1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏23 نومبر 2006۔

  1. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزاک اللہ۔
    اللہ تعالی ہمیں بھی لوگوں کے کام آنے کی توفیق عطا فرمائے
    آمین
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    صالحین کی خدمت کرنا بروز قیامت انکی شفاعت اور جنت کا باعث ہے۔

    عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : يَصُفُّ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صُفُوْفاً (وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ : أَهْلُ الْجَنَّةِ) فَيُمُّر الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ عَلَی الرَّجُلِ، فَيَقُوْلُ : يَا فُلَانُ! أَمَا تَذْکُرُ يَوْمَ اسْتَسْقَيْتَ فَسَقَيْتُکَ شَرْبَةً؟ قَالَ : فَيَشْفَعُ لَه، وَيَمُرُّ الرَّجُلُ، فَيَقُوْلُ : أَمَا تَذْکُرُ يَوْمَ نَاوَلْتُکَ طَهُوْرًا؟ فَيَشْفَعُ لَه، وَيَقُوْلُ : يَا فُلَانُ! أَمَا تَذْکُرُ يَوْمَ بَعَثْتَنِي فِي حَاجَةِ کَذَا وَکَذَا؟ فَذَهَبْتُ لَکَ، فَيَشْفَعُ لَه.
    رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ وَأَبُو يَعْلَی وَالطَّبَرَانِيُّ .


    ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
    قیامت کے دن لوگ صفیں بنائیں گے (ابنِ نمیر نے کہا یعنی کہ اہلِ جنت) تو دوزخیوں میں سے ایک شخص جنتیوں میں سے ایک شخص کے پاس سے گزرے گا اور کہے گا : اے فلاں! تجھے یاد ہے کہ ایک دن تو نے پانی مانگا تھا اور میں نے تجھے پانی پلایا تھا؟ (راوی فرماتے ہیں : ) پس وہ جنتی اس دوزخی کے لئے شفاعت کرے گا۔ ایک اور آدمی دوسرے آدمی کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا : تجھے یاد ہے کہ میں نے ایک دن تجھے وضو کرایا تھا؟ چنانچہ وہ اس کے لئے شفاعت کرے گا۔ ایک اور آدمی کہے گا : اے فلاں : تجھے یاد ہے کہ ایک دن تو نے مجھے اس اس کام کے لئے بھیجا تھا چنانچہ میں تیری خاطر چلاگیا تھا؟ پس وہ اس کے لئے شفاعت کرے گا۔‘‘

    ابن ماجة في السنن، کتاب : الأدب، باب : فضل صدقة الماء، 2 / 1215، الرقم : 3685، وأبو يعلی في المسند، 7 / 78، الرقم : 4006، والطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 317، الرقم : 6511، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 39، الرقم : 1415، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 382، والقرطبي في الجامع لأحکام القرآن، 3 / 275.

    اگر کچھ مرتبہ چاہے تو کر خدمت فقیروں کی
    نہیں ملتا یہ جوہر بادشاہوں کے خزینوں میں
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزاک اللہ خیر

    اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی اِبراھیم وعلی آل اِبراھیم اِنک حمید مجیدہ
    اللھم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی اِبراھیم وعلی آل اِبراھیم انک حمید مجیدہ
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    اللہ تعالی کی اپنی مخلوق پر رحمت کی وسعت

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَِّﷲِ مِائَةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ، فَبِهَا يَتَعَاطَفُوْنَ وَبِهَا يَتَرَاحَمُوْنَ وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَی وَلَدِهَا، وَأَخَّرَ اﷲُ تِسْعًا وَتِسْعِيْنَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
    رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَة وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

    ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں اس نے ان میں سے ایک رحمت جن، انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل کی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت و رحم کرتے ہیں، اور اسی سے وحشی جانور اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں (اپنے پاس) محفوظ رکھی ہیں، جن کے سبب قیامت کے دن وہ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔‘‘

    مسلم في الصحيح، کتاب : التوبة، باب : في سعة رحمة اﷲ تعالی وأنها سبقت غضبه، 4 / 2108، الرقم : 2752، والترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : خَلَقَ اﷲُ مِائَةَ رحمة، 5 / 549، الرقم : 3541، وابن ماجة في السنن، کتاب : الزهد، باب : ما يُرْجَی من رحمة اﷲ يوم القيامة، 2 / 1435، الرقم : 4293، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 434، الرقم : 9607، وابن حبان في الصحيح، 14 / 15، الرقم : 6147، وابن المبارک في المسند، 1 / 20، الرقم : 35، وأبو يعلی في المسند، 11 / 258، الرقم : 6372.
     
  5. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی برکت
    حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھتا ہے تو اس کے لئے (یعنی اس کے دل میں ایمان و ہدایت کا) نور دوسرے جمعہ تک روشن رہتا ہے بیہقی نے اس روایت کو دعوات کبیر میں نقل کیا ہے۔

    مشکوۃ شریف:جلد دوم:حدیث نمبر 685
    48 - فضائل قرآن کا بیان : (109)
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    اللہ کریم کی جہنمی بندوں‌پر رحمت

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا، فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّوَجَلَّ أَخْرِجُوْهُمَا. فَلَمَّا أُخْرِجَا، قَالَ لَهُمَا : لِأَيِّ شَيْئٍ اشْتَدَّ صِيَاحُکُمَا؟ قَالَا : فَعَلْنَا ذَلِکَ لِتَرْحَمَنَا، قَالَ : إِنَّ رَحْمَتِي لَکُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَکُمَا حَيْثُ کُنْتُمَا مِنَ النَّارِ، فَيَنْطَلِقَانِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ، فَيَجْعَلُهَا عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا. وَيَقُوْمُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ، فَيَقُوْلُ لَهُ الرَّبُّ عزوجل : مَا مَنَعَکَ أُنْ تُلْقِيَ نَفْسَکَ کَمَا أَلْقَی صَاحِبُکَ؟ فَيَقُوْلُ : يَا رَبِّ! إِنِّي لَأَرْجُوْ أَنْ لَا تُعِيْدَنِي فِيْهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي. فَيَقُوْلُ لَهُ الرَّبُّ : لَکَ رَجَاؤُکَ فَيَدْخُلَانِ جَمِيْعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اﷲِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ.

    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
    جہنم میں داخل ہونے والوں میں سے دو اشخاص کی بہت شدید چیخوں کی آواز آئے گی تو رب ذوالجلال فرمائے گا ان دونوں کو نکالو. جب انہیں نکالا جائے گا تو وہ ان سے پوچھے گا : کس چیز کے لیے تمہاری شدید چیخیں بلند ہوئی ہیں؟
    وہ عرض کریں گے : ہم نے یہ اس لئے کیا ہے تاکہ تو ہم پر رحم فرمائے۔
    اللہ فرمائے گا : میری رحمت تم دونوں کے لئے یہی ہے کہ تم اپنے آپ کو جہنم میں ڈال دو جہاں تم پہلے تھے۔ جب وہ دونوں جائیں گے تو ان میں سے ایک اپنے آپ کو ڈال دے گا تو اللہ اس پر آگ کو ٹھنڈک اور سلامتی والا بنا دے گا۔
    جبکہ دوسرا کھڑا رہے گا اور اپنے آپ کو اس میں نہیں ڈالے گا تو پروردگار عزوجل فرمائے گا : تمہیں کس چیز نے اپنے آپ کو (جہنم میں دوبارہ) ڈالنے سے روکا جیسا تمہارے ساتھی نے کیا؟ وہ عرض کرے گا : اے میرے رب! مجھے بھرپور امید ہے کہ تو مجھے اس میں سے نکالنے کے بعد دوبارہ نہیں لوٹائے گا۔
    پس اس کا رب فرمائے گا : تمہارے لئے تمہاری امید ہے۔ لہذا وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں داخل ہو جائیں گے۔
    ‘‘

    الترمذي في السنن، کتاب : صفة جهنم، باب : ما جاء أن للنار نفسين وما ذکر من يخرج من النار من أهل التوحيد، 4 / 714، الرقم : 2599، وابن المبارک في الزهد، 1 / 123، الرقم : 410، وابن رجب في التخويف من النار، 1 / 154.
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    قیامت میں روزے اور قرآن کی شفاعت سے بخشا جانے کا بیان

    عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرٍو رضی اﷲ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَلصِّيَامُ وَالْقُرْآنُ يَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. يَقُوْلُ الصِّيَامُ : أَيْ رَبِّ! مَنَعْتُهُ الطَّعَامَ والشَّهَوَاتِ بِالنَّهَارِ فَشَفِّعْنِي فِيْهِ. وَيَقُوْلُ الْقُرْآنُ : مَنَعْتُهُ النَّوْمَ بِاللَّيْلِ فَشَفِّعْنِي فِيْهِ، قَالَ : فَيُشَفَّعَانِ.

    رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَالْحَاکِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ، وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ مُسْلِمٍ.


    ’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : روزے اور قرآن مجید قیامت کے دن بندے کے لئے شفاعت کریں گے۔ روزے عرض کریں گے : اے رب! میں نے اسے دن کے وقت کھانے اور شہوت کرنے سے روکے رکھا پس تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما. قرآن عرض کرے گا : میں نے اسے رات کے وقت نیند سے بیدار رکھا پس تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘

    أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 174، الرقم : 6626، والحاکم في المستدرک، 1 / 740، الرقم : 2036، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 346، الرقم : 1994، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 50، الرقم : 1455، وقال : رجاله محتج بهم في الصحيح، والهيثمي في مجمع الزوائد، 3 / 181 وقال : رجال الطبراني رجال الصحيح.
     
  8. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئےتھے ‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

    کیا تم میں سے کوئی شخص ہر روز ایک ہزار نیکیاں کمانے سے عاجز ہے؟
    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک نے سوال کیا:
    ہم میں سے کوئی آدمی ایک ہزار نیکیاں کس طرح کما سکتا ہے؟
    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا(سبحان اللہ وبحمدہ) سو مرتبہ پڑھے اس کے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کے ایک ہزار گناہ معاف کر دیے جائیں گے-

    حوالہ:منتخب احادیث
    باب:علم ذکر
    حدیث نمبر 112
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    شکریہ ۔ جزاک اللہ خیرا۔
     
  10. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزاک اللہ۔۔۔
     
  11. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مفہوم الحدیث . . . .

    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صل اللہ تعالی علیہ و سلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا :

    میری امت قیامت کے دن اس حال میں بلائی جائے گی کہ ان کے ہاتھ پاؤں اور چہرےوضو میں دھلنے کی وجہ سے روشن اور چمکدار ہونگے- لہذا جو شخص اپنی روشنی کو بڑھانا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ اسے بڑھائے-

    ( بخاری)

     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْرًا بِبَابِ أَحَدِکُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ کُلَّ يَومٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، هَلْ يَبْقَي مِنْ دَرَنِهِ شَيئٌ؟ قَالُوْا : لَا يَبْقَي مِنْ دَرَنِهِ شَيئٌ. قَالَ : فَذَلِکَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ. يَمْحُو اﷲُ بِهِنَّ الْخَطَايَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذيُّ. وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بتاؤ! اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر ایک دریا ہو جس میں وہ ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرے تو کیا اس (کے بدن) پر کچھ میل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : اس (کے بدن) پر بالکل میل باقی نہیں رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پانچ نمازوں کی مثال بھی ایسی ہے، اللہ تعالیٰ ان کے سبب (بندے کے سارے) گناہ مٹا دیتا ہے۔‘‘

    مسلم في السنن، کتاب : الساجد، باب : المشي إلي الصلاة تُمْحَي به الخطايا وتُرْفَعُ بِهِ الدرجات، 1 / 462، الرقم : 667،
    الترمذي في السنن، کتاب : الأمثال عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : مثل الصلوات الخمس، 5 / 151، الرقم : 2868،
    النسائي في السنن، کتاب : الصلاة، باب : فضل الصلوات الخمس، 1 / 230، الرقم : 462،
    ابن ماجه في السنن، کتاب : إقامة الصلاة والسنة فيها، باب : ماجاء في أن الصلاة کفارة،1 / 447، الرقم : 1397،.
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزکم اللہ خیر
     
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : شب معراج میں نماز کس طرح فرض کی گئی؟
    حدیث نمبر : 228
    
    سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ (ایک شب) میرے گھر کی چھت کھولی گئی اور میں مکہ میں تھا، پھر جبرائیل علیہ السلام اترے اور انھوں نے میرے سینہ کو چاک کیا، پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا، پھر ایک طشت سونے کا حکم و ایمان سے بھرا ہوا لائے اور اسے میرے سینے میں ڈال دیا، پھر سینے کو بند کر دیا۔ اس کے بعد میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجھے آسمان پر چڑھا لے گئے تو جب میں آسمان دنیا پر پہنچا تو جبرائیل علیہ السلام نے آسمان کے داروغہ سے کہا کہ (دروازہ) کھول دو تو اس نے کہا یہ کون ہے؟ وہ بولے کہ یہ جبرائیل ہے۔ پھر اس نے کہا کیا تمہارے ساتھ کوئی (اور بھی) ہے؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا ہاں! میرے ہمراہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ پھر اس نے کہا کیا وہ بلائے گئے ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا ہاں پس جب دروازہ کھول دیا گیا تو ہم آسمان دنیا کے اوپر چڑھے، پس یکایک میری ایک ایسے شخص پر (نظر پڑی) جو بیٹھا ہوا تھا، اس کی دائیں جانب کچھ لوگ تھے اور اس کی بائیں جانب (بھی) کچھ لوگ تھے۔ جب وہ اپنے دائیں جانب دیکھتے تو ہنس دیتے اور جب بائیں طرف دیکھتے تو رو دیتے۔ پھر انھوں نے (مجھے دیکھ کر) کہا “ مرحبا (خوش آمدید) نیک پیغمبر اور نیک بیٹے “ میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ تو انھوں نے کہا کہ یہ آدم علیہ السلام ہیں اور جو لوگ ان کے داہنے اور بائیں ہیں، ان کی اولاد کی روحیں ہیں۔ دائیں جانب جنت والے ہیں اور بائیں جانب دوزخ والے۔ اسی سبب سے جب وہ اپنی دائیں جانب نظر کرتے ہیں تو ہنس دیتے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں تو رونے لگتے ہیں۔ یہاں تک کہ مجھے دوسرے آسمان تک لے گئے اور اس کے داروغہ سے کہا کہ دروازہ کھولو تو ان سے داروغہ نے اسی قسم کی گفتگو کی جیسے پہلے نے کی تھی۔ پھر دروازہ کھول دیا گیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمانوں میں آدم علیہ السلام، ادریس، موسیٰ، عیسیٰ اور ابراہیم علیہ السلام کو پایا اور (اور ان کے ٹھکانے بیان نہیں کیے، صرف اتنا کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) آدم علیہ السلام کو آسمان دنیا پر اور ابراہیم علیہ السلام کو چھٹے آسمان پر پایا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر ادریس علیہ السلام کے پاس سے گزرے تو انھوں نے کہا “ خوش آمدید نیک پیغمبر اور نیک بھائی۔” (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ ادریس علیہ السلام ہیں، پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انھوں نے مجھے دیکھ کر کہا “ خوش آمدید نیک پیغمبر اور نیک بھائی” میں نے (جبرائیل سے) پوچھا یہ کون ہیں؟ تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام ہیں، پھر میں عیسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انھوں نے کہا “ خوش آمدید نیک پیغمبر اور نیک بھائی” میں نے پوچھا یہ کہ کون ہیں؟ تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ عیسیٰ علیہ السلام ہیں، پھر میں ابراہیم علیہ السلام کے پاس گزرا تو انھوں نے کہا “ خوش آمدید نیک پیغمبر اور نیک بیٹے” میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ (راوی نے) کہا کہ سیدنا ابن عباس اور ابوحبہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر مجھے اور اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایک ایسے بلند و بالا مقام پر پہنچا جہاں (فرشتوں کے) قلم (چلنے) کی آواز میں سنتا تھا۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں۔ پس میں ان کے ساتھ لوٹا یہاں تک کہ جب موسیٰ علیہ السلام پر گزرا تو موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا کہ پچاس نمازیں فرض کی ہیں۔ انھوں نے (یہ سن کر) کہا اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جائیے، اس لیے کہ آپ کی امت (اس قدر عبادت کی) طاقت نہیں رکھتی۔ پس میں لوٹ گیا تو اللہ نے اس کا ایک حصہ معاف کر دیا۔ پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس لوٹ کر آیا اور کہا کہ اللہ نے اس کا ایک حصہ معاف کر دیا ہے، پھر موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اپنے پروردگار سے رجوع کیجئیے، کیونکہ آپ کی امت (اس کی بھی) طاقت نہیں رکھتی۔ پھر میں نے رجوع کیا تو اللہ نے ایک حصہ اس کا (اور) معاف کر دیا پھر میں ان کے پاس لوٹ کر آیا (اور بتایا) تو وہ بولے کہ آپ اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جائیے کیونکہ آپ کی امت (اس کی بھی) طاقت نہیں رکھتی، چنانچہ میں نے پھر اللہ تعالیٰ سے رجوع کیا تو اللہ نے فرمایا: “ (اچھا) یہ پانچ (مقرر کی جاتی) ہیں اور یہ (درحقیقت باعتبار ثواب کے) پچاس ہیں اور میرے ہاں بات بدلی نہیں جاتی۔” پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس لوٹ کر آیا، تو انھوں نے کہا کہ پھر اپنے پروردگار سے رجوع کیجئیے۔ میں نے کہا (اب) مجھے اپنے پروردگار سے (باربار کہتے ہوئے) شرم آتی ہے، (پھر جبرائیل مجھے لے کر چلے اور سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچایا) اور اس پر بہت سے رنگ چھا رہے تھے، (میں نہیں جانتا کہ وہ کیا تھے)۔ پھر مجھے جنت میں لے جایا گیا تو (کیا دیکھتا ہوں کہ) اس میں موتیوں کے ہار ہیں اور وہاں کی مٹی مشک ہے۔
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : کپڑوں میں نماز کا وجوب۔
    حدیث نمبر : 230
    سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی اس کے دونوں سروں کے درمیان میں تفریق کر دی تھی (یعنی الٹ کر کندھوں پر ڈال لیا)۔
     
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : ایک کپڑے میں، (یعنی) اس کو لپٹ کر نماز پڑھنا (درست ہے)۔
    حدیث نمبر : 231
    سیدہ ام ہانی بنت ابوطالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں التحاف کر کے آٹھ رکعت (چاشت کی) نماز پڑھی۔

    حدیث نمبر : 232
    سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا اس روایت میں کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فتح مکہ کے دن) ایک کپڑے میں التحاف کر کے آٹھ رکعت نماز پڑھی، جب فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میری ماں کے بیٹے (سیدنا علی رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ میں ایک شخص کو مار ڈالوں گا حالانکہ میں نے اسے پناہ دی ہے ہبیرہ کے فلاں بیٹے کو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام ہانی! جسے تم نے پناہ دی اسے ہم نے بھی پناہ دی۔ ام ہانی کہتی ہیں کہ یہ (نماز) چاشت تھی۔

    حدیث نمبر : 233 ​

    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک پوچھنے والے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم میں سے ہر ایک کے پاس دو دو کپڑے ہیں؟
     
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : جب ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو چاہیے کہ (اس کا کچھ حصہ) اپنے شانے پر ڈال دے۔
    حدیث نمبر : 234
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی بھی شخص ایسے ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جس میں اس کے شانے پر کچھ نہ ہو۔

    حدیث نمبر : 235 ​

    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو چاہیے کہ اس کے دونوں سروں کے درمیان تفریق کر لے۔ (یعنی دایاں سرا بائیں کندھے پر اور بایاں سرا دائیں کندھے پر)۔
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزاک اللہ خیرا آصف بھائی ۔
    کپڑے کا " دایاں اور بایاں " سرا ہوتا ہے ؟ اگر ہوتا ہے تو کیسے پتہ چلتا ہے؟
    اور اسکے اوڑھنے کی (یعنی دایاں سرا بائیں کندھے پر اور بایاں سرا دائیں کندھے پر) کچھ وضاحت فرما سکتےہیں ؟
     
  19. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حدیث نمبر 3۔ استقامت بالایمان

    نعیم بھائ تم نے بھت اچھے احادیث شایع کیے ھیں۔لیکن اس کو زندگی میں لانا ھے۔ عابد
     
  20. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    السلام علیکم
    نعیم بھائی گو کہ میں کوئی زتنا علم نہیں رکھتا مگر جہاں تک اس حدیث شریف سے میں سمجھا ہوں اس سے مراد بلکل وہی پوزیشن ہے جیسے ہم لوگ اپنی زبان میں بکل مارنا کہتے ہیں ، یا پھر جیسا کہ ہم لوگ عمرہ یا حج کے ایام میں احرام باندھتے ہیں کہ گلے مین لٹکی ہوئی چادر کا دایاں سے گھما کر اپنے بائیں‌کندھے پر ڈال لیتے ہیں ، کم و بیش بکل جیسی ہی پوزیشن بن جاتی ہیں ۔
    آصف احمد بھٹی
     
  21. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : جب کپڑا تنگ ہو (تو اس میں کیسے نماز پڑھے؟)۔
    حدیث نمبر : 236
    سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ آپ کے کسی سفر میں نکلا تو ایک رات کو اپنی کسی ضرورت سے میں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے پایا اور میرے (جسم) کے اوپر ایک کپڑا تھا، پس میں نے اس کو (زور سے) لپیٹ لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں (کھڑے ہو کر) میں نے بھی نماز پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: “ اے جابر! رات کو کیسے آنا ہوا؟” میں نے آپ کو اپنی ضرورت بتا دی پھر جب میں فارغ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ یہ کپڑا لپیٹنا جو میں نے دیکھا، کیسا تھا؟” میں نے کہا ایک کپڑا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ اگر کپڑا وسیع ہو تو اس سے التحاف کر لیا کرو اور اگر تنگ ہو تو اس کی آزار (یعنی تہبند) بنا لو۔”

    حدیث نمبر : 237
    سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھتے تھے، بچوں کی طرح اپنی ازاروں کو اپنے شانوں پر باندھ کر اور عورتوں سے کہہ دیا جاتا تھا کہ جب تک مرد سیدھے نہ بیٹھ جائیں اپنے سروں کو نہ اٹھانا۔ (کیونکہ مردوں کے پاس ایک ہی کپڑا ہونے کی وجہ سے بےپردگی کا ڈر ہوتا تھا)۔
     
  22. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین


    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : ستر، جس کو ڈھانپنا ضروری ہے۔
    حدیث نمبر : 240
    سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت بکل مارنے سے اور اس بات سے کہ آدمی ایک کپڑے میں گوٹھ مار کر بیٹھے اس طرح کہ اس کی شرمگاہ پر اس کا کوئی حصہ نہ ہو، منع فرمایا ہے۔

    حدیث نمبر : 241
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو (قسم کی) بیع سے منع فرمایا ہے: لماس (چھونے کی) اور نباذ (پھینکنے کی) اور اس بات سے کہ کوئی اشتمال صماء (سخت بکل مارنا) کرے اور اس بات سے کہ کوئی شخص ایک کپڑے میں گوٹھ مار کر بیٹھے۔

    حدیث نمبر : 242
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج میں (جو حجتہ الوداع سے پہلے کیا گیا تھا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس میں سب کے امیر تھے) قربانی کے دن منادی کرنے والوں کے ساتھ بھیجا تا کہ ہم منیٰ میں یہ اعلان کریں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی برہنہ (ہو کر) کعبہ کا طواف کرے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور ان کو حکم دیا کہ وہ سورۃ برات کا اعلان کریں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پس سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے قربانی کے دن ہمارے ساتھ منیٰ کے لوگوں میں اعلان کیا: “ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی برہنہ (ہو کر) طواف کرے۔”
     
  23. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے؟
    حدیث نمبر : 244
    ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھتے تھے تو آپ کے ہمراہ کئی مسلمان عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی حاضر ہوتی تھیں، پھر وہ اپنے گھروں کی طرف ایسے وقت لوٹ جاتی تھیں کہ (اندھیرے کے سبب سے) کوئی انھیں پہچانتا نہ تھا۔
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    سید عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ھے۔ کہ رسول اللہ صلی ّ اللہ وسلم نے فر مایا ھے۔ کہ جو شحص مر جائے اور اس کو اِس بات کا یقین ھو کہ کوئی عبادت کے لائق نھیں ھے۔ سوائے جل جلالہ کے تو وہ جنت میں جائے گا۔
     
  25. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزاک اللہ۔۔۔۔۔۔
     
  26. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    قرآن مجید میں فر ما ن

    وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيْمًاO
    31. اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت گزار رہیں اور نیک اعمال کرتی رہیں تو ہم ان کا ثواب (بھی) انہیں دوگنا دیں گے اور ہم نے اُن کے لئے (جنّت میں) باعزّت رزق تیار کر رکھا ہےo
     
  27. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    عقائد وعباداتا

    ایمان یہ کہ تو اللہ تعالیٰ پر فر شتوں پر اور اس کی کتابو ں پر اور اس کے رسو لو ں پر قیامت کے دن پر ایمان لائے۔اور اچھی برے تقدیر پر ایما ن لائے۔ صحیح مسلم حدیث
     
  28. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جھوٹ

    حدیث مبارکہ میں آیا ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “میرے اوپر ہرگز جھوٹ نہ بولنا، کیونکہ جو شخص مجھ پر جھوٹ بولے تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔” صحیح بخاری
     
  29. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : جب کسی ایسے کپڑے میں نماز پڑھے جس میں نقش و نگار ہوں اور اس کو دیکھے۔
    حدیث نمبر : 245
    ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی منقش چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر اس کے نقوش کی طرف پڑی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: “ میری اس چادر کو ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور مجھے ابوجہم کی سادہ چادر لا دو کیونکہ اس (منقش چادر) نے ابھی مجھے میری نماز سے غافل کر دیا تھا۔”
     
  30. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : اگر کوئی کسی مصلب یا تصویر دار کپڑے میں نماز پڑھے تو کیا اس کی نماز فاسد ہو جائے گی؟
    حدیث نمبر : 246
    سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک پردہ تھا کہ انھوں نے اس سے اپنے گھر کے ایک گوشے کو ڈھانپا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ ہمارے پاس سے اپنا یہ پردہ ہٹا دو اس لیے کہ نماز میں اس کی تصویریں برابر میرے سامنے آتی ہیں۔”
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں