1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اجتماعی شادیاں

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از نوید, ‏19 نومبر 2007۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    [youtube:iepwbb5c]http://www.youtube.com/watch?v=47HGU1VbuNM[/youtube:iepwbb5c]
     
  2. بجو
    آف لائن

    بجو ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2007
    پیغامات:
    1,480
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    کیا بات ہے۔۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔بہت اچھا کام ہے۔ یہ حکومتوں اور ریاستوں کے کرنے کے کام ہیں جو ہمارے ملکوں میں این جی اوز کررہی ہیں۔
     
  4. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

    جی ہاں نعیم بھائی میں آپ سے متفق ہوں
    یہ کام واقعی ریاستوں اور حکومتوں کو کرنے چاہئیں
    لیکن ایسا تب ہو جب کوئی اسلامی حکومت قائم ہو جو انصاف پر مبنی ہو ۔۔۔۔۔ اس کےعلاوہ تو ممکن نہیں
    ہمارے حکمرانوں کو تو اپنی پڑی ہوتی ہے ہر وقت

    خوش رہیں
     
  5. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ڈاکٹر طاہر القادری اور منہاج القرآن کے پاس اتنے سارے پیسے کہاں سے آجاتے ہیں ؟

    مجھے تو دال میں کچھ کالا لگتا ہے
     
  6. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

    محترمہ نور صاحبہ ۔۔۔
    اگر تو آپ کا سوال ‌ مخالفت برائے مخالفت کی بنیاد پر ہے اور اس کی بیک گراؤنڈ پر صرف سنی سنائی باتیں ہیں تو اس کا کوئی جواب نہیں ہے (کم از کم میرے پاس )

    اور دوسری صورت یہ ہے کہ آپ اپنی معلومات میں اضافے کے لیے سوال کر رہی ہیں تو اس کے سنجیدہ جوابات موجود ہیں۔

    آپ اور ہماری اردو کی اس لڑی میں آنے والے دیگر صارفین کی معلومات کے لیے بتاتا ہوں کہ منہاج القرآن کا نیٹ ورک دنیا کے بہت سے ممالک میں کام کر رہا ہے، اور اس کی آمدن کے یہ ذرائع یہ ہیں:

    ذرائع آمدن
    1. قائد تحریک پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی جملہ تصنیفات اور ان کے خطابات پر مشتمل ویڈیو آڈیو کیسٹس کی فروخت سے حاصل ہونے والی جملہ آمدنی۔

    2. ادارہ کے رفقاء اور اراکین سے وصول ہونے والے زرتعاون کی رقوم۔

    3. ادارہ کے تا حیات رفقاء سے حاصل ہونے والے زرتعاون کی رقوم۔

    4. ادارہ کے رفقاء و اراکین سے وصول ہونے والے عطیات۔

    5. ادارہ کے رفقاء و اراکین سے وصول ہونے والی قرض حسنہ کی رقوم۔

    6. زکوٰۃ، صدقات، قربانی کی کھالوں سے حاصل شدہ آمدنی، تعلیمی اداروں سے حاصل شدہ آمدنی، پرنٹنگ پریس کی آمدنی اور بیرون ملک موجود رفقاء و اراکین کا فنڈ بھی ادارے کے وسائل کا ایک ذریعہ ہے۔

    7. خصوصی مواقع پر خصوصی مہمات سے حاصل ہونے والی رقوم۔


    ضروری وضاحت
    * اپنے منصوبہ جات کی تکمیل کےلئے تحریک منہاج القرآن نے آج تک حکومت پاکستان سے کسی سطح پر کسی شکل میں ایک پائی تک نہیں لی۔

    * کسی غیر ملکی حکومت سے کسی سطح پر کسی شکل میں ایک پائی تک وصول نہیں کی۔

    * کسی ملکی غیر ملکی، مذہبی، سیاسی، سماجی، و رفاہی تنظیم سے کسی سطح پر کسی شکل میں ایک پائی تک نہیں لی۔

    * پاکستان کے بڑے خاندانوں میں سے کسی سے بھی کسی سطح پر کسی شکل میں ایک پائی تک وصول نہیں کی۔


    منہاج القرآن کے نظام مالیات کے بارے مزید جاننے کے لیے
    http://www.minhaj.org/org/index.php?con ... ext&tid=37

    خوش رہیں
     
  7. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    یہ علامہ صاحب QTV والے ہیں ناں؟
    اس دور میں ایسے انسان؟
    اگر یہ سب حقیقت ہے تو میں‌کہوں گی کہ یہ کام کوئ کر نہیں رہا بلکہ اللہ کروا رہا ہے
    میں ابھی یہ لنک دیکھتی ہوں
    ویسے بھی مجھے ان کے بار جاننے کا بڑا اشتیاق ہے
    شکریہ
     
  8. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    میں نے یہ لنک چیک کیا ہے یہ تو بہت بڑی ویب سائت ہے اور ان کے ساتھ تو ماشااللہ بہت سے لوگ ہں
    شاید ایسے لوگوں کی وجہ سے ہی ہم سلامت ہٰن ورنہ بحثیت قوم تو ہم۔۔۔۔
    کیا کہوں ہم سب ہی جانتے ہیں :sad:
     
  9. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    میرا خیال ہے ان خوبصورت الفاظ سے آج کے دور میں کسی کو بےوقوف بنانا آسان کام نہیں۔
    تصانیف اور آڈیو وڈیو کیسٹس ۔۔۔ اگر چند سو کیسٹس سیل ہو بھی جائیں تو کیا کروڑوں کی بلڈنگیں بن جاتی ہیں ؟
    اگر چند سو ورکر ماہانہ 20 یا 30 روپے دے بھی دیں تو کیا اس سے لاہور کے مہنگے ترین علاقے میں وسیع و عریض سیکرٹریٹ بن سکتے ہیں ؟ ٹاؤن شپ جیسے مہنگے علاقے میں سینکڑوں کنال زمین اور اس پر کروڑوں روپے کی بلڈنگیں کھڑی کی جا سکتی ہیں ؟
    اب آپ یہ دعوی کر سکتے ہیں کہ منہاج القرآن کے لاکھوں کروڑوں اراکین ہیں۔ جو زرتعاون دیتے ہیں۔ معاف کیجئے گا اگر لاکھوں کروڑوں ہوتے تو ڈاکٹر صاحب 10-12 سال کی سیاسی زندگی میں ترلے کر کے ایک ہی بار صرف اپنی ہی سیٹ سے کامیاب نہ ہوتے۔ بلکہ ان لاکھوں کروڑوں ممبران کے ووٹوں کی بدولت کوئی 70 یا 80 سیٹیں لے کر اسمبلی میں بیٹھتے۔

    حکومت پاکستان سے امداد نہ لینے کا دعوی اپنی جگہ ۔ لیکن کون نہیں جانتا کہ ڈاکٹر صاحب ٹی-وی پر 1985 کے دور میں جب آئے تو اس وقت نواز شریف پنجاب کے وزیراعلی اور جنرل ضیا کے قریبی تھے۔ اور کیا معلوم کہ انکا ٹی۔وی پر آنا بھی اسی تعلق کے باعث نہ تھا؟

    کسی سرمایہ دار سے سرمایہ نہ لینے پر بھی سوال اٹھتا ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر پاکستان کے بہت بڑے سرمایہ دار خاندان “شریف خاندان“ کے ساتھ تعلقات سے جو فائدے اٹھائے گئے۔۔ وہ کس کھاتے میں آئیں گے ؟

    کوئی جواب ہے تو ذرا واضح فرما دیں تاکہ میری اصلاح ہوجائے ؟
     
  10. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
  11. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نور جی جو اچھا کر رہا ہے میرا خیال ہے سب کو مل کے اس کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیئے۔ نیتوں اور دلوں کا حال اللہ جانتا ہے اور یہ اسی کا حق ہے کہ وہ نیتوں کو بنیاد بنا کر انسانوں کا احتساب کرے ۔ کون کیا کرتا ہے دیکھنا ہماری ذمہ داری ہے کیوں کر رہا ہے اللہ جانے۔
     
  12. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نہیں آنٹی جی ۔ سروکار تو مجھے بھی کوئی نہیں۔ لیکن کچھ لوگ بعض اوقات خواہ مخواہ کی تعریفوں کے پل باندھے چلے جاتے ہیں جو مجھے اچھا نہیں‌لگتا۔ میری رائے میں انسان کو حقیقت پسند ہونا چاہیئے
     
  13. خبریں انٹرنیشنل
    آف لائن

    خبریں انٹرنیشنل مبتدی

    شمولیت:
    ‏26 جون 2008
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    باالکل ٹھیک فرمایا نور صاحبہ نے۔
     
  14. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    السلام علیکم

    لگتا ہے کچھ دوستوں کے اذہان میں ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف کیے گئے روایتی پراپیگنڈے کے باعث کافی غلط فہمیاں ہیں۔ بے شک کسی بھی شخصیت پر اخلاقی حدود کے اندر رہ کر تنقید کرنے حق ہر کسی کو حاصل ہے لیکن یہ تنقید حقائق پر مبنی ہونا چاہیے۔ ورنہ کسی پر جھوٹا الزام لگانے کا گناہ خواہ مخواہ اپنے سر چڑھ جاتا ہے۔

    ماڈل ٹاؤن ایکسٹینشن !

    منہاج القران نے جو زمین ماڈل ٹاؤن ایکسٹنشن میں خریدی تھی اسکے متعلق سب سے پہلے تو ریکارڈ درست کرلیں۔ نواز شریف نے وہ زمین الاٹ نہیں کی تھی ۔ بلکہ منہاج القرآن نے باقاعدہ درخواست دی تھی ۔ نواز شریف سمیت پاکستان کا کوئی حکمران منہاج القرآن کو زمین "الاٹ" کرنے کا دعوی نہیں کرسکتا۔
    ماڈل ٹاؤن سکیم کی پالیسی کے مطابق مسجد ، سکول ، کمیونٹی سنٹر کے لیے وقف تھی اور اسے حکومت کے قائم کردہ ریٹ پر ہی خریدا گیا تھا۔ اگر چند پیسوں کے عوض ہوتی تو چند ہزار کی رقم بھی نہ بنتی جبکہ لاکھ تو صرف اسکا ایڈوانس ہی جمع کروایا گیا تھا۔ اس کی پوری قیمت کی ادائیگی کرکے وہ زمین حاصل کی گئی جو کسی اور ادارے کو بھی اتنی ہی قیمت پر ملتی۔ اس کی تمام رسیدات اور ریکارڈ منہاج القرآن مرکز کے شعبہ تعمیرات و پلاننگ میں موجود ہے۔ ایڈریس تو آپ کو معلوم ہوگا۔ 365- ایم بلاک ، ماڈل ٹاؤن لاہور۔ کسی وقت جانا ہوتو بے دھڑک کسی بھی مرکزی عہدیدار سے مل کر اپنا مسئلہ بیان کیجئے گا۔ شعبہ تعمیرات کے آفس سے آپکو تمام رسیدات دکھا دی جائیں گی۔ انشاءاللہ۔
    ٹاؤن شپ (بغداد ٹاؤن) میں‌ منہاج یونیورسٹی کی زمین جس سرکاری ریٹ پر خریدی گئی ۔ اسی ریٹ پر اس کے ساتھ "رحمت ٹرسٹ " نامی ادارے نے بھی زمین خریدی ہے۔ یعنی منہاج القرآن نے ٹاؤن شپ میں جو اراضی خریدی گئی وہ اسی سرکاری مقرر کردہ ریٹ پر خریدی گئی جس پر دیگر فلاحی اداروں کو ملتی ہے۔ لہذا اس میں بھی کوئی استثنائی رعایت نہیں لی گئی ۔ اگر کوئی نہیں مانتا تو ثبوت لائے۔ ورنہ اللہ تعالی کی بارگاہ سے جھوٹا الزام لگانے پر معافی مانگے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کی ذاتی زندگی کے حوالے سے کچھ حقائق عرض کرنے سے پہلے اتنا کہنا چاہوں‌گا۔
    صدیوں کی غلامی سے ہم لوگوں نے اپنے ذہن میں اسلام کا ایک غریبانہ تصور بنا لیا ہے اور ہم چاہتے ہی کہ ہر اسلامی راہنما اسی غریبانہ تصور اسلام کی پیروی کرتا رہے۔
    جبکہ خود اپنی ذات کے لیے ہم مہنگی گاڑیاں، مہنگی رہائشیں۔ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے انہیں امریکہ یورپ سمیت دنیا بھر میں جائز ناجائز طریقے سے انکی اور اپنی دنیوی آسائشوں کا اہتمام کرنے میں ساری زندگیاں گذار دیتے ہیں۔ پوچھنے پر کہتے ہیں جی ہم تو دنیا دار ہیں۔ لیکن دین دار لوگوں کو تو ایسی زندگی نہیں جینا چاہیے۔ :201: صدقے ایسے تصورِ اسلام کے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کا 1984 پی ٹی وی پر دروسِ القرآن

    ڈاکٹر طاہر القادری اس دور کے عظیم فصیح و بلیغ خطباء میں سے ہیں۔ انکی فنِ تقریر پر کمال دسترس کا اعتراف انکے مخالف بھی کرتے ہیں۔ بلکہ کئی مواقع پر کھلے بندوں ڈاکٹر طاہر القادری کے خطاب کے بعد دیگر مقررین اپنی اس کم مائیگی کا اعتراف بھی کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ سب اللہ تعالی کی عطا ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالی جسے چاہتا ہے اپنے خزانہء علم و حکمت سے عطا فرما دیتا ہے۔ اس پر حسد کرنا خود اپنی ہی نیکیوں کو جلانے کے مترادف ہے۔

    یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ جس وقت ڈاکٹر طاہر القادری نے پی ٹی وی پر اپنا پہلا درسِ قرآن دیا اس وقت تک نواز شریف ابھی پنجاب کے وزیر اعلی نہیں بنے تھے۔
    پی ٹی وی نے اس مقصد کے لیے باقاعدہ آڈیشن لیا تھا جس میں مولانا عبدالمتین، صاحبزادہ ڈاکٹر ساجدا لرحمن سمیت ڈاکٹر طاہر القادری اور دیگر سکالرز نے حصہ لیا تھا۔ پی ٹی وی کے پینل نے ڈاکٹر طاہرالقادری کے حق میں فیصلہ دیا اور یوں ڈاکٹر صاحب کے دروسِ قرآن پی ٹی وی پر شروع ہوگئے۔

    اگر کوئی یہ سمجھتا ہے محض نواز شریف یا ضیاء الحق کی سپورٹ سے پی ٹی وی پر آنے سے "ڈاکٹر طاہراالقادری" بن گیا تو ایسے لوگوں کے لیے ایک چیلینج کی بات ہے ۔ وہ یہ کہ 1989 کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری اور نواز شریف کے رستے جدا ہوگئے۔ نواز شریف دوبار پاکستان کے وزیراعظم بھی رہے۔ اتفاق مسجد، پی ٹی وی اور ہر طرح کا میڈیا انکے ہاتھ میں رہا۔۔۔۔ اسکے بعد کوئی دوسرا طاہر القادری کیوں پیدا نہ ہوسکا ؟؟؟ حالانکہ کوششیں بہت کی گئیں۔ مولانا سید ریاض حسین شاہ کا نام جس قدر میڈیا میں لایا گیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ لیکن دوسرا طاہرالقادری وجود میں نہ آسکا۔

    سیدھا سا جواب ہے کہ طاہرالقادری ، اور اسطرح کے عظیم راہنما کوئی حاکمِ وقت نہیں بناتا بلکہ مسلمانوں کی راہنمائی کے لیے اللہ تعالی کی نعمت کے طور پر عطا کیے جاتے ہیں۔ جو اپنی ساری زندگی دین کی خدمت اور سربلندی کے لیے وقف کردیتے ہیں۔

    گارڈز اور محافظ

    اگر کسی دوست کے ذہن میں یہ خیال ہے کہ محافظ رکھنا خلافِ سنت ہے تو اپنی تصحیح کرلیں۔ کہ محافظ رکھنا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی سنت ہے۔ حضور نبی اکرم کی حفاظت کے لیے مکہ میں ہجرت کے وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ جب آپکے بستر مبارک پر لیٹے تھے تو وہ عمل کیا تھا ؟ ظاہر ہے حضور کی جان مبارک کی حفاظت مقصود تھی۔ پھر مدینہ طیبہ میں بھی آپکے حجرہء اقدس کے باہر کبھی سیدنا عمر تو کبھی سیدنا علی سمیت کئی صحابہ کرام نے وقتاً فوقتاً مسلح ہوکر حفاظتی امور سرانجام دیے ہیں۔ مسجد نبوی شریف میں ایک ستون آج بھی انہی محافظوں کی یاد سے منسوب ہے۔
    غزوات میں کیا درجنوں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم ایک جتھے کی شکل میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد نہیں رہتے تھے ؟ غزوہ احد کا وہ واقعہ تو آپکو یاد ہوگا جب بھگدڑ مچ جانے پر صحابہ کرام بشری تقاضوں کے مطابق بدنظمی کا شکار ہوئے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہوگئے۔ اور پر قرآنی آیات بھی گواہ ہیں۔
    بعد میں جب اللہ تعالی کی طرف سے قرآنی حکم اور وعدہ آگیا کہ "اللہ یعصمک" اے محبوب ! اللہ تعالی آپکی حفاظت کرے گا" تو آپ حجرہ سے باہر تشریف لائے اور محافظ کو گھر روانہ کردیا کہ اب اللہ تعالی نے میری حفاظت کا وعدہ فرما لیا ہے۔
    آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کے بعد اب امت میں حفاظت کا ایسا کوئی وعدہ اللہ تعالی کی طرف سے اور تو کسی کو ملے گا نہیں۔ اس لیے اپنی جان کی حفاظت عین اسلام ہے اور محافظ رکھنا سنت ٹھہرا ۔

    مہنگی گاڑیاں

    اللہ تعالی کی عطاکردہ نعمتوں کو جائز اور حلال طریقے سے کما کر استعمال کرنا اسلام کے کس اصول کے تحت "منع" ہے ؟ ڈاکٹر طاہر القادری کی بزنس پارٹنر شپ ہے جس میں وہ سلیپنگ پارٹنر کی حیثیت میں شئیر کرتے ہیں۔ اس سے انہیں معقول آمدنی ہوتی ہے جس سے انکے گھر کا نظام بخوبی چلتا رہتا ہے۔ برانڈرتھ روڈ لاہور اڈا کراؤن بس میں ایک بہت بڑی سٹیلز شاپ میں بھی ڈاکٹر قادری صاحب کا ایک طویل عرصہ شئیر رہا۔ آپ یا کوئی بھی دوست مجھ سے ذاتی پیغام میں اسکا نام حاصل کرسکتے ہیں ۔ کبھی بھی جا کر تصدیق کر لیں۔ اسکے بعد دیگر بزنس میں بھی ڈاکٹر صاحب نے پارٹنر شپ کی ۔ ڈاکٹر طاہر القادری ایک ہائی کوالیفائڈ شخصیت کا نام ہے کوئی میرے جیسے میٹرک، ایف-اے ، بی-اے پاس مولوی نہیں کہ ساری زندگی جمعرات کی روٹیوں ، اور محلے کے چندوں پر گذر بسر کرتے رہیں۔

    اب سنیے۔ خود حضور نبی اکرم اپنے تمام تر شانِ فقر کے باوجود "اچھی اور عمدہ سواری" پسند فرماتے تھے۔ بلکہ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسم میں ایسی بھی مثالیں ملتی ہیں کہ دورانِ سفر اگر کوئی سواری پسند آگئی تو وہیں اسکا سودا طے کرلیا۔ سواری کی مالکہ سے بات چیت طے کی۔ رقم طے کی۔ اور جیب میں رقم نہ ہونے کے باعث بعد میں رقم کی ادائیگی کا وعدہ فرمایا۔ سواری خرید لی۔ بعد میں اس مالکہ کے خادموں نے پوچھا " کہ تم نے ایک اجنبی کو بنا کسی ضمانت اتنی قیمتی سواری دے دی اور رقم کا صرف وعدہ لےلیا" تو اس خاتون نے جواب دیا " میں نے اس اجنبی (حضور ) کا چہرہ دیکھا ہے۔ خدا کی قسم اتنے خوبصورت چہرے والا شخص جھوٹا نہیں ہوسکتا۔ اس لیے یقین کرلیا"
    کہنے کا مطلب اچھی سواری استعمال کرنا بھی سنت نبوی ٹھہری۔ بشرطیکہ حلال ذرائع سے کمائی جائے۔ سیدنا عمر فاروق ، سیدنا عثمان غنی رضوان اللہ عنھما سمیت کئی صحابہ کرام اچھی سواریاں پسند فرماتے تھے۔ جو اس دور میں دستیاب تھی۔
    تو پھر اعتراض کیسا ؟ ہم لوگ اسلام اور شریعت کو بھی اپنے پسماندہ تصورات سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    دنیا میں ماننے اور انکار کرنے والے تو ہمیشہ ہی رہتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی دینی خدمات کو سب ہی مان لیں۔ لیکن جو لوگ ڈاکٹر طاہرالقادری کی دینی خدمات کو مانتے ہیں۔ وہ دنیا بھر میں پھیلے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی ریڑھ کی ہڈی کے پرابلم کی وجہ سے جب ڈاکٹرز نے انہیں زیادہ سفر سے منع کیا تو جاپان ،فرانس اور انگلینڈ سمیت منہاج القرآن کی کئی تنظیمات نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو "ہیلی کاپٹر " لے کر پیش کرنے کی درخواست کی ۔ لیکن ڈاکٹر صاحب نے یہ کہہ کر وہ پیشکش ٹھکرا دی کہ "پاکستانی قوم کو ابھی تک میری موجودہ زمینی گاڑی ہی ہضم نہیں ہورہی ۔ ہیلی کاپٹر لے لیا تو خدا جانے کیا حال ہوجائے "

    پاکستانی عدالت کا فیصلہ

    مبینہ حملے کے بارے میں شاید آپکو یہ بھی معلوم ہوگا کہ وہ مقدمہ ایک جج سے تبدیل کرکے مخصوصی مقاصد اور حکومت کے ایما پر ایک "خاص جج" کی عدالت میں لےجایا گیا تھا۔ جس پر ڈاکٹر طاہر القادری نے احتجاجاً عدالت کا ہی بائیکاٹ کر دیا تھا۔
    کس کو نہیں پتہ کہ پاکستان کی عدالتوں میں جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ کیسے کیا جاتا ہے ؟ وہ بھی اس صورت میں کہ جب مدعی صاحبانِ اقتدار و اختیار کو ہی ملزم ٹھہرا رہا ہو ؟
    اور ویسے بھی اگر آپ کو اپنے نظامِ عدلیہ اور انصاف پر ایمان اتنا ہی کامل ہے تو پھر انقلابی باتیں اور حصولِ انصاف کی کے نعرے چہ معنی جائیکہ ؟

    یہ کچھ حقائق تھے جو میں نے منظرِ عام پر لانے ضروری سمجھے۔ جن کی تصدیق منہاج القرآن لاہور مرکز پر کسی وقت بھی جا کر باقاعدہ ثبوت کے ساتھ کی جاسکتی ہے۔

    محض سنی سنائی بات کوبغیر ثبوت یا تصدیق کے آگے بیان کرنا ، مسلمان کی شان نہیں۔ وگرنہ کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے اپنا ادارہ اپنے بھائی "اظہار احمد" جن کی کسی دور میں "اظہار لمٹیڈ کی تیار چھتوں " کا بہت مشہور بزنس تھا۔ انکا روپیہ ہڑپ کرکے بنایا ہے۔ لیکن ڈاکٹر صاحب جیسی صاحبِ علم شخصیت پر ایسا اعتراض یقیناً ایک پراپیگنڈہ ہی ہوسکتا ہے۔ اس لیے ہمیں بغیر تصدیق کے کوئی بات نہیں کرنا چاہیے۔

    اس جواب کا مقصد بحث برائے بحث کا پنڈورہ بکس کھولنا نہیں ۔بلکہ کچھ غلط فہمیوں کا ازالہ اور حقیقت افشائی مقصد تھا۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کی جملہ خدمات فی سبیل اللہ ہیں

    شاید بہت سارے قارئین کے لیے یہ خبر بھی نئی ہو کہ ڈاکٹر طاہر القادری اپنے خطابات کی سی-ڈیز، کتابوں یا دیگر دینی خدمات کے عوض حاصل ہونے والی لاکھوں روپے ماہانہ آمدنی سے ایک روپیہ بھی اپنی ذات، اپنے گھر، یا اپنے بچوں کے لیے نہیں لیتے۔ انہوں نے خود یا اپنے خاندان پر دینی خدمت سے کچھ بھی لینا ممنوع قرار دے رکھا ہے۔ یہ لاکھوں کی آمدن سیدھی منہاج القرآن کے پراجیکٹس میں استعمال ہوتی ہے۔
    منہاج القرآن کے لاکھوں رفقاء و اراکین دنیا بھر میں پھیلے ہیں جو مختلف مواقع پر چند سو ، ہزار سے لے کر لاکھوں یا بعض اوقات 50 ہزار برٹش پاؤنڈز تک (جی ہاں 50 ہزار پاؤندز کے عطیہ کی بھی مثالیں موجود ہیں) بھی منہاج القرآن کےمختلف پراجیکٹس کے لیے عطیات دیتے ہیں۔ اسکی رسیدات اور ثبوت بھی منہاج القرآن کے مرکز پر دستیاب ہیں۔
    اور طاہر القادری کے منہاج القرآن کی مقبولیت کا سبب بھی شاید یہی ہے۔ کہ چونکہ ایک قائد نے بےلوث ہوکر دین کی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہے سو اللہ تعالی اس میں بےحساب برکتیں عطا کرتا چلا جاتا ہے۔ منہاج القرآن پاکستان کے شہر شہر سے لے کر دنیا بھر کے 80 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے۔ الحمدللہ۔

    اللہ تعالی ہمیں حق کو سمجھنے اور اس کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ محض تنقید کرنا آسان ہوتا ہے۔ لیکن حقائق جان کر اپنی ضد چھوڑ کر حق کو مان لینا اور اسکا ساتھ دینا بڑا عظیم کام ہوتا ہے۔ اور صرف عظیم لوگ ہی کرسکتے ہیں۔
     
  15. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    تو بات شادیوں سے نکل کر کہیں اور ہی جا پہنچی
     
  16. خبریں انٹرنیشنل
    آف لائن

    خبریں انٹرنیشنل مبتدی

    شمولیت:
    ‏26 جون 2008
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اسی طرح کے دلائل ہمیں ایک کتاب طاہرالقادری، ایک تنقیدی جائزہ میں بھی ملتے ہیں، بمعہ ثبوتوں اور گواہان کے۔ کوئی شک نہیں کہ محترمی ایک قابل شخصیت ہیں لیکن ان کے لائف سٹائل کیلئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرز زندگی سے جواز پیدا کرنا کچھ مناسب نہیں۔ آمدن تو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بہت تھی جب وہ تجارت کرتے تھے لیکن ایک عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دعویٰ کرنیوالے شخص کو اللہ تعالٰی کی نعمتوں پر اتنا روپیہ خرچ کرنا زیب نہیں دیتا۔ کہاں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دینار بھی گھر میں نہ رہنے دیتے اور کہاں ہم امپورٹد گاڑیوں میں غیر ملکی اسلحہ کیساتھ گھوم پھر کر عاجزانہ بیانات جاری کر رہے ہوتے ہیں۔ میرے کچھ دوستوں کے پاس اوسلو اور اٹلی میں طاہرالقادری صاحب سے متعلق کچھ واقعات ہیں جن میں انکی "عاجزی" کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس فورم پر ایسی باتیں لکھنا مناسب نہیں۔ ہم لوگ نظریات نہیں بلکہ شخصیتوں کے پجاری ہیں۔ نواز شریف کے کارکن کو وہ ایک فرشتہ نظر آتا ہے اور بے نظیر کے جیالے کو وہ ایک پری۔ کوئی شک نہیں کہ دونوں نے اچھے اور برے، دونوں طرح کے کام کیے لیکن ہم لوگ ایک دفعہ کسی کو ہیرو یا لیدر مان لیں تو اس کی شان میں کسی قسم کی "گستاخی" برداشت نہیں کرتے۔ اپنے کسی جرم کا شاید ہمارے لیڈر کے پاس کوئی جواز نہ ہو لیکن ہمارے اپنے پاس اس کی صفائی میں کہنے کو بہت کچھ ہوگا۔ مغربی دنیا کے لوگ جسے رہنما سمجھتے ہیں اسکا تنقیدی جائزہ بھی لیتے رہتے ہیں شاید اسی لئے انھیں بہتر لیڈرشپ میسر ہے۔
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خبریں انٹرنیشنل صاحب
    میرا ذاتی خیال ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین میں سیدنا عثمان غنی، سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضوان اللہ عنھما اور دیگر کئی صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم تھے جو کہ مال و ثروت کے اعتبار سے بہت متمول اور خوشحال تھے۔ پھر اچھی سواری اگر خود حضور نبی اکرم :saw: کو پسند ہے۔ تو آپ اپنے ذہنی پسماندہ تصور کی بجائے سنت نبوی :saw: کو ہی فالو کریں۔ کلاشنکوف اور محافظ‌رکھنے کی بات بھی عقرب صاحب نے سنت نبوی :saw: اور سنت صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم سے بتا دی۔
    بات طاہرالقادری کے کتابچے کی نہیں۔ بات تو ہمارے آقا کریم :saw: کی سنت کی ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کی ہے۔ اس سے آگے تو ایک اہلِ ایمان آدمی کی زبان بند ہوجانی چاہیے۔ یا پھر علمی اعتبار سے اسکا ردّ کرسکتے ہیں تو کریں۔ وگرنہ اپنے دلی بغض کا اظہار کرنے پر بھی کوئی پابندی نہیں لیکن کسی پر بےبنیاد الزام لگانے سے اور بعد میں‌جھوٹا ثابت ہونے سے انسان کا اپنا وقار ہی گرتا ہے۔
    عاجزی و انکساری مومنین کے لیے ہوتی ہے۔ جبکہ دشمنانِ‌دین کے لیے جرات و بہادری کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ اور ہم نے اپنے ذہن میں دین کا ایک فلسفہ گھڑ لیا ہوتا ہے اور چاہتے ہیں کہ ساری دنیا اسی پر عمل پیرا ہوتو مسلمان ہے وگرنہ مسلمانی ختم۔ سیدنا علی :rda: کو اسد اللہ کہا گیا۔۔۔ کیا اس سے عاجزی جھلکتی ہے ؟
    حضرت خالد بن ولید :rda: کو سیف اللہ کا لقب عطا ہوا ؟ کیا کافروں کے مقابلے میں اس سے عاجزی جھلکتی ہے ؟
    ہاں‌البتہ حضرت خالد بن ولید :rda: اپنی دستار مبارک میں حضور نبی اکرم :saw: کا بال مبارک رکھا کرتے تھے۔ یہ انکی بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشقانہ اور غلامانہ نسبت تھی اور انکا عقیدہء غلامی مصطفی :saw: تھا کہ جس سے فتح انکے قدم چومتی تھی۔
    بہتر ہے کہ آپ قرآن و سنت سے علمی طور پر اگر کچھ ردّ کرسکتے ہیں تو کریں تاکہ ہم جیسے سادہ لوح مسلمانوں کو پتہ چلے کہ خیر اور شر کا فرق واضح ہوسکے اور ہم سب شر سے محفوظ ہوسکیں۔
    لیکن خالی جملے لکھے جانے سے ہماری اردو کے صفحات تو کالے ہوسکتے ہیں۔ آپ کے پیغامات کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے لیکن آپکے بائیں طرف والا فرشتہ کافی تندہی سے دفتر لکھنا شروع کردے گا ۔ جو عنقریب کھل کر آپکے سامنے آنے والا ہے :suno:

    والسلام علیکم
     
  18. خبریں انٹرنیشنل
    آف لائن

    خبریں انٹرنیشنل مبتدی

    شمولیت:
    ‏26 جون 2008
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  19. خبریں انٹرنیشنل
    آف لائن

    خبریں انٹرنیشنل مبتدی

    شمولیت:
    ‏26 جون 2008
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محترمی نعیم صاحب،

    آپکا جواب میرے دیے گئے کمنٹس سے میچ نہیں کررہا یا شائد میں سمجھ نہیں پارہا۔ میں جس کے متعلق لکھ رہا ہوں انکے قریبی حلقہ احباب میں رہ چکا ہوں۔ جب لاہور کے اخبارات مولانا کے بیانات کو فرنٹ پیچ پر جگہ نہیں دیتے تھے تو جن کارکنان نے ان اخبارات کے آفسز میں جا کر دھمکیاں دی تھیں وہ پانچ وقت کے نمازی باریش نوجوان تھے اور میرے دوست بھی۔ یہ 1990ء سے پہلے کے واقعات ہیں جب مولانا سے شیخ الاسلام کا سفر جاری تھا۔ ابھی ٹاؤن شپ والی یونیورسٹی کی جگہ کا قبضہ جس طرح لیا گیا ایک لمبی کہانی ہے، یہ بھی گورنمنٹ کی جگہ تھی جس پر کوئی اور قبضہ گروپ قابض تھا۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ چوروں کو پڑ گئے مور!
    جن صحابہ کرام :rda: کا ذکر آپ کر رہے ہیں انھوں نے اپنی جان کی حفاظت کیلئے اتنا بجٹ رکھا؟ کیا مال و دولت رکھنے والے صحابہ نے اپنا سب کچھ اسلام کیلئے وقف نہ کیا یا کم از کم آدھا؟ کیا یہ تمام صحابہ :rda: اس وقت کی شاندار سواریوں میں پھرتے تھے؟؟ جس ملک میں لوگ آٹا نہ ملنے پر خودکشیوں پر مجبور ہوں لوگ غربت سے اپنے بچے نہر میں پھینک دیتے ہوں وہاں کے سیاستدان تو سیاستدان، علماء کا طرز زندگی انھیں اس بات کی اجازت دیتا ہے؟ کیا اللہ ان سے یہ نہ پوچھے گا کہ جب غربت و افلاس کا یہ عالم تھا تب تم اپنی ائر کنڈیشنڈ گاڑیوں، گھروں اور دفتروں میں صرف اپنی ذات و جماعت کی ترویج میں کوشاں تھے! اگر یہ سب علماء ٹھیک ہیں تو ہمیں کوئی حق نہیں کہ کسی بھی سیاستدان کو برا بھلا کہیں، اس طرح یہ سب سیاستدان تو ولی اللہ ہیں جو کم از کم حکومت کا نظام تو چلا رہے ہیں۔ اچھا یا برا۔
    ایک پروگرام میں اپنے مریدین سے میں موصوف کو کہتے سن رہا تھا کہ اپنے نفس کو ماریں، کسی کے برتن دھوئیں، کسی کے جوتے صاف کریں یا سیدھے کر کے رکھیں۔ یہ بات وہ عالم کہہ رہا ہے جو بیٹھے تو نیچے گدی رکھنے پر ملازمین، گاڑی پر چڑھے اترے تو مددگار، مریدین سے ہاتھ ملا ملا کر تھک جائے تو اس ہاتھ کو اٹھا کر رکھنے پر مدگار،اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔
    الغرض کے لکھنے کو بہت ہے لیکن اللہ سے اتنی دعا ہے کہ ہمیں سیدھا رستہ دکھائے اور اور اپنا قول اور فعل ایک سا کرنے میں مدد کرے۔

    برائے مہربانی درج ذیل ویڈیو دیکھئے:
    http://www.youtube.com/watch?v=s5aly9qRUDs&feature=related
    اور کوئی اس پر کچھ فرمائے صحابہ کرام :rda: کی تعلیمات کی روشنی میں، میرا بھی اکثر دل کرتا ہے اسی طرح کی عبادت کروں لیکن کم بخت دماغ آڑے آ جاتا ہے کہ یہ ناجائز ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہاں کوئی قادری صاحب کا جیالا مجھے اپنے رنگ میں رنگنے میں کامیاب ہو اور ہم بھی کچھ اسطرح کی عبادت انجوائے کر لیا کریں۔
     
  20. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    اس لڑی کو مقفل کیا جا رہا ہے۔
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں