1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اجالوں سے دور

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عرفان علی, ‏25 نومبر 2008۔

  1. عرفان علی
    آف لائن

    عرفان علی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اگست 2008
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    شام کے سائے جب
    بڑھ جاتے ہیں
    گھر سے نکل کر میں
    آوارہ پھرتا ہوں
    ہر طرف اک ہجوم سے ہوتا ہے
    اپنے شہر کی گلیوں سے
    میں جب گزرتا ہوں
    گہری سوچوں میں گم
    یونہی چلتا رہتا ہوں
    دل میں اک خلش سی لیے
    خود سے الجھتا رہتا ہوں
    پھر اک ویران موڑ پہ رک کر
    سکون کا اک لمبا سانس لیتا ہوں
    دور شہر کی گلیاں وہ بازار
    ویسے ہی روشن ہیں
    ویسے ہی بارونق ہیں
    مگر میں یہاں آرام کرنا
    چاہتا ہوں
    کوئی اپنا نہیں
    کوئی شناسا نہیں
    یہاں کوئی نہیں
    جو مجھ سے باتیں کرے
    مجھ سے بولے
    کوئی گفتگو کرے
    گزرا وقت یاد آتا ہے مجھے
    جو گزرا ان بارونق گلیوں میں
    کتنا بے مقصد تھا وہ وقت
    آج یہ حقیقت کس قدر عیاں ہوئی مجھ پہ
    چار جانب اک خاموشی ہے یہاں
    پھر کوئی مجھے چپکے سے کہتا ہے
    اے بندہ ناداں تو کہاں تھا
    دیکھ میں ہی تیرا مکاں تھا
    تجھے کس شے نے دھوکے میں ڈالا
    کہ تو بھول ہی گیا کہ
    یہ دنیا فانی ہے
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ماضی کی بہت عمدہ عکاسی ہے۔

    :a180: ماشاءاللہ ۔
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب جناب۔۔
     
  4. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھے عرفان جی،!!!!!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں