1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏18 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
    مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
    لائے جو مست ہیں تربت پہ گلابی آنکھیں
    اور اگر کچھ نہیں دو پھول تو دھر جائیں گے
    پہنچیں گے رہ گزرِ یار تلک کیوں کر ہم
    پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جائیں گے
    آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانی
    جب یہ عاصی عرقِ شرم سے تر جائیں گے
    ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ سے
    بلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مکر جائیں گے
    رُخِ روشن سے نقاب اپنے اُلٹ دیکھو تم
    مہر و مہ نظروں سے یاروں کی اُتر جائیں گے
    ذوقؔ جو مدرسہ کے بگڑے ہوئے ہیں ملا
    ان کو میخانہ میں لے آئو سنور جائیں گے
    محمد ابراہیم ذوق​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں