن امیہ ، سہیل بن عمیر ، حارث بن ہشام اور عمرو بن عاص (رضی اللہ عنہم) اور بعد میں یہ چاروں مسلمان ہو گئے ۔}
    صحيح بخاري
    كتاب التفسير
    باب : ‏{‏ليس لك من الامر شىء‏}
     
  13. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    زید بن ثابت انصاری نے ، جو کاتبِ وحی تھے ، بیان کیا کہ جب (11ھ میں) یمامہ کی لڑائی (جو مسیلمہ کذاب سے ہوئی تھی) میں بہت سے صحابہ مارے گئے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے بلایا ، ان کے پاس حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے ، انہوں (ابوبکر) نے مجھ سے کہا:
    عمر (رضی اللہ عنہ) میرے پاس آئے اور کہا کہ جنگ یمامہ میں بہت زیادہ مسلمان شہید ہو گئے ہیں اور مجھے خطرہ ہے کہ (کفار کے ساتھ) لڑائیوں میں یونہی قرآن کے علماء اور قاری شہید ہوں گے اور اس طرح بہت سا قرآن ضائع ہو جائے گا ، اب تو ایک ہی صورت ہے کہ آپ قرآن کو ایک جگہ جمع کرا دیں اور میری رائے تو یہ ہے کہ آپ ضرور قرآن کو جمع کرا دیں۔
    حضرت ابوبکر (رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ اس (بات) پر میں نے عمر (رضی اللہ عنہ) سے کہا کہ :
    كيف أفعل شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم؟
    ایسا کام میں کس طرح کر سکتا ہوں جو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا تھا۔
    حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے کہا :
    هو والله خير
    اللہ کی قسم یہ تو محض ایک نیک کام ہے۔
    اس کے بعد عمر (رضی اللہ عنہ) مجھ سے اس معاملہ پر بات کرتے رہے اور آخر میں اللہ تعالیٰ نے اس خدمت کے لئے میرا بھی سینہ کھول دیا اور میری بھی رائے وہی ہوگئی جو عمر (رضی اللہ عنہ) کی تھی۔

    زید بن ثابت (رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ عمر (رضی اللہ عنہ) وہیں خاموش بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر ابوبکر (رضی اللہ عنہ) نے کہا:
    (اے زید!) تم جوان اور سمجھ دار ہو ، ہمیں تم پر کسی قسم کا شبہ بھی نہیں اور تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھا بھی کرتے تھے، اس لئے تم ہی قرآن مجید کو جابجا سے تلاش کر کے اسے جمع کر دو۔
    (زید بن ثابت رضی اللہ عنہ مزید بیان کرتے ہیں:) اللہ کی قسم کہ اگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے کوئی پہاڑ اٹھا کے لے جانے کے لئے کہتے تو یہ میرے لئے اتنا بھاری نہیں تھا جتنا قرآن کی ترتیب کا حکم۔
    میں نے عرض کیا :
    كيف تفعلان شيئا لم يفعله رسول الله صلى الله عليه وسلم؟
    آپ لوگ ایسا کام کرنے پر کس طرح راضی ہو گئے ، جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا تھا۔
    تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا :
    هو والله خير
    اللہ کی قسم ، یہ ایک نیک کام ہے!

    پھر میں ان سے اس مسئلہ پر گفتگو کرتا رہا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس خدمت کے لئے میرا بھی سینہ کھول دیا ، جس طرح ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کا سینہ کھولا تھا۔
    چنانچہ میں اٹھا اور میں نے کھال ، ہڈی اور کھجور کی شاخوں سے (جن پر قرآن مجید لکھا ہوا تھا ، اس دور کے رواج کے مطابق) قرآن مجید کو جمع کرنا شروع کر دیا اور لوگوں کے (جو قرآن کے حافظ تھے) حافظہ سے بھی مدد لی۔ اور سورہ التوبة کی دو آیات مجھے خزیمہ انصاری کے پاس ملیں۔ ان کے علاوہ کسی کے پاس مجھے نہیں ملی تھیں۔
    (وہ آیات یہ تھیں: )
    لقد جاءكم رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم
    آخر تک۔
    پھر مصحف جس میں قرآن مجید جمع کیا گیا تھا ، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس رہا ، آپ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ رہا ، پھر آپ کی وفات کے بعد آپ کی صاحبزادی (ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا) کے پاس (محفوظ رہا)۔
    صحيح بخاري
    كتاب التفسير
    باب : قوله ‏{‏لقد جاءكم رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمؤمنين رءوف رحيم‏}‏ من الرافة
     
  14. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت ابو بکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
    رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں سونت کر ایک دوسرے کو ( مارنے کی نیت سے ) ملتے ہیں ( ایک دوسرے کے مقابل صف آراء ہوتے ہیں ) تو یہ قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں ۔
    میں نے پوچھا : یا رسول اللہ ! قاتل کا جہنمی ہونا تو سمجھ میں آتا ہے ، مقتول جہنمی کیوں ہوگا ؟
    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    اس لیے کہ وہ بھی اپنے ساتھی (دوسرے مسلمان) کے قتل کا حریص تھا ۔
    صحيح بخاري
    كتاب الفتن
    باب : ١ذا التقى المسلمان بسيفيهما
     
  15. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    قیامت سے پہلے ایسے دن آئیں گے جن میں ، جہالت چھا جائے گی ، علم (دین) اُٹھ جائے گا اور ہرج یعنی خون ریزی عام ہو جائے گی۔
    صحيح بخاري
    كتاب الفتن
    باب : ظهور الفتن
     
  16. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
    لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں پوچھا کرتے تھے لیکن میں شر کے بارے میں پوچھتا تھا ، اس خوف سے کہ کہیں میری زندگی میں ہی شر نہ پیدا ہو جائے۔
    میں نے پوچھا :
    یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! ہم جاہلیت اور شر کے دور میں تھے پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس خیر سے نوازا تو کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا زمانہ ہوگا؟
    رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔
    میں نے پوچھا : کیا اس شر کے بعد پھر خیر کا زمانہ آئے گا؟
    رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : ہاں، لیکن اس خیر میں کمزوری ہوگی۔
    میں نے پوچھا کہ کمزوری کیا ہوگی؟
    فرمایا کہ کچھ لوگ ہوں گے جو میرے طریقے کے خلاف چلیں گے ، ان کی بعض باتیں اچھی ہوں گی لیکن بعض میں تم برائی دیکھو گے۔
    میں نے پوچھا : کیا پھر دورِ خیر کے بعد دورِ شر آئے گا؟
    فرمایا کہ ہاں ! جہنم کی طرف بلانے والے دوزخ کے دروازے پر کھڑے ہوں گے ، جو ان کی بات مان لے گا وہ اس میں انہیں جھٹک دیں گے۔
    میں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! ان کی کچھ صفت بیان کیجئے۔
    فرمایا کہ وہ ہمارے ہی جیسے ہوں گے اور ہماری ہی زبان عربی بولیں گے۔
    میں نے پوچھا : پھر اگر میں نے وہ زمانہ پایا تو آپ مجھے ان کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟
    آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
    تلزم جماعة المسلمين وإمامهم
    مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ رہنا۔
    میں نے کہا :
    فإن لم يكن لهم جماعة ولا إمام؟
    اگر مسلمانوں کی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا کوئی امام ہو؟
    فرمایا : پھر ان تمام لوگوں سے الگ ہو رہو خواہ تمہیں جنگل میں جا کر درختوں کی جڑیں چبانی پڑیں یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہاری موت آ جائے۔
    صحيح بخاري
    كتاب الفتن
    باب : كيف الامر اذا لم تكن جماعة
     
  17. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نماز کی کوئی طاق رکعت ادا فرماتے تو اچھی طرح بیٹھے بغیر کھڑے نہ ہوتے۔

    [یعنی دو سجدوں کے بعد اطمینان سے بیٹھ کر دوبارہ قیام کے لیے کھڑا ہونا ، جس کو فقہاء کی زبان میں جلسہٴ استراحت کہا جاتا ہے ۔
    اور حدیث کا مطلب ہے رسول اللہ (ص) اپنی ہر نماز میں پہلی اور تیسری رکعت میں دوسرے سجدہ سے سر اُٹھانے کے بعد جلسہٴ استراحت کرتے تھے ۔]
    صحيح بخاري
    كتاب الاذان
    باب : كيف يعتمد على الارض اذا قام من الركعة
     
  18. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    جس شخص نے (نماز میں ) سورہ فاتحہ نہیں پڑھی ، اس کی نماز نہیں ہوئی ۔
    صحيح بخاري
    كتاب الاذان
    باب : وجوب القراءة للامام والماموم في الصلوات كلها في الحضر والسفر وما يجهر فيها وما يخافت
     
  19. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سہل بن سعد (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ لوگوں کو یہ حکم دیا جاتا تھا :
    نماز میں بایاں ہاتھ دائیں ذراع (کلائی) پر رکھیں ۔
    صحيح بخاري
    كتاب الاذان
    باب : وضع اليمنى على اليسرى
     
  20. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    سات طرح کے آدمی ہوں گے جن کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔
    اول انصاف کرنے والا بادشاہ ، دوسرا وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا ، تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے ، چوتھے دو ایسے شخص جو اللہ کے لیے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد یہی للہی محبت ہے ، پانچواں وہ شخص جسے کسی باعزت اور حسین عورت نے (برے ارادہ) سے بلایا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ، چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا ، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے خرچ کیا ، ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور (بےساختہ) آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔
    صحيح بخاري
    كتاب الاذان
    باب : من جلس في المسجد ينتظر الصلاة وفضل المساجد‏
     
  21. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ : لوگ کہتے تھے کہ جب قضاء حاجت کے لیے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو نہ بیت المقدس کی طرف۔
    (یہ سن کر) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ : ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) بیت المقدس کی طرف منہ کر کے دو اینٹوں پر قضاء حاجت کے لیے بیٹھے ہیں۔
    پھر عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) نے (واسع سے) کہا کہ شائد تم ان لوگوں میں سے ہو جو اپنے چوتڑوں کے بل نماز پڑھتے ہیں۔ تب میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نہیں جانتا (کہ آپ کا مطلب کیا ہے)
    امام مالک نے کہا کہ : عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) نے اس سے وہ شخص مراد لیا جو نماز میں زمین سے اونچا نہ رہے ، سجدہ میں زمین سے چمٹ جائے۔
    صحيح بخاري
    كتاب الوضوء
    باب : من تبرز على لبنتين
     
  22. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
    ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، نہ باہم حسد کرو ، نہ ایک دوسرے کو پیٹھ دکھاؤ ، نہ آپس میں تعلق منقطع کرو اور اے اللہ کے بندو ، بھائی بھائی بن جاؤ ۔ کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے (کسی مسلمان) بھائی سے تین دن سے زیادہ بول چال چھوڑے رکھے۔
    صحيح بخاري
    كتاب الادب
    باب : ما ينهى عن التحاسد
     
  23. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت عبداللہ بن عمرو (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے :
    رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) عام طور پر اور نہ تکلف سے بدزبانی کرنے والے تھے
    اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ :
    تم میں سب سے بہترین شخص وہ ہے جو تم میں اخلاق میں سب سے اچھا ہے ۔
    صحیح بخاری
    كتاب الادب
    باب : لم يكن النبي صلى اللہ عليه وسلم فاحشا ولا متفحشا
     
  24. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    عمر بن خطاب رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ :
    رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كے پاس كچھ قيدي لائےگئے اور ان قيديوں ميں سےايك عورت كچھ تلاش كر رہي تھي كہ اس نے قيديوں ميں بچہ پايا تو اسے لےكر اپنے سينے سےچمٹايا اور دودھ پلانےلگي ۔
    رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے ہميں فرمايا :
    كيا تمہارےخيال ميں يہ عورت اپنے بيٹے كو آگ ميں ڈال دےگي ؟
    تو ہم نے عرض كيا اللہ كي قسم نہيں، وہ اس پر قادر ہے كہ اسے آگ ميں نہيں ڈالے، تو رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا :
    اللہ تعالي اپنےبندوں كےساتھ اس عورت كے اپنےبيٹے پر رحم كرنےسے بھي زيادہ رحم كرنےوالا ہے ۔
    صحیح بخاری
    كتاب الادب
     
  25. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا :
    طاقت ور وہ نہیں ہے جو پچھاڑ دے ، اصل طاقت ور ( پہلوان ) وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے ۔
    صحیح بخاری
    كتاب الادب
    باب : الحذر من الغضب
     
  26. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم سے درخواست کی کہ مجھے وصیت فرمائیے ۔
    رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا :
    غضبناک نہ ہوا کرو ۔
    اُس شخص نے کئی مرتبہ اپنی درخواست دہرائی ، آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے ( ہر مرتبہ ) اسے یہی وصیت کی :
    غصہ مت کیا کرو ۔
    صحیح بخاری
    كتاب الادب
    باب : الحذر من الغضب
     
  27. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    حضرت جابر بن عبد اللہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے :
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    ہر نیکی صدقہ ہے ۔
    صحیح بخاری
    كتاب الادب
    باب : كل معروف صدقة
     
  28. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔
    صحیح بخاری
    كتاب الادب
    باب : ما يكره من النميمة
     
  29. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    بد گمانی سے بچو ۔ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے ۔
    صحیح بخاری
    كتاب الادب
     
  30. ایلفا
    آف لائن

    ایلفا ممبر

    شمولیت:
    ‏3 فروری 2007
    پیغامات:
    296
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    مجھے جبریل (علیہ السلام) لگاتار ، پڑوسی کے ساتھ (اچھے سلوک کا) حکم دیتے رہے یہاں تک کہ میں نے یہ خیال کیا کہ وہ اسے (پڑوسی کو) وراثت کا حقدار قرار دیں گے ۔
    صحیح بخاری
    كتاب الادب
    باب : ‏الوصاة بالجار
     

اس صفحے کو مشتہر کریں