1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏23 نومبر 2006۔

  1. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ ۔ سبحان اللہ

    جزاک اللہ الخیر
     
  2. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه : قال کنت مع النبي صلي الله عليه وآله وسلم بمکة فخرجنا في بعض نواحيها فما استقبله جبل ولا شجر إلا و هو يقول ’’ السلام عليک يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ‘‘.

    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں مکہ میں تھا ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ سے باہر تشریف لے گئے پس راستے میں آنے والا ہر درخت اور پہاڑ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پکار کر کہتا کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلامتی ہو۔‘‘

    1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 593، کتاب المناقب، باب في آيات اثبات نبوة النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 3626
    2. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 677، رقم : 4238
    3. دارمي، السنن، 1 : 25، رقم : 21
    4. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 150، رقم : 1880
    5. مقدسي، الاحاديث المختار، 2 : 134، رقم : 502
    6. مزي، تهذيب الکمال : 14 : 175، رقم : 3103
    7. أصبهاني، العظمة، 5 : 1710
    8. جرجاني، تاريخ جرجان، 1 : 329
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ ۔


    الصلوۃ والسلام علیک یا سیدی یا رسول اللہ
    وعلیٰ آلک و اصحابک یا سیدی یا حبیب اللہ​
     
  4. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ أَبِي الصَّلْتِ الْهَرَوِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُوْسَي الرِّضَا، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنهم، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : الإِيْمَانُ مَعْرِفَةٌ بِالْقَلْبِ وَقَوْلٌ بِاللِّسَانِ وَعَمَلٌ بِالْأَرْکَانِ. قَالَ أَبُوالصَّلْتِ : لَوْ قُرِءَ هَذَا الإِسْنَادُ عَلَي مَجْنُوْنٍ لَبَرَأَ
    رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.


    ’’امام عبدالسلام بن ابی الصلت الہروی امام علی بن موسی الرضا سے وہ اپنے والد (امام موسی الرضا) سے وہ امام جعفر بن محمد سے وہ اپنے والد (امام محمد الباقر) سے وہ امام علی بن حسین سے وہ اپنے والد (امام حسین علیہ السلام) سے وہ (اپنے والد) حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان دل سے پہچاننے، زبان سے اقرار کرنے اور ارکان پر عمل کرنے کا نام ہے۔ (امام ابن ماجہ کے شیخ) امام ابوصلت ہروی فرماتے ہیں کہ اگر یہ سند (عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُوْسَی الرِّضَا، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنهم) کسی پاگل پر پڑھ کر دم کی جائے تو وہ ٹھیک ہو جائے۔‘‘

    الحديث رقم 10 : أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب : في الإيمان، 1 / 25، الرقم : 65، والطبراني في العمجم الأوسط، 6 / 226، الرقم : 6254، 8 / 262، الرقم : 8580، والبيهقي في شعب الإيمان، 1 / 47، الرقم : 16، والمروزي في تعظيم قدر الصلاة، 2 / 742، والسيوطي في شرحه سنن ابن ماجه، 1 / 8، الرقم : 65، وابن القيم في حاشية علي سنن أبي داود، 2 / 294.
     
  5. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ ۔

    بہت ایمان افروز معلومات شئیر کی جارہی ہیں۔
     
  6. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه قَالَ : مَرَّ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم عَلَي قَوْمٍ قَدْ صَادُوْا ظَبْيَةً فَشَدُّوْهَا إِلَي عَمُوْدِ الْفُسْطَاطِ. فَقَالَتْ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، إِنِّي وَضَعْتُ وَلِي خَشْفَانِ. فَاسْتَأْذِنْ لِي أَنْ أُرْضِعَهُمَا ثُمَّ أَعُوْدُ إِلَيْهِمْ. فَقَالَ : أَيْنَ صَاحِبُ هَذِهِ؟ فَقَالَ الْقَوْمُ : نَحْنُ، يَا رَسُوْلَ اﷲِ. فَقَالَ : رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : خُلُّوْا عَنْهَا حَتَّي تَأْتِيَ خَشْفَيْهَا تُرْضِعُهُمَا وَتَأْتِيَ إِلَيْکُمْ. قَالُوْا : وَمَنْ لَنَا بِذَلِکَ، يَارَسُوْلَ اﷲِ؟ قَالَ : أَنَا. فَأَطْلَقُوْهَا فَذَهَبَتْ فَأَرْضَعَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَيْهِمْ فَأَوْثَقُوْهَا. فَمَرَّ بِهِمُ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم فَقَالَ : أَيْنَ أَصْحَابُ هَذِهِ؟ قَالُوْا : هُوَ ذَا نَحْنُ، يَارَسُوْلَ اﷲِ. قَالَ : تَبِيْعُوْنِهَا؟ قَالُوْا : يَارَسُوْلَ اﷲِ، هِيَ لَکَ. فَخَلُّوْا عَنْهَا فَأَطْلَقُوْهَا فَذَهَبَتْ.
    رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْنُعَيْمٍ.


    الحديث رقم 13 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 358، الرقم : 5547، وأبو نعيم في دلائل النبوة، 376، الرقم : 274، و ابن کثير في شمائل الرسول، 347.


    ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گروہ کے پاس سے گزرے۔ انہوں نے ایک ہرنی کو شکار کرکے ایک بانس کے ساتھ باندھ رکھا تھا۔ اس ہرنی نے عرض کیا : یارسول اﷲ! میرے دو چھوٹے بچے ہیں جنہیں میں نے حال ہی میں جنا ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے ان سے اجازت دلوا دیں کہ میں اپنے بچوں کو دودھ پلا کر واپس آجاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس کا مالک کہاں ہے؟ اس گروہ نے کہا : یارسول اﷲ، ہم اس کے مالک ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اپنے بچوں کو دودھ پلا کر تمہارے پاس واپس آجائے۔ انہوں نے عرض کیا : یارسول اﷲ! اس کی واپسی کی ہمیں کون ضمانت دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں۔ انہوں نے ہرنی کو چھوڑ دیا پس وہ گئی اور اپنے بچوں کو دودھ پلا کر واپس لوٹ آئی۔ انہوں نے اسے پھر باندھ دیا۔ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوبارہ ان لوگوں کے پاس سے گزرے اور ان سے پوچھا : اس کا مالک کہاں ہے؟ اس گروہ نے عرض کیا : یارسول اﷲ! وہ ہم ہی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم اس ہرنی کو مجھے فروخت کرو گے؟ انہوں نے عرض کیا : یارسول اﷲ! یہ آپ ہی کی ہے۔ پس انہوں نے اسے کھول کر آزاد کر دیا اور وہ چلی گئی۔‘‘
     
  7. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    عَنْ عَمَرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ جدِّهِ رضي الله عنهم قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَيُّ الْخَلْقِ أَعْجَبُ إِلَيْکُمْ إِيْمَانًا؟ قَالُوْا : الْمَلَائِکَةُ. قَالَ : وَمَا لَهُمْ لاَ يُؤْمِنُوْنَ وَهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ؟ قَالُوْا : فَالنَّبِيُّوْنَ. قَالَ : وَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ وَالْوَحْيُ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ؟ قَالُوْا : فَنَحْنُ. قَالَ : وَمَا لَکُمْ لَا تُؤْمِنُوْنَ وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنَّ أَعْجَبَ الْخَلْقِ إِلَيَّ إِيْمَانًا لَقَوْمٌ يَکُوْنُوْنَ مِنْ بَعْدِي يَجِدُوْنَ صُحُفًا فِيْهَا کِتَابٌ يُؤْمِنُوْنَ بِمَا فِيْهَا.

    رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْيَعْلَي وَالْحَاکِمُ.

    وَقَالً الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيحُ الإِْسْنَادِ.


    الحديث رقم 25 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 12 / 87، الرقم : 12560، وأبو يعلي عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه في المسند، 1 / 147، الرقم : 160، و الحاکم في المستدرک، 4 / 96، الرقم : 6993، والخطيب التبريزي في مشکاة المصابيح، 3 / 403، الرقم : 6288، والحسيني في البيان والتعريف، 1 / 130، الرقم : 346، والهيثمي عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه في مجمع الزوائد، 8 / 330، 6 / 65، وقال : رواه البزار وأحمد .

    ’’حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ بواسطہ اپنے والد، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا : کون سی مخلوق تمہارے نزدیک ایمان کے لحاظ سے سب سے عجیب تر ہے؟ صحابہ نے عرض کیا : فرشتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : فرشتے کیوں ایمان نہ لائیں جبکہ وہ ہر وقت اپنے رب کی حضوری میں رہتے ہیں۔ انہوں نے عرض کیا : پھر انبیاء کرام علیہم السلام۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اور انبیاء کرام علیہم السلام کیوں ایمان نہ لائیں جبکہ ان پر تو وحی نازل ہوتی ہے۔ انہوں نے عرض کیا : تو پھر ہم (ہی ہوں گے)۔ فرمایا : تم ایمان کیوں نہیں لاؤ گے جبکہ بنفس نفیس میں خود تم میں جلوہ افروز ہوں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مخلوق میں میرے نزدیک پسندیدہ اور عجیب تر ایمان ان لوگوں کا ہے جو میرے بعد پیدا ہوں گے۔ کئی کتابوں کو پائیں گے مگر (صرف میری) کتاب میں جو کچھ لکھا ہو گا (بن دیکھے) اس پر ایمان لائیں گے۔‘‘
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث 35۔اللہ تعالی دلوں‌کو دیکھتا ہے

    35- عن ابی ھریرۃ عبد الرحمن بن صخر (رض) قال: قال رسول اللہ :saw: : اِن اللہ لا ینظُرُ اِلی اَجسادِ کُم، وَلا صُوَرِکُم وَلَکِن ینظُرُ اِلی قُلُوبِکُم۔ وفی روایۃ بلفظ: اِن اللہ لا ینظُرُ اِلی صُُوَرِکُم واَموالِکُم وَلَکِن ینظُرُ اِلی قُلُوبِکُم و اَعمالِکُم۔

    [align=left:xxmt1r80](المسلم: 4/1986-2564، ابن ماجہ : 2/1388-4143)[/align:xxmt1r80]

    ترجمہ: حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم :saw: نے فرمایا: بے شک اللہ تعالی نہ تمہارے جسموں‌کو دیکھتا ہے اور نہ ہی تمہاری صورتوں کو، بلکہ وہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے۔
    (اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں) بے شک اللہ تعالی تمہاری شکلوں اور تمہارے اموال کو نہیں‌دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    36- مسلمان کا اپنے مسلمان بھائی کے لیے دعا کرنا

    حدیث نمبر 36: عَنْ اَبِي الدَّرْدَاءِ رضي اللہ عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَدْعُوْ لِاَخِيْہِ بِظَہْرِ الْغَيْبِ، اِلَّا قَالَ الْمَلَکُ : وَلَکَ بِمِثْلٍ.

    [align=left:3c1ee8lw]( صحیح المسلم 4 / 2094، الرقم : 2732، واحمد بن حنبل في المسند، 6 / 452، الرقم : 37598، وابن حبان في الصحيح، 3 / 268، الرقم : 989)[/align:3c1ee8lw]

    ترجمہ : حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے لئے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرتا ہے تو (مقرر کردہ) فرشتہ کہتا ہے تیرے لیے بھی ایسا ہی ہو (جو تو نے اپنے بھائی کے لئے دعا کی ہے)۔
     
  10. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضي الله عنه قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم فِي قُبَّةٍ، فَقَالَ : أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَکُوْنُوْا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ. قُلْنَا : نَعَمْ، قَالَ : وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَرْجُوْ أَنْ تَکُوْنُوْا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَذَلِکَ أَنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَمَا أَنْتُمْ فِي أَهْلِ الشِّرْکِ إِلَّا کَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ، أَوْ کَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَحْمَرِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

    ’’حضرت عبد اﷲ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ہم ایک قبہ (یعنی مکان) میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ اہلِ جنت کا تہائی حصہ تم (میں سے) ہو؟ ہم نے عرض کیا : ہاں۔ فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد مصطفیٰ کی جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم (تعداد میں) اہل جنت میں سے نصف ہو گے اور وہ یوں کہ جنت میں مسلمان کے سوا کوئی داخل نہیں ہو گا اور مشرکوں کے مقابلے میں تم یوں ہو جیسے کالے بیل کی جلد پر ایک سفید بال یا سرخ بیل کی جلد پر ایک کالا بال۔‘‘

    الحديث الرقم 2 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الرقاق، باب : کيف الحشر، 5 / 2392، الرقم : 6163، وفي کتاب : الأيمان والنذور، باب : کيف کانت يمين النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 6 / 2448، الرقم : 6266، ومسلم في الصحيح، کتاب : الإيمان، باب : کون هذه الأمة نصف أهل الجنة، 1 / 200، الرقم : 221، والترمذي في السنن، کتاب : صفة الجنة عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ما جاء في صف أهل الجنة، 4 / 684، الرقم : 2547، وَ قَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْح، وابن ماجه في السنن، کتاب : الزهد، باب : صفة أمة محمد صلي الله عليه وآله وسلم، 2 / 1432، الرقم : 4283، والنسائي في السنن الکبري، 6 / 409، الرقم : 11339، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 386، الرقم : 3661، والبزار في المسند، 5 / 237، الرقم : 1850.
     
  11. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ۔

    پیاجی اور نعیم بھائی اللہ پاک آپ کو جزا دے۔ (آمین)
     
  12. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ ۔ ذخیرہء حدیث نبوی (ص) میں سے اتنی علمی رہنمائی بہم پہنچانے پر اللہ تعالی نعیم رضا صاحب اور محترم پیا جی صاحب کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ آمین

    اور ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    37- رجوع الی اللہ اور رجوع الی الدنیا

    حدیث نمبر 37- عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رضي اللہ عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : مَنِ انْقَطَعَ اِلَي اﷲِ عزوجل کَفَاہُ اﷲُ کُلَّ مَؤُوْنَہٍ وَرَزَقَاُ مِنْ حِيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنِ انْقَطَعَ اِلَي الدُّنْيَا وَکَّلَہُ اﷲُ اِلَيہَا.

    (الطبراني في المعجم الاوسط، 3 / 346، الرقم : 3359، البيہقي في شعب الايمان، 2 / 28، الرقم : 1076، 1351، الہيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 303، والقرطبي في الجامع لأحکام القرآن، 18 / 161، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4 / 381)

    ترجمہ : حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص (دنیا سے) کٹ کر صرف اﷲ عزوجل کی (راہ کی) طرف ہو جائے اﷲ تعالیٰ اس کی ہر ضرورت پوری کرتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہو اور جو شخص (اﷲ تعالیٰ سے) کٹ کر دنیا کی طرف ہو جاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اسے اسی (دنیا) کے سپرد کر دیتا ہے۔
     
  14. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : خَطَبَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنهما حِيْنَ قُتِلَ عَلِيٌّ رضي الله عنه فَقَالَ : يَا أَهْلَ الْکُوفَةِ أَوْ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ لَقَدْ کَانَ بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ رَجُلٌ قُتِلَ اللَّيْلَةَ أَوْ أُصِيْبَ الْيَوْمَ لَمْ يَسْبِقْهُ الْأَوَّلُوْنَ بِعِلْمٍ وَلَا يُدْرِکْهُ الآخَرُوْنَ کَانَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم إِذَا بَعَثَهُ فِي سَرِيَةٍ کَانَ جِبْرِيْلُ عليه السلام عَنْ يَمِيْنِهِ وَمِيْکَايِلُ عليه السلام عَنْ يَسَارِهِ فَلَا يَرْجِعُ حَتَّي يَفْتَحَ اﷲُ عَلَيْهِ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.


    ’’حضرت عاصم بن ضمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا تو حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا : اے اہل کوفہ ! (یا فرمایا : ) اے اہل عراق! آج تمہارے درمیان وہ شخص شہید کر دیا گیا جس سے علم میں (امت کے) اولین بھی سبقت نہیں کر سکے اور آخرین میں سے بھی کوئی ان کے مقام کو نہ پہنچ سکے گا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کسی جہاد کی مہم پر روانہ فرماتے تو ان کی دائیں طرف حضرت جبرئیل اور بائیں طرف میکائیل علیھما السلام رہا کرتے تھے اور وہ کبھی بھی فتح حاصل بغیر کئے نہیں لوٹتے تھے۔‘‘
    الحديث رقم 43 : أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 369، الرقم : 32094، والهندي في کنزالعمال، 6 / 412.



     
  15. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    اِنَّا لِلّٰہ وَاِنَّا اِلَیہِ رَاجِعُون۔
     
  16. مون
    آف لائن

    مون ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اپریل 2007
    پیغامات:
    44
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    احادیث کا بہت پیارا سلسلہ ہے
    سبحان اللہ
    اللہ تعالی آپ کو خوش رکھے
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر38- مقصدِ حصولِ علم

    38 -- عَنْ اَبِي ھُرَيْرَۃَ رضي اللہ عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّ يُبْتَغَي بِہِ وَجْہ اﷲِ، لا يَتَعَلَّمُہُ اِلاَّ لِيُصِيْبَ بِہ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا، لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنّۃِ يَوْمَ الْقِيَامَۃ يَعْنِي رِيْحَھَا.

    (ابو داود 3 / 323، الرقم : 3664، وابن ماجہ 1 / 92، الرقم : 252، احمد بن حنبل في المسند، 2 / 338، الرقم : 8438)

    ترجمہ :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے (ایسا) علم حاصل کیا جس سے اﷲ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کی جاتی ہے لیکن (اگر) وہ یہ علم حصولِ دنیا کے لئے سیکھتا ہے تو قیامت کے روز وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔

    (یعنی ہر قسم کے دینی، دنیوی، سائنسی، تکنیکی علوم وفنون کے حصول کا مقصد رضائے الہیہ ہونا چاہیئے نہ کہ صرف دنیوی دولت و منفعت)
     
  18. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ ۔ بہت بامقصد لڑی ہے۔
     
  19. کنول
    آف لائن

    کنول ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اگست 2006
    پیغامات:
    161
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    بہت عمدہ بات ہے اس حدیث میں، اس حدیث میں کیا ہر حدیث کی حکمت اگر انسان بخوبی سمجھ لے تو کئی مشکیلیں آسان ہو جائیں۔
    اچھا سلسلہ شروع کیا ہے آپ نے خدا ہمیں ان پر عمل کرنے کی بھی توفیق عطا کرے۔ آمین
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر 39۔ ذکراللہ کی فضیلت

    39-- عَنْ اَبِي ھُرَيْرَۃ رضي اللہ عنہ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : يَقُولُ اﷲُ تَعَالَي : اَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَاَنَا مَعَہُ اِذَا ذَکَرَنِي، فَاِنْ ذَکَرَنِي فِي نَفْسِہِ ذَکَرْتُہُ فِي نَفْسِي، وَاِنْ ذَکَرَنِي في مَلَاءٍ ذَکَرْتُہُ فِي مَلَاءٍ خَيْرٍ مِنْھُمْ، وَاِنْ تَقَرَّبَ اِلَيَّ بِشِبْْرٍ تَقَرَّبْتُ اِلَيْہِ ذِرَاعًا، وَاِنْ تَقَرَّبَ اِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ اِلَيْہِ بَاعًا، وَاِنْ اَتَانِي يَمْشِي، اَتَيْتُہُ ھَرْوَلَہً. مُتَّفَقٌ عَلَيْہ.

    [align=left:3p4yutw2](البخاري ، 6 / 2694، الرقم : 6970، المسلم، 4 / 2061، الرقم : 2675، الترمذي 5 / 581، الرقم : 3603)[/align:3p4yutw2]

    ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ میرے متعلق جیسا خیال رکھتا ہے میں اس کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرتا ہوں۔ جب وہ میرا ذکر کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ اپنے دل میں میرا ذکر (یعنی ذکر خفی) کرے تو میں بھی (اپنی شان کے لائق) اپنے دل میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ جماعت میں میرا ذکر (یعنی ذکر جلی) کرے تو میں اس کی جماعت سے بہتر جماعت (یعنی فرشتوں) میں اس کا ذکر کرتا ہوں۔ اگر وہ ایک بالشت میرے نزدیک آئے تو میں ایک بازو کے برابر اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں۔ اگر وہ ایک بازو کے برابر میرے نزدیک آئے تو میں دو بازؤوں کے برابر اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آئے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔
     
  21. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيْرٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَِّ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ ثُمَّ قَرَأَ : (وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِي أَسْتَجِبْ لَکُمْ إِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دَاخِرِيْنَ) (غافر، 40 : 60). رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ وَأَبُوْدَاوُدَ.

    وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.


    الحديث رقم 1 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : التفسير عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ومن سورة المؤمن، 5 / 374، الرقم : 3247، وفي باب : ومن سورة البقرة، 5 / 211، الرقم : 2969، وفي کتاب : الدعوات عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ماجاء في فضل الدعاء، 5 / 456، الرقم : 3372، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاة، باب : الدعاء، 2 / 76، الرقم : 1479، وابن ماجه في السنن، کتاب : الدعاء، باب : فضل الدعاء، 2 / 1258، الرقم : 3828، والنسائي في السنن الکبري، سورة غافر، 6 / 450، الرقم : 11464، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 267، 271، 276، وابن حبان في الصحيح، 3 / 172، الرقم : 890، والحاکم في المستدرک، 1 / 667، الرقم : 1802، وأبو يعلي في المعجم، 1 / 262، الرقم : 328، والطيالسي في المسند، 1 / 108، الرقم : 801.


    ’’حضرت نعمان بن بشیر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دعا عین عبادت ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (بطور دلیل) یہ آیت تلاوت فرمائی : ’’اور تمہارے رب نے فرمایا ہے تم لوگ مجھ سے دعا کیا کرو میں ضرور قبول کروں گا، بیشک جو لوگ میری بندگی سے سرکشی کرتے ہیں وہ عنقریب دوزخ میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے۔‘‘

     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر40۔ علم النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

    40. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنھما عَنِ النَّبِيِّ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم قَالَ : اَتَانِي رَبِّي فِي اَحْسَنِ صُورَۃٍ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ، قُلْتُ : لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ. قَالَ : فِيْمَ يَخْتَصِمُ الْمَ.لَہُ الْاَعْلَي؟ قُلْتُ : رَبِّي لَا اَدْرِي، فَوَضَعَ يَدَاُ بَيْنَ کَتِفَيَّ، حَتَّي وَجَدْتُ بَرْدَھَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ، فَعَلِمْتُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ.

    (التِّرْمِذِيُّ وَاَبُوْيَعْلَي. وَقَالَ اَبُوْعِيْسَي : ھَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.)

    وفي روايۃ عنہ : قَالَ : فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ وَتَلاَ : (وَکَذَلِکَ نُرِيْ اِبْرَاھِيْمَ مَلَکُوْتَ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضِ وَلِيَکُوْنَ مِنَ الْمُؤْقِنِيْنَ) (الانعام، 6 : 75). رَوَاُۃ التِّرْمِذِيُّ وَاَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَاللَّفْظُ لَہ.

    وفي روايۃ : عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضي اللہ عنہ قَالَ : فَتَجَلَّي لِي کُلُّ شَيءٍ وَعَرَفْتُ.

    رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ وَاَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِِيُّ.

    وَقَالَ اَبُوْعِيْسَي : ھَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

    وفي روايۃ : عَنْ اَبِي اُمَامَۃَ رضي اللہ عنہ قَالَ : فَعَلِمْتُ فِي مَقَامِي ذَلِکَ مَا سَاَلَنِي عَنْہُ مِنْ اَمْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَۃِ. رَوَاہُ الطَّبَرَانِيُّ وَالرُّوْيَانِيُّ.

    وفي روايۃ : فَعَلِمْتُ مِنْ کُلِّ شَيءٍ وَبَصَرْتُہُ. رَوَاہُ الطَّبَرَانِيُّ.

    وفي روايۃ : عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَہَ رضي اللہ عنہ قَالَ : فَمَا سَاَلَنِي عَنْ شَيءٍ اِلَّا عَلِمْتُہُ. رَوَاہُ ابْنُ اَبِي شَيْبَہَ وَابْنُ اَبِي عَاصِمٍ.

    اِسْنَادُہُ حَسَنٌ وَرِجَالُہُ ثِقَاتٌ.

    (الترمذي في السنن، 5 / 366 - 368، الرقم : 3233 - 3235، والدارمي 2 / 170، الرقم : 2149، واحمد بن حنبل،1 / 368، الرقم : 3484)


    ’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (معراج کی رات) میرا رب میرے پاس (اپنی شان کے لائق) نہایت حسین صورت میں آیا اور فرمایا : یا محمد! میں نے عرض کیا : میرے پروردگار! میں حاضر ہوں بار بار حاضر ہوں۔ فرمایا : عالمِ بالا کے فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا : اے میرے پروردگار! میں نہیں جانتا۔ پس اﷲ تعالیٰ نے اپنا دستِ قدرت میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا اور میں نے اپنے سینے میں اس کی ٹھنڈک محسوس کی۔ اور میں وہ سب کچھ جان گیا جو کچھ مشرق و مغرب کے درمیان ہے۔‘‘

    حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ہی مروی ایک اور روایت کے الفاظ کچھ یوں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اور میں جان گیا جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی : ’’اور اسی طرح ہم ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی تمام بادشاہتیں (یعنی عجائباتِ خلق) دکھا رہے ہیں اور (یہ) اس لئے کہ وہ عین الیقین والوں میں سے ہو جائے۔‘‘ (الانعام، 6 : 75)۔

    ’’اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اور مجھ پر ہر شے کی حقیقت ظاہر کر دی گئی جس سے میں نے (سب کچھ) جان لیا۔‘‘

    ’’حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پس مجھ سے دنیا و آخرت کے بارے میں کیئے جانے والے سوالات کے جوابات میں نے اسی مقام پر جان لئے۔‘‘

    ’’اور ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اور میں نے دنیا و آخرت کی ہر ایک شے کی حقیقت جان بھی لی اور دیکھ بھی لی۔‘‘

    ’’اور حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پس مجھ سے جب بھی کسی چیز کے متعلق سوال کیا گیا تو میں نے اسے جان لیا۔ پس اس کے بعد کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مجھ سے کسی شے کے متعلق سوال کیا گیا ہو اور میں اسے جانتا نہ ہوں۔‘‘
     
  23. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ ۔ اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم
     
  24. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ ۔ کیا خوبصورت فرمانِ رسول :saw: ہے علمِ نبوت پر۔ سبحان اللہ
     
  25. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ ۔ بہت خوبصورت احادیث مبارکہ ہیں
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث نمبر 41۔ قناعت و اغناء کی تعریف

    عَنْ اَبِي ھُرَيْرَۃَ رضي اللہ عنہ عَنِ النَّبِيِّ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم قَالَ : لَيْسَ الْغِنَي عَنْ کَثْرَۃِ الْعَرَضِ، وَلَکِنَّ الْغِنَي غِنَي النَّفْسِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْہِ.

    (صحیح البخاري : باب : الغني غني النَّفسِ، 5 / 2368، الرقم : 6081، ومسلم باب : ليس الغني عن کثرة العرض، 2 / 726، الرقم : 1051، والترمذي : باب : ماجاء أنَّ الغني غِنَي النَّفْسِ، 4 / 586، الرقم : 2373)

    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : امیری کثرتِ مال سے نہیں ہوتی بلکہ اصل امیری دل کا غنی (اور امیر) ہونا ہے۔‘‘
     
  27. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    Re: چہل احادیث مبارکہ (حضورنبی اکرم(ص)کےفرامین مقدسہ)

    سبحان اللہ ۔ نعیم بھائی اللہ تعالی آپ کو جزا عطا کرے۔ آمین
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    انبیائے کرام کا قبور میں‌زندہ ہونے کا بیان

    عَنْ اَبِي الدَّرْدَاءِ رضي اللہ عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : اَکْثِرُوْا الصَّلَاۃَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَاِنَّہُ مَشْھُوْدٌ تَشْھَدُہُ الْمَلَائِکَۃُ وَاِنَّ اَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَيَّ اِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُہُ حَتَّي يَفْرُغَ مِنْھَا قَالَ : قُلْتُ : وَبَعْدَ الْمَوْتِ؟ قَالَ : وَبَعْدَ الْمَوْتِ اِنَّ اﷲَ حَرَّمَ عَلَي الْاَرْضِ اَنْ تَاْکُلَ اَجْسَادَ الْاَنْبِيَاءِ فَنَبِيُّ اﷲِ حَيٌّ يُرْزَقُ. رَوَاہُ ابْنُ مَاجَہ بِاِسْنَادٍ صَحِيْحٍ.

    (ابن ماجہ في السنن، 1 / 524، الرقم : 1637، والمنذري في الترغيب والتريب، 2 / 328، الرقم : 2582.)

    ’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جمعہ کے دن مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجا کرو، یہ یوم مشہود (یعنی میری بارگاہ میں فرشتوں کی خصوصی حاضری کا دن) ہے، اس دن فرشتے (خصوصی طور پر کثرت سے میری بارگاہ میں) حاضر ہوتے ہیں، کوئی شخص جب بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے فارغ ہونے تک اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا : اور (یا رسول اﷲ!) آپ کے وصال کے بعد (کیا ہو گا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں وصال کے بعد بھی (اسی طرح پیش کیا جائے گا کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے زمین کے لیے انبیائے کرام علیھم السلام کے جسموں کا کھانا حرام کر دیا ہے۔ پس اﷲ عزوجل کا نبی زندہ ہوتا ہے اور اسے رزق بھی دیا جاتا ہے۔‘‘
     
  29. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: انبیائے کرام کا قبور میں‌زندہ ہونے کا بیان

    سبحان اللہ ۔ نعیم بھائی ، اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آپکی ارسال کردہ ساری احادیث مبارکہ ہی پیاری ہیں ۔ لیکن یہ حدیث پاک تو بہت ہی ایمان افروز ہے۔ مجھے اس حدیث مبارکہ کے ریفرنس کی کافی عرصہ سے تلاش تھی۔

    ایکبار پھر بہت شکریہ
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    علمِ مصطفی (ص) کا بیان

    عَنْ عَمْرِو بْنِ اَخْطَبَ رضي اللہ عنہ قَالَ : صَلَّي بِنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم الْفَجْرَ. وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّي حَضَرَتِ الظُّھْرُ، فَنَزَلَ فَصَلَّي ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ. فَخَطَبَنَا حَتَّي حَضَرَتِ الْعَصْرُ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّي ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ. فَخَطَبَنَا حَتَّي غَرَبَتِ الشَّمْسُ، فَاَخْبَرَنَا بِمَا کَانَ وَبِمَا ھُوَ کَاءِنٌ قَالَ : فَاَعْلَمُنَا اَحْفَظُنَا. رَوَاہُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ.

    (صحیح مسلم ، 4 / 2217، الرقم : 2892، والترمذي في السنن، 4 / 483، الرقم : 2191، وابن حبان في الصحيح، 15 / 9، الرقم : 6638، والحاکم في المستدرک، 4 / 533، الرقم : 8498، وأبويعلي في المسند، 12 / 237، الرقم : 2844، والطبراني في المعجم الکبير، 17 / 28، الرقم : 46،)

    ’’حضرت عمرو بن اخطب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر میں ہماری امامت فرمائی اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور ہمیں خطاب فرمایا یہاں تک کہ ظہر کا وقت ہوگیا‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیچے تشریف لے آئے نماز پڑھائی بعد ازاں پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ہمیں خطاب فرمایا حتی کہ عصر کا وقت ہو گیا پھر منبر سے نیچے تشریف لائے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ہر اس بات کی خبر دے دی جو جو آج تک وقوع پذیر ہو چکی تھی اور جو قیامت تک ہونے والی تھی۔ حضرت عمرو بن اخطب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم میں زیادہ جاننے والا وہی ہے جو ہم میں سب سے زیادہ حافظہ والا تھا۔‘‘
     

اس صفحے کو مشتہر کریں