1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اب کیا کریں گے؟

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از واصف حسین, ‏10 جون 2015۔

  1. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    ۲۵ سال کی نوکری کے بعد میری ریٹائرمنٹ آئی تو ہر طرف سے ایک ہی سوال مختلف الفاظ میں میرے سامنے آنا شروع ہوا کہ اب کیا کریں گے۔فوج میں آنے سے پہلے کا سوال میرے زہن میں گردش کرنے لگا جب نوجوانی میں یہی سوال تھا کہ تعلیم کے ایک درجہ کے مکمل ہونے کے بعد اب کس شعبے میں داخلہ لیا جائے یا کس شعبے میں نوکری کے لیے درخواست دی جائے۔میں سوچنے لگا کہ ۲۵ سال بعد بھی اگر میری سوچ کا محور اگر وہی نوجوانی والا ہے تو میں نے کیا پایا؟ کیا ان تمام سالوں میں میرا رازق اللہ کے سوا کوئی اور تھا یا کیا ان تمام سالوں میں میں اپنی محنت کے بل پر آگے جاتا رہا اور اللہ کے کرم کا اس میں کوئی دخل نہیں تھا۔ جوں جوں سوچتا گیا اپنی کم مائیگی کا احساس فزوں ہوتا گیا۔ جب میں نے فوج میں بھرتی کا امتحان دیا تو میں کیا تھا۔ فقط ایک میٹرک پاس نا تجربہ کار لڑکا۔ وہ بھی ایک عمومی تعلیمی قابلیت کے ساتھ کہ کسی نامور کالج میں داخلہ کے لیے میرٹ پر بھی نہیں آتا تھا۔ پھر اللہ نے ایسا کرم کیا کہ فوج کے امتحان میں کامیابی ملی اور میں جونئیر کیڈٹ بن کر فوج کی صفوں میں داخل ہوا اور افسری کے خواب دیکھنے لگا۔میٹرک کے بعد کی تمام تعلیم مجھے فوج نے دلوائی اور چار سال کی ٹریننگ کے بعد افسر بنا دیا گیا۔اس کے بعد ترقی کے مدارج طے کرتے میں ایک ایسے رینک پر پہنچ کر ریٹائر ہو رہا ہوں جو لوگوں کی نظر میں بہت قابل احترام ہے۔آج جب میں مڑ کے دیکھتا ہوں تو اس میں میری قابلیت کا کوئی دخل نظر نہیں آتا بلکہ صرف اللہ کا کرم ہے کہ میں اس مقام پر کھڑا ہوں۔ اس کرم کو حق الیقین کے ساتھ دیکھ لینے کے بعد بھی اگر میں "مستقبل" سنوارنے کی فکر یا فکر معاش کا شکار ہوتا ہوں تو گویا میں نے کچھ نہیں سیکھا۔

    اللہ تعالیٰ نے رزق کی فراہمی کا زمہ خود اٹھایا ہے۔یہ ایک غیبی وعدہ ہے جس پر ہم سب کا یقین ہے۔ اور اگر اس غیبی وعدے کو مجازی شکل میں بھی دکھا دیا جائے تو پھر انسان کے پاس کیا بہانہ رہ جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے میرے ساتھ بھی یہی کیا ہے کہ فراہمی رزق کے غیبی وعدے کو مجازی صورت میں بھی دکھا دیا۔ یہ مجھے ملنے والی پینشن کی صورت میں ظاہر ہوا۔ جب تک میں اور میری بیوی زندہ ہیں فوج کی طرف سے ایک مخصوص رقم مجھے ملتی رہے گی۔ یہ اس غیبی وعدے کی مجازی صورت ہے۔اس ظہور کے بعد میرے لیے کوئی جواز نہیں ہے کہ میں فکر معاش میں مبتلا ہو جاوں۔ حصول رزق حلال عین عبادت کی تاویل بھی میرے معاملے میں کارگر نہیں کیونکہ میرے لیے رزق کی فراہمی غیبی وعدہ نہیں رہا۔اللہ تعالیٰ نے میرے رزق کا ظاہری سبب بھی مجھے دکھا دیا ہے۔

    میں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد تین چیزوں کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلا یہ کہ نوکری نہیں کروں گا۔دوم یہ کہ کاروبار نہیں کروں گا۔ اور تیسرا یہ کہ کسی بڑے شہر میں سکونت اختیار نہیں کروں گا۔ میری یہ بات سن کر اکثر لوگ پھر وہی سوال دہرا دیتے ہیں کہ پھر کیا کرو گے۔کچھ ہمدرد اسے ترک دنیا تصور کرتے ہوئے نصیحت کرتے ہیں کہ دنیا میں رہ کر دنیاداری نہیں چھوڑی جا سکتی۔کچھ لوگ اس بات کا خوف دلاتے ہیں کہ اس مہنگائی میں صرف پینشن پر گزارہ نہیں ہوتا۔کچھ لوگ اس کو عدم مصروفیت کہہ کر فارغ دماغ شیطان کا گھر کہہ کر منع کرتے ہیں۔ایک کوشش ہے کہ میرے ارادے جو مبہم الفاظ میں بیان ہوئے ہیں ان کی کچھ تشریح کروں۔

    سب سے پہلا فیصلہ کہ نوکری نہیں کروں گا۔جب آپ نوکری کرتے ہیں تو آپ کا اپنا مقصد حصول معاش کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔آپ کسی دوسرے کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے محنت کرتے ہیں۔۲۵ سال کی نوکری میں یہ سمجھ آ گئی ہے کہ نوکری میں آپ اپنا مقصد متعین کر کے اس کی حصول کی جد و جہد نہیں کر سکتے۔نوکری نہ کرنے کے فیصلے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ میں کسی ادارے یا فرد کے لیے کام نہیں کروں گا۔اگر کسی فرد یا ادارے کے مقصد سے میں اتفاق کرتا ہوں تو اس کے لیے ضرور کام کروں کا اور تنخواہ بھی لوں گا مگر مقصد حصول معاش نہیں ہو گا۔

    دوسرا فیصلہ کہ کاروبار نہیں کروں گا۔اس بات کو سمجھنے کے لیے ہم کاروبار کی وہ تعریف دیکھتے ہیں جو اکنامکس کی کتابیں بتاتی ہیں۔ کاروبار میں آپ سرمایہ لگاتے ہیں تاکہ سرمائے میں اضافہ ہو۔ یعنی پیسہ لگا کر پیسہ کمانا کاربار کا مقصد ہے۔جب مقصد ہی پیسہ ہے تو کاروبار کیوں کروں۔اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں ایک فیکٹری لگانا چاہتا ہوں تاکہ تارکول بناوں تو آپ یقینا اسے بیوقوف کہیں گے۔ کیونکہ تارکول پیٹرولیم کی بائی پروڈکٹ ہے۔ مقصد آئل ریفائنری رکھیں تو تارکول خود بخود آئے گا۔ جس طرح تارکول کی فیکٹری لگانے والے شخص کا مقصد غلط ہے اسی طرح پیسہ لگا کر پیسہ کمانے کا مقصد بھی غلط ہے۔ پیسہ کسی بھی کاروبار کی بائی پروڈکٹ ہے۔مقصد اعلیٰ رکھیں بائی پروڈکٹ خودبخود آئے گی۔میں کاربار کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتا جب تک کہ مقصد پیسہ کمانا نہیں ہے۔ مقصد لوگوں کو اچھی پروڈکٹ دینا ہو یا یہ کہ میرے توسط سے اللہ کسی کے رزق کا وسیلہ بنا دےتو بائی پراڈکٹ یعنی پیسہ یا رزق پھر بھی آئے گا۔

    تیسرا فیصلہ کہ بڑے شہر میں نہیں رہوں گا۔شہروں کی زندگی ایک مصنوعی زندگی ہے۔شہروں نے انسان کو قدرت کے مظاہر سے دور کر دیا ہے اس لیے شہر میں سکونت اختیار کر کے میں اپنی زندگی کے مصنوعی دور کو مذید دراز نہیں کرنا چاہتا۔ اقبال نے کہا تھا۔

    فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
    یا بندہ صحرائی یا مرد کہستانی

    تو اردہ یا تو صحرا نشینی یا پھر پہاڑوں میں سکونت کا ہے۔
     
    ابو تیمور، محبوب خان، مریم سیف اور 5 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ارشین بخاری
    آف لائن

    ارشین بخاری ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2011
    پیغامات:
    6,125
    موصول پسندیدگیاں:
    901
    ملک کا جھنڈا:
    سر تسلیم خم ہے جو مزاج یار میں آئے:chp:

    چلیں اردو پر یقینا آپ کو اچھا مشورہ مل جائے گا
     
    ابو تیمور، محبوب خان، مریم سیف اور 4 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    مسئلہ تو وہیں کا وہیں ہے ’’اب کیا کریں گے؟‘‘
     
    واصف حسین، مریم سیف اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کا مضمون تفصیلی جواب کا متقاضی ہے
    اسے پرنٹ آوٹ کر کے ساتھ لے جا رہا ہوں رہائش پر جا کر فرصت میں جواب لکھوں گا
     
    محبوب خان, واصف حسین, مریم سیف اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    میرا خیال ہے کوئی کام نہ کرنا فطرت سے روگردانی ہے
     
    واصف حسین, مریم سیف, ملک بلال اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    انسان کی زندگی میں پہلا انقلاب اس وقت آتا ہے جب وہ اپنی تعلیم مکمل کر کے عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے دوسرا لمحہ وہ ہے جب وہ اپنی مدت ملازمت پوری کر کے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جاتا ہے ۔

    ایک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
    میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا

    متحرک عملی زندگی گزارنے کے بعد اپنے آپ کو زندگی کے ایک نئے دور سے ہم آہنگ کرنا ایک دشوار مرحلہ ہے خصوصاََ ان افراد کے لئے جو ایک بھرپور اور متحرک عملی زندگی گزار چکے ہوں۔ ان میں افواج پاکستان کے افسران اور جوان سرفہرست ہیں۔ میرے خاندان کے کئی افراد کا تعلق فوج سے ہے میرے دادا اشرف شاہ رائل برٹش آرمی کی طرف سے جنگ عظیم دوئم میں برما کے محاذ پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ فوجی کی عملی زندگی دوسروں کی نسبت بہت مختلف ہوتی ہے کڑا نظم و ضبط ایک فوجی کی پہچان ہے جس کا اثر بڑی حد تک اس کی خانگی زندگی میں بھی نمایاں رہتا ہے۔ حکم دینا اور حکم کی تعمیل کرنا فوجی کی سرشت میں شامل ہے یس سر اوکے سر ان دو الفاظ کے علاوہ فوجی نہ کچھ کہتا ہے نہ کچھ سنتا ہے کیونکہ کہ فوجی زندگی میں حکم کی بجا آوری کو ایمان کا درجہ حاصل ہے اور یہ ایمان ہی ہے جو فوجی کو کبھی سیاچین کے برف زارومیں اور کبھی وزیرستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں وطن کے لئے جان تک قربان کر دینے پر اکساتا ہے ۔ فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد کی عملی زندگی اگرچہ بہت مختلف ہوتی ہے مگر اس میں بھی فوجی کی سوچ نمایاں ہوتی ہے۔ ہمارے پراجیکٹ ڈائیرکٹر میجر محمد اجمل خان ہیں جو نادرا کی طرف سے پراجیکٹ کو مانیٹر کرتے ہیں ۔ ایک بار پیشہ ورانہ امور پر گفتگو کرنے کے لئے ان کے دفتر جانے کا اتفاق ہوا میرے ہاتھ میں ایک لفافہ تھا جس میں چند متعلقہ کاغذات تھے لفافے پر جلی حروف میں میجر ریٹائرڈ محمد اجمل خان لکھا تھا میجر صاحب پڑھ کر بہت برہم ہوئے وجہ پوچھنے پر فرمایا آپ نے غلط لکھا ہے میجر ریٹائرڈ محمد اجمل خان کے بجائے میجر محمد اجمل خان ریٹائرڈ لکھنا چاہئے تھا اجمل خان ریٹائر ہو گیا مگر میجر ابھی ریٹائر نہیں ہوا۔ مطلب یہ ہوا کہ فوجی ہر وقت حالت جنگ میں رہتا ہے اب ضروری نہیں کہ جنگ کے لئے لڑائی کا میدان ہو بلکہ یہ کوئی بھی میدان ہو سکتا ہے ۔ اب آتے ہیں ریٹائرمنٹ کے بعد کی عملی زندگی کی طرف آپ کے کہنے کے مطابق آپ پر اللہ کا خاص کرم ہوا اور اچھے نمبر نہ ہونے کے باوجود آپ فوج میں بھرتی ہو گئے۔ اللہ جب بندے پر اپنا خاص کرم کرتا ہے تو اس کے لئے خود ہی راستے بنا دیتا ہے ۔
    25 سال کڑے نظم و ضبط میں زندگی گزارنے کے بعد ایک نئی زندگی آپ کی منتظر ہے۔

    کھول آنکھ زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ
    مشرق سےابھرتے ہوئے سورج کو زرا دیکھ

    آپ نے کیا کرنا ہے یہ فیصلہ آپ کی سوچ طبیعت اور مزاج پر منحصر ہے ۔ صرف اتنا کہوں کا کہ جو فیصلے آپ نے کئے ہیں ان کے مضمرات پر بھی اچھی طرح غور کر لیں رزق کا وعدہ اللہ نے کیا ہے مگر اس کے ساتھ قران پاک میں یہ بھی فرما دیا ہے "وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى"

    مالی دا کم پانی دینا بھر بھر مشکاں پاوے
    مالک دا کم پَھل پُھل لانا لاوے یا نہ لاوے

    ارادے اور مقصد کا تعین آپ نے نہیں اللہ نے کرنا ہے آپ نے صرف قدم اٹھانا ہے بس اخلاص نیت شرط ہے ارادے اور نیت نیک ہوں تو کچھ عجب نہیں کہ منزل آپ کئ سامنے ہو۔

    راہ طلب میں ہو جذبہِ کامل جس کے ساتھ
    خود اس کو ڈھونڈ لیتی ہے منزل کبھی کبھی

    ارادے اور نیت نیک نہ ہوں تو نہ صرف منزل کھوٹی ہو جاتی ہے بلکہ انسان راہ سے بھٹک کر گمراہیوں میں میں پڑ جاتا ہے۔

    بس اک قدم اٹھا تھا غلط راہ شوق میں
    منزل تمام عمر دھونڈتی رہی مجھے
     
    Last edited: ‏10 جون 2015
    ابو تیمور، محبوب خان، ارشین بخاری اور 4 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    واصف بھائی!
    اس موضوع پر تو تفصیلی بات ہو سکتی ہے۔
    شادی کے بعد سے کچھ ایسا ہی میرے دماغ میں بھی چل رہا ہے۔
    سرِ دست جو مجھے سمجھ آیا ۔ آپ کے پہلے دو فیصلے تو معاشی تگ و دو کے حوالے سے ہیں۔
    پینشن کی سہولت کے پیش نظر کیا آپ عملی زندگی سے کنارہ کش ہونا چاہتے ہیں؟
    کیا انسانی تگ و دو صرف فکرِ معاش کے لیے ہے؟
    زندگی میں میں بہت کم لوگوں سے حقیقی طور پر انسپائر ہوا ہوں۔ اور آپ بھی ایک ایسی ہستی ہیں ۔
    ہر لحاظ سے ایک مکمل، باشعور اور توانائی سے بھرپور انسان۔
    اور سونے پہ سہاگہ کہ ارشین آپی جیسی پیاری شخصیت آپ کی ہم سفر بھی ہیں۔
    ارشین آپی کے اوپر موجود ایک ہی جملے۔
    "سر تسلیم خم ہے جو مزاج یار میں آئے"
    سے اندازہو جاتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ کس حد تک انڈرسٹینڈگ رکھتی ہیں اور کوآپریٹو ہیں۔
    آپ یقین کریں میں عفت کو بھی اکثر ارشین آپی کی مثال دیتا ہوں ۔
    اللہ کریم آپ دونوں کو تاعمر شاد آباد رکھے۔
    میں سمجھتا ہوں آپ جیسا انسان معاشرے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور بہت سوں کے لیے نمونہ بن سکتا ہے۔
    جیسی متحرک زندگی آپ نے اب تک گزاری ہے میرا تو خیال ہے آپ اب ایکٹوٹیز سے دور نہیں رہ پائیں گے۔ اور رہنا بھی نہیں چاہیے۔
    باقی آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں اور آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔ کہ اگر کچھ کام کیا جائے تو مقصد صرف پیسہ نہ ہو ۔ آپ اس کام سے دوسروں کے لیے وسیلہ بن سکتے ہیں ۔
    باتیں تو اور بہت سی ہیں ذہن میں لیکن کچھ ربط نہیں بن رہا۔
    ان شاءاللہ جلد حاضر ہوں گا دوبارہ۔ کسی پرسکون علاقے کی طرف جانے کا ارادہ ہے تو "ملک وال" کیسا رہے گا :)
     
    ابو تیمور، محبوب خان، ارشین بخاری اور 5 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی کو بھی آجانا چاہئیے
     
    محبوب خان، مریم سیف اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واصف بھائی ۔ آپ کو اپنی زندگی کا اہم سنگ میل کامیابی سے عبور کرنے پر دلی مبارک باد ۔ اللہ کریم آئندہ بھی ہر مرحلہ پر آپ کو باعزت وبامراد رکھے۔ آمین
    مجھے ذاتی طور پر لگتا ہے کہ آپ اپنی زندگی کا ایک خاص نیک مقصد متعین کرچکے ہیں جس میں معاش آپکے لیے جزوی یا ثانوی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔
    اگر میرا اندازہ درست ہے تو پھر اللہ کا نام لے کر بقیہ زندگی اس "خاص نیک مقصد" کے حصول میں لگا ڈالیں۔
    اور اگر تاحال آپ میٹرک کے بعد والی پوزیشن پر گومگو کی کیفیت میں ہیں تو پھر عرض ہے کہ اپنی زندگی کا ایک مقصد متعین کرلیں ۔ اپنے لیے تو سبھی جیتے ہیں لیکن "خاص" وہ ہوتے ہیں جو ملک و قوم اوراللہ کی مخلوق کی خدمت و فلاح کے لیے جیتے ہیں۔
    رازق حقیقی رب کریم ہے اور توکل علی اللہ ہی ایک مومن کا خاصہ ہے۔ مومن کی زندگی کا مقصد "معاش" سے بہت بلند ہوتا ہے۔
     
    ابو تیمور، محبوب خان، ارشین بخاری اور 6 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم صاحب کا اچھا تجزیہ ہے مگر میرے خیال میں واصف بھائی جیسے بندے کا فارغ رہنا صلاحیتوں کو زنگ لگانے کے مترادف ہے
     
  11. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
  12. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ۲۵ سال کی نوکری کے بعد میری ریٹائرمنٹ آئی تو ہر طرف سے ایک ہی سوال مختلف الفاظ میں میرے سامنے آنا شروع ہوا کہ اب کیا کریں گے۔

    ٭٭٭٭٭٭٭​

    بحیثیت انسان ہم سبھی فکر فردا میں مبتلا رہتے ہیں۔ اور انجانے خوف کی وجہ سے ہمارے اندر اعتماد متزلزل ہوتا رہتا ہے۔اور ان دیکھے ناگہانی خیالات ہمیں ہردم پریشان کئے رکھتے ہیں۔

    مگر جب ہم کسی سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں تو مندرجہ بالا پریشان کن عوامل سے چھٹکارا حاصل ہوجاتا ہے۔

    اب اس "کسی" میں سب سے اول درجے پر ہیں اللہ تعالی کی ذات، پھر ہمارے والدین کا سایہ، پھر بیوی اور بچوں کی معیت، اور پیر و مرشد کی شفقت، پھر دوستوں اور ہم راہیوں کی صحبت۔

    آپ نے اپنا تعلق جس سے جس قدر جوڑا ہوا ہے وہی آپ کے ہمراہ ہوگا ہردم۔

    ملک بلال بھائی کی پوسٹ پڑھ کر معلوم ہوا آپ کی رفیق سفر کون ہیں۔ پھر تو آپ کو خوشیوں کی شاہنائیاں بجانی چاہیں کہ اب تمام گلے شکوے دور کرنے کا موسم آگیا۔

    ٭٭٭٭٭​

    میں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد تین چیزوں کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلا یہ کہ نوکری نہیں کروں گا۔دوم یہ کہ کاروبار نہیں کروں گا۔ اور تیسرا یہ کہ کسی بڑے شہر میں سکونت اختیار نہیں کروں گا۔

    اگر آپ چوتھی چیز کا اضافہ کرلیتے تو بہت اچھا ہوتا۔

    چوتھی چیز ہے اپنی شریک حیات سے ہر معاملہ شیئر کروں گا تاکہ جو بھی نتیجہ نکلے ہم سب گھر والے اس پر مطمئن اور خوش و خرم رہیں۔

    ٭٭٭٭٭​
    ہم لوگ ہمیشہ اپنے مستقبل کے لئے سرگرداں رہتے ہیں اور بلا وجہ پریشانی کا سامنا کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا مقدر اللہ تعالی نے مقرر کررکھا ہے جو ہمیں ملنا ہے وہ بیٹھے بٹھائے ہی مل جاتا ہے اور جس کے لئے ہم اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیتے ہیں وہ ہمیں نہیں ملتا۔

    میری ذاتی زندگی بہت سے لوگوں کے لئے مشعل راہ ہے، اس بارے میں کوئی تذکرہ کئے بغیر میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ آپ اپنے بارےمیں اور اپنے تمام قریبی لوگوں کے بارے میں سوچیں کیا اللہ تعالی نے سبھی کو:

    پہلے سے ذیادہ نہیں دیا؟

    مجھے قوی یقین ہے آپ کا آنے والا وقت ان تمام محرومیوں سے چھٹکارا دلائے گا جس کا سامنا آپ نے دوران ملازمت کیا۔
    اپنے پیاروں کو ذیادہ سے ذیادہ وقت دیں اور ان کے فیصلوں کو اہمیت دیں، زندگی گل و گلزار بن جائے گی۔
    جب بھی موقع ملے مختلف شہروں میں عزیز رشتہ داروں سے ملیں تاکہ زندگی میں بہار کا احساس ہوجائے۔
    سب سے پہلے میں آپ کو لاہور کی دعوت دیتا ہوں۔ چھوٹا سا مسکن ہے آپ خوب انجوائے کریں گے۔

    یاد رکھیئے: یہ تبدیلی کا وقت ہے جس کے بارے میں ایسے خیالات کا آنا قدرتی عمل ہے اور یہ وقت پچھلے تمام ادوار میں سے حسین اور خوشگوار گزرے گا۔۔

    بہت سی دعائیں۔۔۔

    نوٹ: میں ذاتی طور پر اس طرح کے کئی ادوار سے کامیابی کے ساتھ گزر چکا ہوں اور 2015 ان ادوار میں سے سب سے گراں ہے مگر میں اللہ کی مدد سے اسے کامیاب ترین دور بناکررہوں گا۔۔۔انشاءاللہ

    مخلص: غوری
     
  13. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    سب سے پہلے تو میں تمام احباب کا شکر گزار ہوں کہ میری اس تحریر پر آپ نے اپنی آراء پیش کی جو میرے لیے ایک مشعل راہ اور اثاثہ ہیں۔

    میری تحریر سے شاید اس بات کا اظہار ہو رہا ہے کہ میں سب کچھ چھوڑ کر گوشہ نشینی کا ارادہ باندھ رہا ہوں۔ ایسا بالکل نہیں ہے۔ یہ دنیا جائے امتحان ہے اور یہاں پر جو کچھ انسان کو دیا گیا ہے اس کی پرسش ہو گی۔ اللہ کی عنایت کردہ چیزوں میں ایک چیز صلاحیت بھی ہے اور اس کے بارے میں بھی ضرور پرسش ہو گی کہ جو صلاحیتں انسان کو ودیعت کی گئی ہیں ان کا کیا استعمال کیا۔اس لیے اگر میرے بیان میں کہیں گوشہ نشینی کی بات ہے تو اس کے لیے میں آپ سے معذرت اور اللہ تعالیٰ ست استغفار کرتا ہوں۔

    ذیل میں ایک کوشش ہے کہ میں اپنے خیال کی کچھ وضاحت کر سکوں۔

    مسئلہ یہ نہیں کہ اب کیا کریں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح کریں کہ مقصد اور معاش میں سے کس چیز کو ترجیع دی جانی چاہیے۔

    آپ کا خیال بجا ہے۔ کام کرنا کئی وجوہات کی بنا پر ضروری ہے۔
    پہلا یہ کہ اسلام ہمیں گوشہ نشینی کی تعلیم نہیں دیتا۔ اصل دین یہ ہے کہ دنیا میں رہ کر اللہ کو رب مانا جائے۔اس کی عبادت کے لیے تنہائی نہیں بلکہ اس کی دنیا کا انتخاب کیا جائے۔
    دوسرا یہ کہ ایک انسان کے توسط سے اللہ دوسرے انسان کی فلاح کرتا ہے۔
    تیسرا یہ کہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہے۔زندگی نام ہی جد و جہد کا ہے اور ترک جہد موت ہے۔
     
    ابو تیمور، محبوب خان، نعیم اور 6 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    زندہ باد :)
     
    ملک بلال، ارشین بخاری اور نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جی درست فرمایا، مگر دوسری مرتبہ انقلاب کا سامنا کرنے کے لیے آپ کے پاس ایک تجربہ ہوتا ہے۔ یہ تجربہ اگر آپ کے فیصلے میں کوئی تغیر نہیں لاتا اور آپ ایک مرتبہ پھر حالات کی رو میں بہہ کر جو سمت نظر آئے اس پر چل دیں تو میری رائے میں یہ مناسب نہیں۔ یاد رہے کہ پانی ہمیشہ نشیب کی طرف جاتا ہے اور اگر انسان حالات کی رو میں بہنا شروع کر دے تو ہمیشہ پستی کی طرف جاتا ہے۔ ہاں کچھ خوش نصیب ایسے ہوتے ہیں جو بہتے بہتے سمندر سے جا ملتے ہیں اور ابدیت پا لیتے ہیں مگر اکثریت شاخوں سے الجھے شاپنگ بیگ کی طرح بے فیض ہی رہتے ہیں۔

    سعی کی اہمیت سے تو کوئی انکار نہیں۔مگر مقصد کا تعین درست سمت میں ہونا ضروری ہے۔

    یہاں میں اختلاف کروں گا کہ ارادہ آپ نے کرنا ہے اور توکل اللہ پر کرنا ہے۔ توکل یقین اور کوشش کا مرکب ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے
    فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ

    اس راہ میں سب سے کٹھن مرحلہ ہی یہ ہے۔ بقول شاعر
    تلاش منزل کے مرحلوں میں یہ حادثہ اک عجیب دیکھا
    فریب رستے میں بیٹھ جاتا ہے صورت اعتبار بن کر
     
    ابو تیمور، نعیم، ھارون رشید اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    اسی نقطہ پر تو میں بھی زور دے رہا ہوں کہ ایسا کوئی کام نہ کروں جس کا مقصد حصول معاش ہو۔
    معاش یا رزق جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ بائی پراڈکٹ ہے۔ جو بھی کام کریں اس سے رزق تو آئے گا۔ اس لیے مقصد کی تبدیلی کی بات کر رہا ہوں۔
    جیسا کہ نبی اکرم ایک صحابی کا نیا گھر دیکھنے گئے تو ارشاد کیا کہ یہ روشن دان کس لیے بنوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روشنی اور ہوا کے لیے۔ حضور نے فرمایا اگر مقصد اذان کی آواز رکھتے تو پھر بھی روشنی اور ہوا تو آنے ہی تھے۔یعنی اپنا مقصد اعلیٰ رکھیں ادنیٰ چیزیں بائی پراڈکٹ ہیں خود ہی چلی آئیں گی۔

    میری زوجہ کا یہ جملہ محض ادبی مصرعہ نہیں ہے بلکہ یہ اس کا اصل خیال ہے۔ میں اللہ کا جس قدر شکر کرؤں کم ہے کہ اس نے مجھے ایسی شریک حیات عطا کی ہے۔میری تمام کمزوریوں کے باوجود وہ ہمیشہ میرے ہمراہ رہی اور مجھے اسقدر پختہ یقین ہے کہ آج میں اس سے کہوں کہ ہم جنگل میں جھونپڑی بنا کر رہیں گے تو وہ بغیر کسی حجت کے میرے ساتھ ہو لے گی۔
     
    ابو تیمور، محبوب خان، نعیم اور 4 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    کاش میں اتنا صاحب نظر ہوتا کہ اب تک مقصد کی شناخت کر چکا ہوتا۔ مگر اتنا یقین ہے کہ اللہ جس کو توفیق عطا کرتا ہے اسے سمجھ بھی عطا کرتا ہے۔ جیسے کسی نے ایک بزرگ سے پوچھا کہ حضرت میں روز توبہ استغفار کرتا ہوں مگر معلوم نہیں اللہ کی بارگاہ میں قبولیت بھی ملتی ہے کہ نہیں۔ بزرگ نے فرمایا، اللہ جسے معاف کرنا چاہتا ہے اسی کو توبہ کی توفیق دیتا ہے۔
    اللہ نے جب فکر معاش سے آزاد ہونے کی توفیق دی ہے تو راستہ بھی ضرور دکھائے گا۔
     
    ابو تیمور، محبوب خان، نعیم اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    میں کیا اور میری اوقات کیا کہ اپنی صلاحیتوں کی بات کرؤں۔ اللہ بہتر جانتا ہے اور وہی راستہ دکھانے والا ہے۔ یہ تو میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ میں ترک دنیا کی طرف مائل نہیں ہوں۔
     
    مریم سیف، ابو تیمور، محبوب خان اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ بات کی ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے فکر فردا میں سے میرے لیے فکر معاش کو دور کر دیا ہے۔ اللہ نے مجھے یہ فراغت کس کام کے پورا کرنے کے لیے دی ہے اس کا تعین کرنا ضروری ہے۔ اللہ ہی سب کو راہ دکھاتا ہے اور مجھے یقین کامل ہے کہ وہ مجھے بھی راہ ضرور دکھائے گا۔

    میری زوجہ کے سامنے میری زندگی ایک کھلی کتاب ہے اور ہم ہر ایک معاملہ باہمی مشورے اور رضامندی سے کرتے ہیں۔میں اس لٰہاظ سے بھی خوش قسمت ہوں کہ میری زوجہ ہمیشہ میری معاون رہی ہے۔
     
    ابو تیمور، محبوب خان، غوری اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    ان سوالات کے بہت سے ضمنی سوالات جنم لے رہے ہیں جن کا تجزیہ درست سمت میں ضروری ہے انشاءاللہ یہ مفید بحث چلتی رہے گی اور اس آپ ہی نہیں اور بھی بہت سے فائدہ اٹھائیں گے :)
     
    محبوب خان، پاکستانی55 اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    آپ اس فراغت کو غنیمت جانتے ہوئے وہ تمام کام جو آپ نے اپنی مصروفیات کی وجہ سے کل کے لئے اٹھارکھے تھے ان کے بارے میں سوچیں۔ جیسے اگر آپ کا کوئی گاوں ہے تو وہاں کے لوگوں کے لئے میٹھے پانی کا پلانٹ (سرکاری خرچے ) پر لگوانے کے لئے متعلقہ سیاسی شخصیات سے رابطہ اور احکام بالا سے درخواست کرکے اپنے تئیں کوشش کیجئے پھر اللہ تعالی ہمیشہ آپ کا حامی و ناصر ہوگا۔

    کوئی اسکول یا اکیڈمی بنالیں کیونکہ تعلیم و تربیت انبياء کی سنت ہے۔
    چاول، گندم یا دیگر اجناس کو ذخیرہ کرنے کا انتظام کریں اور پھر مناسب منافع بمعہ کارگو چارجز طے کرکے ایک مخصوص قیمت پر اسے ہماری اردو پیاری اردو کے صارفین تو پہنچانے کا بندوبست کریں۔ اور ہماری اردو کے صارفین اگر یہ سمجھیں کہ یہ قیمت اور جنس بہت مناسب ہیں تو صارفین نا صرف اپنے لئے بلکہ اپنے قریبی عزیز و رشتہ دار اور دوستوں کے لئے بھی آرڈر دے سکتے ہیں۔

    اس طرح ہمیں خالص اور سستی شے مل جائے گی اور آپ کو معقول آمدنی کے ساتھ ساتھ بہت سی دعائیں اور دوست مل جائیں گے۔

    اس کے علاوہ بھی دیگر پراجیکٹس کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے؛ جیسے بڑے شہروں میں ڈاون ٹاون (اندرون شہر) میں پرانے گھر خریدنا اور اس پہ ملٹی اسٹوری بلڈنگ بنانا اور پھر فروخت کرنا۔

    بڑے شہروں میں کرائے کی عمارت لیکر اس میں ہاسٹل بنانا (بوائے اینڈ گرلز)۔

    ٹرانسپورٹ کمپنی بنانا جس میں ابتداء میں کیری ڈبہ جو صبح کے وقت اسکول و کالج کے بچوں و بچیوں کو لے جانے اور لانے کے لئے استعمال ہو اور شام میں کمرشل جگہوں پر مال برداری کے لئے مختص ہو۔ اور کامیابی کی صورت میں اسے بڑھا کر ہائی ایس اور کوسٹر کی فلیٹ تیار کرنا وغیرہ وغیرہ۔

    نوٹ: کوئی بھی پراجیکٹ انسان اکیلے نہیں بنا سکتا اس کے لئے ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی طرح فنانسرز کی بھی ضرورت ہوتی ہے آپ ہماری اردو پیاری اردو کے صارفین کو ان پراجیکٹ میں ڈائریکٹر بنا سکتے ہیں اور حصہ دار کی حیثیت سے انھیں ٹیم میں شامل کرسکتے ہیں۔

    ایسی دوستی جس میں ناصرف خلوص و محبت شامل ہو بلکہ مالی فوائد بھی حاصل ہوجائیں تو کیا کہنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    دیگر احباب بھی اسی طرح اور اس سے بہتر پراجیکٹ فلوٹ کرسکتے ہیں۔۔

    مخلص: غوری
     
  22. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    میرے خیال میں مستقبل کے بارے میں آپ کے جو عزائم ہیں ان کو مدنظر رکھتے ہوئے درس و تدریس کا شعبہ آپ کو بہت سوٹ کرتا ہے۔ ماشاءاللہ سمجھانے کا انداز بھی آپ کا بہت زبردست ہے۔ نیز یہ نوکری اور کاروبار سے ہٹ کر بھی ہے :)
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ملک بلال بھائی کا مشورہ مناسب ترین ہے۔ اگر آپ "نسلِ نو کی بیداریء شعوراور اصلاحِ فکر و اخلاق " کے اعلیٰ مقصد کے پیش نظر کوئی معیاری تدریسی ادارہ کھولنے کا پراجیکٹ شروع کریں تو خدمتِ انسانیت کے ساتھ ساتھ دیگر بائی پراڈکٹس بھی حاصل ہوتی جائیں گی انشاءاللہ ۔
     
    ملک بلال، ابو تیمور، محبوب خان اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد
    مری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد
     
    ملک بلال، نظام الدین اور واصف حسین نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    واصف بھائی نے تو صرف کاروبار اور نوکری نہیں کرنے کا لکھاہے۔۔۔۔اس لیے یہ کہنا کہ کوئی کام نہ کرنا ۔۔۔۔۔۔کچھ درست نہیں ہے۔ np
     
    ملک بلال اور واصف حسین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جی ھارون بھائی ۔۔۔۔۔اس حوالے سے واصف بھائی سے میری گفتگو چونکہ پہلے ہوچکی ہے۔۔۔۔۔۔اس لیے آگاہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔دیگر رائے دیتا رہوں گا۔
     
  27. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    پراجیکٹ کوئی بھی شروع کیا جا سکتا ہے مگر بنیادی بات پھر بھی وہی رہنی چاہیے کہ مقصد اعلیٰ ہو۔ اس سلسلے میں میرے زہن میں دو شعبے ہیں۔

    پہلا جانور پالنا۔ دودھ کے لیے نہیں بلکہ گوشت کے لیے۔ مویشی اور باالخصوص بکریاں تو تمام انبیاء کا پیشہ رہا ہے۔ یہ کام آپ کو ڈسپلن اور برداشت سکھاتا ہے اور یہ کام قدرت کے نزدیک تر ہے۔ اس کا ذیلی فائدہ یہ ہے کہ عید کے موقع پر مویشیوں کے بیوپاری لوگوں کا استحصال کرتے ہیں اور میری کوشش ہو گی کہ کم از کم اپنے حلقہ احباب میں مناسب قیمت پر مویشی فراہم کر سکوں۔

    دوسرا کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ کھولنا۔ کمپیوٹر کا شعبہ میری مہارت کا شعبہ ہے جس میں میں نے 20 سال کام کیا ہے۔ علم انسان کے پاس امانت ہے اور امانت کو آگے پہنچانا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ درس و تدریس انبیاء کی سنت ہے۔اس لیے میرا ارادہ ایک غیر منافع بخش کمپیوٹر کا ادارہ بنانے کا بھی ہے۔

    اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مجھے سمجھ اور استقامت عطا کرے۔آمین۔
     
    مریم سیف، ملک بلال، ابو تیمور اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کو اپنے اعلیٰ مقاصد میں کامیابی عطا فرمائے۔آمین۔
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    واصف بھائی صلاحیت اور قابلیت تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے اندر خوب رکھی ہے
    اور اگر فنائسنگ بھی خوب ہے تو اسی کام سے بسم اللہ کیجئے گا۔
    بس ایک مشورہ ہے کہ آغاز کرنے کے لئے موزوں علاقہ جہاں پر آپ ذہنی طور پر مطمئین ہوں اس کا فیصلہ کر لیجئے۔
    آپ شروع کرنے کا ارادہ بنائیں اللہ تعالیٰ اس کو آگے بڑھانے کا انتظام کر دے گا انشااللہ
     
    محبوب خان, مریم سیف, ملک بلال اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    الحمد للہ میرے لاہور شہر میں تین فلیٹ ہیں جس کا کرایہ 9 ہزار 5 سو روپے ملتے تھے۔ میں نے لاہور میں آنے کےبعد پہلا کام یہ کیا کہ کرائے داروں کو نوٹس دے دیا۔ کسی نے 3 ماہ اور دوسرے میں 6 ماہ کی مدت مانگی۔

    مارچ میں خالی ہونے والے فلیٹ کی مرمت اور آرائش کرنے کے بعد اسے 23 ہزار کرائے پر اٹھا دیا ہے۔ جبکہ دوسرا فلیٹ جون 15 کو خالی ہوگا۔ اسے بھی اصلاح و آرائش کے بعد اسی طرح کرائے پر اٹھانے کا خیال ہے۔

    پہلے یہ سوچا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر موٹل چلاوں گا اور ایئرپورٹ کے مسافروں کے لئے اچھی رہائش گاہ میسر کروں گا۔ اس طرح اچھی کمائی ہوسکتی ہے مگر میرا ان فلیٹس پر موجود ہونا ضرور ی ہوجاتا تاہم یہ سوچا کہ شہر میں موجود کمرشل پلاٹ پر اپنے لئے کچھ روزگار کا بندوبست کروں۔

    کل بروز جمعہ وہاں کام شروع ہوگیا ہے جہاں کھانے پینے کے لئے چائے، پراٹھا، ڈرنکس، جوسس، اور بریانی یا حلیم وغیرہ شروع کروں گا (عید الفطر کے بعد)۔ اور ساتھ ساتھ ایک آفس جس میں فوٹو کاپی اور پرنٹنگ آرڈرز اور سٹیشنری اور ٹائپنگ کا کام شروع کروں گا۔

    اوپر اپنے سونے کے لئے چھوٹا سا کمرہ اور کھانے پینے والے ہال میں ایک کونے پر اپنے لئے غسل خانہ بناوں گا۔

    یہ تمام کام ایسے ہیں جو مجھے لاہور (جو میری جائے پیدائش ہے) اس سے جوڑے رکھے گا اور یہاں کے بارے میں مجھے مزید سیر و سیاحت کا موقع فراہم کرے گا۔
    اور انشاءاللہ یہ امور ایسے ہیں جسے میں باحسن طریقے سے انجام دے سکتا ہوں اور اپنے لئے رزق ہلال کماسکتا ہوں۔

    آپ نے مویشیوں کے کام کا ذکر کیا ہے۔ میں اس سے اتفاق نہیں کروں گا۔ کیونکہ آپ نے اپنی بھرپور جوانی ملک و قوم کو دے دی جبکہ مویشیوں والا کام اس اسٹیج پر مناسب نہیں۔

    کمپیوٹر آپ کا شعبہ رہا ہے اس لئے ایسے کام میں آپ کو ذیادہ سرگرمی نہیں محسوس ہوگی۔ اور یہ ذہن میں رکھیں کہ آپ کی کیرئیر لائف مکمل ہوچکی ہے اب آپ کو بقیہ زندگی اللہ تعالی کی اطاعت میں رہتے ہوئے سکون اور اطمینان قلب کے ساتھ آرام دہ اور منافع بخش کام کو اپناتے ہوئے گزارنا ہے۔

    پاکستان کے طول و عرض میں فوجی کا عہدہ امر ہوتا ہے لوگ میجر کو مرنے کے بعد بھی میجر صاحب کے نام سے ہی پکارتے ہیں۔

    آپ شہر میں رہتے ہیں تو کچھ عرصہ فرصت کے لمحات کو انجوائے کریں، کوئی جلدی نہ کریں۔ اچھے مواقع ہرروز میسر آتے ہیں مگر جو نصیب میں ہے وہ آپ کو مل کررہے گا۔

    میری زندگی روزانہ کی بنیاد پر قائم ہے اور میں ہرروز کسی بھی تبدیلی کے لئے تیار رہتا ہوں۔ اور اسے اللہ تعالی کی طرف اس کا امر سجمھتے ہوئے قبول بھی کرلیتا ہوں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں