1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اب اک عجیب سا نصاب مانگتی ہے زندگی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عمران علی, ‏4 اکتوبر 2006۔

  1. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
    قافلہ ساتھ اور سفر تنہا

    اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
    عمر گزری ہے اس قدر تنہا

    رات بھر بلاتے ہیں سناٹے
    رات کٹی کوئی کدھر تنہا

    دن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں
    رات ہوتی ہے بسر تنہا

    ہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا
    پھر نہ جانے گئے کدھر تنہا

    (گلزار)
     
  2. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نقش خیال دل سے مٹایا نہیں ہنوز
    بے درد میں نے تجھ کو بھلایا نہیں‌ہنوز

    وہ سر جو تیری رہگزر میں تھا سجدہ ریز
    میں نے کسی قدم پہ جھکایا نہیں‌ہنوز

    مہراب جاں میں‌ تو نے جلایا تھا خود جسے
    سینے کا وہ چراغ بجھایا نہیں ہنوز


    بے ہوش ہوکے جلد تجھے ہوش آیا
    میں‌بدنصیب ہوش میں‌آیا نہیں ہنوز

    مر کر بھی آئے گی صدا قبر جوش سے
    بے درد میں نے تجھ کو بھلایا نہیں ہنوز

    (جوش ملیح‌آبادی)
     
  3. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    فکر ہی ٹھری تو دل کو فکر خوباں کیوں نہ ہو
    خاک ہونا ہے تو خاک کوئے جاناں کیوں نہ ہو

    زیست ہے جب مستقل آوارہ گردی ہی کا نام
    عقل والو پھر طواف کوئے جاناں‌کیوں نہ ہو


    اک نہ اک رفعت کے آگے سجدہ لازم ہے تو پھر
    آدمی محو سجود سِرِ خوباں کیوں نہ ہو

    اک نہ اک ظلمت سے وابستہ رہنا ہے تو جوش
    زندگی پر سایہ زلف پریشاں کیوں نہ ہو

    (جوش ملیح آبادی)
     
  4. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آنکھیں میری تلوں سے مل جائے تو اچھا
    ہے حسرت پابوس نکل جائے تو اچھا

    جو چشم کہ بے نم ہوں، وہ ہو کور تو بہتر
    جو دل ہو بے داغ، وہ جل جائے تو اچھا

    فرقت میں تری، تار نفس سینے میں میرے
    کانٹا سا کھٹکتا ہے نکل جائے تو اچھا

    وہ صبح کو آئے تو کروں باتوں‌میں دوپہر
    اور چاہوں کہ دن تھوڑا سا ڈھل جائے تو اچھا

    ڈھل جائے جو دن بھی تو اسی طرح کروں شام
    اور چاہوں کہ گر آج سے کل جائے تو اچھا

    جب کل ہو تو وہی کروں‌کل کی طرح سے
    گر آج کا دن بھی یونہی ٹل جائے تو اچھا

    القصہ نہیں چاہتا میں جائے وہ یاں سے
    دل اسکا یہیں‌گرچہ بہل جائے تو اچھا

    (ذوق ابراہیم)

    کور = اندھا یا اندھی
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عمران بھائی ! بہت عمدہ کلام ارسال کیے ہیں آپ نے۔

    اچھا ذوق پایا ہے۔ ماشاءاللہ
     
  6. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    بہت خوب انتخاب ہے
     
  7. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محسن نقوی

    منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ
    اکثر وہی ملے ہیں بڑی بے رخی کے ساتھ

    یوں تو میں ہنس پڑا ہوں تمہارے لیے مگر
    کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اک ہنسی کے ساتھ

    فرصت ملے تو اپنے گریبان میں دیکھ لے
    اے دوست یوں نہ کھیل میری بے بسی کے ساتھ

    مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مے کہاں
    ہم نے پیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ

    اک سجدہ خلوص کی قیمت فضائے خلد
    یارب نہ کر مزاق میری بندگی کے ساتھ

    محسن کرم بھی ہو جس میں خلوص بھی
    مجھ کو غضب کا پیار ہے اس دشمنی کے ساتھ

    (محسن نقوی )
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عمران بھائی۔ بہت عمدہ کلام ہے
     
  9. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    دل نے مجھے تڑپایا آنکھوں نے کیا رسوا
    اپنوں سے ہوا یہ کچھ بیگانوں سے کیا ہوتا

    غیروں کی شکایت پر فرقت کی حکایت پر
    گر تم نہ خفا ہوتے پھر کون خفا ہوتا

    تھا غیر بھی ساتھ ان کے کترا کے گئے مجھ سے
    یہ خیر ہوئی ورنہ جھگڑا ہی ہوا ہوتا

    محفل میں سنایا تھا افسانہ غم میں‌نے
    الزام یہ رکھا ہے خلوت میں کہا ہوتا
    (داغ دہلوی)
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عمران بھائی !!
     
  11. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    بہت اچھی غزل ہے۔ بہت خوب !
     
  12. ملک ذلفی
    آف لائن

    ملک ذلفی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    316
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت ہی زبردست انتخاب ۔ ۔ اس دھاگے اسی طرح جاری رکھیں :)
     
  13. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    درد کی لہر بل کھاتی ہے ہوں‌دل کے قریب
    موج سرگشتہ اٹھے جس طرح ساحل کے قریب

    ماسوائے کار آہ و اشک کیا ہے عشق میں
    ہے سواد آب و آتش دیدہ و دل کے قریب

    درد میں‌ڈوبی ہوئی آتی ہے آواز جرس
    گریہء گم گشتگی سنتا ہوں‌منزل کے قریب

    آرزو نایافت کی ہے سلسلہ در سلسلہ
    ہے نمود کرب لاحاصل بھی حاصل کے قریب

    کچھ تو اے نظارگان عیش ساحل بولیے
    کتنی کشتیاں ہوئیں غرقاب ساحلکے قریب

    رگ حسرت کا تماشا دیکھنا تھا گر تمہیں
    رقص آخر دیکھتے تم بسمل کے قریب

    ہیں وہ سب تشنہ سر منزل امیر کارواں
    جو ملے تھے کارواں سے آکے منزل کے قریب

    (عالمتاب تشنہ)
     
  14. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اجنبی خوف فضائوں میں بسا ہو جیسے
    شہر کا شہر ہی آسیب زدہ ہو جیسے

    رات کے پچھلے پہرآتی ہیں آوازیں سی
    دور سحرا میں کوئی چیخ رہا ہو جیسے

    در و دیوار پہ چھائی ہے اداسی سی
    آج ہر گھر سے جنازہ سا اٹھا ہو جیسے

    مسکراتا ہوں پئے خاطر احباب مگر
    دکھ توچہرے کی لکیروں پہ سجاہوجیسے

    اب اگر ڈوب گیا بھی تو مرونگا نہ کمال
    بہتے پانی پہ میرا نام لکھا ہو جیسے

    (احمد کمال)
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عمران بھائی ۔ بہت اچھا کلام آپ نے ارسال کیا ہے۔ واہ !!
     
  16. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اندھیرے راستوں‌میں‌یوں‌تیری آنکھیں چمکتی ہیں‌
    خدا کی برکتیں جیسے پہاڑوں پہ اترتی ہیں‌

    محبت کرنے والے جب کبھی آنسو بہاتے ہیں‌
    دلوں کے آئینے دھوتی ہوئی پلکیں‌سنورتی ہیں‌

    دھواں‌سی بدلیوں‌کو دیکھ کر اکثر وہ کہتی تھیں‌
    ہمیشہ چاندنی میں‌بے وفا روحیں‌بھٹکتی ہیں

    ہماری زندگی میں‌پھول بن کر کوئی آیا تھا
    اس کی یاد میں‌اب تک یہ تحریریں‌مہکتی ہیں‌

    مجھے لگتا ہے دل کھنچ کر چلا آتا ہے ہاتھوں‌پر
    تجھے لکھوں‌تو میری انگلیاں ایسی دھڑکتی ہیں‌

    (ڈاکٹربشیربدر)
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب کلام ہے۔۔۔ بہت اچھا انتخاب ہے۔
     
  18. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    بہت خوب شاعری ہے۔ واہ بھئی واہ

    عمران بھائی ۔ آگے بھی کچھ ارسال کیجئے پلیز
     
  19. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کہاں‌تھا اتنا عزاب آشنا میرا چہرہ
    جلے چراغ تو بجھنے لگا میرا چہرہ

    وہ تیرے ہجر کے دن وہ سفر صدیوں کے
    تو ان دنوں میں کبھی دیکھتا میرا چہرہ

    جدائیوں‌کے سفر میں‌رہے ہیں‌ساتھ سدا
    تیری تلاش، زمانے، ہوا ، میرا چہرہ

    میرے سوا کوئی اتنا اداس بھی تو نہ تھا
    خزاں کے چاند کو اچھا لگا میرا چہرہ

    کتاب کھول رہا تھا وہ اپنے ماضی کی
    ورق ورق پہ بکھرتا گیا میرا چہرہ

    سحر کے نور سے دھلتی ہوئی تیری آنکھیں
    سفر کی گرد میں لپٹا ہوا میرا چہرہ

    ہوا کا آخری بوسہ تھا یا قیامت تھی ؟
    بدن کی شاخ سے پھر گر پڑا میرا چہرہ

    جسے بجھا کے ھوا سوگوار پھرتی ہے
    وہ شمع شام سفر تھی کہ میرا چہرہ

    یہ لوگ مجھے پہچانتے نہیں‌محسن
    میں‌سوچتا ہوں کہاں‌رہ گیا میرا چہرہ ؟‌

    (محسن نقوی)
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عمران بھائی ۔ بہت عمدہ انتخاب ہے۔
     
  21. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بنا گلاب تو کانٹے چبھا گیا اک شخص
    ہوا چراغ تو گھر ہی جلا گیا اک شخص

    تمام رنگ میرے اور سارے خواب میرے
    فسانہ کہ کے فسانہ بنا گیا اک شخص

    میں‌ کس ہوا میں اڑوں‌کس فضا میں‌لہرائوں‌
    دکھوں‌کے جال ہر سو بچھا گیا اک شخص

    پلٹ سکوں میں، نہ آگے بڑھ سکوں‌جس پر
    مجھے کونسے راستے لگا گیا اک شخص

    محبتیں بھی عجیب اس کی، نفرتیں‌بھی کمال
    میری طرح کا ہی مجھ میں‌سما گیا اک شخص

    وہ مہتاب تھا مرہم بدست آیا تھا
    مگر کچھ اور سوا دل دکھا گیا اک شخص

    کھلا یہ رازکہ آئینہ خانہ ہے دنیا
    اور اس میں‌مجھ کو تماشا دکھا گیااک شخ
    ص
     
  22. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0

    نئی طرح سے نبھانے کی دل نے ٹھانی ہے
    وگرنہ اس سے محبت بڑی پرانی ہے

    خدا وہ دن نہ دکھائے کہ میں کسی سے سنوں‌
    کہ تو نے بھی غم دنیا سے ھار مانی ہے

    زمیں‌پر رہ کر ستارے شکار کرتے ہیں
    مزاج اہل محبت کا آسمانی ہے

    ہمیں‌عزیز ہو نہ کیوں کر شام غم کہ یہی
    بچھڑنے والے تیری آخری نشانی ہے

    اتر پڑے ہو تو دریا سے پوچھنا کیسا؟
    کہ ساحلوں سے ادھر کتنا تیز پانی ہے

    بہت دنوں‌میں‌تیری یاد اوڑھ کر اتری
    یہ شام کتنی سنہری ، کیا سہانی ہے

    میں‌کتنی دیراسے سوچتا رہوں محسن
    کہ جیسے اس کا بدن بھی کوئی کہانی ہے
    (محسن نقوی)

     
  23. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    عمران بھائی ۔ بہت زبردست غزل ہے۔ بہت عمدہ

    صرف ایک شعر میں راستے کی جگہ اگر “رستے “ ہو تو زیادہ موزوں لگتا ہے۔

    یہ صرف میری رائے وگرنہ آپ مجھ سے بہت بہتر جانتے ہیں۔
     
  24. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محترم برادر

    آپ کی پسندیدگی کا شکریہ

    آپ نے جو تصحیح کی ہے وہ دراصل ٹائیپ کرتے ہوئے غلطی ہوگئی ہوگی ۔۔۔ لیکن آپ کے توجہ دینے اور دلانے پر آپ کا مشکور ہوں ۔
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عمران علی بھائی ۔ بہت عمدہ کلام ہے۔ بہت خوب۔
    کیا یہ آپ شاعر کا نام بتانا پسند کریں گے؟
     
  26. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محترم نعیم بھائی

    پسندیدگی کا شکریہ

    نعیم بھائی اس غزل کے شاعر کا نام مجھے ملا نہیں اس لئیے میں‌بتانے سے قاصر ہوں ۔

    البتہ اگر کبھی ملا تو ضرور بتائوں گا۔
     
  27. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    انتظار

    چاند مدھم ہے آسماں چپ ہے
    نیند کی گود میں‌جہاں چپ ہے

    دور وادی میں دودھیا بادل
    جھک کے پربت کو پیار کرتے ہیں‌
    دل میں ناکام حسرتیں لے کر
    ھم تیرا انتظار کرتے ہیں‌

    ان بہاروں‌کے سائے میں آجا
    پھر محبت جواں رہے نہ رہے
    زندگی تیری نامرادوں پر
    کل تک مہرباں رہے نہ رہے

    روز کی طرح آج بھی تارے
    صبح کی گرد میں نہ کھو جائیں‌
    آ تیرے غم میں جاگتی آنکھیں
    کم سے کم اک رات سو جائیں‌


    چاند مدھم ہے آسماں چپ ہے
    نیند کی گود میں‌جہاں چپ ہے

    (ساحرلدھیانوی)
     
  28. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کبھی اس نگر تجھے دیکھنا، کبھی اس نگر تجھے ڈھونڈنا
    کبھی رات بھر تجھے سوچنا، کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا

    مجھے جا بجا تیری جستجو تجھے ڈھونڈتا ہوں‌میں کو بہ کو
    کہاں کھل سکا تیرے رو برو، میرا اس قدر تجھے ڈھونڈنا

    میرا خواب تھا کہ خیال تھا، وہ عروج تھا کہ زوال تھا
    کبھی عرش بہ تجھے دیکھنا، کبھی فرش پہ تجھے ڈھونڈنا

    یہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے، تیرا شہر قرئیہ غیر ہے
    یہان سہل بھی تو نہیں ہے کوئی، میرے بے خبر تھجے ڈھونڈنا

    تیری یاد آئی تو رو دیا، جو تو مل گیا تو کھو دیا
    میرے سلسلے بھی عجیب ہیں تجھے چھوڑ کر تھجے ڈھونڈنا

    یہ میری غزل کا کمال ہے کہ تیری نظر کا جمال ہے
    تجھے شعر شعر میں سوچنا، سر بام و در تجھے ڈھونڈنا

    (تابش کمال)
     
  29. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    عمدہ کلام ہے ۔
     
  30. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    زندہ رہیں تو کیا ہے، جو مر جائیں تو کیا
    دنیا میں خاموشی سے گزر جائیں تو کیا

    ہستی ھی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے
    اک خواب ہیں‌جہاں‌میں بکھر جائیں‌ ہم تو کیا

    اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں
    شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں‌ ہم تو کیا

    دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
    دریاغم کے پار اتر جائیں‌ہم تو ک
    یا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں