السلام علیکم عاشی جی! یہاں آپ کے تعارف کے لئے ایک پرچہ پیش کیا گیا ہے۔ براہ مہربانی اسے حل کریں تاکہ دوسرے صارفین بھی آپ کی اِتباع کریں۔ نوازش ہوگی۔ پرچہ ہماری اُردو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جماعت مبتدیان کوئی سے 5 سوال حل کریں۔ نمبر یکساں ہیں۔ پرچہ حل کرنے کا وقت: 15 دن نوٹ: خوشخطی کے الگ نمبر ہوں گے۔ 1- پورا نام؟ اور کس نے رکھا؟ معذرت نہیں بتا سکتی۔ امی نے رکھا 2- لقب؟ اور کیوں رکھا گیا؟ عاشی۔ لقب تو نہیں لیکن گھر والے پیار سے بلاتے ہیں 3- عمر؟ (لڑکیوں کو غلط بیانی کی اجازت ہے۔) 23 سال (سچ) 4- شہر، ملک؟ (کب سے یہاں ہیں؟) اوکاڑہ (کینٹ) پاکستان۔ 7 سال سے 5- تعلیم؟ (حاصل کرنا کیوں ضروری سمجھی؟) ایم - بی - اے (جاری) میرے بڑے بھائی نے ایم - بی - اے کیا ہے۔ اس کی کتابیں اور نوٹس تو تھے ہی۔ سوچا میں بھی یہی کر لیتی ہوں۔ بچت ہو جائے گی 6- مشاغل؟ (اپنے بتانے ہیں، اُن کے نہیں۔) پڑھائی۔ کمپیوٹر۔ بارش میں بھیگنا۔ درختوں سے جامن توڑ کر کھانا 7- پیشہ؟ (کاروبارِ محبت سے اِحتراز کریں۔) طالب علم 8- مستقبل کے عزائم؟ (اگر زیادہ خطرناک ہوں تو وضاحت سے بیان کریں۔) ایک اچھی ہاؤس وائف بننا یا اگر آپ پرچہ حل کرنا غیرضروری خیال کریں تو اس کی کوئی سی تین وجوہات بیان کریں۔ کاہے کی وجوہات بھئی؟ پرچہ حل کر تو دیا اب رزلٹ کب تک آے گا؟
بہت بہت شکریہ خود ہی پرچہ حل کرنے کا۔ آپ پہلے/ پہلی صارف ہیں جس نے خود ہی پرچہ حل کر دیا اور وہ بھی اتنا اچھا۔ خوش آمدید
عائشہ جی ! ماشاءاللہ آپ کے ارادے تو نیک ہیں۔ اور یہ مسئلہ بھی آپ کا ذاتی ہے۔ میں اس میں مداخلت کا کوئی حق نہیں رکھتا ۔ اس لیے پیشگی معافی چاہتے ہوئے صرف ایک سوال پوچھنا چاہوں گا ۔ کیا پاکستان میں عورت کا یہی مستقبل ایک ہاؤس وائف کے سوا اور کچھ نہیں ہے؟ ایک ان پڑھ یا میٹرک پاس لڑکی بھی اچھی ہاؤس وائف اور ایک اعلٰی تعلیم یافتہ لڑکی بھی وہی گھر کا کام کاج ؟؟ اگر ہم آج دنیا پر نظر ڈالیں تو قوموں کی ترقی میں دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ ایک بڑی وجہ “عورت“ کا معاشرتی و قومی ترقی میں برابر کا کردار نظر آتی ہے۔ اور پھر ہمارا پیارا دین اسلام بھی عورت کو تعلیم سے لے کر معاشرے کی ترقی میں ہر اہم کردار ادا کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالتا۔ تو آخر کیوں ہماری سوچ صرف گھر کے کام کاج تک محدود اور ختم ہو جاتی ہے ؟؟ بچوں کی پیدائش اور دیکھ بھال ایک محدود وقت کا کام ہوتا ہے۔ مطلب شادی کے بعد چند سال کا ایک phase ہوتا ہے جس میں یہ کام بحسن و خوبی انجام دیا جا سکتا ہے۔ لیکن اسکے علاوہ تو ساری زندگی انسان کو اپنی تعلیم کو زنگ آلود ہونے کے لیے نہیں چھوڑ دینا چاہیے ۔ بلکہ علم کی اس روشنی کو آگے پھیلاتے رہنا چاہیئے ۔ اور ایسی درجنوں مثالیں خود میرے مشاہدے میں بھی ہیں۔ کیا خیال ہے آپ کا اس بارے میں ؟
آپ نے یہی سوال گوشہ خواتین میں بھی اٹھا یا ہے۔ میں نے وہاں اسکا جواب دیا ہے۔ برائے مہربانی جا کر پڑھ لیں۔
شکریہ زاہرا جی۔ لیکن اگر خود عاشی جی جواب دیتیں تو زیادہ اچھا ہوتا۔ انکے خیالات بھی پڑھنے کو مل جاتے۔ ویسے بھی یہ سوال انہی کا تعارف پڑھ کر ذہن میںاٹھا تھا۔
نعیم صاحب آپ نے انتہائی فکری پہلو پر گفتگو چھیڑی ہے میں نے گوشہ خواتین میں بھی اس لڑی کو پڑھا ہے پھر کسی دن وقت نکال کر اس میں حصہ ڈآلوں گی ان شااللہ
ماشاءاللہ ۔۔ 29 نومبر 2006 کے جواب میں 5 فروری 2007 کو آپ نے جواب لکھنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ اب دیکھئیے یہ وعدہ ایفا کب ہوگا
عقرب بھائی یہ کافی سنجیدہ موضوع کی لڑی ہے۔ اور ہم عاشی جی کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ اپنے بیل بوٹے اور باغبانی کا شوق کہیں اور پورا کر لیں۔ شکریہ
آج نظر پڑی بس ایک چھوٹی سی بات ذہن میں ہے ہماری عورت کے لئے ہم نے جو معاشرہ تخلیق کر کے دیا ہے وہ اس قابل نہیں کہ عورت بھرپور طریقے سے وہ تمام حقوق ادا کریں جو عورت پر اس معاشرے کا حق ہے میری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوئی لیکن میں اپنی بہن بیٹی کو اس موجودہ ماحول میں تعلیم کے باوجود کہیں کام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
پیارے بھائی ۔ اگر غلط یا ناانصافی پر مبنی معاشرہ " ہم " نے تخلیق کیا۔ تو اسے درست سمت پر ڈالنے کی ذمہ داری بھی "ہم" کو ہی ادا کرنا ہے۔